کالم

ریاستی اداروں میں تصادم کاخدشہ

ریاست کا ڈھانچہ چار ستونوں مقننہ، انتظامیہ ، عدلیہ اور پریس پر کھڑا ہے ان میں سے کوئی ایک ستون بھی اگر کمزور ہو جائے یاگر پڑے تو پوری ریاست منہدم ہو سکتی ہے لہٰذا کسی ریاست کی مضبوطی کے لیے ان چاروں ستونوں کا توانا اور مضبوط ہونا بھی ضروری ہے لیکن پاکستان کی صورتحال یکسر مختلف ہے الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلی کے انتخابات8اکتوبر 2023 تک ملتوی کردیئے ملکی سیاست میں ایک بار پھر بھونچال آگیا سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو 90 روز کے اندر انتخابات کرانے کے لیے شیڈول بھی جاری کردیا ۔ خیبر پختونخوا اسمبلی کے انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنے میں کچھ تاخیر ہوئی بعد ازاں الیکشن کمیشن نے حالات سازگار نہ ہونے اور ممکنہ دہشت گردی کے خطرات کے پیش نظر 22 مارچ 2023کو پنجاب اسمبلی کے 30اپریل 2023 کو ہونے والے انتخابات پانچ ماہ کے لیے ملتوی کر دیئے۔ وزارت داخلہ کے مطابق فوج اندرونی سکیورٹی اہم تنصیبات کی حفاظت اور غیرملکی شہریوں کی حفاظت پر مامور ہے ۔سیاستدان دہشتگردوں کی ہٹ لسٹ پر ہیں۔ سیاسی رہنماﺅں کو الیکشن مہم میں نشانہ بنایا جا سکتا ہے ۔ دریں اثنا وزارت خزانہ کے مطابق ملک میں معاشی بحران ہے۔ آئی ایم ایف کی شرائط ہیں جس کے باعث حکومت کےلئے خیبر پختونخوا اور پنجاب اسمبلی کے انتخابات کےلئے فنڈز جاری کرنا مشکل ہوگا خیبر پختونخوا اور پنجاب کے انتخابات پانچ ماہ کے لیے ملتوی کرنے پر پی ٹی آئی نے شدید ردعمل کا اظہار کیا۔پی ٹی آئی نے اگلے روز ہی سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا پہلے ہی روز سپریم کورٹ نے الیکشن التوا کیس میں حکومت کی جانب سے فنڈز نہ ہونے اور دہشت گردی کے سبب انتخابات ملتوی کرنے کے موقف کو مسترد کر دیا اسی روز پارلیمان میں الگ عدالت لگ گئی جہاں حکومتی ارکان نے دھواں دھار تقاریر کیں وہاں وزیراعظم شہباز شریف اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے عمران خان کو آڑے ہاتھوں لیا ان کی تقاریر سے یہ تاثر ملا کے مقننہ اور عدلیہ آمنے سامنے کھڑے ہیں ۔سپریم کورٹ میں الیکشن التوا کی سماعت کے دوران ہی وفاقی کابینہ نے موجودہ صورتحال کا مقابلہ کرنے کےلئے نئی حکمت عملی اختیار کی جس کی کسی کو کانوں کان خبر نہ ہوئی وفاقی وزارت قانون و انصاف نے غالبا پہلے سے تیار شدہ سپریم کورٹ ایکٹ 2023کے مسودہ قانون کی فوری منظوری دے دی جسے اسی رات قومی اسمبلی میں پیش کر دیا گیا جہاں سے اسے مجلس قائمہ برائے قانون و انصاف کو بھجوایا گیا دلچسپ امر یہ ہے مجلس قائمہ نے بھی یہ بل اگلے روز ہی منظوری کے بعد واپس قومی اسمبلی کو بھجوادیا اس بل کو قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد سینیٹ سے بھی منظوری مل گئی یہ بل توثیق روک سکتے ہیں وہ بل کو دوبارہ غور کےلئے پارلیمان کو واپس بھجوا سکتے ہیں لیکن دوسری بار پارلیمان سے منظور ہونے والے بل کو قانون کی حیثیت حاصل ہو جائے گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے