اداریہ کالم

حماس اسرائیل جنگ ،فضا بدستور مکدر

مشرقی وسطیٰ میں حماس اسرائیل جنگ طول پکڑ رہی ہے اور حالات کسی طور پر سدھار میں نہیں آرہے کیونکہ دونوں فریقین اپنے سخت اور اٹل موقف پر ڈٹے کھڑے ہیں اور ایک دوسرے پر شرائط اور مطالبے عائد کررہے ہیں ، اس سے خطے میں امن کو لاحق خطرات بڑھ رہے ہیں اور تاحال جنگ کے گہرے بادل چھائے ہوئے ہیں ، اس جنگ میں مسلمان ممالک نے اپنے آپ کو بالکل لاتعلق بنا ئے رکھا اور اسرائیل کی صرف زبانی کلامی مذمت کرتے رہے جبکہ آگے بڑھ کر اسرائیل کے ظالم ہاتھ کو روکنے کی کسی ملک نے کوشش نہیں کی، اگر ایک ملک بھی آگے آتا تو عالمی قوتیں اس جنگ کو رکوانے کیلئے اپنا کردار ادا کرتی مگر اسرائیل کے مقابلے میں خالی حماس کی سرگرمیوں کے باعث اقوام متحدہ اور دیگر عالمی قوتیں اسے اسرائیل کے خلاف ایک کھلم کھلا جارحیت قرار دیتی رہی ، اب حماس نے غزہ میں اسرائیلی حملے مکمل بند ہونے تک بات چیت کے امکان کو مسترد کر دیا ہے اور اسرائیلی وزیراعظم نے بھی غزہ میں جنگ جاری رکھنے کا کہہ دیا ہے۔فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ پر اسرائیل حملے مکمل رکنے تک یرغمالیوں سے متعلق مذاکرات سے انکار کردیا ہے۔ قطر اور مصر کی جانب سے غزہ میں نئی جنگ بندی کی کوششیں جاری ہیں، نئی جنگ بندی پربات چیت کے لیے قطری اور اسرائیلی حکام کی گزشتہ روز ملاقات بھی ہوئی تھی۔ حماس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہہ اسرائیل کے حملے رکنے تک یرغمالیوں سے متعلق بات چیت نہیں کریں گے، دریں اثناءعیسائیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے غزہ میں نہتے شہریوں پر اسرائیلی فوج کے حملوں کو دہشت گردی قرار دے دیا۔پوپ فرانسس نے ہفتہ وار دعائیہ خطاب میں اسرائیل کے چہرے سے نقاب اتار پھینکا اور عالمی برادری کا ضمیر جھنجھوڑنے کی ایک اور کوشش کرتے ہوئے کہا کہ غزہ پر اسرائیلی حملے جنگ نہیں، دہشت گردی ہیں۔عیسائیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے غزہ میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں دو مسیحی خواتین کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ غزہ سے مسلسل سنگین اور دردناک خبریں آرہی ہیں، نہتے شہریوں کو بموں، گولیوں کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ مقدس مقامات کے اندر بھی ایسے حملے ہو رہے ہیں، اسنائپرز نے چرچ میں خاتون اور اس کی بیٹی کو مارا، دیگر کو زخمی کیا، کچھ کہتے ہیں یہ دہشت گردی ہے، یہ جنگ ہے، ہاں یہ دہشت گردی ہے، ۔اسرائیلی فضائیہ نے پھر جبالیا کیمپ پر بمباری کی جس میں20سے زیادہ فلسطینی شہید اور سو سے زیادہ زخمی ہوگئے۔اسرائیلی فوج کے نشانہ بازوں نے گرجا گھر میں پناہ لی ہوئی دو خواتین کو قتل کردیا۔اس کے علاوہ برطانوی رکن پارلیمنٹ کے رشتہ داروں سمیت سیکڑوں پناہ گزینوں کی زندگیاں خطرے میں آگئیں۔ دوسری جانب مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر طولکرم میں اسرائیلی فوج نے 5 فلسطینیوں کو شہید کردیا۔ نہتے فلسطینیوں پر اسرائیل کی جارحیت کا سلسلہ تھم نہ سکا، صیہونی فورسز کے حملوں میں جبالیہ اور خان یونس میں 35، مغربی کنارے میں 2 فلسطینی شہید ہو گئے۔اسرائیلی فورسز نے جبالیہ کیمپ پر بمباری، عدوان ہسپتال میں بے گھر فلسطینیوں کے خیموں پر بلڈوزر چڑھا دیے جبکہ مغربی کنارے میں بھی اسرائیلی فوج کی فائرنگ جاری رہی۔فرانسیسی وزارت خارجہ نے اسرائیلی افواج کی جانب سے رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنانے کی مذمت کی۔برطانیہ اور امریکہ اسرائیل کی عملی مدد میں پیش پیش ہیں، امریکہ نے حوثیوں کی اسرائیل آنے والے بحری جہازوں کو نشانہ بنانے کی کوشش ناکام بناتے ہوئے 14 ڈرون مار گرائے۔اسرائیلی جارحیت اور ظلم و ستم کیخلاف دنیا بھر میں مظاہروں کا سلسلہ بھی جاری ہے، تل ابیب، نیویارک، کینیڈا اور سپین میں ہزاروں افراد نے مظاہرے کیے، مظاہرین نے اسرائیل کیخلاف نعرے لگاتے ہوئے نہتے فلسطینیوں پر ظلم فوری بند کرنے کا مطالبہ کیا۔دوسری جانب غزہ میں اسرائیلی مظالم کے خلاف اور مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے امریکہ ،برطانیہ سمیت دنیا بھر میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہر ے کئے گئے ہیں ۔ شمالی لندن میں احتجاجی ریلی کے دوران مظاہرین اسرائیلی سفیر کے گھر کے سامنے پہنچ گئے جہاں انہوں نے فلسطین آزاد کرو اور غزہ میں جنگ بند کرو کے نعرے لگائے۔سوئیڈن میں بھی فلسطین کے حق میں احتجاج کیا گیا اور دارالحکومت اسٹاک ہوم میں فلسطینی پرچم تھامے سینکڑوں افراد کی جانب سے جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا۔اسپین میں بچوں اور بڑوں کی بڑی تعداد نے پارلیمنٹ کے سامنے مظاہرہ کیا اور اسرائیلی فوج کی سفاکیت کا شکار غزہ کے بچوں سے اظہار یکجہتی کیا
پاکستان میں دہشتگردی ، غیر ملکی اسلحے کا استعمال
ہم روز اول سے یہ بات کہتے چلے آرہے ہیں کہ پاکستان میں ہونے والی دہشتگردی کے تانے بانے کہیں اور جاکر ملتے ہیں اور ان دہشت گردوں کو کئی اور ممالک سے اسلحہ اور مالی امداد وافر مقدار میں مسلسل ملتی چلی آرہی ہے ، دراصل یہ قوتیں پاکستان کے دفاع کو کمزور بنانے کےلئے سرگرم نظر آتی ہیں اور یہ پاکستان میں ایک گوریلا جنگ کی فضا پیدا کرنا چاہتی ہیں ، ہم گزشتہ دو دھائیوں سے اسی جنگ میں الجھے نظر آتے ہیں ، پاک وطن کے دفاع کے لئے مسلح افواج نے کوئی کسر نہیں اٹھارکھی اور سپاہی سے لیکر جنرل تک تمام رینکس نے شہادت کے تاج اپنے سروں پر سجائے ہیں اور ارض پاک کی حفاظت کے لئے کئے جانے والے عہد نبھائے ہیں ، تازہ ترین اطلاعات کے مطابق پاکستان میں دہشت گرد حملوں میں افغانستان سے لائے جانے والے غیر ملکی اسلحے کے استعمال کے ثبوت پھر منظرِ عام پر آگئے۔ مطابق پاکستانی فوج گزشتہ دو دہائیوں سے ٹی ٹی پی کے خلاف دہشتگردی کی جنگ لڑ رہی ہے،یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں کہ ٹی ٹی پی کے دہشتگردوں کو افغانستان میں محفوظ پناہ گاہوں کے ساتھ ساتھ وافر مقدار میں امریکا کا چھوڑا ہوا اسلحہ بھی دستیاب ہے۔ٹی ٹی پی کو ہتھیاروں کی فراہمی نے خطے کی سلامتی کو خاطر خواہ نقصان پہنچایا ہے بالخصوص پاکستان میں دہشتگردی میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔بلوچ لبریشن آرمی نے بھی انہی ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے فروری 2022 میں نوشکی اور پنجگور اضلاع میں ایف سی کیمپوں پر حملے کیے،12 جولائی 2023 کو ژوب گیریڑن پر ہونے والے حملے میں بھی ٹی ٹی پی کی جانب سے امریکی اسلحے کا استعمال کیا گیا6 ستمبر 2023 کو جدید ترین امریکی ہتھیاروں سے لیس ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں نے چترال میں دو فوجی چیک پوسٹوں پر حملہ کیا،4 نومبر کو میانوالی ائیر بیس حملے میں دہشت گردوں سے برآمد ہونے والا اسلحہ غیر ملکی ساخت کا تھا جس میں RPG-7، AK-74، M-4 اور M-16/A4 بھی شامل ہیں ،12 دسمبر کو ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے درابن میں ہونے والے دہشتگردی کے حملے میں بھی دہشتگردوں کی جانب سے نائٹ ویژن گوگلز اور امریکی رائفلز کا استعمال کیا گیا15 دسمبر کو ٹانک میں ہونے والے دہشتگردی کے واقعہ میں دہشتگروں کے پاس جدید امریکی اسلحہ پایا گیا حملے میں 3 پولیس اہلکار شہید اور 5 دہشتگرد جہنم رسید ہوئے۔ دفتر خارجہ کے مطابق راسک پولیس ہیڈکوارٹر پر دہشت گرد حملے میں 11 ایرانی اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے، متاثرین کے اہل خانہ سے دلی تعزیت کا اظہار اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کرتے ہیں۔ پاکستان دکھ کی گھڑی میں ایران کی حکومت اور برادر عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ دہشت گردی علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کے لیے خطرہ ہے، دہشت گردی کا دوطرفہ اور علاقائی تعاون سمیت ہر طرح سے مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔
پیٹرولیم کی قیمتوں میں کمی کے باوجود گرانی بدستور جاری
پاکستان میں خودساختہ مہنگائی کا سلسلہ جاری وساری ہے اور اس میں کسی طور پر کمی نہیں آرہی ، پٹرول کی قیمت میں 14 روپے لیٹر کمی سے بھی مہنگائی کی شدت میں کمی نہ آسکی۔ مہنگائی کی شدید لہر کے اثرات اتوار بازار تک بھی پہنچ گئے ہیں جہاں سستی اشیائے ضروریہ خریدنے آنے والے صارفین زیادہ قیمت سن کر غصے میں لال پیلے ہونے لگے۔ راولپنڈی کے اتوار بازار میں ادرک 450،پیاز 200،آلو 100، ٹماٹر 100روپے،بند گوبھی 120 روپے، لہسن 500 روپے کلو میں فرخت ہو رہا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے