اداریہ کالم

سپریم کورٹ کادانشمندانہ فیصلہ

idaria

سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابقہ پارلیمنٹ کی طرف سے کی جانے والی قانون سازی کو معطل کرتے ہوئے سپریم کورٹ آف پاکستان کو مقدم قرار دیاہے اور قرارر دیاہے کہ پارلیمنٹ آف پاکستان سپریم کورٹ کے حوالے سے کوئی ایسی قانون سازی کرنے کی اہل نہیں کہ جس کے اثرات سپریم کورٹ کی آزادی ،خود مختاری پرپڑیں ایسا اقدام سپریم کورٹ کی غیرجانبداری ، آزادی کو سلب کرنے کے مترادف ہوگا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ جمہوری معاشروں میں عدالتی نظام آزادانہ اور خودمختارانہ کام کرتا ہے او راگراسلامی معاشرے کی مثال دی جائے تو یہ بات تاریخ میں آتی ہے کہ خلیفہ وقت قاضی کے طلب کرنے پر ان کی عدالت میں پیش ہونے کاپابندتھا اور اس پر کسی قسم کاکوئی دباﺅ اس لئے سپریم کورٹ نے بروقت اقدام اٹھا کراچھافیصلہ کیاہے۔سپریم کورٹ نے ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز قانون 2023 کالعدم قرار دے دیا جبکہ جسٹس منیب اختر کا اضافی نوٹ بھی متفقہ فیصلے کا حصہ ہے۔عدالت نے تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا جو 87صفحات پر مشتمل ہے، متفقہ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ ایسی قانون سازی کا اختیار نہیں رکھتا۔تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ کسی بھی قانون کو کالعدم قرار دینے کے اختیار کو انتہائی احتیاط سے استعمال کرنا چاہیے اور ایک قانون کو اس وقت کالعدم قرار نہیں دینا چاہیے جب اس کی شقیں آئین سے ہم آہنگی رکھتی ہوں۔فیصلے کے مطابق ریویو آف ججمنٹ آئین پاکستان سے واضح طور پر متصادم ہے، یہ ممکن نہیں ہے کہ اس قانون کو آئین سے ہم آہنگ قرار دیا جائے۔ ہم نے آئین کا تحفظ اور دفاع کا حلف اٹھا رکھا ہے۔ریویو اینڈ ججمنٹ ایکٹ کو اسطرح بنایا گیا جیسے آئین میں ترمیم مقصود ہو، اگر اس قانون کے تحت اپیل کا حق دے دیا گیا تو مقدمہ بازی کا ایک نیا سیلاب امڈ آئے گا۔ سائلین سپریم کورٹ سے رجوع کرنا شروع کر دیں گے اس بات کو سامنے رکھے بغیر کہ جو فیصلے دیے گئے ان پر عملدرآمد بھی ہوچکا۔پارلیمنٹ سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار سے متعلق قانون سازی نہیں کر سکتی۔ طے شدہ اصول ہے کہ سادہ قانون آئین میں تبدیلی یا اضافہ نہیں کر سکتا اور سپریم کورٹ رولز میں تبدیلی عدلیہ کی آزادی کے منافی ہے۔تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ ہمارے ذہنوں میں کوئی شک نہیں کہ مجوزہ قانون کا اصل مقصد آرٹیکل 184/3 کے فیصلوں کے خلاف اپیل کا حق دینا تھا، اس سوال کا جواب کہ پارلیمنٹ بنچز کی تشکیل سے متعلق قانون بنا سکتا ہے نفی میں ہوگا۔چیف جسٹس نے تفصیلی فیصلے میں 5رکنی لارجر بینچ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 5رکنی لارجر بینچ طے کر چکا ہے ماسٹر آف دا روسٹر چیف جسٹس ہے، سپریم کورٹ قانون میں تبدیلی نہیں کرسکتی اور آئین واضح کر چکا ہے کہ تمام فریقین عدالتی فیصلوں پر عمل کے پابند ہونگے۔سپریم کورٹ کے فیصلے میں جسٹس منیب اختر کا نوٹ بھی شامل جو کہ 30 صفحات پر مشتمل ہے۔جسٹس منیب اختر نے اپنی اضافی نوٹ میں لکھا ہے کہ مختلف فیصلوں کا جائزہ لینے سے تین اہم نکات سامنے آتے ہیں، پہلے نکتے کے مطابق نظرثانی اپیل نہیں ہو سکتی، دوسرا نکتہ مقدمات کے حتمی ہونے کا ہے اور تیسرا اہم نکتہ نظر ثانی کے محدود ہونے کا ہے۔نوٹ میں لکھا ہے کہ ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ کا سیکشن 2 آئین کے آرٹیکل 185 کے مطابق نہیں، کیا پارلیمان کی طرف سے ہدایت کی جا سکتی کہ نظرثانی کو اپیل جیسا سمجھا جائے؟ اصول ہے عدالت میں پہلے سے طے ہو چکا معاملہ دوبارہ نہیں اٹھایا جا سکتا، نظرثانی کا دائرہ اختیار اسی اصول کے ساتھ جڑا ہے۔اضافی نوٹ میں مزید لکھا ہے کہ سیکشن 2میں دیا گیا اپیل کا حق آئین کے آرٹیکل 188 کے بر خلاف ہوگا اور موجودہ ایکٹ کے بعد 184کے مقدمات کبھی بھی فل کورٹ نہیں بن سکے گا۔ اہم مقدمات میں فل کورٹ کی تشکیل نہ ہونا سپریم کورٹ کے انتہائی اہم اصول کو ختم کرتا ہے۔جسٹس منیب نے اپنے نوٹ میں لکھا کہ چیف جسٹس کا بینچ کی تشکیل کا اختیار انصاف کی فراہمی کےلئے اہم ہے، ایکٹ کا سیکشن 2اور 3آئین کے ایک سے زائد آئینی اصولوں کے بر خلاف ہے۔ ایکٹ کے سیکشن 3، 2آئین کے آرٹیکل 188میں دیے اختیار سے بھی متصادم ہیں۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے 3رکنی بینچ نے 19 جون کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
مہنگائی میں اضافہ،غریب دووقت کی روٹی کو ترسنے لگا
ملک میں تیزی سے بڑھتی ہوئی مہنگائی نے عام آدمی کاجینامحال کردیاہے او ر اس کی کمر توڑ کررکھ دی ہے پاکستان میں گزشتہ پچھترسالوں کے دور میں مہنگائی اور ڈالر کسی بھی حکومت کے قابو میں نہیںآئے بلکہ ہرحکومت کے دورمیں یہ جن بے قابوہوکرمنہ زورہوتے چلے گئے او ر غریب عوام کو اپنی لپیٹ میں لیتے اورہردور کی حکومتیں غریبوں کو طفل تسلیاںدیکران پر ٹیکسوں کا بوجھ ڈالتی چلی آئیںاس وقت عالم یہ ہے کہ بجلی ،پٹرول ،ڈیزل اوراشیائے خوردنی کی قیمتیں آسمان کوچھورہی ہیں مگرپرسان حال کوئی نہیں۔ایک رپورٹ کے مطابق ملک میں مہنگائی کی شرح میں اضافے کا رجحان بدستور جاری ہے، گزشتہ ہفتے کے دوران ملک میں ہفتہ وار مہنگائی کی شرح میں 0.69فیصد اضافہ ہوا جبکہ سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح 30.82 فیصد تک پہنچ گئی ،غریب کیلئے دووقت کی روٹی کھانامحال ہو گیا۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے پسی ہوئی مرچ کا 200 گرام کا پیکٹ 13 روپے مہنگا ہوا، 390 گرام پیکڈ دودھ 28 روپے مہنگا ہوا، دال ماش 15 روپے، دال مونگ تین روپے اور دال مسور دو روپے فی کلو مہنگی ہوئی، لہسن کی فی کلو قیمت میں 10روپے کا اضافہ ہوا، چینی فی کلو تین روپے، زندہ مرغی کی فی کلو قیمت میں 9روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ گزشتہ ہفتے کے دوران فی درجن انڈے پانچ روپے مہنگے ہوئے، گزشتہ ہفتے میں پیاز، آلو، ٹماٹر اور کیلے بھی مہنگی ہونے والی اشیا میں شامل ہیں جبکہ کھلا دودھ، گڑ، چھوٹا اور بڑا گوشت بھی مہنگا ہوا۔گزشتہ ہفتے ویجٹیبل گھی کی قیمت میں 9روپے کی کمی ہوئی، ایل پی جی کا گھریلو سلنڈر 38 روپے سستا ہوا، برانڈڈ گھی اور سرسوں کا تیل بھی سستی ہونے والی اشیا میں شامل ہے۔گزشتہ ہفتے 29 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا، سرخ مرچ، پاڈر ملک، دال ماش، لہسن، چینی کی قیمت میں اضافہ ہوا جبکہ چکن، نمک، انڈے اور بجلی ٹیرف میں بھی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ گزشتہ ہفتے پانچ اشیا کی قیمتوں میں کمی اور 17کی قیمتیں مستحکم رہی ہیں۔
ڈپٹی کمشنر گلگت کی زیرصدارت اجلاس
ملک کے دیگرحصوں کی طرح شمالی علاقہ جات بھی شدیدترین مہنگائی کاشکا ر ہیں اوروہاں کے غریب عوام بیچارگی اورکسمپرسی کی تصویر بنے ہوئے ہیں۔شمالی علاقہ جات میں انڈسٹری نہ ہونے کی وجہ سے روزگارکے کئی مسائل درپیش ہیں اس پر بڑھتی ہوئی مہنگائی نے ہیجانی کیفیت برپا کردی ہے ۔ڈسٹر کٹ مجسٹرےٹ / ڈپٹی کمشنرگلگت امیر اعظم کی زےر صدارت اےک اہم اجلاس پرائس کنٹرول پر عملدرآمد ، صفائی ستھرائی کے حوالے منعقد ہوا ۔ اجلاس سے ڈپٹی کمشنر گلگت نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لئے پرائس کنٹرول پر عمدرآمد کو ہر صورت ےقےنی بنایا جائےگا اس کے ساتھ ساتھ صفائی ستھرائی میں کسی قسم کو کاتاہی برداشت نہیں کی جائےگی ۔ اس حوالے سے تےنوں سب ڈوےژنوں کے اسسٹنٹ کمشنرز نے اپنے اپنے سب ڈوےژنوں کے حوالے سے برےفنگ دےتے ہو ئے اسسٹنٹ کمشنر گلگت نے کہا کہ پرائس کنٹرول پر عملدرآمد کرانے کے لئے گلگت شہر کے مختلف سیکٹر مجسٹرےٹس اپنے اپنے سیکٹر میں چھاپے لگا رہے ہیں چھاپوں کے دوران پرائس کنٹرول پر عمل نہ کرنے والے دوکانداروں کے خلاف قانونی کاروائی عمل میں لاتے ہوئے بھاری جرمانے عائد کرتے ہیں اور مضر صحت اشیاءبرآمد ہونے کی صورت میں ضبط کر کے عوام الناس کے سامنے تلف کرتے ہیں اس کے ساتھ ساتھ شہر بھر کی صفائی ستھرائی کے لئے جی ڈبلیو ایم سی کا عملہ روزانہ کی بنیاد پر شہر بھر کی صفائی ستھرائی کر رہے ہیں۔ سب ڈوےژنز پرائس کنٹرول پر عملدرآمد ہر صورت ےقےنی بنائےں اور غیر معیاری اور مضرصحت اشیاءبرآمد ہونے کی صورت میں دوکانداروں کے خلاف سخت سے سخت قانونی کاروائی عمل میںلائےں اور مضرصحت اور غیر معیاری اشیاءکو عوام الناس کے سامنے تلف کرتے ہیں اورعوام الناس کی صحت کے ساتھ کھیلنے والوں کا ٹھکانہ جیل میں ہوگا۔ ضلع بھر کی صفائی ستھرائی میں غفلت برننے والے اہلکاروں کیخلاف سخت سے سخت ایکشن لیا جائے اور صفائی ستھرائی کو ہر صورت ےقےنی بنایاجائے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے