دنیا میں سب سے زیادہ دہشت گردی کا شکار پاکستان دہشت گردی کے خلاف طویل جنگ کے بعد امن حاصل کر چکا ہے۔ریاست دہشت گردی کو دوبارہ سر اٹھانے نہیں دے گی کیونکہ یہ امن ہزاروں پاکستانی شہریوں کی قربانی کی بدولت حاصل کیا گیا ہے۔گزشتہ چند مہینوں کے دوران ملک میں امن و امان کی صورت حال مزید خراب ہوئی، کالعدم تحریک طالبان پاکستان جیسی تنظیموں نے پورے ملک میں بے دریغ حملے کئے۔بلوچستان میں باغیوں نے بھی اپنی پرتشدد سرگرمیاں تیز کردی ہیں اور کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ گٹھ جوڑ قائم کرلیا ہے۔گزشتہ مہینوںبنوں میں خیبرپختونخوا پولیس کے انسدادِ دہشت گردی کے محکمے کے تفتیشی مرکز میں پیش آنےوالے واقعے اور اسلام آباد میں خودکش دھماکے کی کوشش نے نہ صرف ایوان اقتدار میں خطرے کی گھنٹی بجائی بلکہ کئی ممالک کو اپنے شہریوں کی سلامتی کے حوالے سے فکرمند بھی کردیا ہے۔ اسی سلسلے میں دہشت گردوں کیخلاف جامع کارروائی شروع کرنے کےلئے گزشتہ روز وزیراعظم شہبازشریف کی صدارت میں قومی سلامتی کونسل کا اکتالیسویںاجلاس ہوا جس میں وفاقی وزرا چیئرمین جوائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی ، سروسز چیفس اور متعلقہ اداروں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ یہ اجلاس 2جنوری 2023کوپشاورپولیس لائنز میں دہشت گردی کے حملے کے بعد منعقدہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے تسلسل میں ہوا۔اجلاس کے آغاز میں 7اپریل 2012کو سانحہ گیاری سیکٹر کے شہداکو خراج عقیدت پیش کیاگیا۔ اجلاس نے جامع قومی سلامتی پر زور دیا جس میں عوام کے ریلیف کو مرکزی حیثیت قرار دیا گیا اور فورم کو بتایا گیا کہ حکومت اس ضمن میں اقدامات کررہی ہے۔ اجلاس نے قوم کو پائیدار امن کی فراہمی کےلئے سکیورٹی فورسز کی قربانیوں اور کاوشوں کا اعتراف کیا۔ فورم نے پاکستان سے دہشت گردی کے خاتمے تک اپنی کارروائیاں جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ کمیٹی نے دہشت گردی کی حالیہ لہر، ٹی ٹی پی کے ساتھ نرم گوشہ اور عدم سوچ بچار پر مبنی پالیسی کا نتیجہ قرار دیا جو کہ عوامی توقعات اور خواہشات کے بالکل منافی ہے، جس کے نتیجے میں دہشت گردوں کو بلا رکاوٹ واپس آنے کی نہ صرف اجازت دی گئی بلکہ ٹی ٹی پی کے خطرناک دہشت گردوں کو اعتمادسازی کے نام پر جیلوں سے رہا بھی کردیاگیا۔ واپس آنے والے اِن خطرناک دہشت گردوں اور افغانستان میں بڑی تعداد میں موجود مختلف دہشت گرد تنظیموں کی طرف سے مدد ملنے کے نتیجے میں ملک میں امن واستحکام منتشر ہوا جو بے شمار قربانیوں اور مسلسل کاوشوں کا ثمر تھا۔اجلاس نے پوری قوم اور حکومت کے ساتھ مل کرہمہ جہت جامع آپریشن شروع کرنے کی منظوری دی جو ایک نئے جذبے اور نئی عزم و ہمت کے ساتھ ملک کو دہشت گردی کی لعنت سے پاک کرے گا۔ پاکستان سے ہر طرح اور ہر قسم کی دہشت گردی کے ناسور کے خاتمے کےلئے اِس مجموعی، ہمہ جہت اور جامع آپریشن میں سیاسی، سفارتی سیکیورٹی، معاشی اور سماجی سطح پرکوششیں بھی شامل ہوں گی۔ اس سلسلے میں اعلیٰ سطح کی ایک کمیٹی تشکیل بھی دی گئی جودو ہفتوں میں اس پر عمل درآمد اور اس کی حدود و قیود سے متعلق سفارشات پیش کرے گی۔ اجلاس میں مقتدر انٹیلی جنس ایجنسی کے کامیاب آپریشن کوبہت سراہا گیا جس میں انہوں نے انتہائی مطلوب دہشتگرد گلزار امام عرف شمبے کو گرفتارکیا جو دہشت گرد بلوچ نیشنل آرمی اور براس کے بانی و راہنما اور ایک عرصے سے مختلف دہشتگردی کی کاروائیوں میں ملوث تھا۔کمیٹی نے بڑھتی ہوئی نفرت انگیزی معاشرے میں تقسیم اور در پردہ اہداف کی آڑ میں ،ریاستی اداروں اور ان کی قیادت کے خلاف بیرونی سپانسرڈ زہریلا پراپیگنڈا سوشل میڈیا پرپھیلانے کی کوششوں کی شدید مذمت کی اور کہاکہ اس سے قومی سلامتی متاثر ہوتی ہے ۔ کمیٹی نے ملک دشمنوں کے مذموم عزائم ناکام بنانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہاکہ شہداکی عظیم قربانیوں اور مسلسل کاوشوں سے حاصل ہونے والے امن و امان کو برقرار رکھنے کےلئے ہر ممکن کوشش کو یقینی بنایا جائے گا۔اجلاس میں آئی ایس آئی اور ڈائیریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم کو شاندار خراج تحسین کیا گیا۔ وزیراعظم شہباز شریف اور قومیسلامتی کمیٹی کے تمام شرکا نے آئی ایس آئی اور اس کے سربراہ کو شاندار کارنامے پر ڈیسک بجا کر شاباش دی اور ان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔شرکا نے انتہائی مطلوب دہشتگرد گلزار امام عرف شمبے کو آپریشن میں گرفتار کرنے کو بڑا کاررنامہ اور پیشہ وارانہ مہارت قرار دیا۔ بلوچ نیشنل آرمی اور براس کے بانی رہنما کی اس نوعیت کے انٹیلی جنس آپریشن میں گرفتاری دنیا میں دوسرا جبکہ پاکستانی تاریخ کا پہلا آپریشن ہے، یہ آپریشن انٹیلی جنس کے شعبے میں ایک نمایاں کارنامے کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔بلوچستان پاکستان کا ایک بڑا اور قدرتی وسائل سے مالا مال صوبہ ہے ، مگر بعض اندرونی و بیرونی عناصر کی سازشوں کا شکار چلا آ رہا ہے۔کم آبادی اور محدود ذرائع رسل و رسائل کے باعث عام آدمی اور سادہ لوح عوام تیز رفتار ترقی سے کوسوں دور رہ گئے ہیں جس کا فائدہ ملک دشمن قوتیں اٹھا رہی ہیں۔دوسری طرف مضبوط سرداری نظام بھی ان کے مسائل کے حل کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔ایسے ماحول میں بدامنی کو جڑ پکڑنا آسان ہو جاتا ہے۔جیسے کہ یہ بدقسمت صوبہ اسے برداشت کر رہا ہے۔بدامنی کی بیخ کنی کےلئے ہمارے سیکیورٹی ادارے دن رات کوشاں ہیں۔ان ہی کوششوں کا نتیجہ تھا کہ کلبھوشن یادیو رنگے ہاتھوں گرفتار ہوا جبکہ اس کے پورے نیٹ ورک کو بھی اکھاڑ پھینکا۔اب ایک نئی بڑی کامیابی کالعدم بلوچ نیشنل آرمی کے خالق اور انتہائی مطلوب دہشتگرد گلزار امام کی گرفتاری کی شکل میں سامنے آئی ہے۔ آئی ایس پی آر کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق سکیورٹی فورسز نے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن میں ہائی ویلیو ٹارگٹ گلزار امام عرف شمبے کو گرفتار کر لیا ہے۔بی این اے ایک کالعدم ملیشیا ہے جو بلوچ ریپبلکن آرمی اور یونائیٹڈ بلوچ آرمی کے انضمام سے وجود میں آیا تھا، یہ پنجگور اور نوشکئی میں قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں میں ملوث ہے۔گلزار امام کے بارے بتایا گیا ہے کہ 2018تک بلوچ ریپبلکن آرمی میں براہمداغ بگٹی کا نائب بھی رہا۔ اس نے بلوچ راجی آجوئی سانگر کی تشکیل میں بھی اہم کردار ادا کیا، بلوچ راجی آجوئی سانگرکا آپریشنل سربراہ بھی رہا ، اس کے افغانستان اور بھارت کے دورے بھی ریکارڈ پر ہیں۔اس کی گرفتاری بی این اے اور دیگر عسکریت پسند گروپوں کےلئے بڑا دھچکا ہے، اس کے دشمن انٹیلی جنس ایجنسیوں کے ساتھ روابط کی چھان بین کی جارہی ہے۔ گلزار امام 11جنوری 2022کو بلوچ ریپبلکن آرمی اور یونائیٹڈ بلوچ آرمی کے انضمام کے نتیجے میں بننے والی بلوچ نیشنلسٹ آرمی کا سربراہ منتخب ہوا۔دسمبر 2017میں گل نوید کے نام سے افغانی پاسپورٹ پر بھارت کا دورہ بھی کیا۔انٹیلی جنس اداروں نے مسلسل انتھک کاوشوں کے بعد گلزار امام عرف شنبے کو بلوچستان سے گرفتار کیا۔اتنی بڑی گرفتاری پر قوم سیکیورٹی اداروں کو خراج تحسین پیش کرتی ہے۔
مہنگائی مزید بڑھ گئی
ادارہ شماریات نے ہفتہ وار مہنگائی کے اعدادوشمار کی رپورٹ جاری کر دی،ہفتہ وار مہنگائی کی مجموعی شرح 44.49فیصد ریکارڈ کی گئی،رپورٹ کے مطابق 27اشیاءکی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا،ایک ہفتے میں چینی کی فی کلو قیمت میں 14روپے 64پیسے اضافہ ہوا،حالیہ ہفتے میں 20کلو آٹے کا تھیلا 81.66مہنگا ہوا، برائلر زندہ مرغی کی فی کلو قیمت میں 51روپے 83پیسے اضافہ ہوا،حالیہ ہفتے کے دوران کیلا فی درجن 11روپے 52پیسے مہنگا ہوا۔مہنگائی ملک کی تاریخ کی بدترین شکل اختیار کر چکی ہے، اگر حکومت کو دیکھیں تو وہ سنجیدہ نظرنہیں آتی۔،بد قسمتی سے ملک میں جو بھی حکومت آتی ہے وہ معیشت پر سیاست کرتی ہے حالانکہ معیشت کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہونا چاہیے، معیشت کو سنجیدگی کی ضرورت ہوتی ہے لیکن ہمارے ہاں حکومتیں معیشت کو سنجیدگی سے لے کر چلنے پر تیار نہیں ہوتی ۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارا ملک قرضوں پر چلتا ہے ۔جو بھی حکومت آتی ہے وہ باہر سے قرضے لیتی ہے اور اس سے ملک کو چلایا جاتا ہے جس سے وہ اقتدار میں تو آتے ہیں لیکن ان کے پاس ملک کو چلانے کیلئے کوئی سنجیدہ پلان نہیں ہوتا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکمرانوں کو اس کا حل نکالنا چاہیے ،چاہے وہ سخت اقدامات کے حوالے سے ہوں یا ریلیف کے سلسلے میں ہوں،عوام کو فوری ریلیف کی فراہمی ضروری ہے۔
اداریہ
کالم
دہشتگردوں کے خلاف جامع آپریشن کافیصلہ
- by Daily Pakistan
- اپریل 9, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 450 Views
- 2 سال ago