کالم

دنیا میں بڑھتی ہوئی اسلام کی مقبولیت

riaz chu

دنیا بھر میں مسلمانوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ماہرین نے امکان ظاہر کیا ہے کہ 2050 ءتک اسلام دنیا کا سب سے بڑا مذہب بن جائیگا۔ اس وقت دنیا بھر میں سب سے زیادہ تعداد عیسائیوں کی ہے۔مسلمانوں میں شرح پیدائش اور شرح اموات میں واضح فرق کی وجہ سے اسلام دنیا کا سب سے بڑا مذہب بن جائے گا۔اسلام کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ حال ہی میں برطانیہ کے معروف اور امیر ترین تاجر الفریڈ ولیم بیسٹ عرف ایلفی بیسٹ نے اسلام قبول کرلیاہے۔موبائل ہوم پارک کمپنی وائلڈ کرسٹ پارکس کے موجودہ چیئرمین اور دنیا کے امیر ترین افراد میں سے ایک الفریڈ ولیم بیسٹ بھی کلمہ پڑھ کر دائرہ اسلام میں داخل ہوگئے ہیں۔ کچھ عرصہ قبل ایلفی بیسٹ کی جانب سے مسجد سے ایک تصویر شیئر کی گئی تھی جس کا کیپشن درج تھا کہ جسے اللہ ہدایت دے اسے کوئی گمراہ نہیں کرسکتا اور اللہ جسے گمراہ کردے اسےکوئی ہدایت نہیں دے سکتا۔اس کے بعد ایلفی بیسٹ نے اپنی ایک ویڈیو شیئر کی تھی جس کا کیپش درج تھا، تمام تعریفیں اللہ کیلئے ہیں۔2019 میں سنڈے ٹائمز یو کے نے ایلفی کو برطانیہ کے امیر افراد کی فہرست میں شامل کیا تھا۔دنیا بھر میں کاروباری لوگ آگاہ ہیں کہ ایلفی نے 1990 میں ایک فون شاپ سے اپنے کاروبار کا آغاز کیا تھا اور اب وہ برطانیہ کے امیر افراد میں شمار ہوتے ہیں۔ورلڈ ریلیجن ڈیٹا بیس کے مطابق 1910 سے 2010 کے درمیان اسلام سب سے تیزی سے پھیلنے والا مذہب ہے۔ 1910 میں دنیا کی مجموعی آبادی کا34.8 فیصد عیسائی جبکہ 12.6 فیصد مسلمان تھے لیکن 2010 میں عیسائیوں کی آبادی کم ہو کر 32.8فیصد، مسلمانوں کی آبادی بڑھ کر22.5فیصد ہوگئی۔پیوریسرچ سنٹر نے 2017 میں ایک رپورٹ جاری کی تھی جس میں 2015 تک کا ڈیٹا شامل کیا گیا تھا۔ اس رپورٹ کے مطابق پوری دنیا میں عیسائی مذہب ماننے والوں کی تعداد سب سے زیادہ 2 ارب 30 کروڑ تھی جبکہ مسلمانوں کی آبادی ایک ارب 80کروڑ تھی ۔ مغربی دنیا میں جہاں ایک جانب اسلام مخالف مہم زوروں پر ہے وہاں یورپ کے مسلمانوں نے ایک نئی مہم شروع کی ہے جس کے تحت طویل عرصے سے بند گرجا گھروں کو مساجد میں تبدیل کرنے کی ایک نئی مہم جاری ہے۔ یورپی ملکوں میں ہزاروں گرجا گھر یا تومقامی آبادی کی لاپرواہی کا شکار ہیں یا ان میں عیسائی شہریوں نے عبادت کرنا چھوڑ دی ہے۔ ایسے تمام گرجا گھروں کو مساجد میں تبدیل کرنے کیلئے کوششیں جاری ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق امریکا میں سالانہ 20 گرجا گھر بند کئے جا رہے ہیں۔ ڈنمارک کی حکومت کی جانب سے جاریکردہ اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ 2015ءکے بعد ایک سال میں 200 چرچ بند ہوچکے ہیں جبکہ جرمنی میں حالیہ چند برسوں کے دوران 515 گرجا گھروں کو تالے لگائے گئے۔ ہالینڈ کے کیتھولک مسیحی فرقے کے رہنماو¿ں کا خیال ہے کہ اگلے 10 سال میں انکے 1600 گرجا گھروں میں سے دو تہائی بند ہوجائیں گے جبکہ پروٹسٹنٹ کا کہنا ہے کہ چار برسوں میں 700 گرجا گھر بند کئے گئے ہیں۔امریکا کی “جارج ٹاو¿ن” یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق براعظم یورپ میں لادینیت کے بڑھتے اثرات نے عبادت گاہیں اور گرجا گھر ویران کردیے ہیں۔ فرانس کے ‘جنرل ویو انسٹیٹیوٹ’ کی رپورٹ کے مطابق صرف 4.5 فی صد لوگ گرجا گھروں میں عبادت کی غرض سے جاتے ہیں جبکہ 71 فیصد لوگ مذہبی تعلیمات پریقین نہیں رکھتے ۔ 1960ء کے بعد اب تک 10 ہزار گرجا گھر بند ہوچکے ہیں اور 2022ءتک مزید چار ہزار گرجا گھر بند ہوجائیں گے۔ فرانسیسی عیسائیوں کی نسبت آئرش عیسائی زیادہ مذہبی ہیں جو 49 فی صد ہفتہ وار چرچ میں حاضری دیتے ہیں۔ ان کی نسبت اطالوی کم مذہبی ہیں مگر اس کے باوجود اٹلی میں 39 فی صد عیسائی گرجا گھروں میں جاتے ہیں۔ اسی طرح اسپین میں 25، برطانیہ میں21، جرمنی میں11 اور ڈنمارک میں6 فیصد لوگ چرچوں میں جاتے ہیں ۔ سوشل سائنس مرکز کی رپورٹ کے مطابق 2030ءتک یورپ میں مسلمان آبادی 8 فیصد تک تجاوز کرجائے گی۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یورپی ملکوں میں مسلمان باشندوں کی بڑھتی تعداد کے پیش نظر مساجد کے زیادہ سےزیادہ ضرورت محسوس کی جا رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مسلمان باشندے ویران ہونے والے گرجا گھروں کی خریداری کی کوششیں کررہے ہیں۔ عیسائی باشندے اپنی عبادت گاہوں کو بوجھ سمجھتے ہیں جب کہ مسلمان فخر کے ساتھ مساجد کی تعمیر میں بڑھ چڑھ کرحصہ لیتے ہیں۔جرمنی کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ یورپی ملکوں کے ہاں مسلمانوں کو مساجد کے لیے فروخت کردہ گرجا گھروں کی فہرست شائع کی گئی ہے۔ ان میں “ڈور تمونڈ یوھانس” چرچ سر فہرست ہے جسے ترک اسلامی یونین 10 سال پیشترخرید کیا اور اسے “جامع مسجد ڈور تمونڈ” کا نام دیا گیا۔ 700 مربع میٹر رقبے پر مشتمل اس چرچ میں 1500 افراد با جماعت نماز ادا کرسکتے ہیں۔ 2012ءمیں کویت کے تعاون سے سےجرمن ریاست “ہیمرگ” کے “کابیر نایوم” مسلمانوں نے خرید کرمسجد میں تبدیل کردیا تھا ۔اسلام کے خلاف یورپ کے پروپیگنڈے کا ہی نتیجہ ہے کہ وہاں سب سے زیادہ لفظ ”محمد“ اور ”اسلام“ کو سرچ کیا جاتا ہے۔ ایک تازہ رپوٹ کے مطابق عالمی شہرت یافتہ بلاگ پیپل کین چینج دی ورلڈ نے انکشاف کیا ہے کہ رمضان المبارک میں دنیا بھر میں استعمال ہونے والے سرچ انجن گوگل پر صارفین کی طر ف سے سرچ کیے جانے والے الفاظ میں لفظ ”محمد“ کوسب سے زیادہ سرچ کیا گیا، جبکہ عالمی شہرت یافتہ سوشل میڈیاایجنسی میڈیا ڈورکی ایک تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق عالمی مذاہب میں لفظ ”اسلام“ انٹرنیٹ پر سب سے زیادہ سرچ کیا گیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے