کالم

سچ بولنا کتنا کٹھن ؟

مملکت خدادادپاکستان کا کوئی حال نہیں،ہر ادارے محکمے میں اوپر سے لیکر نیچے تک چور ،ڈاکو ،لٹیرے بیٹھے ہیںجو کرپشن ،لو ٹ مار،چوربازاری،بے ایمانی ،بددیانتی سے اس کو لے بیٹھے ہیںاور اس کے پلے ککھ نہیں چھوڑا۔اپنے پیٹ کا ایندھن ہوس زر سے بھرنے کی غرض سے ملکی معیشت کو تباہی کے دہانے پر لے گئے،ملک کو دیوالیہ کردیا،اپنی عیاشیوں کی خاطر ملک کا بچہ بچہ مقروض کردیاجو آنے والا ہے اسے بھی دنیا میں جنم لیتے ہی قرض کی دلدل میں پھنسا دیا،اسے کس نے نہیں لوٹا،ہر ایک نے لوٹا،کھایا،بیدردی سے نوچا،اس کو زخم لگایا،اس کی اور قوم کی عزت کوداﺅ پر لگایا،اپنے ذاتی سکون وآرام کےلئے ملک عزیز کے وقار کو خراب کیا،کسی نے بھی اسے معاف نہیں کیا (الاماشااللہ)جس کا جتنا زور لگا ،اس نے اتنا ہی اس پرگہراوار کیا، ملکی خزانے پر تو ہاتھ صاف کیا ہی ،اس کی شان وشوکت،عزت ووقار سے بھی کھیلا ، کرپشن ، لوٹ مار کے باعث ملک کو بہت، دور لا پھینکا،ملک پاکستان کی انتہائی بدقسمتی رہی ہے کہ اسے جو بھی ملا ،چور ہی ملا اور اس نے بجائے اس کے کہ اس کو ترقی وخوشحالی دیتا،تنزلی کا شکار کیا،اسے پاکستان کا مطلب کیا، لاالااللہ بنانے کی بجائے کھادا پیتا ،راہے پیا، کا اہل بنایا،ملک کی بھولی بسری عوام کے حقوق وفرائض پر کوئی توجہ نہ دی مگر اپنے لیے سب کچھ کیااگر خوش قسمتی سے کوئی اہل ملا بھی تو اسے کام نہیں کرنے دیا گیا،ٹکنے نہیں دیا گیا،اس ملک کی بڑی بدقسمتی رہی ہے کہ اس ملک میں سچ بولنے والے کا ہی ہمیشہ گلا گھونٹا گیا، مختلف تکالیف اور ایذا رسانیوں سے گزارا گیا ،حقیقت تو یہ ہے کہ یہاں چڑھتے سورج کو سلام کرنے والا ہی کامیاب اور سسٹم کو ٹھیک کرنے اور حالات میںبہتری کا خواہشمند ہی ناکام ٹھہرا،یہاں میڈیا میں ہرآن ،لمحہ بہ لمحہ بدلتی صورتحال میں ہر آن ،پلک جھپکتے ہی اپنے انداز،طوراطوار،خیال اورسوچ ووچار کے دھارے ذاتی مفادات کی خاطر بدلنے والے ”میڈیا پرسن“ کامیاب ٹھہرے مگر حقیقی تصاویر اور سچ کی آواز بننے والے ”صحافی صاحبان“ تشدداورانتقامی کارروائیوںجیسے واقعات اور ظلم وجبر کے حقدار ٹھہرے۔ماضی میں سیاسی جماعتوں سے سرزد ہونےوالے احتجاجی واقعات کوملکی معیشت کےلئے بڑادھچکا،ملک وقوم کے مورال کو کم کرنے کی ناپاک جسارت ،ایک جرم اور حال میں ہی بدلتی سیاسی صورتحال میںاسے ایک شاندار جدوجہد کہنے والے صحافتی طوطے ہرآن بدلتی صورتحال میں سینئیرتجزیہ کار کہلائے اور تمام واقعات کو ماضی ،حال،مستقبل کے حوالے سے صحیح سمت اور رخ دینے والے حال وبے حال کہلائے ۔ مملکت خداداد پاکستان ایسی جگہ ہے ،جہاں جھوٹ آسان ،سچ بولنامحال ہے۔ جھوٹ تمام تر دلفریبیوں کے ساتھ کامیاب اور سچ تمام تر سچائیوں کے باوجود ناکام ہے۔پاکستان ایسا ملک ہے کہ جہاں آپ کا سچ بولنا آپ کی ہر لحاظ سے موت کا اعلان ہے ۔ جہاں سچ بولنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے جہاں سچ کی کوئی قدر نہیں،جہاں سچ بولنے کے بعد خدشہ یہی ستاتا ہے کہ اب آپ کی خیر نہیں۔پاکستان میں جھوٹ کی بہت قدر ہے اور سچ بولنے کی سزا کا تصور ہی رونگھٹے کھڑے کردینے والا ہے اور اگر یہ سچ کسی ادارے کے یا ملکی سسٹم کے متعلقہ ہوتو سولی پر چڑھا دینے کا کام دیتا ہے۔پاکستان میں اگر کوئی کام مشکل ہے توسچ بولنا ہے جو آپ کسی طرح بھی موجودہ پاکستانی سسٹم میںقطعی طور پر بولنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔وہ سچ چاہے کسی ادارے کے متعلق ہو یا اس کی کارکردگی کے بارے یاموجودہ آرمی ایکٹ ترمیمی بِل معاملات پرہوں ، موجودہ سسٹم میں آپ سچ نہیں بول سکتے،سچ نہیںلکھ سکتے،سچ نہیں دکھا سکتے اس لیے کہ موجودہ سسٹم میں حقیقتوں کا سامنا کرنے کی سکت یا برداشت بالکل نہیں ہے اور پھر یہ کہ یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں،اپنی جگہ ایک حقیقت ہے،آپ آرمی ایکٹ ترمیمی بِل کی صورتحال ہی کی صحیح تصویر کھینچ کر دکھا دیں ۔ ،لگ پتا جائے گاکہ آپ پر بیتتی کیا ہے اور ہوتا کیا ہے۔ان وظیفہ خور ،نام نہاد دانشوروں کے بے تکے تجزیوں پر کوئی بات کرکے تو دیکھیں جوموجودہ سسٹم میںکچھ کرنے کی پوزیشن میں تو کبھی بھی نہیں رہے ،آرمی ایکٹ ترمیمی بِل اصل صورتحال بھی بتانے سے قاصر ہیںکہ دراصل یہ بل کیسا ہے اور موجود ہ صحافت پر اس کے کیا مضمرات وثمرات مرتب ہوسکتے ہیں نیز اس سے صحافت کتنی بڑھی پھولی ہے۔کچھ بھی تو بتانے کی پوزیشن میں نہیں،بس وہی کچھ بتایا جا رہا ہے جس کا حکم،تاحکم ثانی ہوا ہے دوسرا کچھ بھی نہیںہے بس وہی کچھ سامنے لایا جا رہا ہے جو روزاول سے پاکستان کا نصیب ہے۔اپنی کوئی رائےتجزیہخیال نہیں،بس دوسروں کا لکھا ہوا ایک سکرپٹ ہے جو ہر جگہ دیکھا، پڑھا، لکھا ، بتایا اور دہرایا جا رہا ہے۔بس جھوٹ کو سچ اور سچ کو جھوٹ ثابت کرنے کی ایک مہم شروع ہے جس میں وظیفہ خور ،زرخرید دانشور عقل وفہم سے عاری ہوکر حالات کے خونی دھارے کی لہروں میں اندھے ہوئے ،سب کچھ جاننے کے باوجود بھی منہ ،آنکھ ،کان ناک مسلسل بند کیے بہے جارہے ہیںجیسے کچھ جانتے ہی نہیں۔قرآن پاک کی سورہ البقرہ کی اس آیت کی طرح ” وہ گونگے ،بہرے،اندھے ہیں ، پس واپس نہیں لوٹیں گے“۔یہ صورتحال انتہائی خطرناک ہے اور پاکستان ایسے جھٹکوں کا عادی ہوچکا ہے اور سچ بولنے کی ہمتسکتپوزیشن ہم میں نہیں ہے۔بس ”لوٹنا،لوٹنا،لوٹنا اور کشکول گدائی“ ہی مملکت پاکستان کی قسمت میںلکھا ہے اور یہ سلسلہ شروع سے لیکر اب تلک جاری وساری ہے اور اس طرف سے ہاتھ کھینچنے کی طرف کوئی بات نہیں کرتا، قرضے کا مزیدحصول اب کے بار بھی کتنا ضروری ہے اس طرف ہی اشارہ ملتا ہے بس ہر طرف جھوٹ کو سچ اور سچ کو جھوٹ ثابت کرنے کی ایک مہم جاری ہے ۔ خدااس مملکت خداداد پاکستان کی خیر کرے،اس پرکیا عجب وقت آن پڑا ہے۔
٭٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے