کل جماعتی حریت کانفرنس نے جی ٹوئنٹی ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے تسلیم شدہ متنازعہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں فورم کے اجلاس میں شرکت کے لیے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی دعوت کو صاف صاف انکار کر دیں۔بھارت کی حکومت کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 370 کے تحت خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں پہلی بین الاقوامی ‘سمٹ’ ہوگی۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ سری نگر میں جی ٹوئنٹی اجلاس کی میزبانی کے ہندوستان کے منصوبے کا مقصد مقبوضہ کشمیر میں نئی دہلی کی جانب سے انسانی حقوق کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزیوں کے بارے میں دنیا کو گمراہ کرنا ہے۔اس تقریب کا مقصد تنازعہ کشمیر سے دنیا کی توجہ ہٹانا ہے۔ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں جی 20 ممالک کے اجلاس یا تقریب منعقد کرنے سے متعلق خبروں پر ترجمان دفتر خارجہ نے یسی کسی بھی کوشش کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جموں و کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ “متنازعہ” علاقہ ہے۔لہذا مقبوضہ جموں و کشمیر میں کسی بھی G20 ممالک سے متعلق اجلاس یا کوئی تقریب کے انعقاد پر غور کرنا، ایک خیانت ہے جسے بین الاقوامی برادری کسی بھی صورت قبول نہیں کر سکتی۔ بھارت کی جانب سے ایسی کسی متنازعہ تجویز 7 دہائیوں سے جاری غیر قانونی اور جابرانہ قبضے کے لیئے بین الاقوامی قانونی جواز تلاش کرنے کے لیے تیار کی جائے گی۔ جی 20 کے اراکین قانون اور انصاف کے تقاضوں سے پوری طرح آگاہ ہوں گے اور اسے یکسر مسترد کر دینگے۔ پاکستان عالمی برادری سے بھی پرزور مطالبہ کرتا ہے کہ وہ بھارت سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین اور منظم خلاف ورزیوں کا سد باب کرنے کے لیئے 5 اگست 2019 کے بھارت کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو منسوخ کرنے اور حقیقی کشمیری رہنماو¿ں سمیت تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کرے۔ جنوبی ایشیا میں دیرپا امن کا واحد راستہ بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو ان کا ناقابل تنسیخ حق خود ارادیت دینا ہے جیسا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں میں ان سے وعدہ کیا گیا ہے۔اقوام متحدہ انسانی حقوق کمیشن کی 2018ء، 2019ءکی رپورٹس واضح ہیں ہندوستان مقبوضہ خطے میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے درپے ہے۔ بھارت اقوام متحدہ سلامتی کونسل قراردادوں، بین الاقوامی قانون کی دھجیاں بکھیر رہا ہے۔ ہندوستان چوتھے جنیوا کنونشن کی کھلم کھلا خلاف ورزی کر رہا ہے۔بھارت خطے میں وسیع پیمانے پر ظلم اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا ذمہ دار ہے۔ جب سے 5 اگست 2019 کو کیے گئے غیرقانونی اور یک طرفہ کارروائی کی ہے۔ بھارتی قابض فورسزنے ماورائے قانون 639 بے گناہ کشمیریوں کو قتل کیا ہے۔اقوام متحدہ کی کئی رپورٹس بشمول انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے دفتر کی 2018 اور 2019 کے دو کمیشن تصدیق کر چکے ہیں کہ کشمیری عوام کے خلاف بھارتی جبر جاری ہے۔ قابض بھارتی فوج نے کشمیریوں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے اور ایک کروڑ سے زائد افراد دنیا کی سب سے بڑی جیل میں قید ہیں۔ وادی میں نام نہاد سرچ آپریشن اورپکڑ دھکڑ کا سلسلہ بھی جاری ہے ۔ وادی میں خوراک اور ادویات کی قلت بھی برقرار ہے۔ بھارت نے مظلوم کشمیریوں پر ظلم وبربریت کا بازار گرم کر رکھا ہے اور ہزاروں کشمیریوں سمیت مقبوضہ وادی کی سیاسی قیادت کو بھی جیلوں میں بند کر رکھا ہے۔وادی میں موبائل فون، انٹرنیٹ سروس بند اور ٹی وی نشریات تاحال معطل ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی انتظامیہ کی طرف سے کشمیری رہنماوں پرکالے قوانین لاگوکرنے کا سلسلہ جاری ہے ۔سابق وزرائے اعلیٰ مفتی محبوبہ ، عمرعبداللہ کے بعد اب ڈیڑھ درجن سے زائد اورکشمیری رہنماو¿ں پربھی پی ایس اے لاگوکیا گیا ہے ۔ بھارتی مظالم کشمیریوں کے جذبہ حریت کو دبا نہ سکے بلکہ حیریت انگیز امر ہے کہ جوں جوں ان مظالم میں اضافہ ہوتا چلا گیا کشمیریوں کا جذبہ آزادی اتنا ہی پروان چڑھتا چلا گیا۔ بھارتی حکومت نے کشمیریوں کی تحریک آزادی کو کچلنے کے لئے ہر حربہ آزما لیا مگر اس میں مکمل طور پر ناکام ہو گئی۔ پورے مقبوضہ کشمیر میں جا بجا بے گناہ کشمیریوں کے قبرستان دکھائی دیتے ہیں مگر لاکھوں قربانیاں دینے کے باوجود کشمیری آج بھی اپنے موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں ۔ کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جب بھارتی فوجی بے گناہ کشمیریوں پر طاقت کا وحشیانہ استعمال اور نوجوانوں کو گرفتار کر کے شہید نہ کرتی ہو۔ موجودہ مودی سرکار مقبوضہ کشمیر کو بھارت کا مستقل حصہ بنانے اور کشمیریوں کی تحریک آزادی کو کچلنے کے لئے ہر حربہ آزما رہی ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے مختلف علاقوں میں قابض بھارتی فوج کے تلاشی آپریشنز جاری ہیں جبکہ بھارت کی بدنام زمانہ تحقیقاتی ایجنسی کی جانب سے چھاپوں کا سلسلہ بھی جاری ہے ۔اس دوران درجن کے قریب افراد گرفتار کئے گئے ۔ مقبوضہ کشمیرمیں تدریسی عملے کی یکطرفہ منتقلی کے خلاف اساتذہ نے احتجاج کیا ہے ،کشمیر میں ” ریزرو کیٹ ٹیگری “ ملازمین کا جاری احتجاج 25ویں روز میں داخل ہوگیا۔ جموں شہر کے امبیڈکر چوک پر احتجاج کی قیادت ریزروڈ کیٹٹگری ایمپلائز ایسوسی ایشن کشمیر کررہی ہے۔ملازمین اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج کر رہے ہیں جن میں ان کی وادی کشمیر سے جموں منتقلی شامل ہے۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے نریندر مودی کی فسطائی بھارتی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ اپنا ضدی رویہ ترک اور اپنی کشمیر پالیسی پر نظرثانی کرے کیونکہ طاقت کے ذریعے امن قائم نہیں ہو سکتا۔
کالم
سرینگر میں جی 20 اجلاس کا جواز نہیں
- by Daily Pakistan
- فروری 23, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 945 Views
- 2 سال ago