خالد بن ولید ایک جلیل القدر صحابیؓ،عظیم سپہ سالار اور تاریخ ساز فاتح تھے۔ خالدؓ نے ساسانی عراق اور بانظطینی شام کی فتوحات کی تھیں۔خالدؒ کو رسول اللہ نے سیف اللہ کا خطاب عطا کیا تھا۔سلسلہ نسب ساتویں پشت، یعنی مرو بن کعب،بن لوی میں حضرت ابو ابکر صدیقؓ اور رسول اللہ سے جا ملتا تھا۔خالدؒ کے والد ولید بن مغیرہ قریش کے شرفا اور سرداروں میں سے تھے۔مکہ کے بڑے دولت منددوں میں شریک تھے۔ خالدؓ کا قبیلہ شجاعت و جنگ جوئی میں بھی ممتاز تھا۔قریش کی عسکری قیادت خالد ؓکے قبیلے بنو محزوم کے پاس تھی۔ظہور اسلام سے قبل خالدؓ خودقبیلہ قریش کے عسکری عہدہ پر فائز تھے۔خالدؓ اسلام قبول کرنے سے پہلے بھی رسول اللہ کو پسند تھے۔جب رسول اللہ کے سامنے خالدؓ کی تعریف کی جاتی تو فرمایا کرتے تھے جس شخص میں یہ خصوصیات ہوں گی وہ ضرور اسلام قبول کرے گا۔ جس طرح رسول اللہ نے حضرت عمرؓ کے کے اسلام قبول کرنے کی دعا فرمائی تھی۔ اسی طرح حضرت خالدؓ کے لیے بھی قبول اسلام کی دعا فرمائی تھی۔بلا آخر8 ہجری فتح مکہ سے قبل حضرت خالدؓ،حضرت عمر ؓبن العاص اور حضرت عثمانؓ بن طلحہ رسول اللہ کے پاس تشریف لائے اوراسلام قبول کیا۔اس پر رسول اللہ نے فرمایا تھا کہ اے لوگو مکہ نے ایسے جگر خوشے تمھارے دامن ڈال دیے ہیں ۔ طبقات ابن سعد میں ہے کہ حضرت خالدؓ کے متعلق حارث بن ہشام روایت کرتے ہیںکہ خالدؓ نے بتایا تھا کہ قبول اسلام سے پہلے میں ہر جنگ میں رسول اللہ کے سامنے میدان جنگ میں ہوتا تھا۔مگر میرے اندر ایک خوف طاری ہوتا تھا کہ اس شخص کی غیب سے مدد کی جارہی ہے۔ پس مجھے یقین ہو گیا تھا کہ یہ لوگ پوری دنیا پر غالب آ جائیں گے۔ خالدؓ تاریخ اسلام کے ناقابل شکست سپہ سالار تھے۔ آپ نے جنگوں میں اپنے سے کئی گناہ بڑی قوتوں کو شکست فاش دی۔ خالدؓ نے جنگ موتہ میں ایک سپاہی کی حیثیت سے شرکت کی تھی۔جنگ سے قبل رسول اللہ نے تین امیر مقرر کیے تھے اور ہدایت دی تھی کہ ایک کی شہادت کے بعد دوسرا اور پھر تیسر ے اپنا امیر بنا لینا ۔جب تینوں شہید ہوجائیں تو آپس کے مشورے سے کسی کو امیر بنا لینا۔ جب تینوں امیر شہید ہو گئے تو سپائیوں نے خالدؓ کو اپنا امیرچن لیا۔ اسلامی فوجوں کو شکست کا سامنا تھا۔ خالدؓ نے امیر مقرر ہونے پر اللہ کی تعریف کے بعد ایک جوشیلی تقریر فرمائی اور یک بارگی سے دشمن کی فوجوں پر حملہ کروا دیا۔ رومی اس اچانک حملے کے مقابلے کی لیے تیار نہ تھے۔ دشمن کی فوج حیران اور بد ہواس ہوکرشکست دوچار ہوئی۔ شاہ روم اپنی ایک لاکھ فوج کے ساتھ اس جنگ میں شریک تھا۔ بخاری میں ہے کہ خالدؓ نے فرمایا کی جنگ موتہ میںمیرے ہاتھ سے میری نو تلواریں ٹوٹی تھیں۔اس پر مدینہ میں وحی کے ذریعہ اہل مدینہ کو خبر دی گئی کہ ” تینوں نامزد امیر شہید ہو گئے ہیں۔اب جھنڈاایک تلوار نے لے لیا ہے اس نے جنگ لڑی اور فتح پائی“ اس دن سے خالدؓ کا کے نام کے ساتھ” سیف اللہ“ کا اضافہ ہوا۔ رسول اللہؓ نے فرمایا یہ بندہ کیا خوب آدمی ہے ۔ یہ اللہ کی تلواروں میں سے ایک تلوار ہے جسے ان نے کفار اور منافیقن پر کھینچا ہے۔ قبول اسلام کے بعد فتح مکہ دوسرا موقعہ تھا کہ خالدؓ کو رسول اللہؓ نے ایک دستہ کا امیر مقرر کیا۔خالدؓ کو دیگر عرب قبائل کی قیادت کرتے ہوئے مکہ کے بلائی علاقے کی جانے سے شہر میں داخل ہو کا حکم دیا گیا۔ کہا گیا کہ لوگ جنگ پر آمادہ ہوں تو ان کا مقابلہ کیا جائے ۔ اگر مزاحمت نہ کریں تو ان کو کچھ نہ کہا جائے۔ فتح مکہ کے پانچ دن بعد رسول اللہ نے خالدؓ کو ایک دستہ کا امیر مقرر کر کے مشرکین کے ایک بڑے بت عزیٰ کو توڑنے کا حکم دیا۔ خالدؓ نے وہاں پہنچ کر اس بڑے بت کے پرخچے اُڑا دیے۔ خالدؓ غزوہ حنین میں رسول اللہ کے ساتھ شامل تھے۔ غزوہ طائف میں بھی رسول اللہ کے ساتھ تھے۔ غزوہ تبوک کے موقعہ پر رسول اللہ نے خالدؓ کو ایک دستہ کا امیر مقرر کر کے حاکم اکیدر کو شکست دینے کے لیے بھیجا۔خالدؓ نے اکیدر کو شکست دی اور اسے گرفتار کر رسول اللہ کے سامنے پیش کیا۔خلیفہ اول حضرت ابو بکر صدیقؓ کے دور میں جنگ یمامہ پر خالدؓ کوبھیجا گیا۔چھوٹے مدعی مسلیمہ کذاب کے چالیس ہزار کو صرف تیرہ ہزار نے شکست دی۔مسلیمہ کذاب قتل ہوا۔ اس کے بعد خالدؓ عراق اوعر شام کی طرف پیش قدمی کے لیے گیا۔ہر مز اور شاہ ایران کی ایک لاکھ فوج کو خالدؓ نے صرف تیرہ ہزار کی فوج سے شکست دی۔ خالدؓ نے عراق کے علاقے میں پندرہ جنگیں لڑیں ۔ جنگ یرموک میں رومی ہزل ہامان کی دو لاکھ فوج کو صرف چالیس ہزارفوج سے شکست دی۔خالدؓنے ایک سو سے زیادہ جنگیں لڑیں۔ سارا جسم زخمی تھا۔ خالدؓ کو افسوس رہا کہ جنگ میں شہید نہیں ہوا۔21 ہجری میں حمص کے مقام پر وفات پائی۔ورثہ میں ایک گھوڑا، ایک خادم اور سامان حرب چھوڑا۔ علامہ اقبالؒ نے خالدؓ کےلئے اپنے اس شعر میں فرمایا ہے:۔
قبضے میں یہ تلورا بھی آ جائے تو مومن
یا خالد ِ جانباز ہے یا حیدر کرار
کالم
خالد بن ولید سیف اللہ
- by web desk
- جون 27, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 2203 Views
- 2 سال ago