کالم

دوبارہ تحقیقات شروع….؟

گماں گزرتا ہے کہ پنچھی کے پرکھول دیئے گئے ہیں اور پرندہ بس اڑان بھرنے لگا ہے۔اب دیکھنا یہ ہے کہ شہباز پرواز کررہا ہے تو کیسے۔ اڑان شروع ہو چکی ہے اب پرواز جو بھی کر ے گا امید تو یہی ہے کہ وہ اڑ ے گا۔ حکومت نیند سے جاگی تو ہے لیکن خدا کرے اب یہ سوئے نہیں۔ خبر عجب بھی ہے اور غضب بھی کہ اینٹی کرپشن نے ایکشن کےلئے کمر کس لی ہے اور اب بڑے بڑے تخت گرائے جائیں گے اور تاج اچھالے جائیں گے۔ ہمارے اندرونی ذرائع کے مطابق محکمہ اینٹی کرپشن نے چودھری پرویز الٰہی،شیخ رشید، مراد راس، ڈاکٹر یاسمین راشد سمیت دیگر کئی سابق وزرا کےخلاف دوبارہ کرپشن کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ سابق وزرائے اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اور چودھری پرویز الٰہی کے دور میں ہونےوالے تمام ترقیاتی کاموں کا ریکارڈ طلب کر لیا گیا ہے۔ پی ٹی آئی کے بھی ترقیاتی منصوبوں کا ریکارڈ پنجاب بھرکے کمشنروں سے مانگ لیا گیا ہے ۔ فرح گوگی کےخلاف درج تمام مقدمات کی نئے سرے سے انکوائری ہوگی۔ بشریٰ بی بی کی گہری رازداں فرح گوگی نے اثر و رسوخ سے زرعی زمین سستے داموں لی بھی ہے اور آگے بیچی بھی، ان کا کیس ایف آئی اے کو بھجوایا جائے گا۔شیخ رشید کےخلاف رنگ روڈ کیس میں انکوائری کو بھی ری اوپن کر دیا گیا ہے ، راولپنڈی کے سیاسی مسخرے نے رنگ روڈ سکینڈل میں سڑک کا رخ اپنی زمین کی طرف کرایا تھا اور اس طرح اپنی زمین کی قیمت بڑھائی تھی۔پنجاب بھرکی تمام ہاوسنگ سوسائٹیوں کا ریکارڈ بھی چھانا جا رہا ہے اور دیکھاجا رہا ہے عثمان بزدار اور پرویز الہی نے کتنی ہاﺅسنگ سوسائٹیوں کو ریلیف دیا۔ تحریک انصاف کے محمود الرشید،راجہ بشارت،عثمان ڈار،آپاں فردوس عاشق اعوان اور دیگر سابق صوبائی وزیروں کےخلاف بھی کرپشن کی انکوائریاں کھول دی گئی ہیں۔ہمار ے ذرائع کے مطابق مارچ کے شروع میں ہی کرپٹ افراد کی گرفتاریاں متوقع ہو سکتی ہیں۔اینٹی کرپشن تو متحرک ہو ہی چکا ہے دوسری جانب نیب نے بھی نئے سرے سے انگڑائی لی ہے۔ عثمان بزدار کیخلاف گھیرا تنگ کردیا گیا ہے۔ نیب نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو سے بزدار کے تمام فیملی ممبران کے نام پراپرٹی، زمین ،تحائف اور وراثتی جائیداد کا ریکارڈ طلب کرلیا ہے۔ بزدار خاندان کے دس افراد سے متعلق تفصیلات مانگی گئی ہیں۔ یہیں بر بس نہیں چودھری پرویز الہی کے سابق پرنسپل سیکرٹری محمد خان بھٹی کے ستارے بھی آج کل گردش میں ہیں۔محمد حان بھٹی ایک افسانوی کردار ہے،انہوں نے محکمہ زراعت میں ایک کلرک کی حیثیت سے سفر شروع کیا لیکن اپنی چاپلوسانہ اور خوشامدانہ صلاحیتوں کے سبب وہ پرویز الٰہی کے قریب ہوتے گئے۔بس پھر کیا تھا کہ انہوں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔نام اور دام وہ کمائے کہ اللہ دے اور بندہ لے ۔ 7ویں سکیل کے ایک کلرک سے22 ویں گریڈ کے اعلیٰ افسر تک وہ یونہی نہیں پہنچے ۔ فرح گوگی کی طرح ان کی کرپشن کی کہانیاں بھی عام ہیں اور اس پر کتابیں لکھی جا سکتی ہیں۔
بین الاقوامی خبررساں ایجنسی ٹی این آئی نیوز کے مطابق کرپشن کیس میں محمد خان بھٹی کےخلاف ایک نامزد ملزم نے اعترافی بیان دے دیا ہے کہ محمد خان بھٹی ٹرانسفر اور پوسٹنگ کےلئے زبردستی رشوت وصول کیا کرتے تھے۔ ایکسئین ہائی وے رانا محمد اقبال نے لاہور کی مقامی عدالت میں اعترافی بیان دیا ہے کہ تقرر و تبادلے کے علاوہ سابق پرنسپل سیکرٹری وزیر اعلیٰ پنجاب ترقیاتی منصوبوں میں بھی رشوت وصول کیا کرتے تھے۔ ایکسئین ہائی وے رانا محمد اقبال نے اپنے عدالتی بیان میں کہا کہ محمد خان بھٹی پرویز الٰہی اور مونس الٰہی کے فرنٹ مین ہیں، کہ وہ ایس ڈی اوکے عہدے پر تھا دس لاکھ روپے رشوت لے کر مجھے ایکسیئن ایم اینڈ آر گجرات ،منڈی بہاالدین کا اضافی چارج دے کرتعینات کرایا،گجرات ڈویژن میں کام شروع کیا تو ابتدائی تین ماہ میں محمد خان بھٹی کو تقریباً تین کروڑ روپے پہنچائے،اس کے بعد محمد خان بھٹی نے میرا تبادلہ ایس ڈی او ہائی وے پھالیہ کرا دیا۔رانا اقبال نے اپنے بیان حلفی میں مزید کہا کہ کنٹریکٹرز کو نئے ترقیاتی کام دینے کےلئے بڑی خطیر رقم کا مطالبہ کیا،پھالیہ تعیناتی کے دوران 25کروڑ اکٹھے کر کے محمد خان بھٹی کو جی او آر ون میں ان کے گھر پہنچائے،پھر مجھے دوسروں سے رشوت کے پیسے جمع کرنے کا ٹاسک سونپا گیا، بعد ازاں محمد خان بھٹی نے مختلف محکموں کے ترقیاتی کا موں کا بہت بڑا پیکج منظورکرایا،اس کے عوض میں نے 50کروڑ روپے جمع کر کے انہیں دیئے،جب میں انہیں رہائش گاہ پر رقم دینے گیا تب سابق وزیر اعلیٰ پرویز الٰہی کے صاحبزادے سابق وفاقی وزیر مونس الٰہی بھی موجود تھے،مزید یہ کہ مونس الٰہی کی موجودگی میں انہوں نے دو کمپنیوں کو کام دلوانے کی مد میں10 کروڑ روپے رشوت لی۔
اللہ اللہ !اب اس پر کیا کہئے؟محمد خان بھٹی محض دیگ کا ایک دانہ ہے ورنہ گجرات کے چودھریوں نے بہتی گنگا میں خوب اشنان کیا ہے۔ان پر ہی کیا موقوف ! معاملہ یہاں تک نہیں رکے گا دوسری جانب عثمان بزدار کے فرنٹ مین ان کے سابق پرنسپل سیکرٹری ٹی کے صاحب کی جانب بھی تیزی سے بڑھنے لگے ہیں ان کی کرپشن ،ٹرانسفر پوسٹنگ کی داستان بھی کھلی کتاب کی طرح روشن الفاظ میں تحریر ہے تحریک انصاف کا ہر دانہ تربوز کی طرح لال اور مرچ کی طرح کڑوا ہے۔اگر حکومت نے سنجیدگی سے کرپشن کیخلاف تحقیقات کی تو یقینا قومی خزانے میں اچھی خاصی رقم آ سکتی ہے۔اب پی ٹی آئی کےخلاف ان کی کرپشن کی انکوائریاں دوبارہ شروع کی جاچکی ہیں ،اس سے معلوم ہوتا ہے کہ حکومت کے تیورکڑے اور مزاج جارحانہ ہو چکا ہے ۔ اب کسی کو رعایت نہیں ملے گی۔جن لوگوں نے خود دوسروں پر چوری اور کرپشن کے الزامات لگائے ہیں ،اب انہیں بھی احتساب کی چھلنی سے گزرنا اور رسیدیں دکھانی ہونگی۔کرپشن کےخلاف دوبارہ انکوائریاں سندیسہ دیتی ہیں کہ پی ٹی آئی کیخلاف اب گھیرا مزید تنگ کیا جائے گا اور ان سے قومی خزانے کی لوٹ مار واپس لی جائیگی۔اگر پی ٹی آئی کے وزرا کو یونہی چھوڑدیا گیا تو لوگوں کا موجودہ حکومت سے اعتمادد اٹھ جائے گا۔تاہم ڈی جی اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب سہیل ظفر چٹھہ نگران حکومت پنجاب کی جانب سے تحفے میںملنے والی تعیناتی کے حساب سے بڑے بڑے لوگوں کی گرفتاریاں کرنے کےلئے پرجوش دکھائی دیتے ہیں جنہوں نے گزشتہ دنوں اپنے پر اعتماد آفیسرز کی اہم عہدوں پر تعیناتی کا عمل بھی مکمل کر چکے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri