سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں ایک مسجد کے سامنے قرآن مجید کی بے حرمتی کی اجازت پر عالمی سطح پر ردعمل کا سلسلہ جاری ہے۔ ترکی، سعودی عرب، پاکستان، ایران، عراق اور مصر سمیت دنیا کے کئی مسلم ممالک نے اسٹاک ہولم میں قرآن کے اوراق نذر آتش کرنے کے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔یہ واقعہ 28 جون بدھ کے روز اس وقت رونما ہوا، جب بیشتر مسلمانوں نے عید الاضحی کے اپنے تہوار کو منانے کا آغاز کیا۔ حیران کن امر یہ ہے کہ سویڈش عدالت سے اجازت ملنے کے بعد قرآن کے صفحات کو نذر آتش کیا گیا اور عدالت سے اس کی اجازت 30 سالہ ایک ملعون عراقی مہاجر نے لی تھی۔ دفتر خارجہ پاکستان نے سویڈن میں رونما ہونے والے اس واقعے پر اپنے رد عمل میں کہا ہے کہ آزادی اظہار اور احتجاج کی اجازت کے بہانے سے تشدد پر اکسانے والے عمل کو کسی بھی طرح سے جائز قرار نہیں دیا جا سکتا۔ اسلام آباد کی طرف سے جاری بیان کے مطابق، عالمی قوانین کے تحت یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ مذہبی منافرت کو ہوا دینے والے پر تشدد اقدامات کے تدارک کےلئے اقدام کرے۔دوسری طرف مراکش اور اردن محض اس واقعے کی مذمت تک کے محدود نہیں رہے بلکہ سخت رد عمل کے طور پر دونوں نے سویڈن میں موجود اپنے سفیروں کو بھی واپس بلا لیا ہے۔ سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے بھی اس واقعے کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ نفرت انگیز اور بار بار دہرائے جانے والے ایسے اقدامات کو کسی بھی جواز کے ساتھ قبول نہیں کیا جا سکتا۔دو روز قبل عراقی دارالحکومت بغداد میں واقع سویڈن کے سفارتخانے کے باہر اس کے خلاف احتجاجی مظاہرہ بھی ہوا۔اسی طرح مصر نے اپنے ایک بیان کہا ہے کہ یہ عمل شرمناک ہے۔ قاہرہ کی وزارت خارجہ نے یورپ میں قرآن کی جلد جلانے کے بار بار ہونے والے واقعات پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مصر کو یورپی ممالک میں بڑھتے ہوئے اسلاموفوبیا اور مذاہب کی توہین کے واقعات میں اضافے پر گہری تشویش ہے اور قاہرہ حکومت ایسے تمام قابل مذمت اقدامات کو مکمل طور پر مسترد کرتی ہے، جو مسلمانوں کے مذہبی عقائد کو متاثر کرتے ہیں۔ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی نے اس واقعے کو اشتعال انگیز، غیر سنجیدہ اور ناقابل قبول قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایرانی حکومت اور عوام اس طرح کی توہین برداشت نہیں کرتے اور اس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا، سویڈن کی حکومت سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ مقدسات کی توہین کی تکرار کو روکتے ہوئے اس سلسلے میں ذمہ داری اور جوابدہی کے اصول پر سنجیدگی سے غور کرے گی۔ ایران کی وزارت خارجہ نے اس پر احتجاج کے لیے تہران میں سویڈن کے سفارت خانے کے ناظم الامور کو بھی طلب کیا۔ترکی کی وزارت خارجہ نے اس واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی جبکہ ترک صدر طیب ایردوآن نے اسکے لیے سویڈن پر تنقید کی بھی کی۔ انہوں نے ٹی وی پر نشر ہونے والے اپنے بیان میں کہا، ہم آخر کار متکبر مغربیوں کو یہ سکھائیں گے کہ مسلمانوں کی توہین کرنا آزادیِ فکر نہیں ہوتی۔ ترکی نیٹو میں سویڈن کی شمولیت کی مخالفت کرتا رہا ہے اور قرآن کے اوراق جلانے کے اس واقعے کے بعد اسٹاک ہوم کی نیٹو میں شمولیت کی کوششوں کو مزید خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ سویڈن میں چند ماہ قبل بھی قرآن جلانے کا ایسا ہی ایک واقعہ پیش آیا تھا اور اس وقت ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے اپنے ردعمل میں کہا تھا کہ سویڈن کو نیٹو اتحاد میں شامل ہی نہیں ہونا چاہیے۔عالمی سطح پر مسلم ممالک ی طرف سے شدید رد عمل کو محسوس کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے تہذیبوں کے اتحادکے اعلیٰ نمائندے میگوئل اینجل موراٹینوس نے ایک بیان میں اسٹاک ہوم کی مرکزی مسجد کے سامنے قرآن پاک کی بے حرمتی کرنے کی شدید مذمت کی۔میگوئل اینجل موراٹینوس نے بتایا کہ مذکورہ بالا نفرت انگیز عمل عید الاضحی منانے والے مسلمانوں کی توہین کرنے کے مترادف ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اظہار رائے کی آزادی اہم ہے لیکن مقدس کتابوں، مقامات اور علامتوں کی بے حرمتی ناقابل قبول ہے،اس طرح کی کارروائیاں تشدد کے ماحول کو جنم دیتی ہیں۔یورپی یونین نے بھی قرآن پاک کا نسخہ نذر آتش کرنے کے واقعے کو شدید انداز میں مسترد کرتے ہوئے اسے جارحانہ، توہین آمیز اور اشتعال انگیزی پر مبنی اقدام قرار دیا ہے ۔ذرائع کے مطابق یورپی یونین نے اعلامیے میں کہاکہ یہ واقعہ قطعی طور پر یورپی یونین کے نظریات کی عکاسی نہیں کرتا۔ نسل پرستی، غیرملکیوں کے خلاف تعصب اور اس سے متعلقہ عدم برداشت کی یورپ میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ یورپی یونین مقامی سطح پر اور دیگر ممالک میں بھی مذہب یا عقیدے کی آزادی اور اظہار رائے کی آزادی کی حمایت کرتا رہے گا۔ دوسری جانب اسی واقعے پر غور کرنے کے لیے اسلامی تعاون تنظیم کی ایگزیکٹو کمیٹی نے جدہ میں ہنگامی اجلاس طلب کر رکھا ہے۔اسلامی تعاون تنظیم کے ترجمان نے کہا ہے کہ اجلاس میں اس گھناو¿نے فعل کے خلاف کیے جانے والے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا اور ضروری اقدامات سے متعلق اجتماعی موقف اپنایا جائے گا۔بلاشبہ مغربی اور یورپی ممالک میں آزادی اظہار کو جس طرح بے لگام چھوڑا دیا گیا ہے وہ خطرناک نتائج کی طرف جا رہی ہے،مذاہب اور مقدس کتب کےساتھ بے حرمتی قابل گرفت عمل قرار نہ دیا گیا تو یہ کسی بڑے فساد کا باعث بنے گی۔کیا کبھی مسلم ممالک میں بھی دیکھا گیا کہ کسی مسلمان نے کسی اور مذہب کی مقدس کتب کی بے حرمتی کی ہو جبکہ یورب اورچند دیگر غیر مسلم میں اسلام فوبیا جڑ پکڑ چکا ہے
آئی ایم ایف معاہد اور مہنگائی
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان معاہدے کے بعد شرائط کے تحت بجلی گیس اور تیل مزید مہنگا ہونے کے خدشات نے عام آدمی کو لپیٹ میں لے لیا ہے۔آئی ایم ایف سے معاہدے کے بعد بجلی کی قیمتوں میں مزید اضافے کی تیاریاں جاری ہیں، ساتھ ہی گیس بھی مہنگی ہونے کا خدشہ بھی ہے اور پیٹرولیم لیوی میںمزید اضافہ کیا جاسکتا ہے۔ بجلی اورگیس کے ریٹ آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ اجلاس جو رواں ماہ ہونا ہے سے قبل بڑھانے ہوں گے اس لیے بجلی کے بنیادی ٹیرف میں4 روپے فی یونٹ تک مزید اضافہ عوام کا بھرکس نکال دے گا۔ اوگرا نے گیس کے ٹیرف میں 50فیصد تک اضافے کی سمری حکومت کو بھجوا رکھی ہے اور گیس مزید مہنگی کرنے سے متعلق فیصلہ بھی جلد متوقع ہے جبکہ حکومت کے پاس پیٹرول اور ڈیزل پرلیوی میںابھی مزید 10 روپے فی لیٹرتک اضافے کی گنجائش ہے۔ایسے حالات میں جب حکومت کو جلد الیکشن میں جانا ہے،مہنگائی اسکی کامیابی کے امکانات کم سے کم تر سطح پر لے جائے گی۔
پاکستان کا سیکیورٹی کونسل کی مساوی توسیع کا مطالبہ
پاکستان نے اقوام متحدہ پر زور بھی دیا ہے اور صائب مشورہ بھی دیا ہے کہ وہ سلامتی کونسل میں غیر مستقل ارکان کو شامل کرے تاکہ عالمی ادارے کے تمام 193رکن ممالک کی مساوی نمائندگی کو یقینی بنایا جا سکے۔ سلامتی کونسل کی حالیہ2023 کی رپورٹ پر ہونےوالی بحث میں اقوام متحدہ میں پاکستان کے سفیر منیر اکرم نے دہشت گردی کو حق خود ارادیت کےلئے جائز جدوجہد سے الگ کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ اس رپورٹ کی پیش کش محض ایک رسم بن گئی ہے کیونکہ اس میں غور و فکر اور فیصلوں پر مبنی کوئی مواد نہیں ہوتاہے، اسے مزید جمہوری، شفاف، جوابدہ اور نمائندہ بنانے کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کے موجودہ 193 رکن ممالک کی مساوی نمائندگی کو یقینی بنانے کےلئے سلامتی کونسل کی رکنیت میں 10 سے 11 غیر مستقل اراکین کا اضافہ کیا جانا چاہیے ۔ نئے مستقل اراکین کی شمولیت سے فالج زدہ کونسل کی حالت بہتر ہو گی، کونسل کے کام کرنے کے طریقوں جیسے کہ اس کے قواعد و ضوابط کو اپنانا، غیر رسمی مشاورت کا ریکارڈ رکھنا اور بند کمرے کے اجلاسوں کا انعقاد قانون کے بجائے استثنیٰ کے طور پر کرنے جیسے عوامل میں بھی اصلاحات کی ضرورت ہے ۔ حق خود ارادیت اور قومی آزادی کےلئے دہشت گردی کو جائز جدوجہد سے الگ کرنا بھی ضروری ہے، انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کی سب سے بڑی ناکامی اس کی اپنی قراردادوں پر عمل درآمد کو یقینی بنانے میں ناکامی ہے سلامتی کونسل کو اپنی قراردادوں پر عمل درآمد یقینی بنانے، بھارتی قبضے کے خاتمے اور جموں و کشمیر کے لوگوں کو اپنے حق خود ارادیت کا استعمال کرنے کے قابل بنانے میں ناکامی اس کی ساکھ اور قانونی حیثیت کی صریح خلاف ورزی ہے۔
اداریہ
کالم
سوئیڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی پر شدید ردعمل
- by web desk
- جولائی 3, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 395 Views
- 2 سال ago