افواج پاکستان اپنے عوام کی طاقت سے ملک کی جغرافیائی اور نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کیلئے مشترکہ طور پر جدوجہد کرنے میں مصروف ہیں ، پاکستان کی 75سالہ تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ عوام نے مشکل کی ہر گھڑی میں اپنی افواج کی پشت پر کھڑے ہوکر اس کی حوصلہ افزائی کی ہے اور اپنا پیٹ کاٹ کر ان کی تمام ضروریا ت کا خیال رکھا ہے جس کے بدلے میں افواج پاکستان نے بھی اپنے عوام کی حفاظت کیلئے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی ، قدرتی آفات خواہ وہ سیلاب کی صورت میں یازلزلے کے صورت میں ہمیشہ پیش پیش رہی ہیں اور اپنے عوام کو مشکلات کی گھڑیوں سے نکالا ،یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں زندگی کا کوئی بھی شعبہ ہو اس میں افواج پاکستان کی مخلصانہ معاونت کا سلسلہ جاری رہا اور اس کے بدلے میں افواج پاکستان نے کبھی بھی کوئی اضافی معاوضہ طلب نہیں کیا ، افواج پاکستان گزشتہ دو دہائیوں سے ملک کے اندر دہشتگردوں کے قلع قمع کیلئے غیر اعلانیہ جنگ میں مصروف ہیں جس میں اس کے سپاہی سے لیکر جرنیل تک کے رینکس نے شہادت کا تاج اپنے سروں پر سجایا ہے ، اپنے خواتین کو بیوہ ،والدین اور بچوں کو ایک صدمہ دے گئے مگر اس ملک کی سالمیت پر کوئی آنچ نہیں آنے دی ، یہی وجہ ہے کہ افواج پاکستان اور عوام ایک سکہ کے دو رخ ہے ، عوام کا فوج پر اس قدر اعتماد ہے کہ ملک میں کہیں بھی کوئی مشکل پیش آئے تو پہلی بات یہ سننے میں آتی ہے کہ فوج کو بلایا جائے ، خواہ وہ انصاف کے معاملات ہو یا کوئی اور معاملہ ہو عوام اپنی فوج پر آنکھیں بند کرکے اعتماد کرتے چلے آرہے ہیں اور انشاءاللہ یہ اعتماد تا قیامت جاری رہے گا ، گزشتہ روز آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے پشاور کا دورہ کیا، دورہ پشاور کے دوران جنرل عاصم منیر فورٹ بالا حصار ہیڈ کوارٹرز فرنٹیئر کور خیبرپختونخوا میں یادگار شہدا پر گئے، پھولوں کی چادر چڑھائی اور فاتحہ خوانی کی۔ اس موقع پر جنرل عاصم منیر نے خیبرپختونخوا کے نئے ضم شدہ اضلاع کے قبائلی عمائدین اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے معززین سے ملاقات کی، اس کے علاوہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے تاریخی گرینڈ جرگے میں بھی خصوصی طور پر شرکت کی۔ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے خیبر پختونخوا کے مشاران ، عمائدین اور نمائندوں کے تاریخی گرینڈ جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فوج اور سکیورٹی کے تمام ادارے اور پاکستان کے عوام ایک ہیں، جو لوگامن کو برباد کرنا چاہتے ہیں وہ ہم میں سے نہیں ہیں، پاکستانی فوج شہدا کی فوج ہے جس کا نعرہ ایمان ، تقویٰ اور جہاد فی سبیل اللہ ہے، پاکستان ریاست مدینہ کے بعد کلمے پر بننے والی دوسری ریاست ہے۔ دنیا کی کوئی طاقت پاکستان کا کچھ نہیں کر سکتی، مذاکرات ہوئے تو وہ صرف پاکستان اور عبوری حکومت کے مابین ہوں گے، کسی بھی گروہ یا جتھے سے بات نہیں کی جائے گی، اسلام سلامتی اور امن کا دین ہے، جنہوں نے اس دین کو دہشتگردی کی بھینٹ چڑھایا ہے ان کو جواب دینا پڑے گا، افغان مہاجرین کو پاکستان میں پاکستان کے قوانین کے مطابق رہنا ہوگا۔افغان حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ کیا احسان کا بدلہ احسان کے علاوہ کچھ اور بھی ہو سکتا ہے، پاکستان کو کالعدم تنظیموں کیلئے پناہ گاہوں اور افغان سرزمین سے کارروائی پر تحفظات ہیں، پاکستان دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے کیلئے کوئی کسر نہیں چھوڑے گا، پاکستان کے آئین میں حاکمیت صرف اللہ کی ذات کی ہے، یہ خوارج کون سی شریعت لانا چاہتے ہیں۔ بہادر فوج دہشتگردی کے خلاف جنگ میں خون کے آخری قطرے تک لڑیں گے، دہشت گردوں کے پاس ریاست کے سامنے سر تسلیم کرنے کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں، ہم اللہ کے راستے میں جہاد کر رہے ہیں اور کامیابی ہماری ہی ہو گی، پاک فوج کا مقصد اور نصب العین شہید یا غازی ہے۔پاک فوج اپنے قبائلی بھائیوں کے ساتھ کھڑی ہے اور انہیں کبھی تنہا نہیں چھوڑے گی، قبائلیوں نے مادر وطن کے امن اور خوشحالی کیلئے بے شمار قربانیاں دی ہیں، یہ وقت تمام قبائلی علاقوں کو ترقی دینے اور نوجوانوں پر توجہ مرکوز کرنے کا ہے، پاکستان کی مسلح افواج کے خلاف دشمن قوتوں کے پراپیگنڈے سے قانون کے مطابق نمٹا جائے گا۔ حکومتی منظوری کے بعد قبائل کے انضمام کے مسائل کے حل کیلئے ایک سیکرٹریٹ قائم کیا جائے گا، ہم قبائلی عوام کی معاشی ترقی کے حوالے سے منصوبوں میں ان کی شرکت کو یقینی بنائیں گے، کے پی پولیس ایک شاندار فورس ہے اور اس کی بے پناہ قربانیاں ہیں، خیبرپختونخوا کو کانوں اور معدنیات کے بڑے ذخائر سے نوازا گیا ہے۔
بھارت کو ایک بار پھر مذاکرات کی دعوت
پاکستان خطے میں امن و امان کو برقرار رکھنے سے ہمیشہ سے کوشاں چلا آرہا ہے گوکہ ہمارے مشرقی ہمسایہ نے چار بار پاکستان پر جارحیت کرنے کی کوششیں کیں ہیں ، 71میں اس نے پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرتے ہوئے موقع کا فائدہ اٹھاکر پاکستان پر جنگ مسلط کی اور ہمارے مشرقی بازو کو ہم سے کاٹ کر اسے بنگلہ دیش کی صورت میں دنیا کے نقشے پر ابھاردیا اور گزشتہ 75سالوں سے اس نے کشمیر پر بزور بندوق قبضہ جمایا ہوا ہے اور وہاں کی عوام کو حق خورادادیت دینے سے گریزاں چلا آرہا ہے مگر ان تمام باتوں ،اور ایک ایٹمی طاقت ہونے کے باوجودپاکستان نے ہمیشہ باہمی مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر زور دیا ہے ، ایک بار پھر پاکستان نے بھارت کو اس بات کی پیشکش کی ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر سمیت تمام دیگر مسائل پر با مقصد مذاکرات کرنے کیلئے تیار ہے۔ گزشتہ روزہفتہ وار پریس بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ پاکستان پرامن ہمسائیگی پر یقین رکھتا ہے،باہمی احترام اور عالمی قوانین کی پاسداری چاہتے ہیں، پاکستان اور بھارت دونوں ممالک کے مابین بامقصد مذاکرات کے لئے ماحول پیدا کرنا ہوگا،بھارت مذاکرات میں مسئلہ کشمیر پر بھی بات کرے ،امید ہے پاکستانی کرکٹ ٹیم کو سیکیورٹی، شائقین کو ٹکٹ مہیا کئے جائیں گے،پاکستان نے کرکٹ ورلڈ کپ کے لیے ٹیم کو بھارت بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے،پاکستان متواتر کہتا ہے کہ کھیلوں کو سیاست کی نظر نہیں کیا جانا چاہیے،پاکستان، بھارت تعلقات کو کھیلوں کے عالمی مقابلوں میں رکاوٹ نہیں بننا چاہیے،پاکستان کا فیصلہ تعمیری اور ذمہ دارانہ رویہ کا عکاس ہے،کھیلوں پر بھی بھارت کا رویہ متعصبانہ ہے۔ پاکستان، روس یوکرین تنازعہ کا پرامن حل چاہتا ہے،پاکستان اس جنگ سے جڑے مسائل کے حل کے لئے کوشاں ہے،پاکستان اور بھارت کے درمیان امن خطے کے بہتر مستقبل کا ضامن ہے ، دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات تنازعات کےلئے ضروری ہیں ۔بھارت میں اقلیتوں کو نشانہ بنانے پر شدید تشویش ہے،منی پور واقعات میں مساجد نذر آتش اور امام کو شہید کرنے کی بھرپور مذمت کرتے ہیں،بھارتی انتہا پسند تنظیمیں اقلیتوں کے قتل اور دہشتگردی میں ملوث ہیں۔پانچ اگست کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں یوم استحصال کشمیر منایا گیا،مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی ظلم اور جبر جاری ہے،بھارت غیر قانونی اقدامات کے ذریعے کشمیریوں کی آواز کو دبانا چاہتا ہے،پاکستان کشمیری عوام کی جدوجہد میں حمایت جاری رکھے گا۔ بھارت نے ایشیا کرکٹ کپ میں پاکستان میں شرکت سے معذرت کی،بھارت نے پاکستانی بلائنڈ کرکٹ ٹیم کو ویزے جاری نہیں کئے ،پاکستان کھیلوں کو سیاست کی نظر نہیں کرتا بلکہ مثبت انداز میں لیتا ہے،مذاکرات کے لئے بال اب بھارت کے کوٹ میں ہے،بھارت کئی سال سے کھیلوں کو سیاست کی نظر کررہا ہے
بجلی قیمتوں میں مزید اضافے کی بازگشت
شنید ہے کہ ایک بار پھر حکومت غریب عوام پر بجلی بم گرانے کا فیصلہ کرچکی ہے ،بجلی صارفین پر 144ارب 68کروڑ روپے کا اضافی بوجھ ڈالنے کی تیاری کر لی گئی ہے، بجلی تقسیم کار کمپنیوں نے سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں اضافے کی درخواست دائر کر دی،بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں نے صارفین پراضافی بوجھ ڈالنے کیلئے نیپرا سے رجوع کر لیا، نیپرا اتھارٹی ڈسکوزکی درخواست پر 23اگست کو سماعت کرے گی،درخواست میں موقف اختیارکیا گیا کہ فیسکو نے 23ارب 49کروڑ، گیپکو نے 16ارب 13 کروڑ کا اضافہ مانگا ہے، حیسکو اور آئیسکو نے 9،9ارب روپے کے اضافے کی درخواست دی ہے۔
اداریہ
کالم
سپہ سالار کا دورہ پشاور
- by web desk
- اگست 9, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 697 Views
- 1 سال ago