اداریہ کالم

جی ٹونٹی اجلاس،چین کاشرکت سے انکار

idaria

عوامی جمہوریہ چین ایک عالمی طاقت ہے جو مصدقہ مروج قوانین پر عمل کرتے ہوئے نہ صرف اپنے بلکہ دنیا کے اوراس خطے کے تمام شہریوں کے امن عمل اوران کی خودانحصاری کےلئے کام کررہاہے ،عوامی جمہوریہ چین دنیا میں حقوق انسانی کابھی بہت بڑا محافظ ہے اوریہی وجہ ہے کہ دنیا میں جہاں کہیں انسانی حقوق کی پامالی ہو اس پر چین آوازبلندکرتادکھائی دیتا ہے ۔ان دنوں بھارت میں جی ٹونٹی کانفرنس کاانعقادہورہاہے جس میں دنیابھر کے عالمی وفود نے شریک ہونا ہے ۔اس موقع کافائدہ اٹھاتے ہوئے بھارت نے اس کانفرنس کاجائے انعقاد مقبوضہ کشمیرمیں رکھا ہے تاکہ د نیابھرسے آنے والے وفود یہ محسوس کرسکیں کہ مقبوضہ کشمیربھارت کاحصہ ہے ۔اس مقام پر جی ٹونٹی کانفرنس کے انعقاد پرنہ صرف حریت کانفرنس بلکہ آزادکشمیرحکومت اور اس کی تمام سیاسی جماعتیں اور خودپاکستان اس کے خلاف آوازبلندکرچکاہے مگر اب چین نے ایک طاقتور آوازہونے کے ناطے اس موقع پر اس کانفرنس میں شریک ہونے سے انکارکردیاہے اورموقف اپنایا ہے کہ مقبوضہ کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے جس کافیصلہ ابھی ہوناباقی ہے اور اس قضیہ کے حل کے لئے فیصلہ اقوام متحدہ نے کرنا ہے اوراس مقام کو متنازع اوراس کے درمیان فیصلہ کرانے کے لئے خودبھارت نے اقوام متحدہ سے درخواست کی تھی ۔چنانچہ اس متنازع مقام پر ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس میں وہ شرکت نہیں کرسکتا کیونکہ بھارت کایہ اقدام غیرقانونی ہے ۔اس حوالے سے مقبوضہ کشمیر میں جی ٹوئنٹی ممالک کے اجلاس کے معاملے پر بھارت کو سبکی کا سامنا کرناپڑا ہے، چین نے سرکاری طور پر سربراہ اجلاس میں شرکت سے انکار کردیا ہے۔ چین کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر متنازع علاقہ ہے، چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بن نے صحافیوں کو بتایا کہ چین متنازع علاقے میں جی ٹوئنٹی اجلاس کے کسی بھی شکل میں انعقاد کی مخالفت کرتا ہے اور ایسے کسی بھی اجلاس میں شریک نہیں ہوگا۔ اطلاعات کے مطابق ترکیہ، سعودی عرب اور انڈونیشیا کا بھی سربراہ اجلاس میں شرکت کا امکان کم ہے۔ پاکستان بھی مقبوضہ وادی میں جی ٹوئنٹی اجلاس کی مذمت کرچکا ہے ۔ دوسری جانب مقبوضہ وادی میں جی ٹوئنٹی اجلاس کے انعقاد سے قبل وادی کو فوجی قلعے میں تبدیل کردیا گیا ہے۔ بھارتی فوجیوں بشمول نیشنل سکیورٹی گارڈز کے کمانڈرز اور نیم فوجی دستے سراغ رساں کتوں کیساتھ وادی کی سڑکوں پر گشت میں مصروف ہیں، مظاہروں کو روکنے کیلئے سیکڑوں کشمیری رہنماﺅں اور شہریوں کو گرفتار اور نظر بند کیا جاچکا ہے، شہریوں کو فون کالز اور دیگر ذرائع سے مظاہروں سے دور رہنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ انڈین پولیس کا کہنا ہے کہ جی ٹوئنٹی اجلاس کے موقع پر حملوں کو روکنے کیلئے حساس مقامات پر سکیورٹی سخت کردی گئی ہے ۔ جی ٹوئنٹی کا تین روزہ سربراہ اجلاس پیر کے روز سے سرینگر کی دل جھیل کے کنارے شروع ہوگا ۔ بھارتی فورسز نے اجلاس کے مقام پر جانے والے تمام راستے بند کردیئے ہیں۔عوامی جمہوریہ چین کے اس اقدام سے بھارت کی ایک اورسازش ناکام ہوئی ہے جس کے تحت وہ دنیا میں کشمیرکواپناحصہ ثابت کرنے کی کوشش کررہاتھا اسکے ساتھ ساتھ بھارت کی عالمی سطح پرناکام سفارتکاری کاپول بھی کھل گیاہے۔ہم اس سطور پر کروڑوں مظلوم کشمیریوں کی جانب سے عوامی جمہوریہ چین کے شکرگزارہیں اس نے اہم اور نازک موقع پرمقبوضہ کشمیرکے عوام کو اورمسئلہ کشمیر کو یادرکھا۔عوامی جمہوریہ چین کا یہ فیصلہ مسئلہ کشمیر کوعالمی سطح پرایک بارپھرزندہ کرنے کے مترادف ہے۔
سراج الحق کے قافلے پرحملہ
ملک کے کچھ حصوں میں ابھی بھی دہشت گرد چھپے ہوئے ہیں جو موقع ڈھونڈتے ہی مذموم کارروائیاں کرتے ہیں ، دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان نے بہت سی جانی ومالی قربانیاں دیکراس کاقلع قمع کیاہے ۔گزشتہ روزامیر جماعت اسلامی سراج الحق کے قافلے پر خود کش حملہ ہوا ہے جس میں دہشت گرد ہلاک جبکہ 7افراد زخمی ہوگئے جن میں 4کی حالت نازک ہے۔دھماکے میں امیر جماعت اسلامی سراج الحق محفوظ رہے، واقعہ کے بعد سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور اطراف کے علاقے کا سرچ آپریشن کیا۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق بحفاظت پولیس لائن پہنچ گئے ، امیر جماعت اسلامی کا قافلہ کوئٹہ سے ژوب داخل ہو رہا تھا ۔سراج الحق کی ریلی پر حملہ کرنے والے خود کش بمبار کی لاش سول ہسپتال پہنچا دی گئی ہے۔کمشنر ژوب ڈویژن سعید عمرانی نے میڈیا کو بتا یا کہ سراج الحق جلسہ گاہ کی طرف آرہے تھے تب انہیں نشانہ بنایا گیا۔انہوں نے بتایا کہ حملے میں متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں تاہم امیر جماعت اسلامی محفوظ رہے ۔دوسری جا نب دھما کے سے قبل ڈرون فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پارٹی کے کارکن امیر جماعت اسلامی کی گاڑی کے ساتھ ساتھ چل رہے ہیں کہ اس دوران دھماکا ہوا تاہم دھماکے کی شدت زیادہ نہیں تھی۔ایس ایچ او ژوب شیر علی کے مطابق دھماکہ خودکش تھا، جسم سے بارود سے بھری جیکٹ باندھے حملہ آور نے گاڑی کے قریب جا کر خود کو دھماکے سے اڑایا خوش قسمتی سے جیکٹ پوری نہیں پھٹی تاہم حملہ آور ہلاک ہو گیا جبکہ چھ لوگ زخمی ہوئے۔ جماعت اسلامی نے اپنا جلسہ منسوخ نہیں کیا اور سراج الحق نے جلسہ گاہ پہنچ کر خطاب کیا۔ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق کا کہنا تھا کہ مجھے موت سے ڈر نہیں، موت اور زندگی اللہ کے ہاتھ میں ہے ، اللہ جس کو محفوظ رکھتا ہے اسے کوئی نہیں مار سکتا۔یقیناً دہشت گردی کاعفریت اب بھی موجود ہے جس کے خلاف ایک اور موثر آپریشن کی ضرورت ہے ۔ملک دشمن عناصر غیرملکوں کے ہاتھوں کھیل کر پاکستان کو کمزور کرنے کی کوشش کرتے ہیں مگر اس میں انہیں ناکامی کاسامنا کرناپڑتاہے ہماری بہادرمسلح افواج اس وقت مکمل طورپرچوکس ہیں اور دشمن کومنہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہیں ۔لہٰذا شرپسندوں کیخلاف سابقہ آپریشنوں کے طرز پر ایک اور آپریشن کی ضرورت ہے۔
ادار ہ شماریات کی رپورٹ اور ادویات کی قیمتو ں میں اضافہ
ملک بھرمیں مہنگائی میںکمی کی کچھ حوصلہ افزا رپورٹ آئی ہے یقینا گزشتہ دنوں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کرکے عوام کوریلیف دیا گیا ہے جو کہ حکومت کاایک مثبت اقدام تھا اب بھی یہ امید کی جارہی ہے کہ آئندہ دنوں میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید کمی متوقع ہے ، ہونی بھی چاہیے کیونکہ جب عالمی مارکیٹ میں قیمتوں میں کمی آئی ہے تواس کافائدہ عوام کو پہنچنا چاہیے ۔ ملک میں مسلسل کئی ہفتے مہنگائی کی شرح میں اضافے کے بعد مہنگائی کازور ٹوٹ گیا اور حالیہ ہفتے کے دوران مہنگائی کی شرح میں 0.16فیصدکمی واقع ہوئی ہے ۔ وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح بھی کم ہوکر 45.72فیصد کی سطح پر آگئی ہے۔حالیہ ہفتے ملک میں 23اشیائے ضروریہ مہنگی 13سستی ہوئیں جبکہ 15 کی قیمتیں مستحکم رہی ہیں۔ حالیہ ایک ہفتے کے دوران پیاز، لہسن، ایل پی جی، آٹا،ویجی ٹیبل گھی،چینی،آگ جلانیوالی لکڑی،دال مسور،دال چنا ،سرسوں کے تیل اور پٹرولیم مصنوعات سمیت تیرہ اشیا کی قیمتوں میں کمی آئی اور 21اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں استحکام رہا ۔ ادھرحکومت نے ادویات کی قیمتوں میں 14سے20فیصد اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ۔ جان بچانےوالی ادویات کی قیمتوں میں 14فیصد جبکہ دیگر دواﺅں کی قیمتوں میں20فیصد اضافہ کیا گیا ہے ۔ اضافے کی منظوری کابینہ کی اکنامک ایڈوائزری کمیٹی نے دی تھی،قیمتوں میں اضافہ ڈرگ پرائسنگ پالیسی کے تحت 2023-24کیلئے کیا گیا ۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ ڈریپ پالیسی بورڈ قیمتوں کے تعین کا 3 ماہ بعد دوبارہ جائزہ لے گا۔ادویات کی قیمتوں میں اضافے سے مریضوں کی پریشانی بڑھتی ہے کیونکہ کچھ ادویات ایسی ہیں جن کابراہ راست اثر شوگر، بلڈپریشز جیسے دیگرمریضوں پرپڑتا ہے لہٰذا حکومت کو اس فیصلے پر پرنظرثانی کرنا چاہیے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri