کالم

سابقہ حکمرانوں کی غلط پالیسیوں سے ملک مقروض ہوا

riaz chu

انتخابات میں اب کچھ ہی وقت رہ گیا ہے۔ سیاسی جماعتیں اقتدار کےلئے عوام سے رجوع کر رہی ہیں۔ انتخابی جلسے شروع ہو گئے ہیں۔ جوڑ توڑ کی سیاست عروج پر ہے۔ وطن عزیز کی تمام بڑی سیاسی جماعتیں اپنا اپنا منشور لےکر عوام کے پاس گئی ہیں۔ اسی سلسلے میں محترم سراج الحق، امیر جماعت اسلامی پاکستان نے نوجوانوں کے کنونشن سے خطاب میں کہا کہ سابقہ حکومتوں کی ناکام پالیسیوں کی وجہ سے ملک پر 72ہزار ارب کا قرضہ ہے۔ مقروض ملک کے حکمرانوں کے پروٹوکول اور شاہانہ اخراجات میں کبھی کمی نہیں آئی۔ یہ قرضے لے کر خود ہڑپ کرجاتے ہیں مگر ان قرضوں کو چکانا عوام کو پڑتا ہے ان کا ایشو صرف یہ ہے کہ ملک پر حکمرانی چاہتے ہیں۔ اس وقت تو ملک میں غریب کےلئے سانس لینا بھی مشکل ہوگیا ہے ۔ ان لوگوں نے پاکستان کو گندگی کا ڈھیر اور اصطبل بنادیا ہے۔ رانی پور میں فاطمہ قتل ہوجائے یا جڑانوالہ میں مسیحی برادری کے ساتھ کچھ ہوجائے ، حکمران کہتے ہیں یہ ہمارا ایشو نہیں ہے ۔ان لوگوں نے 76 سال حکومت کی ہے مگر عوام کے بنیادی مسائل آج تک حل نہیں کیے۔عدالتیں اور احتساب کے ادارے مذاق بن گئے۔ قوم کا ان پر اعتماد نہیں رہا۔ طاقتور کے لیے قانون اور انصاف موم کی ناک ہے۔ اقتدار میں ہونے اور نہ ہونے پر انصاف کے معیار بھی بدل جاتے ہیں۔ملک میں امراءکےلئے الگ نظام ہے اور غریب کےلئے الگ ۔امراءکےلئے الگ اسکول اور اسپتال ہیں اور غریب کےلئے الگ۔ ملک میں اس وقت قانون سب سے زیادہ مظلوم اور کمزور ہے ان لوگوں نے خود کو آقا اور عوام کو غلام سمجھ لیا ہے ۔ امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ حکمرانوں کی کرپشن کی داستانیں پاناما لیکس اور پنڈورا پیپرز میں موجود ہیں لہٰذا عوام ووٹ کی طاقت سے لٹیروں اور ظالموں کا احتساب کریں ۔ حکمران پارٹیوں نے امریکا کی خوشنودی کی خاطر اسرائیلی مظالم کے خلاف ایک لفظ نہیں بولا، انہیں اقتدار عزیز ہے۔ اگر اس بار بھی انتخابات میں لٹیرے آگئے تو پھر سمجھیں کہ اس ملک کا خدا حافظ لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ اس بار ایسا نہیں ہوگا عوام سو چ سمجھ کر فیصلہ کریں گے ۔ نوجوان ہی ملک بچا سکتے ہیں۔ سٹیٹس کو، مافیاز اور خاندانوں کی سیاست کو دفن کر نا ہوگا ۔ انگریز چلا گیا مگر اپنے وفادار چھوڑ گیا۔ جماعت اسلامی اقتدار میں آ کر طلبہ یونین بحال کرےگی۔ خیال تھا کہ پی ڈی ایم حکومت میں مولانا فضل الرحمان سودی نظام کا خاتمہ کرینگے مگر وہ ایسا نہ کرسکے ہمیں موقع ملا تو سب سے پہلے سودی نظام کا خاتمہ کریں گے۔ ہم ملک کے عوام کو مایوس نہ کریں گے اور نہ ہونے دینگے ۔ہم پاکستان کو مضبوط اور مستحکم بنانا چاہتے ہیں جہاں پر اقلیتی برادری بھی محفوظ ہو۔ نوجوانوں کو روزگار دیں گے۔ انھیں زرعی زمینیں دی جائیں گی۔بنجر اراضی کاشت کےلئے نوجوانوں میں تقسیم کریں گے ۔ بچیوں کی تعلیم کو لازمی قرار دیا جائیگا۔ اعلیٰ تعلیم کےلئے وظائف مقرر کریں گے۔ ہم اس دوہرے نظام کو ختم کریں گے ۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ پی پی پی، پی ٹی آئی، مسلم لیگ کئی عشروں خصوصاً 2018 کے انتخابات کے بعد سے اقتدار پر براجمان ہیں۔ ان کی نااہلی، ناکامی اور ناقص کارکردگی ملک و ملت کےلئے عذاب بنی ہوئی ہے۔ بار بار آزمائے گئے حکمران، مفاد پرست نااہل دھڑے سیاست اور ملک پر بوجھ ہیں۔مہنگائی، بے روزگاری، کرپشن، بدانتظامی، مفاد پرستی ملک و ملت کی سیاست، معیشت اور قومی وحدت کے لیے کینسر کی شکل اختیار کرگئی ہے۔25 کروڑ عوام اپنے ووٹ کے نشتر سے سیاسی کینسر کا علاج کریں۔ جماعت اسلامی کا ترازو نشان ہی ملک و ملت کو اتحاد و یکجہتی دلائے گی اور اہل ٹیم کیساتھ بحرانوں کا خاتمہ کرے گی۔فلسطین میں شہادتوں کا ذکر کرتے ہوئے سابق سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ غزہ میں لوگ نہیں مرے مرے تو وہ حکمران ہیں جنہوں نے بچوں اور خواتین کی شہادت پر بھی غیرت نہیں دکھائی۔ ہم اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ ہم حق کے ساتھ کھڑے ہیں۔ فلسطین دنیا میں حق و باطل کا معرکہ ہے۔فلسطین کا معاملہ دنیا کے 58مسلم ممالک اور پونے دوارب مسلمانوں کےلئے ایک امتحان ہے ہم دیکھ رہے ہیں کہ وہ ہمارے معصوم بچوں کو جلا رہے ہیں مگر ہم کچھ نہیں کرسکتے ہیں۔ غزہ کو جنگی سامان کی ضرورت ہے۔ خدمت فاو¿نڈیشن سوا ارب کا امدادی سامان غزہ بھیج چکی ہے۔ غزہ میں ہزاروں بچے شہید ہو چکے اور سینکڑوں ملبے تلے دب گئے۔ پاکستان کی حکمران اشرافیہ نے ٹیپو سلطان اور سراج الدولہ کے بجائے اپنا نام میر جعفر و میر صادق کی فہرست میں شامل کرنے کو ترجیح دی۔ مذہب سے بالاتر ہو کر اہل فلسطین کے حق میں آواز بلند کرنے والے دنیا بھر کے کروڑوں انسانوں کو سلام پیش کرتے ہیں۔
٭٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri