اداریہ کالم

سویڈن میں ایک بارپھرتوہین قرآن کاواقعہ

idaria

دنیابھرمیں مسلمانوں کے دلی جذبات کاخیال نہ کرتے ہوئے ایک بارپھر سویڈن میںاللہ کی الہامی کتاب قرآن پاک کی بے حرمتی کی گئی ہے جس سے پوری دنیا میں بسنے والے مسلمانوں کے درمیان ایک بارپھر دکھ اوررنج وغم کی لہردوڑ گئی ہے۔سویڈن ایک عام شخص کوتو اتنی آزادی دینے کاقائل ہے مگر دوسری جانب دنیابھرمیں بسنے والے اربوں مسلمانوں کے جذبات، احساس اور ان کے مذہبی مزار کااحترام کاقائل نہیں۔اس حوالے سے گزشتہ روزجمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے وزیراعظم شہباز شریف سے ٹیلفونک رابطہ کیا ہے۔اس دوران قرآن پاک کی بے حرمتی پر دونوں رہنماو¿ں نے آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن (او آئی سی) کے تحت سخت اقدامات پر اتفاق کیا ہے۔دونوں رہنماﺅں نے اتفاق کیا کہ اسلام کی توہین اور مسلمانوں کی دل آزاری کے ناپاک عمل پر عالمِ اسلام سخت نوٹس لے۔اس حوالے سے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پاکستان سمیت تمام اسلامی ممالک اپنے سفیروں کو احتجاجا سوئیڈن سے واپس بلائیں۔ وزیراعظم نے وزارتِ خارجہ کو ہدایات جاری کردی ہیں، اس معاملے پر خاموش نہیں رہیں گے۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ علما اور خطیب سوئیڈن کے اس مکروہ فعل کی مذمت کریں، مغرب نے ہمیشہ اسلام اور اہلِ اسلام کے مقدسات کی توہین کر کے دہشتگرد ہونے کا ثبوت دیا ہے۔ جے یو آئی کے کارکن ہر ضلع میں احتجاجی مظاہرے کریں۔قبل ازیں وزیراعظم شہباز شریف کی سویڈن میں قرآن کریم کی بے حرمتی کے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ او آئی سی کے پلیٹ فارم سے اس شیطانیت کے تدارک کی مشترکہ حکمت عملی بنائیں گے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ تورات، انجیل اور قرآن کریم کی بے حرمتی کی اجازت دینے کے فیصلے کو تبدیل کرنے کی مہم چلائیں گے، مقدس کتابوں، ہستیوں اور شعائر کی بے حرمتی اظہار کی نہیں دنیا کو مستقل آزار دینے کی آزادی ہے۔واقعات کا تسلسل اور ترتیب ثبوت ہے کہ یہ اظہار کا نہیں بلکہ سیاسی اور شیطانی ایجنڈے کا حصہ ہے، پورے عالم اسلام اور مسیحی دنیا کو مل کر اس سازش کو روکنا ہوگا۔شیطان کے پیروکار اس کتاب کی بے حرمتی کر رہے ہیں جس نے انسانوں کو عزت دی، حقوق اور رہنمائی دی، تورات اور انجیل کی بے حرمتی کی اجازت دینے کے فیصلے سے بے حرمتی کرنے والوں کی حوصلہ افزائی ہوئی، یہ نفرت کا فروغ ہے جس کی عالمی قانون اجازت نہیں دیتا۔ مذہبی جذبات بھڑکانے، اشتعال انگیزی، دہشت گردی اور تشدد پر اکسانے کے یہ رویے دنیا کے امن کےلئے مہلک ہیں، یہ رویے قانونی اور اخلاقی دونوں لحاظ سے ہی شدید قابل نفرت اور قابل مذمت ہیں۔دریں اثنا ترجمان دفتر خارجہ نے بھی سویڈن میں قرآن پاک کی سرعام بے حرمتی کے ایک اور اسلامو فوبک فعل کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے۔ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا تھا کہ آزادی اظہار، رائے اور احتجاج کی آڑ میں مذہبی منافرت پر مبنی اور اشتعال انگیز کارروائیاں کرنے کی اجازت کو جائز قرار نہیں دیا جا سکتا۔ بین الاقوامی قانون ریاستوں کیلئے مذہب، عقیدے کی بنیاد پر نفرت، امتیازی سلوک اور تشدد پر اکسانے کو ممنوع قرار دیتا ہے، اس قسم کے اقدامات قانونی اور اخلاقی طور پر قابل مذمت ہیں، عالمی برادری ان اسلامو فوبک کارروائیوں کی غیر واضح طور پر مذمت کرے۔دوسری جانب امریکا کا کہنا ہے کہ قرآن پاک کی بے حرمتی کی مذمت کرتے ہیں، یہ گھناو¿نا عمل ہے، ہم قرآن پاک اور دیگر عبارات کی اہمیت کو سراہتے ہیں۔ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے واشنگٹن میں پریس بریفنگ میں کہا کہ بنیادی جمہوری اصولوں کو سپورٹ کرتے ہیں، نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا میں قانون کی حکمرانی کے حامی ہیں۔قرآن پاک کی بے حرمتی کی مذمت کرتے ہیں، یہ گھناﺅنا عمل ہے، ہم قرآن پاک اور دیگر عبارات کی اہمیت کوسراہتے اور ہرایک کے لیے مذہب یا عقیدے کی آزادی کے حق کی حمایت کرتے ہیں۔ امریکہ نے بھی اپنے ملک میں بسنے والے مسلمانوں کی ترجمانی کرتے ہوئے قراردیاہے کہ سویڈن دنیاکی بہت بڑی آبادی اوربڑے مذہب اسلام اوراسلامی روایات کی توہین کرنے سے بازآئے کیونکہ ایساکرکے وہ مذہبی تفریق پیدا کرنے کی کوشش کررہاہے۔
دفترخارجہ کابھارت کومنہ توڑ جواب
کشمیرپاکستان اوربھارت کے مابین ایک متنازعہ علاقہ ہے اوریہ تنازعہ گزشتہ پچھترسالوں سے حل طلب ہے اوراس تنازع کوحل کرانے کے لئے خود بھارت اقوام متحدہ گیاتھا اور جنگ رکوانے کی درخواست کی تھی اوروہاں کی عوام کی مرضی اورمنشاءکے مطابق اس اہم ترین مسئلے کوحل کرنے کاوعدہ کیاتھامگر پچھترسال گزرنے کے باوجود یہ مسئلہ ابھی تک حل طلب چلاآرہاہے اوربھارت وہاں کے عوام کوحق خودارادیت دینے کے لئے تیارنہیں اقوام متحد ہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارت نے مقبوضہ کشمیرکواپنی یونین کاحصہ بناڈالاہے اورگاہے بگاہے وہ یہ بیان داغتارہتاہے کہ پاکستانی آزاد کشمیربھی اس کاحصہ ہے اس پرپاکستان کی وزارت خارجہ نے اس کے موقف کومستردکرتی رہتی ہے۔گزشتہ روزبھارت کی جانب سے ایک بارپھر یہ ہرزہ سرائی کی گئی ہے کہ آزادکشمیراس کاحصہ ہے بھارت کایہ کہنانہ صرف اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے بلکہ کروڑوں کشمیریوں مسلمانوں کے جذبات سے کھیلنے کی ایک بھونڈی کوشش ہے جسے ہم کھسیانی بلے کھمبانوچے کے علاوہ کچھ اورنہیں کہہ سکتے۔اس حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ آزاد جموں وکشمیر کبھی بھی بھارت کا حصہ نہ رہا ہے نہ ہو گا، گوا ایس سی او وزرائے خارجہ کانفرنس کے موقع پر بھارت نے بیانات دے کر پہل کی۔ ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ یوکرین وزیر خارجہ نے پاکستان کا دورہ کیا، یہ کسی بھی یوکرینی وزیر خارجہ کا پہلا پاکستان کا دورہ تھا، اس دوران تجارت،سرمایہ کاری سمیت دیگرشعبوں میں تعلقات کے فروغ پربات ہوئی۔ترجمان کا کہنا تھا کہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے بحراسودکے تنازع کے پر امن حل اور یوکرین روس تنازع کوبات چیت سے حل کرنے پر زوردیا۔ دہشت گردی پاکستان کےلئے سنجیدہ مسئلہ ہے، دہشت گردی کو بار ہا افغانستان سے متعددفورمز پر اٹھایا ہے جبکہ آصف درانی کے دورہ افغانستان پر باہمی تحفظات کے معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
مہنگائی آسمان کوچھونے لگی
حکمرانو ں کی جانب سے بڑھتی ہوئی مہنگائی میںہرروزہونے والااضافہ غریب عوام کو گھروں سے باہرنکلنے پرمجبورکررہاہے اور مہنگائی میں ہونیوالاہرروزاضافہ انقلاب کی کھادبن رہاہے ایسانہ ہوکہ حکمران مہنگائی بڑھاتے بڑھاتے انقلاب کی زد میں آجائیں کیونکہ جس جس ملک میں انقلاب آئے ہیں وہاں کی تعریف اگر اٹھاکردیکھی جائے تو سامنے یہ بات سامنے آتی ہے کہ عوام بڑھتی ہوئی مہنگائی ،ظلم وستم اورناانصافی کے خلاف اچانک باہرنکل آئے۔ پاکستان میں ہونیوالی مہنگائی میں عوام کاجیناتقریباً محال کردیاگیاہے لہٰذا اس طرف توجہ دینے کی ترجیحی بنیادوں پر ضروررت ہے ۔وفاقی دارہ شماریات کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق حالیہ ایک ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں 0.07فیصد کا معمولی اضافہ ہوا ہے جبکہ سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح 29.16 فیصد رہی ہے۔ایک ہفتے میں فی کلو ٹماٹر کی قیمت میں 26 روپے سے زائد کا اضافہ ہواانڈے گیارہ روپے فی درجن سے زائد مہنگے ہوئے۔ 200 گرام سرخ پسی ہوئی مرچ 43 روپے 36 پیسے مہنگی ہوئی، ایل پی جی کا گھریلوسلنڈرتقریبا 10 روپے، گڑ 4 روپے مہنگا ہوا۔ایک ہفتے میں ٹماٹر، چینی، انڈے، لہسن ، دال مسور، دال مونگ، ایل پی جی سمیت 30 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ چینی کی قیمت میں 6 روپے 63 پیسے، لہسن 8 روپے 4 پیسے، چاول 2 روپے 69 پیسے، دال مسور 2 روپے 29 پیسے ،دال مونگ ایک روپے 62 پیسے فی کلو مہنگے ہوئے۔دوسری جانب پاکستان میں مہنگائی، بیروزگاری اور سیاسی عدم استحکام کے باعث بیرون ملک جانےوالے افراد کی تعداد میں 3 گنا اضافہ ہو گیا، موجودہ حکومت کے برسراقتدار آنے کے بعد اب تک 12لاکھ نوجوان ملک چھوڑ چکے ہیں۔دیارغیر جا بسنے والوں کی مجموعی تعداد ایک کروڑ 28 لاکھ سے تجاوز کر گئی، نوجوانوں کے دیارغیر جا بسنے کی شرح کے لحاظ سے پاکستان ہمسایہ ممالک میں سرفہرست آگیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے