نگران حکومت ملکی معیشت کو بہتر بنانے کیلئے اور سمگلنگ کی روک تھام کے لئے بھر پور اقدامات کررہی ہیں جس کے دو رس نتائج سامنے آرہے ہیں ، سرحدوں پر سختی کرکے کڑی نگرانی کی جارہی ہے تاکہ سمگلنگ کے ذریعے قومی معیشت کو نقصان پہنچانے سے روکا جاسکے ، اس حوالے سے یہ بات بھی خوش آئند ہے فوج کے سپہ سالار نے عندیہ ظاہر کیا ہے کہ سمگلنگ میں کسی بھی ادارے کا کوئی فرد ملوث ہوا تو اس کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی ، گزشتہ روز نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اسمگلنگ کی روک تھام کے لئے ایک ماہ کے دوران حاصل نتائج بتانا چاہتا ہوں، حکومت نے گندم، چینی، یوریا اور پٹرولیم کی اسمگلنگ کو روکا، اینٹی اسمگلنگ کے حوالے سے مشترکہ چیک پوسٹس قائم کر دی ہیں جن میں کسٹم، فرنٹیئر کور اور تمام ادارے شامل ہیں۔سرفراز بگٹی نے بتایا کہ ڈالر کی اسمگلنگ اور حوالہ ہنڈی کے خاتمے کے لئے 1068 ایف آئی آرز درج کیں نارکوٹکس کے خلاف بھی بھرپور مہم جاری ہے 242 مقدمات درج کئے۔انہوں نے کہا کہ طاقتور عناصر کو بھی روکاجارہاہے، کوئی کتنا ہی بڑا آدمی ہو کسی کے لیے کوئی نرمی نہیں، ملوث افسران کے خلاف انکوائری کی جا رہی ہے، یہ کہنا غلط ہوگا کہ اسمگلنگ میں سیکورٹی فورسز ملوث نہیں تھیں، کیونکہ یہ اسمگلنگ اونٹوں پر نہیں بلکہ ٹرکوں پر ہورہی تھی، میں اس میٹنگ میں شریک تھا جس میں آرمی چیف نے اپنے لوگوں کو واضح کہا ہے کہ نہ صرف کورٹ مارشل ہوں گے بلکہ ملوث افسران کو جیل بھی بھیجا جائے گا، فوج کا اپنا ایک احتساب کا نظام ہے جو ہم نے 9 مئی کو دیکھا۔وزیر داخلہ نے یقین دلایا کہ آنے والے دنوں میں دہشت گردی میں واضح کمی آئے گی، سیکیورٹی آپریشنز کے نتیجے میں دہشت گرد پریشان ہوکر زیادہ حملے کرتے ہیں، وہ دھماکے کرکے ریاست کو بیک فٹ پر لے جانے کی کوشش کرتے ہیں، یہ ان کی غلط فہمی ہے، ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے بلکہ آگے بڑھ کر ان سے لڑیں گے، یہاں تک کہ ایک بھی دہشت گرد ملک میں باقی نہ رہے، تاکہ ہم اپنی مرضی سے جیئیں، بندوق کے زور پر کسی کو اپنا ایجنڈا مسلط نہیں کرنے دیں گے۔
انسدادپولیو مہم کا آغاز
ملک میں وبائی امراض کی روک تھام کے لئے وقتاً فوقتاً ملک گیر پیمانے مہم چلائی جاتی ہیں ، انہیں امراض میں ایک پولیو کا مرض جو ایک بار پھر پاکستان میں پھوٹ پڑا ہے اور ایسے کچھ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں ، اس حوالے سے نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ مستقبل کے بچوں کو بیماریوں سے بچانا ہمارادینی اور قومی فریضہ ہے، ملک بھر میںانسدادپولیو مہم میں 4کروڑ41لاکھ بچوں کو ویکسین دی جائے گی،ساڑھے تین لاکھ پولیو ورکرز ملک بھر میں فرائض انجام دیں گے،ہم سب کا قومی فریضہ ہے کہ پولیو مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔گزشتہ روزاسلام آباد میں انسدادپولیو مہم کے آغاز کی تقریب کا انعقاد کیا گیا،تقریب میں نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی،نگران وزیراعظم نے بچوں کو پولیو سے بچاﺅ قطرے پلائے،نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے انسدادپولیو مہم کا آغاز کردیا،تقریب میں بچوں کو وٹامن اے کے قطرے بھی پلائے گئے جس کا مقصد پاکستان میں مستقبل کے بچوں کو بیماریوں سے محفوظ کرنا ہے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے علمائے کرام اور مکاتب فکر سے گزارش ہے کہ انسداد پولیو مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں،انسدادپولیو مہم میں ہماری معاونت کریں،ساڑھے تین لاکھ پولیو ورکرز ملک بھر میں فرائض
انجام دیں گے،ہم سب کا قومی فریضہ ہے کہ پولیو مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں،انسداد پولیو مہم کیلئے سب کو ذمہ داری نبھانا ہوگی،انشاءاللہ پولیو کے خلاف ہم یہ جنگ ضرورجیتیں گے،پولیو وائرس کے خلاف جنگ میں بین الاقوامی پارٹنر کے ساتھ ملکر لڑیں گے۔
بجلی کی قیمتوں میںایک بار پھر اضافہ
موجودہ حکومت اپنے حاصل کیے گئے تمام بیرونی قرضے غریب عوام کی جان سے نکالنا چاہتی ہے ، آئے روز کبھی بجلی مہنگی ہوجاتی ہیں ، کبھی گیس ، کبھی پیٹرولیم مصنوعات گوکہ اب ایک بار پھر حکومت نے بجلی 3.50روپے مہنگی کردی ہے جو ظلم عظیم کے مترادف ہے ، حکومت نے صارفین پر بجلی گرادی اور بجلی کے ریٹ میں مزید اضافہ کردیا۔وفاقی حکومت کی منظوری کے بعد نیشنل الیکٹرک پاور ریگیولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے فیول ایڈجسٹمنٹ سے متعلق نوٹیفکیشن جاری کر دیا اور سہہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی 3 روپے 28 پیسے مہنگی کرنے کی منظوری دی۔یہ اضافہ مالی سال2022/23کی چوتھی سہہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں کیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں صارفین پر 159ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا۔اس ضمن میں نوٹیفیکشن جاری کردیا گیا جس کے مطابق صارفین سے آئندہ چھ ماہ تک اضافی وصولیاں کی جائیں گی۔
وفاقی دارالحکومت محفوظ ترین قرار مگر کیسے؟
سنٹر فار ریسرچ اینڈ سکیورٹی سٹڈیز پاکستان نے وفاقی دارالحکومت کو محفوظ ترین قرار دیتے ہوئے ایک رپورٹ جاری کی ہے ، حالانکہ یہ شہر جو صرف چند میلوں پر محیط ہے اور اس میں جرائم کے روک تھام کیلئے ایک آئی جی ، کئی ڈی آئی جیز، متعددڈی ایس پیز اور ایس ایچ او ز کام کررہے
ہیں ، اس کے باوجود شہر میں جرائم کی شرح میں کمی نہیں لائی جاسکی اور ہر تھانے میں چوری ، ڈکیتی ، اغوا برائے تاوان ، قتل کے واقعات روزانہ رپورٹ کئے جارہے ہیں اور پولیس بے بسی کی تصویر بنے نظر آتی ہے ، شہر کے مختلف حصوں میں جرائم پیشہ غیر ملکی افراد کی محفوظ پناگاہیں موجود ہیں ، اس کے باوجود اس رپورٹ کا اجرا سمجھ میں نہیں آرہا کہ یہ کیوں کر جاری کی گئی ، شاید رپورٹ بنانے والے ادارے نے روزانہ کی بنیاد پر مرتب کی جانے والی کرائم ڈائری نہیں دیکھی ، جرم دن دیہاڑے ہوتے ہیں اور پولیس ان کے مقدمات درج نہیں کرتی شاید اس حوالے انہوں نے اسے محفوظ قرار دیا ہو، اب رپورٹ کے مطابق دہشت گردی کی نئی لہر میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد محفوظ ترین شہرقرار جبکہ پنجاب میں سب سے کم واقعات رپورٹ ہوئے۔ پاکستان میں دہشت گردی واقعات 2015 کے بعد رواں سال کی بلند ترین سطح پرپہنچ گئے، گزشتہ 9ماہ کے دوران دہشتگردی واقعات اور آپریشنز میں 1087 افراد ہلاک ہوئے۔اس حوالے سے سنٹر فار ریسرچ اینڈ سکیورٹی سٹڈیز پاکستان نے اپنی رپورٹ جاری کردی۔رپورٹ کے مطابق رواں سال پولیس اور سکیورٹی اہلکاروں پرحملوں کی شرح 11 سال میں سب سے زیادہ رہی، 2021 میں افغان حکومت تبدیلی کے بعد پاکستان میں پولیس، سیکیورٹی فورس پر حملوں میں مسلسل اضافہ سامنے آیا، 9 ماہ کے دوران 386 پولیس،سکیورٹی اہلکار،368 دہشت گرد جبکہ ان حملوں میں 333 عام شہری بھی مارے گئے۔حملوں سے92 فیصد اموات خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں سامنے آئیں، رواں سال کی تیسری سہ ماہی میں حملوں اور آپریشن میں 445 افراد ہلاک جبکہ440 لوگ زخمی ہوئے۔سی آرایس ایس کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ تین ماہ کے دوران 94 فیصد حملے اورہلاکتیں خیبرپختونخوا اوربلوچستان میں رپورٹ ہوئیں۔ سال کی تیسری سہ ماہی میں پر تشدد واقعات 57 فیصد بڑھ گئے۔رپورٹ کے مطابق تیسری سہ ماہی میں سب سے زیادہ 58 فیصد عام شہری ہلاک ہوئے،23 فیصد پولیس اور سیکیورٹی اہلکار نشانہ بنے ہیں۔
اداریہ
کالم
سمگلنگ کی روک تھام کےلئے بھر پور اقدامات کا عزم
- by web desk
- اکتوبر 4, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 408 Views
- 2 سال ago