کالم

حق تو یہ ہے کہ حق ادا نہ ہوا

a r tariq

تحفظ ناموس رسالت ﷺ ہمارے ایمان کا لازمی جزو ہے ۔نبی ﷺکی عزت و وقار کےلئے بوقت ضرورت تن من دھن سے مرمٹنے ،اپنی جان داﺅ پر لگادینے یا قربان کرنے کا نام حب نبی ﷺ اور عشق رسول ﷺہے ۔نبیﷺکی عزت وحرمت کےلئے اور کلمتہ اللہ کے نفاذ اور اس کے اعلان کا نام جہاد ہے ۔اسلامی تاریخ شاہد ہے کہ یہ سب کچھ ایسے ہی ،گھر بیٹھے ،بغیر سوچے سمجھے ،بناءجدوجہد وتعبیر کے ممکن نہیں ہوسکا ہے۔اس کےلئے اسلام پسندوں نے اپنا خوب بہایا ۔اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ۔تپتے صحرا میں گرم ریت پر ننگے پیٹ ڈالے گئے ۔الٹے لٹکائے گئے ۔آریوں اور کنکھیوں سے چیر دیئے گئے ۔ تلواروں ،نیزوں اوربرچھیوں سے متعدد ٹکڑے کردیئے گئے ۔بہتیرے حربوں ، طریقوں اورمرحلوں سے آزمائے گئے ۔ حالت ظلم و جبر میں بھی احد احد پکارتے پائے گئے ۔اپنے نحیف وکمزور بدن پر زمانے کے سارے پرفتن ستم ڈھے گئے ۔سوسوطرح سے آزمائے گئے مگر اسلام اور نبی ﷺ کی حرمت پر پورے پائے گئے ۔اسلام اور نبی ﷺ کی ناموس کے برابر پہرے دار رہے ، ایک حرف بھی نہ آنے دیا۔تاریخ گواہ ہے کہ جناب رسول ﷺ کے گستاخوں اور سلام کے دشمنوں کےلئے ننگی تلوار ثابت ہوئے ۔اسلام کے آغوش محبت میں جگہ پانے والوں کےلئے سایہ شفت ومحبت ۔نبی ﷺ کے یہ جان نثار تب بھی موجود تھے اور اب بھی ہیں اوریہ سلسلہ ازل سے لےکر ابد تک جاری وساری ہے اور وقت شاہد ہے کہ اسلام اور نبیﷺ کے چاہنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہی دیکھنے کو ملاہے اور ان کے دشمن عبرت کی جاہ ہی بنے ہیں ۔سکون صرف اللہ کی یاد میں ہے اور اس کا محور ومرکز نبی پاک ﷺ کی ذات میں پوشیدہ ہے ۔حکم یہی ہے کہ اطاعت کرواللہ اور اس کے رسول کی اور یقینا یہی سیدھا راستہ اور بہترین عمل ہے ۔اس کے برعکس اٹھایا گیا ہر عمل باطل باطل اور باطل ہے ۔دنیا کے سارے سکھ اور چین اللہ کی یاد اور محمد عربی ﷺ کے احکام میں ہے اور اللہ اور اللہ کے رسول سے بڑھ کر کس کی بات ٹھیک ہوسکتی ہے ۔بحیثیت ایک مسلم اور مومن کے ہمارے لیے اللہ عزوجل کی ہستی کے ساتھ ساتھ رسول اللہ ﷺکی بات ہی مشعل راہ ہوسکتی ہے دوسرے اور کسی بھی ہر گز نہیں ۔قرآن میںبڑا واضح کہہ دیا گیا ہے کہ ” آپ کا دین آپ پر مکمل ہوگیا ہے “ایک اور موقع پر حدیث مبارکہ ©©”میں خاتم النبین ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے“دنیا کی ساری عزتیں اور چاہتیں آپ کی ذات پاک ﷺ پر قربان ۔اس سے بڑھ کر بڑی سعادت اور کیاہوگی کہ کسی کو نبی ﷺ کےلئے چن لیاجائے اور یقینا یہ گھاٹے کا سودا نہیں ، مبارک باد کا مقام ہے ۔ایک قابل تحسین عمل ، سراہے جانے والا اقدام، اللہ اور رسول ﷺکے قرب کا ذریعہ ،محبتیں پانے والا مقام ۔ تاریخ شاہد ہے جس نے یہ منزل پا لی وہ کامیاب ہوگیا ۔نبیﷺ کی عزت و حرمت کےلئے ہر وہ سزا جو بغیر گناہ کے ملے ،نجات کا باعث ہوتی ہے ۔ اسلام نہیں مٹا ،نبی ﷺکے سانچے میں ڈھلے ہوئے عاشقان رسول ﷺکی قربانیوں سے ، اپنی جانوں سے خون کی ندیاں بہادینے سے ،گرم ریت پر ننگے اور نڈھال بدن پڑنے سے ،آریوں ، کنکھیوں سے بدن چیر دینے والے عمل کے سبب ۔ اسلام چھا گیا عالم کفر میں اور کامیاب ٹھہراتو محض عاشقان رسول ﷺکی قربانیوں سے، اپنے خون سے خون کی ندیاں بہادینے سے ، گرم تپتی ریت پر اپنے بدن جھلسانے سے ، آریوں ،کنکھیوں سے بھی کتری حالت میں بھی احداحدپکارنے اور یارسول اللہ ﷺ تیری عزت کےلئے ایسی ہزاروں جانیں دیں گے وار کے سبب ۔ اسلام اب بھی زندہ ہے تو ایسے عاشقان رسول ﷺ کے سبب جنہوں نے اپنی جانیں قربان کردیں اس کےلئے ، اپنے خون کی ندیاں بہادیںا س کیلئے ، گرم ریت پر ننگے ڈل کر ،آریوں اور کنکھیوں سے چیرتی حالت میں بے مثال صبر اور قربانیوں سے اور اسلام ہی غالب دین ہے اور دنیا میں ہر سو پھیل کر رہے گا ۔زندگی ہے اسلام میں ،راحت ہے صرف ایمان میں ، اس کے علاوہ باقی سب باتیں ہیں نقصان میں ۔ہمیں بحیثیت امت مسلمہ اور پاکستانی شہری سوچنا ہوگا کہ حرمت رسول کا تحفظ اور دفاع ضروری ہے ۔یہ ہمارا فرض بھی ٹھہرا اور ذمہ داری بھی ۔ہمیں صحابہ کے راستے پر چلتے ہوئے ہر گستاخ رسول اور شاتم رسول ﷺ کو بتانا ہوگا کہ اب ایسا نہیں چلے گا ۔اب نبی ﷺ کی شان میں گستاخی سوچنا بھی نہ اور بتانا ہوگا کہ محمد عربی ﷺکے غلام آج بھی زندہ ہیں ۔دنیا کے ہر پلیٹ فارم پر اسلام دشمنوں اور استعماری قوتوں کے گماشتوں کو شٹ اپ کال دینا ہوگی ۔ محمدعربیﷺ کی عزت وحرمت کے تحفظ والا یہ علم اٹھانا ہوگا ۔ چاہے اس کےلئے جانیں جائیں ، خون بہے ،گرم ریتوں اور زندانوں میں ننگے بدن مسلا یا رُوندا جائے یا آریوں ، کنکھیوں سے چیراجائے ۔ جاں دی ہوئی اسی کی تھی ،حق تو یہ ہے کہ حق ادا نہ ہوا ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے