کالم

خاص ہو جائیے ورنہ اقتدار چھوڑ دیجیے

اداہ شماریات کی یہ رپورٹ پڑھ کے میں حیران نہیں ہوا واقعی یہ زمینی حقائق ہیں رپورٹ ملاحظہ فرمائیں ۔ملک میں مہنگائی کا 58سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا، آٹا، دالیں، سبزیوں سمیت مختلف اشیا کی قیمتوں میں ہوشربا 159 فیصد تک اضافہ، اپریل میں مہنگائی کی شرح 36 فیصد سے زائد رہی۔ اپریل کے ماہ میں ملک میں مہنگائی کے دہائیوں پرانے ریکارڈ ٹوٹ گئے۔ وفاقی ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ میں مہنگائی کی شرح 36 فیصد سے بھی تجاوز کر گئی۔اپریل میں مہنگائی کی شرح36.4 فیصد رہی جو1964 کے بعد مہنگائی کی بلند ترین ماہانہ شرح ہے۔ وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق اپریل میں مہنگائی میں 2.41 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق جولائی تا اپریل مہنگائی کی اوسط شرح 28.23 فیصد ریکارڈ کی گئی۔ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق ایک سال میں سگریٹ 159.89فیصد، چائے 108.76 فیصد اور آٹا 106.07فیصد مہنگا ہوا۔اس عرصے کے دوران گندم 103.52 فیصد اور انڈے 100 فیصد سے زائد مہنگے ہوئے جبکہ چاول 87 فیصد اور دال مونگ 57فیصد سے زائد مہنگی ہوئی۔سالانہ بنیادوں پر دال ماش 56 فیصد سے زائد اور پیاز 52 فیصد تک مہنگی ہوئی، بیسن 51.17فیصد اور مرغی 43 فیصد سے زائد مہنگی ہوئیں۔ جبکہ یہ واضح رہے کہ ملک میں ہفتہ وار مہنگائی کی شرح بھی 46 فیصد سے زائد کی سطح پر ہے۔ ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق 27 اپریل تک مہنگائی کے ہفتہ وار شرح 46.82فیصد ریکارڈ ہوئی۔رپورٹ کے مطابق ایک ہفتے میں 21اشیا ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ، 7اشیا کی قیمتوں میں کمی اور 23 کی قیمتیں مستحکم رہیں ۔ ایک ہفتے میں آلو 8.2 فیصد، مرغی 1.7 فیصد، آٹا 1.5 فیصد اور ڈبل روٹی 1.1 فیصد مہنگی ہو گئی۔ آلو کی فی کلو قیمت میں 5 روپے سے زائد کا اضافہ ہوا ہے ۔زندہ مرغی کی فی کلو قیمت میں 6 روپے تک کا اضافہ ہوا۔20 کلو آٹے کا تھیلا مزید 40 روپے مہنگا ہوا ۔چاول دو روپے فی کلو ،گڑ دو روپے فی کلو اور ڈبل روٹی ڈیڑھ روپے مہنگی ہوئی ۔انڈے فی درجن 2 روپے،کھلا دودھ ڈیڑھ روپے مہنگا ہوا ۔ایک ہفتے میں دال ماش، دال چنے، چھوٹا گوشت، واشنگ سوپ اور کھلا دہی بھی مہنگی ہونے والی اشیا میں شامل ہیں۔ایک ہفتے میں ٹماٹر فی کلو 10 روپے، کیلے فی درجن 14 روپے سستے ہوئے ۔چینی، ایل پی جی اور دال مسور بھی سستی ہونے والی اشیا میں شامل ہیں۔دوسری جانب گیلپ پاکستان کی جانب سے ملک کی عوامی کی معاشی حالت اور مہنگائی کے اثرات جاننے کیلئے ایک سروے کروایا گیا، جس کے پریشان کن نتائج سامنے آئے ہیں۔ گیلپ پاکستان کی جانب سے مہنگائی سے متعلق حالیہ سروے کے جاری کردہ نتائج کے مطابق سروے کے دوران 91فیصد پاکستانیوں نے بتایا کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی کے باعث ماہانہ گھریلو بجٹ میں گزارا کرنا مشکل ہوگیا ہے جبکہ 7فیصد نے کہا کہ سب اچھا ہے۔سروے کے مطابق 91 فیصد شہری ایسے ہیں جو کہتے ہیں کہ بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے گزارا کرنا مشکل ہوگیا ہے، اخراجات پورے کرنے کے حوالے سے وہ دباﺅکا شکار ہیں۔ نتائج کے مطابق ان لوگوں میں 91 فیصد شہری 7 ہزار سے 15ہزار روپے کمانے والے جبکہ 93 فیصد 15 سے 30 ہزار روپے کمانے والے پاکستان کے عام شہری ہیں۔ اسی طرح 86 افراد ایسے ہیں جو 30 ہزار روپے سے زائد ماہانہ آمدن کے بجٹ میں گزار ے کو مشکل قرار دیتے ہیں۔90 فیصد ایسے شہری جنہوں نے محدود بجٹ میں گزارا کرنے کو مشکل قرار دیا، انہوں نے اپنی ماہانہ آمدنی 7 ہزار سے 30 ہزار کے درمیان بتائی۔ سروے کے نتائج کے مطابق صرف 7 فیصد ایسے افراد ہیں جنہیں بڑھتی ہوئی مہنگائی یا اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافے سے کوئی پریشانی نہیں ۔ گیلپ کے مطابق 2 فیصد افراد نے اس سروے میں سوالات کا کوئی جواب نہیں دیا۔گیلپ پاکستان کے مطابق اس سروے میں 1100 سے زائد افراد نے حصہ لیتے ہوئے اپنی رائے کا اظہار کیا۔ یہاں واضح رہے کہ گزشتہ ایک سال کے دوران پاکستان میں مہنگائی میں اضافے کے تمام ریکارڈ ٹوٹ چکے۔ ملک میں مہنگائی کی سالانہ شرح 200 فیصد اضافے سے 35 فیصد جبکہ ہفتہ وار بنیاد پر مہنگائی کی شرح 46 فیصد سے زائد ہو چکی۔میں ایک عام معاشرے کا حصہ ہوں اور ایسی رپورٹس صرف مجھ پہ نہیں پوری قوم پہ اثر انداز ہوتی ہیں اور بلا شبہ اس میں دوسری کوئی رائے نہیں ہے کہ سچ پوری قوم پہ اثر انداز ہوتا ہے اور ہوتا رہے ہیں ، کالم نگاری کرتے عمر گزر گئی لیکن ایسا کالم شاید پہلے کبھی نہ لکھا ہو ، عمران خان کی ایک ویڈیو نظر سے گزری کہ ہمارے دور میں لوگ مہنگائی سے تنگ تھے اور اس میں شک بھی نہیں کہ اس وقت واقعی حالات کچھ اس طرح کے ہی تھے لیکن خان کی ویڈیو میں اور کچھ خاص نہیں تھا لیکن مجھے وزیر اعظم پاکستان سے یہ کہنا ہے کہ بلا شبہ آپ نے پارلیمنٹ میں آئین اور قانون کو استعمال کرتے ہوئے عمران خان کو حکومت سے باہر کیا ، موجودہ حالات میں الیکشن کے معاملات پر سپریم کورٹ اور دیگر اداروں سمیت پارلیمنٹ کی جنگ اپنی جگہ قوم کو اس سے کوئی غرض نہیں کہ بالا دست سپریم کورٹ آف پاکستان ہے یا پارلیمنٹ آف پاکستان ، پاک فوج کا کہنا ہے کہ طاقت کا اصل محور و مرکز عوام ہے اور آپ نے طاقت کے اصل محور و مرکز کے لیے آج تک کیا کیا ہے۔ میری سمجھ سے باہر ہے ، الیکشن جلد ہوں یا دیر سے ہوں عوام کو اس سے کوئی غرض نہیں ،عوام کو ریلیف کی ضرورت تھی جو آپ فراہم نہیں کر پا رہے ، اگر فوج آپ کے موافق ہے تو قوم کو اس سے کیا غرض ، سپریم کورٹ آپ کی موافقت میں نہیں ہے تو قوم کیا کرے ، وزیر اعظم نہ پاک فوج ہے نہ سپریم کورٹ وزیر پاکستان آپ ہیں اور قوم کو جوابدہ بھی آپ ہی ہیں،شدید بیماری کی حالت میں جب کوئی اپنا موت کے بستر پہ ایڑیاں رگڑ رہا ہو اور ڈاکٹر کی لکھی ہوئی دوا خریدنے میڈیکل سٹور پہ جائے اور اسے پتہ چلے کہ دوا کی قیمت اس کی قوت خرید سے بہت دور ہے تو وہ کیا کرے؟ سستے آٹے کی فراہمی میں بھی اگر سکینڈل نکل آئے ہیں تو دن بہ دن مہنگی ہونے والی اشیا میں جانے کتنے سکینڈل ہوتے ہوں گے قوم کے درد اور قوم کی فکر کے لیے تو کوئی رہا ہی نہیں ، سب اپنے معاملات کو سیدھا کرنے پہ لگے ہوئے ہیں،کسی کی بیٹی یونیورسٹی کی طالبہ ہو اور وہ فیس نہ بھر سکے تو اپنی بیٹی کو کیا کہے؟ مزدور بندہ سات آٹھ سو دیہاڑی لینے والا جس کے بچے بھی ہوں گھر کا نظام کیسے چلائے گھر کا کرایہ دے تو دودھ اور باقی اخراجات کہاں سے پورے کرے بجلی کا بل، گیس کا بل بچوں کی خواہشات کہاں سے پوری کرے ؟دال روٹی گوشت پٹرول سب کو چھوڑ دیتے ہیں جس نے سائیکل پر جا کر مزدوری کرنی ہے وہ بھی اپنے اخراجات برداشت نہیں کر پا رہا جو امیر ترین ہے اس کی تو بات ہی نہیں کرتے غریب مر رہا ہے اور سفید پوش کسی کو منہ دیکھانے لائق نہیں رہا۔قوم کا درد بڑا خاص ہے اس عام لوگ سمجھ نہیں سکتے،خاص ہو جائیے ورنہ اقتدار چھوڑ دیجیے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri