خاص خبریں

حکومتی حربے ناکام؛ سپریم کورٹ نے عدالتی اصلاحات بل کا پارلیمانی ریکارڈ حاصل کرلیا

فوجی عدالتیں؛ حکومت نے ملزمان کو اپیل کا حق دینے سے متعلق ایک ماہ کی مہلت مانگ لی

اسلام آباد: حکومتی انکار کے بعد سپریم کورٹ نے عدالتی اصلاحات بل کا پارلیمانی ریکارڈ خود ہی حاصل کرلیا۔چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 8 رکنی بنچ نے سپریم کورٹ رولز اینڈ پروسیجر ایکٹ کیخلاف کیس کی سماعت کی۔اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ سپریم کورٹ نظرثانی قانون بن چکا ہے، جس کے بعد نظر ثانی کا دائرہ اختیار سماعت سے بڑھ کر اپیل کے مساوی ہوگیاہے، سپریم کورٹ رولز اینڈ پروسیجر بل اور نظر ثانی کے دائرہ اختیار کو بڑھانے کے قانون میں تھوڑا سا ٹکراؤ ہے، جبکہ سپریم کورٹ رولز اینڈ پروسیجر کا سیکشن چار اور نظر ثانی قانون کا سیکشن 6 میں مماثلت ہے، ان دونوں قوانین میں نظر ثانی نیا وکیل کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ قوانین میں ہم آہنگی ہونی چاہیے، قانون سازی سپریم کورٹ کے انتظامی امور سے متعلق ہے، آپ کو سپریم کورٹ سے مشاورت کرنے چاہیے تھی، ہم وفاقی حکومت کی تجویز کو خوش آمدید کرتے ہیں ، قانون کے حوالے سے پارلیمنٹ کا دوبارہ جائزہ لینا بہت اچھی بات ہے۔جسٹس محمد علی مظہر نے پوچھا کہ کیا آپ پارلیمنٹ میں معاملے کو دوبارہ لیکر جائیں گے؟۔ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ سپریم کورٹ معاملہ خود پارلیمنٹ کو بھیجے۔اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم ایسا نہیں کریں گے، ہم آپس میں مشاورت کر کے بتائیں گے، دوسرا طریقہ کار یہ ہے کہ ہم بھی کیس جاری رکھیں اور پارلیمنٹ بھی جاری رکھے ، پھر دیکھتے ہیں زیادہ جلدی کون کرتا ہے۔درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ عدالت نے گزشتہ سماعت پر پارلیمانی کاروائی کاروائی کا ریکارڈ طلب کیا تھا، ابھی تک ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri