کالم

سلطنت عثمانیہ

ترک بہادر، جنگجو اور عظیم قوموں میں شمار ہوتی ہے۔ان کو مختلف ناموں سے پکارا جاتا ہے۔مثلاً ہون،کشان،توکیو وغیرہ۔یہ ایک خانہ بدوش قوم تھی،جو مشرقی اور وسط ایشیا میں گھومتی رہتی تھی۔عام مورخین اسے حضرت نوح ؑ کے بیٹے یافت کی اولاد قرار دیتے ہیں۔اموی خلیفہ ہشام کے عہد میں ابوصیداءکی تبلیغی کوششوں سے ماروالنہر کے لوگ کثرت سے اسلام لائے تھے۔ ترکوں کو عباسی خلیفہ المتصم کے عہد میں عروج ملا۔ سلیمان شاہ عثمانی سلطنت کا پہلاتاجدارہے ۔ عثمان غازی کا دادا اور ارتغرل کا والد تھا۔ اس کا تعلق اوغور ترکوں کے کائی قبیلے سے تھا۔ سلیمان شاہ کا قبیلہ پہلے ہجرت کر کے اخلاط میں مقیم ہوا۔ اس کے بعد حلب چلا گیا۔ سلیمان شاہ ۸۲۲۱ءدریا میں ڈوب کر مر گیا۔ اسی سال ارتغرل سلیمان شاہ کی جگہ کائی قبیلے کا سردار بنا۔ ارتغرل نے ایک جنگی جھڑپ میں منگولوں کے خلاف سلجوقی سلطان علاﺅ لدین کیقباد کی فوج کی مدد کی ۔ اس پر سلطان علاﺅ لدین اس سے خوش ہوا۔خدمت کے اعتراف میں اپنی سلطنت کے ایک حصہ انگوراہ کے قریب جا گیر عطا کی۔ ارطغرل نے مذید علاقے بھی فتح کیے اور ۸۲۲۱ءتا ۸۸۲۱ءتک ۰۶ سال حکومت کی۔ ارتغرل نے اس دوران رومیوں کو شکست دے کر آئندہ کےلئے عثمانی سلطنت کا پیش خیمہ ثابت ہوئی۔ علاﺅلدین سلجوقی سے مل کر منگولوں اور رومیوں کو سلجوقی سلطنت پر حملہ کرنے سے بچایا۔ اس کی بہادری کی وجہ سے ہزاروں اوغور ترک انا طولیہ کے مختلف حصوں میں اس کے پرچم تلے جمع ہوتے گئے۔ ارتغرل سلجوقی سلطنت کا محافظ بن گیا تھا۔ سلجوقی بادشاہ کا نشان چاند تھا ۔ ارتغرل نے بھی علاﺅلدین سلجوقی کے نائب کے حیثیت سے اسی نشان چاند کو اختیار کیا۔ یہ نشان آج تک ترکوں کا قومی نشان ہے۔ ارتغرل نے ترک سردار کی حیثیت سے دنیا میں اپنا نام پیدا کیا۔ اس کی حکومت کو لوگ ”امینی سلطان“ کے نام سے مخاطب کرتے تھے۔ ارتغرل کا انتقال ۸۸۲۱ءمیں ہوا۔ ارتغرل ایک سچا مسلمان بہادر سلطان تھا۔ کسی بھی عزیز و اقارب کے خون سے پاک رہا۔ اپنی صلاحیت سے سب کچھ حاصل کیا۔ اپنے قبیلے میں یکجہتی پیدا کی۔ ایک بہادر اور نڈر سپاہی تھا۔ رحم دل اور متواضع بھی تھا۔ترکی نے اس کی خوبیوں کو فلم ارتغرل میں شاندار طریقہ سے پیش کیا گیا۔ یہ فلم پوری دنیا میں مشہور ہوئے۔ مسلم دنیا کے بچوں اور بڑوں کی زبانوں پر ایک بار پھر ارتغرل ارتغرل کے تعرانے گھوجنے لگے۔ارتغرل کے بعد اس کا بیٹا عثمان سلطنت کا بادشاہ بنا۔عثمان ۸۵۲۱ءمیں پیدا ہوا تھا۔ اس کے نام سے دنیا میں عثمانی خاندان کو شہرت ملی۔ سلطنت عثمانیہ کا نام اس کی نام سے مشہور ہوا۔ عثمان خان نے بھی اپنے باپ ارتغرل کی طرح جنگیز خان کے حملوں میں سلجوقی سلطنت کی مدد کی۔ سلجوقی سلطنت کا صدر مقام قونیہ تھا۔ اس وقت اسلامی حکومتیں آپس میں جنگ جدل میں مصروف ہو کر بے کار ہو چکیں تھیں۔ اگر عثمانی آگے نہ آتے تو شاید دنیا میں اسلامی حکومت ختم ہو جاتی۔ اللہ کی مرضی سے اس وقت عثمانی حکومت دنیا میں سامنے آئی ۔ عثمانی حکومت نے دنیا کے تین براعظموں پر۸۸۲۱سے ۴۲۹۱ءتک ۶۳۶ سال کامیابی سے حکومت کی۔ عثمان نے بانطینیوں کو شکست دے کر اپنی حکومت کو مستحکم کیا۔ ۰۰۳۱ءمیں عثمان ایک خود مختیار فرمانروا بن گیا۔ عثمان کو اس سے مذید کامیابیاں ملنی شروع ہوئیں۔ آخری کامیابی بروصہ کی فتح تھی۔ عثمان کا ۶۲۳۱ءمیں انتقال ہوا۔ اس کو بروصہ ہی میں دفن کیا گیا۔ عثمانی حکومت دنیا کے تین براعظموں، ایشیا، افریقا اور یورپ پر ۶۳۶ سال قائم رہی۔عثمان کے بعد اس کا بیٹااور خان حکمران بنا۔ اس نے ۶۲۳۱ءتا ۹۵۳۱ءتک ۳۳ سال حکومت کی۔ اور خان عثمان سے بھی بڑھ کر بہادر تھا۔ اس نے عثمانی سلطنت کو وسعت دی۔اس کے بعد مراد اوّل تخت نشین ہوا۔ اس کے دور میں یورپ کی کئی ریاستیں مغلوب ہوئیں۔ اس نے اپنا ایڈ کوراٹر یورپ میں ایڈیا نوپل بنایا۔ یہ ۰۹ برس تک عثمانی سلطنت کا مرکز بنارہا۔ اس کے بعد ۹۸۳۱ءتا ۲۰۴۱ءتک ۳۱ سال بایزد اوّل(یلدرم) بادشاہ بنا رہا۔ اس دور میں عثمانی سلطنت ایشیادریا فرات سے یورپ کے دریائے ڈنوب تک پھیل گئی۔ تیمور لنگ ایک مسلمان حکمران نے عثمانی بادشاہ کو انگورہ(انقرہ) کی جنگ میں بظاہر شکست دے کر عثمانی سلطنت کا خاتمہ کر دیا۔ مگر محمد اوّل نے اس کا مقابلہ کر کے عثمانی سلطنت کو بحال کیا۔اس نے سارے بغاوتیں ختم کیں۔ محمد اوّل نے حرمین شریفین کی ترقی کے لیے بھاری رقم مختص کی۔ اس پر عثمانیوں کو خلیفة المسلمین بنا دیا۔ اس کے بعد مراد ثانی ۲۱۴۱ءمیں تخت نشین ہوا۔ اس نے بھی سلطنت عثمانیہ کو وسعت دی۔ مراد ثانی حافظ قرآن تھا۔ نیک دل بادشاہ تھا۔ اس کے بعد بھی ۰۰۵ سو سال کئی عثمانی خلفاءنے سلطنت عثمانیہ پر حکومت کی۔عثمانی خلافت کے آخری بادشاہ سلطان عبدالمجید ثانی تھے۔معاہدہ لوازن کے تحت قومی اسمبلی کے اجلاس میں مصطفےٰ کمال پاشاہ کوحکمران منتخب کر لیا گیا۔جنگ عظیم میں ترکی نے شکست تسلیم کی۔ بلا آخر جنگ عظیم کے بعد اتحادیوں نے ۴۲۹۱ءمیں عثمانی خلافت کا خاتمہ کر کے مختلف راجوڑوں میں تقسیم کر کے اپنے پھٹو مسلمان حکمران مقرر کر دیادیے ۔اس طرح دنیا کے تین براعظموں پر۶۳۶ سال کامیابی سے حکومت کرنے والی خلافت عثمانیہ کے حصے بخرے کر دیے گئے، کہ یہی مکافات عمل ہے۔
٭٭٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے