زندہ قومیں اپنے شہداءکو ہمیشہ یاد رکھتی ہے اورکسی طور پر انہیں فراموش نہیں کرتی بلکہ ان کی طرف سے دی جانے والی قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھ کر انہیں آنے والی نسلوں کو منتقل کرتی ہے تاکہ انہیں اس چیز اندازہ ہوسکے کہ وطن عزیز کی سلامتی اور دفاع کیلئے کس قدر قربانیاں دی گئی ہیں ، 6ستمبر کے روز ہمارے مشرقی ہمسایے نے جنگ کا اعلان کئے بغیر پاکستان کی انٹرنیشنل باو¿نڈری کیخلاف ورزی کرتے ہوئے حملہ کردیا ، اس کا خیال تھا کہ وہ بہت جلد لاہور کو فتح کرلے گا ، اس کے آرمی چیف نے اپنے دستوں کو کہا کہ وہ سب مل کر شام کے وقت لاہور جم خانہ میں فتح کا جشن منائیں گے مگر یہ اس کی حسرت ہی رہی کیونکہ اٹاری سے لاہور تک کا فیصلہ محض 20کلومیٹر تک بنتا مگر 17دن کی سرتوڑ کوششوں کے باوجود دشمن واگہ تک نہیں پہنچ سکا جو سرحد پر واقع اور واہگہ اور اٹاری کے درمیان محض ایک لکیر واقعہ ہے جو اسے دو ملکوں میں جد ا کرتی ہے ، دشمن نے اپنی پوری آرمڈ کور ، آرٹلری اور انفنٹری کی کئی یونٹیں واہگہ پر جھونک دیں مگر پاکستا ن کی بہادر افواج نے دشمن کو ایک انچ بھی اپنی سرزمین میں داخل نہیں دیا اور اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر ثابت کیا کہ وہ اس دھرتی کے رکھوالے بیٹھے ہیں ، اسی نظریہ کو زندہ رکھتے ہوئے آج بھی افواج پاکستان دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے مصروف عمل ہیں اور نوے ہزار سے زائد اپنے بیٹے اس دھرتی پر قربان کرچکی ہے جس میں سپاہی سے لیکر جنرل تک شامل ہے ، 6ستمبر 1965کی یاد کو مناتے ہوئے گزشتہ روزنگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے یوم دفاع و شہداپر مادر وطن کےلئے جانوں کے نذرانہ پیش کرنے والے ہیروز کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہدا ہمارے ماتھے کا جھومر ہیں اور ہم ان کی قربانیوں کے مقروض ہیں۔ اس قرض کی ادائیگی میں جو چھوٹا سانذرانہ ہم پیش کرسکتے ہیں وہ ان کی اور ان کے پیاروں کی تکریم ہے۔یہی وہ جذبہ ہے جس کا ذکر علامہ اقبال نے بھی پنے اشعار کے ذریعے کیا۔ شہادت ایک عظیم رتبہ ہے جس کا اللہ تعالیٰ کے ہاں بہت بڑا اجر ہے۔پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے یوم دفاع کے موقع پراپنے ایک بیان میں کہا کہ بعض عناصر نے عوام اور فوج کے مقدم رشتے پر وار کرنے کی مذموم کوشش کی، اسے تحمل اور سمجھداری سے ناکام بنایا،شہدا کا تقدس اور احترام ہماری اہم ذمہ داری ہے، پاک فوج اور عوام کے درمیان اعتماد و یگانگت ہمارا قیمتی اثاثہ ہے۔یوم دفاع و شہدا ہماری قومی و عسکری تاریخ کا ایک اہم سنگ میل ہے، یہ دن ہمیں اپنی مسلح افواج کی لازوال قربانیوں کی یاد دلاتا ہے، 1965 کی جنگ میں مسلح افواج نے دشمن کی جارحیت کو جرات، پیشہ ورانہ مہارت سے ناکام بنایا، 65 کی جنگ میں قومی اتحاد و یکجہتی کا عظیم جذبہ دیکھنے میں آیا، اسی جذبے سے ہم نے دشمن کی جارحیت کو ناکام بنایا۔پاک فوج اپنے نظم و ضبط اور اعلی پیشہ ورانہ معیار کی بدولت دنیا میں نمایاں مقام رکھتی ہے، ایمان، تقوی اور جہاد فی سبیل اللہ ہمارا طرہ امتیاز ہے، پاک فوج دشمن کی کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے ہردم تیارہے، دفاع وطن کو اپنی جان سے مقدم رکھنا پاک فوج کے ہر افسر اور جوان کا عزم ہے شہدا کی قربانیاں اور غازیوں کے کارنامے ہمارے لیے قابل تقلید مثالیں ہیں، شہدا کے خون سے آزادی کے چراغ روشن ہوتے ہیں، شہدا کا تقدس اور احترام ہماری اہم ذمہ داری ہے، پاک فوج اور عوام کے درمیان اعتماد و یگانگت ہمارا قیمتی اثاثہ ہے۔ حال ہی میں بعض عناصر نے عوام اور فوج کے مقدم رشتے پر وار کرنے کی مذموم کوشش کی، افواج پاکستان نے بحیثیت ایک قومی ادارہ نہایت تحمل اور سمجھ داری سے اسے ناکام بنایا۔ مسلح افواج نے جس جانفشانی سے دہشتگردی کا مقابلہ کیا اس کی مثال نہیں، پاک فوج عوام کی خواہشات اورامنگوں کا محور ہے، مضبوط معیشت مضبوط دفاع کے لیے ناگزیرہے، باہمی تعاون سے پاکستان اقتصادی ترقی کی راہ پر گامزن ہو گا۔آج فوج ، حکومت اور عوام ایک پیج پر کھڑے ہیں اور ان کا ایجنڈا بھی ایک ہے ، معاشی استحکام اور دفاع وطن ان کی ترجیح ہے ،پاک فوج کے سپہ سالار ملک کی معیشت کو بہتر بنانے کیلئے سرگرم عمل ہے ، اندرون ملک تاجروں ، سرمایہ داروں اور صنعت کاروں کے ساتھ ملاقاتوں وہ مہنگائی کے خاتمے کیلئے کام کررہے ہیں جبکہ بیرونی ممالک کا دورہ کرکے وہ پاکستان میں سرمایہ کاری لانے کیلئے بھی کوشاں ہیں ، اللہ ان کا اور ہم سب حامی و ناصر ہو ۔
چترال میں دہشتگردوں کی کارروائی
گزشتہ روز دہشت گردوں کے بڑے گروپ نے ضلع چترال کے علاقہ کالاش میں 2 چوکیوں پر حملہ کیا، بہادر جوانوں نے حملہ کا بہت موثر جواب دیا، جس کے باعث دہشت گردوں کو بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا۔ جوابی کارروائی میں 12 دہشت گرد جہنم واصل ہوئے، بہت زیادہ تعداد میں دہشت گرد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ شدید فائرنگ کے تبادلے میں 4 جوان وطن پر قربان ہوگئے، علاقہ میں دہشت گردوں کی تلاش اور خاتمے کا آپریشن جاری ہے۔ افعانستان کے کنڑ اور نورستان صوبوں کے علاقوں گاوردیش، پیتگل، برغ میتل اور بٹش میں دہشت گردوں کی نقل و حرکت دیکھی گئی، افعانستان کی عبوری حکومت کو دہشت گردوں کی نقل و حرکت سے آگا ہ کیا گیا۔امید ہے افغان عبوری حکومت اپنی ذمہ داریاں پوری کرے گی، افغان حکومت دہشت گردوں کو اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کرنے سے روکے گی۔ مسلح افواج دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہیں، جوانوں کی قربانیاں دہشت گردی کے خلاف ہمارے عزم کو اور مضبوط بناتی ہیں۔دہشتگرد گروپ پہلے بلوچستان اور وزیرستان کے علاقوں کو اپنا ہدف بنائے ہوئے تھے ، یہ گروپ وہاں محفوظ پناہ گاہوں میں چھپے ہوئے تھے اور موقع پر ملنے یہ اپنی دہشتگردانہ کارروائیاں کیا کرتے تھے مگر اب چترال اور کالاش کے علاقوں میں ان کی موجودگی نے ایک نیا سوال اٹھا یا ہے کہ کیا دہشتگردوں نے اپنی حکمت عملی تبدیل کرلی ہے اور انہوں نے اپنے ٹھکانے بدل لیے ہیں اور اب وہ افواج پاکستان کو ہر سمت سے مصروف کرنے کی کوششوں میں ہیں ، ان حالات میں عوامی ، سماجی حلقوں کی ذمہ دار ی یہ بنتی ہے کہ وہ اپنے آس پاس نظر رکھے اور کسی بھی غیر معمول صورتحال کے نظر آنے پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اطلاع دیں تاکہ وہ ان کی سرکوبی کیلئے کوئی لائحہ عمل اپنائے ، جس علاقے میں گزشتہ روز افواج پاکستان کی چوکیوں پر حملہ کیا گیا ہے یہ نہایت پر امن علاقے ہیں اور اس کے ساتھ افغانستان کا صوبہ نورستان کا بارڈر ملتا ہے ، محسوس یوں ہوتا ہے کہ اب اس راستے سے بھی دہشتگردوں نے آنا شروع کردیا ہے ، ہم وطن پر قربان ہونے والے چار جوانوں کے خاندانوں کو اور افواج پاکستان کو ہدیہ تبریک پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے ایک بار پھر اپنا وعدہ وفا کر دکھایا۔
تعلیم کے فروغ میں تاجر حضرات کا کردار ، صدر مملکت کا موقف
وطن عزیز میں تعلیم کی بہتری کے لئے بہت سارے اقدامات کئے جارہے ہیں مگر اس کے باوجود بہت سارے بچے تعلیم حاصل کرنے سے ہر سال رہ جاتے ہیں یا تو معاشی ناہمواری ان کی آڑے آتی ہے یا پھر انہیں سرکاری تعلیمی اداروں میں داخلے نہیں ملتے، ویسے اگر سچی بات کہہ دی جائے تو یہ ایک حقیقت ہے کہ ملک میں صحت اور تعلیم ایک منافع بخش کاروبار کا روپ دھار چکے ہیں ، سرکاری تعلیمی اداروں کارزلٹ نہ صرف افسوسناک بلکہ شرمناک آتا ہے بلکہ نجی تعلیمی ادارے تمام پوزیشنیں لے جانے میں کامیاب رہتے ہیں تاہم صدر مملکت نے تاجروں پر زور دیا کہ وہ بچوں کی تعلیم کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔ڈاکٹر عارف علوی نے کہا معذور افراد کی بحالی، چھاتی کے سرطان میں مبتلا افراد کو معاشرے کا مفید شہری بنانے میں بھی اپنا کردار ادا کریں، اڑھائی کروڑ سے زائد بچے سکولوں سے باہر ہیں جن کیلئے ہزاروں سکولوں کی ضرورت ہے، لاہور چیمبر کے ممبران کام کی جگہوں پر خواتین کی تعداد میں اضافہ کریں، معیشت کے مختلف شعبوں میں 35 فیصد خواتین کی نمائندگی بہت ضروری ہے۔صدر مملکت کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا لاہور چیمبر کے 32 ہزار ممبران ہیں اور 25 فیصد خواتین کو ملازمت کی فراہمی کا ہدف پورا کر لیا گیا ہے۔ لاہور چیمبر کے ممبران کی انفرادی کاوشوں سے بڑی تعداد میں بچوں کو سکولوں میں بھیجا جا سکتا ہے۔
اداریہ
کالم
ستمبر کے موقع پر وزیر اعظم کا اظہار خیال
- by web desk
- ستمبر 8, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 643 Views
- 1 سال ago