کالم

سیاحت کا فروغ اور اقبالؒ میوزیم کا قیام

نگران وزیر اعلیٰ محسن نقوی نے پنجاب میں سیاحت کے فروغ اور بادشاہی مسجد کے قریب مزار اقبالؒ کی تزئین و آرائش اور اقبالؒ میوزیم قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ میوزیم میں اقبالؒ کی تمام نادر اور قابل استعمال اشیاءرکھی جائیں گی تاکہ زائرین ان کی زیارت کر سکیں۔ مزار اقبالؒ کے ساتھ اقبالؒ میوزیم کے قیام کا فیصلہ کر کے وزیراعلیٰ پنجاب نے اقبالؒؒ فہمی کے فروغ کیلئے منفرد اقدام اٹھایا ہے۔ بادشاہی مسجد کے بیرونی احاطے میں علامہ اقبالؒ سے منسوب میوزیم قائم کیا جائیگا جس میں شاعر مشرق سے منسوب اشیاء رکھی جائیں گی۔ مختلف مقامات پر موجود علامہ اقبالؒ کے زیراستعمال اشیاءایک جگہ نمایاں طورپررکھی جائیں گی۔ اس کے ساتھ ہی مزار اقبالؒ کے بیرونی احاطے میں بہترین ٹائلیں لگانے کی ہدایت کرتے ہوئے مزار اقبالؒ کیلئے اعلی ترین ریڈ سینڈ سٹون اور سپر وائٹ ماربل مہیا کرنے کا حکم دیا۔ شاعر مشرق سے منسوب میوزیم اقبالؒ شناسی کا ذوق رکھنے والو ں کے لئے نعمت غیر مترقبہ ہے۔ مزار کی دائیں جانب بک شاپ میں شاعر مشرق کی تمام کتابیں موجود ہونگی، سوونیئر اور کرافٹ شاپس بھی قائم کی جائیں گی۔ علامہ اقبالؒ کے مزار کے اندرونی ماربل کی واشنگ اور پالش کی جائے گی۔ مزار اقبالؒ کی چھت کی خصوصی طورپر واٹر پروفنگ کی جائے گی، جبکہ کینٹین اور ش±و ریک وغیرہ بھی مناسب جگہ پر منتقل کر دیئے جائیں گے۔ محسن نقوی کی زیرِ صدارت اجلاس میں کرتار پور میں ٹی ڈی سی پی درشن ریزارٹ قائم کرنے کا اصولی فیصلہ کیا گیا اور کرتار پور راہداری سے منسلک ہوٹل کی پراجیکٹ کی منظوری بھی دی گئی۔صوبائی سیکرٹری سیاحت راجہ جہانگیر انور نے وزیر اعلیٰ کو سیاحت کے فروغ بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ٹی ڈی سی پی کرتارپور میں درشن کےلئے 50 کمروں کا ہوٹل بنائے گا۔ سکھ زائرین کو پنجاب میں بہترین سہولتیں مہیا کریں گے۔ محض مذہبی سیاحت نہیں بلکہ سکھ بھائیوں کودل سے دعوت دیتے ہیں۔ ایمن آباد، فاروق آباد، ننکانہ صاحب اور کرتارپور میں زائرین کیلئے تمام تر ممکنہ سہولتیں مہیا کی جائیں گی۔ راجہ جہانگیر انور قبل ازیں پنجاب کے سیکرٹری اطلاعات و ثقافت تھے تو انہوں نے پنجاب میں ثقافت کے فروغ کےلئے جامع ثقافتی پالیسی تیار کی تھی ۔ اس پالیسی کا مقصد صوبے بھر میں فن و ثقافت کی ترویج و ترقی کےلئے صوبائی حکومت کے متعلقہ اداروں کو مستحکم کرنا، ثقافتی سرگرمیوں، تعلیم اور ذرائع ابلاغ کے ذریعے صوبہ میں رواداری اور امن کا فروغ، روایتی/ مقامی فنون و مہارات اور ثقافتی ورثے کی حفاظت ترجمانی اور ترویج، صوبہ بھر میں منعقدہ ثقافتی سرگرمیوں میں مختلف شعبہ جات سے متعلق افراد خصوصاً نوجوانوں کی شرکت یقینی بنانا، تخلیقی و ثقافتی صنعت کی ترقی کےلئے سازگار ماحول مہیا کرنا ہے۔راجہ صاحب کمشنر بہاولپور بھی تعینات رہے ہیں۔ چولستان کی خوش سالی کے دوران بحیثیت کمشنر انہوںنے انتہائی خلوص اور جانفشانی سے علاقے کے مسائل حل کرنے اور بھوکے پیاسے افراد و مویشیوں کو خوراک، چارہ اور پانی فراہم کرنے میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھی۔ انہوں نے ہنگامی بنیادوں پر علاقے کے دورے کئے اور صحرائی مکینوں کی مشکلات کے حل کےلئے اقدامات کئے جن میں صاف پانی کی فراہمی کےلئے سولر واٹر پمپوں کی تنصیب بھی شامل ہے۔ راجہ صاحب نے علاقے کے بنیادی مسائل حل کرنے کےلئے قابل عمل اور جامع منصوبے پیش کیے تاکہ ان پر عمل درآمد کرتے ہوئے علاقے کے لوگوں کی بہتری، زراعت کی ترقی اور پانی کی آب رسانی آسان بنائی جا سکے۔ سیکرٹری سیاحت بڑے فعال، مستعد اور دیانتدار افسر ہیں اور وسیع انتظامی تجربہ رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ صوبے میں سیاحت کے فروغ کیلئے یورپی ممالک کے تجربے سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔ٹیکسلا اور ہڑپہ جیسے مقامات دنیا بھر سے سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرسکتے ہیں۔اس کے علاوہ پنجاب میں بہت سے ایسے خوبصورت تاریخی مقامات موجود ہیں جو دنیا اور سیاحوں کی نظروں سے اوجھل تھے۔ محکمہ سیاحت نے ان مقامات کو دنیا بھر میں اجاگر کرنے کا عزم کیا ہے ۔بہاولپور اپنے بے مثل محلوں ، جگہوں کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی چولستان جنوبی پنجاب کا خوبصورت اور زندگی سے بھرپور صحرا جو مقامی طور پر روہی کے نام سے جانا جاتا ہے جس میں کئی تاریخی عمارات کی باقیات موجود ہیں اور ابھی خستہ حالت میں بھی اپنے شاندار ماضی کا پتہ دیتی ہیں ۔ انہی میں سے چولستان کے ایک طرف بہاولپور کی جانب جاتے ہوئے شاندار قلعہ دراوڑ آج بھی اپنے جاہ و جلال اور وجاہت کے ساتھ شاندار ماضی کی تمام تر رعنائیاں سمیٹے کھڑا ہے۔محکمے کا بنیادی مقصد چولستان اور جنوبی پنجاب میں سیاحت کو فروغ دینا ہے اور محکمہ اس کوشش میں کافی حد تک کامیاب رہا ہے جس سے قلعہ دراوڑ کی بحالی کا کام شروع ہو چکا ہے ۔ وہاں پر سیاحوں کی آمدورفت جاری ہے اور ملک کے بڑے شہروں میں پیکج ٹورز متعارف کروائے گئے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ سیاح یہاں آئیں خرچ کریں جس سے اس علاقے میں معاشی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا اور لوگ بہتر روزگار کما سکیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے