کالم

دھرنا سیاست اور ملک کا نقصان!

قارئین کرام!یوں تو وطن عزیز کی تاریخ میں بہت اتار چڑھاﺅ آئے کئی دفعہ پاکستان کو نقصان پہچانے کی کوشش کی گئی لیکن الحمداللہ بقول بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح(رح) پاکستان تاقیامت شاد و آباد رہے گا۔ہمیشہ پاکستان کے دشمنوں کو منہ کی ہی کھانا پڑی۔پاکستان میں گزشتہ چند سالوں سے جو طوفان بدتمیزی برپا ہے اور ایک جماعت کی جانب سے آئے روز احتجاجی سیاست اور بدتمیزی کے کلچر نے جتنا نقصان پاکستان کو پہنچایا ہی شاید ہی پاکستان کی تاریخ میں اتنا طوفان بدتمیزی کبھی ہوا ہو۔9مءکا سانحہ کبھی بھی نہیں بھولا جاسکتا جس سیاہ دن پاکستان کے عظیم شہداءکی بھی توہین کی گئی۔اب آتے آئے ہیں احتجاجی سیاست کی طرف تو پاکستان میں اس وقت مسلم لیگ ن کی جمہوری حکومت قائم ہے۔قائد مسلم لیگ ن میاں محمد نواز شریف وزیر اعظم محمد شہباز شریف سمیت کئی لیڈر جیلوں میں رہے صدر آصف علی زرداری سمیت سبھی نے قیدو بند کی صعوبتیں برداشت کیں لیکن کبھی بھی پاکستان پر حرف نہ آنے دیا اور نہ ایسی احتجاجی سیاست کی کہ جس سے پاکستان کو نقصان کا اندیشہ ہو۔
لیکن ایک سیاسی بونوں کی جماعت نے ہمشیہ اپنے مفاد کی خاطر پاکستان کی سالمیت کو بھی نہ بخشا۔سی پیک کا افتتاح اسی جماعت کی احتجاجی سیاست کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہوا تھا۔گزشتہ ماہ ہونیوالی شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے موقع پر بھی اس جماعت نے وہی روایت پھر دہرائی اور اب جب کہ حکومت نے بھی کہا اور خصوصاً وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے بھی درخواست کی کہ ہمارے دوست ملک کے صدر پاکستان آرہے ہیں لہذا اپنے اس احتجاج کو بعد میں کرلینا لیکن مجال ہے ان بونوں نے کوئی مثبت کام کیاہوا چڑھ دوڑے اسلام آباد کی طرف۔قوم کو معلوم ہے کہ پاکستان ہم سب سے ہے نہ کہ کسی ایک شخص کی وجہ سے پاکستان ہے اور عوام نے اپنا فیصلہ فروری میں سنادیا تھا کہ احتجاجی سیاست اور نفرت کی سیاست کی پاکستان میں ہرگز اجازت نہیں دی جاسکتی۔
قارئین کرام!وزارت خزانہ کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کو احتجاج سے روزانہ 190 ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے۔احتجاج کی وجہ سے جی ڈی پی کو 144 ارب کا روزانہ نقصان ہوتا ہے جبکہ آئی ٹی اور ٹیلی کام کے شعبے میں نقصانات اس کے علاوہ ہیں۔غیر ملکی سرمایہ کاری متاثر ہونے سے یومیہ تین ارب کا نقصان ہوتا ہے جبکہ صرف وفاق کا یومیہ نقصان 190 ارب روپے ہے اور صوبائی نقصانات اس سے بھی زیادہ ہیں۔
کیا آئے روز وفاق پر چڑھائی محب وطنی ہے؟اسی طرح گزشتہ روز احتجاج کی وجہ سے سڑکوں کی بندش سے سندھ اور پنجاب کی سرحد پر گاڑیوں کی کئی کلومیٹر قطاریں لگی رہیں اور گاڑیوں میں لدا مال خراب بھی ہوا۔ کمالیہ سے روزانہ چالیس لاکھ انڈوں کی سپلائی رک گئی جبکہ دو روز سے پھنسی گاڑیوں میں دس مویشی بھی ہلاک ہوئے۔اسی طرح راولپنڈی اور اسلام آباد میں پیٹرول اور ڈیزل کا اسٹاک ختم ہوچکا ہے۔اس کا زمہ دار کون ہے ؟کیا یہ وفاق پر چڑھائی کرنیوالے اس کی ذمہ داری لیں گے ؟کیا وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا ان نقصانات کا ازالہ کرینگے ؟بیلاروس کے صدر کا دورہ پاکستان انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور ایسے اہم موقع پر یہ ایسے حالات پیدا کرنا ملک دشمنی ہے۔بیلاروس کے وزیر خارجہ اس وقت پاکستان پہنچ چکے ہیں۔اس حوالے گزشتہ روز وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات عطاءتارڑ نے کہا کہ بیلاروس کے صدر لوکاشینکو کا دورہ پاکستان تاریخی ہوگا، بیلاروس اور پاکستان کے درمیان مثالی شراکت داری اور دوستی کا رشتہ ہے، دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کی تین دہائیاں ہو چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ ہمارے دوست ملک کے صدر پاکستان تشریف لا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بیلاروس کے وزیر خارجہ نے آج وزارت خارجہ کا دورہ کیا جہاں نائب وزیراعظم نے انہیں خوش آمدید کہا اور اہم معاملات پر تبادلہ خیال ہوا۔ انہوں نے کہا کہ بیلاروس کے ساتھ بزنس ٹو بزنس اور مختلف شعبوں میں مزید تعاون بڑھانے کے حوالے سے مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط ہو رہے ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان اور بیلاروس کا دفاعی شعبے مثالی تعاون جاری ہے، آنے والے دنوں میں زراعت کے شعبہ میں تعاون میں اضافہ ہوگا، اس کے علاوہ فارماسیوٹیکلز، ٹریکٹر مینوفیکچرنگ، زرعی مشینری اور ٹیکسٹائل کے شعبہ جات میں تعاون کو فروغ دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بیلاروس ایک دوسرے کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ نواز شریف کے دور حکومت میں بیلاروس کے صدر پاکستان آئے تھے، ان کا دورہ بہت سود مند رہا تھا اس کے بعد نواز شریف نے بھی بیلاروس کے کئی دورے کئے۔ آستانہ میں ہونے والی ایس سی او سمٹ کے دوران وزیراعظم شہباز شریف کی بیلاروس کے صدر لوکاشینکو سے ملاقات ہوئی تھی اور بیلاروس کو شنگھائی تعاون تنظیم کا رکن بننے پر مبارکباد پیش کی تھی۔ عطاءاللہ تارڑ نے کہا کہ بیلاروس کے صدر کی پاکستان آمد پر عوام اور حکومت ان کا خیرمقدم کرتے ہیں، اس دورے کے پاکستان کی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
حالیہ احتجاجی صورتحال کے حوالے سے وزیر اطلاعات نے بڑی خوبصورت بات کی کہ عوام نے انتشار کی سیاست رد کر دی ہے، عوام ترقی اور فلاح و بہبود کی سیاست کے ساتھ کھڑے ہیں۔آج آپ کسی ریڑھی بان سے بھی بات کرلیں تو وہ احتجاجی اور نفرت کی سیاست سے تنگ آچکا ہوگا۔اس وقت ضرورت ہے تو پاکستان کیلئے پ±رامن رہ کر ایک ہوکر ترقی کیلئے کام کرنے کی کیونکہ ملک معاشی طور پر مضبوط ہوگا تو عوام خوشحال ہونگے اور یہ بات احتجاج کرنیوالوں کو بھی اب ذہن نشین کرنا ہوگی وگرنہ عوام آئندہ انتخابات میں انہیں پورے ملک سے مسترد کردینا بھی جانتی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے