مسئلہ فلسطین اور کشمیر کی حمایت بانی پاکستان کے اصولوں کا بنیادی جز ہے۔ فلسطین سے متعلق قائد اعظمؒ کا دوٹوک موقف موجود ہے جس میں اسرائیل کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ پاکستانی عوام نے شعوری طور پر فلسطین کے حق میں اپنے تئیں آواز بلند کی،تاہم سرکاری سطح پر باہمی کوششوں کی اشد ضرورت ہے۔افسوس تو یہ ہے کہ سیاسی جماعتوں نے بھی فلسطینیوں کے حق میں کوئی جلسہ نہیں کیا۔ تمام جماعتوں کے سربراہان اس سلسلے میں خاموش ہیں۔جناب سراج الحق ، امیر جماعت اسلامی پاکستان نے برملا کہا ہے کہ فلسطین کے حالات سب کے سامنے ہیں، بچے زندہ جل رہے ہیں، مسجد اقصیٰ ہم کو پکار رہی ہے لیکن اسلام آباد والوں نے ڈر کا کفن اوڑھ رکھا ہے۔ اگر پاکستان میں ہماری حکومت ہوتی تو اسرائیل ایک گولی بھی نہیں چلا سکتا تھا۔ پیپلزپارٹی اور ن لیگ نے غزہ میں مظالم کے خلاف ایک لفظ نہیں بولا۔ موجودہ حکومت نے بھی کوئی احتجاج نہیں کیا۔ یہ واشنگٹن کو راضی کر رہے ہیں تاکہ اقتدار پر مسلط رہیں۔اس کے برعکس جماعت اسلامی نے مارچ کیے، تمام جماعتوں کو اکٹھا کیا اور سفارتخانوں میں دستک دی۔ ہم نے ایران، ترکی حکومت سے رابطہ کیا کہ ہم کو راستہ دیں۔ ہم نے اسماعیل ہانیہ سے رابطہ کیا ان کے ساتھ مل کر دشمن کے ساتھ لڑنا چاہتے ہیں، ہمارے راستے میں مسلمان رکاوٹ ہیں، ہم نے رقم جمع کر کے ان کو فراہم کی۔ الخدمت فاو¿نڈیشن نے امدادی سرگرمیوں کا سلسلہ شروع کیا ہے۔میڈیکل ریلیف الخدمت فاو¿نڈیشن کی خدمات کا مضبوط پہلو ہے۔ الخدمت، پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن اور فیڈریشن آف اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن کے ساتھ مل کر غزہ کے لیے بڑے میڈیکل ریلیف آپریشن کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ جس میں ادویات کی فراہمی کے علاوہ ڈاکٹروں کے وفود اور سرجری پیش نظر ہے۔ الخدمت کی خدمات کو ملک و بیرون ممالک قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ الخدمت نے گزشتہ سالوں میں روہینگیا، شام، افغانستان ، فلسطین اور ترکیہ میں زلزلے، سیلاب اور مہاجرین کے لیے کام کیا ہے۔ خاص طور پر یتیم بچوں کی کفالت، صاف پانی، کمیونٹی سروسز اور میڈیکل ریلیف میں خاطر خواہ خدمات سر انجام دی ہیں۔ ماضی میں مختلف آفات کی صورت میں لبنان، مراکش، لیبیا، سری لنکا، انڈونیشیا،نیپال اور جاپان میں بھی الخدمت کی امدادی ٹیموں نے حصہ لیا۔ جب بھی مصیبت کی گھڑی میں الخدمت نے اپیل کی، درد دل رکھنے والے خواتین و حضرات نے دل کھول کر عطیات دیے۔ ہمیں امید ہے کہ ہم غزہ کے مصیب زدگان کے لیے قابل قدر کام کر سکیں گے۔امیر جماعت اسلامی نے کہا ہے کہ بعض مذہبی شخصیات کوووٹ دینا دراصل (ن) لیگ اور پیپلزپارٹی کو ووٹ دینے کے مترادف ہے۔ یہ آپس میں اتحادی اور امریکا کے وفادار ہیں۔ نام نہاد بڑی پارٹیوں کی پالیسیوں میں یکسانیت ہے۔ انھوں نے کشمیر پر مودی سے مفاہمت کی۔ یہ ڈاکٹر عافیہ کو امریکا کے حوالے کرنے والوں میں شامل ہیں۔ یہ اسرائیل کے خلاف نہیں بولتے۔ ملک کو استعمار اور اس کے ایجنٹوں کے تسلط سے آزاد کرانا ہو گا۔ فرسودہ نظام کی وجہ سے ہی عوام محروم ہیں۔ قوم کے پاس کرپٹ سسٹم سے نجات حاصل کرنے کا موقع آ گیا۔سابق سینیٹر جناب سراج الحق نے یقین دلایا کہ اقتدار میں آ کر عوام کے حقوق کے حقیقی ترجمان بنیں گے۔ وسائل کی منصفانہ تقسیم یقینی بنا کر ترقی اور خوشحالی کا دروازہ کھولیں گے ۔ جماعت اسلامی ایسا پاکستان تشکیل دے گی جو امت کا حقیقی ترجمان ہو اور عالمی چیلنجز کا مقابلہ کر سکے۔ ملک میں ہر سال پانچ ہزار ارب کی کرپشن ہوتی ہے۔ 17ارب ڈالر سالانہ اشرافیہ ہڑپ کر جاتی ہے۔ عوام کی اکثریت اسلامی نظام چاہتی ہے، مگر انھیں سازش کے ذریعے اس سے محروم رکھا گیا۔ ن لیگ، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی سو سال بھی اقتدار میں رہیں تو ملک میں ترقی اور خوشحالی نہیں آ سکتی۔ قوم پر مہنگائی، بے روزگاری، غربت مسلط کرنے والی سابقہ حکمران پارٹیوں کو باریاں لگانے کا کوئی حق نہیں۔ حکمران خود عیاشیاں کرتے ہیں عوام کو کہتے ہیں صبر کرو۔ ان کی گاڑیوں میں جلنے والا تیل غریبوں کا خون پسینہ ہے۔ ظلم ونا انصافی کے خلاف جدوجہد کرو، کسی جابر اور ظالم کے سامنے جھکنے یا ڈرنے سے عوام کو ان کا حق نہیں ملے گا۔ اسلام کے نام پر بننے والے ملک میں گزشتہ 76 برسوں سے برہمن اور شودر کا نظام چل رہا ہے۔ اب اس طبقاتی تقسیم کو رخصت کرنے کا وقت آگیا ہے۔ قوم کے پاس اپنا حق لینے کا بہترین موقع ہے۔کرپٹ حکمرانوں کا احتساب کوئی ادارہ اور عدالت نہیں کرسکی۔ عوام سے اپیل کرتاہوں کہ ووٹ کے ذریعے ان کا احتساب کریں۔ بزدل حکمران کشمیریوں اور فلسطینیوں پر ہونےوالے مظالم پر خاموش ہیں۔موجودہ استحصالی نظام کے نتیجہ میں سرمایہ دار کے بنگلوں، پلازوں اور ملز میں اضافہ ہورہا ہے۔ غریب کی جھونپڑی میں آٹا تک نہیں۔ پونے تین کروڑ بچے سکولوں سے باہر ہیں۔ غریب بچہ پڑھ لکھ جائے تو اسے رشوت یا سفارش کے بغیر نوکری نہیں ملتی۔ ملک کا موجودہ نظام طاقتور کو تحفظ جب عام آدمی کے مستقبل کی کوئی ضمانت نہیں دیتا۔ ملک میں کل چالیس پچاس خاندان نسل در نسل اقتدار میں ہیں۔ جماعت اسلامی خاندانوں کی حکمرانی کا خاتمہ کر کے جمہور کی حکمرانی قائم کرنا چاہتی ہے۔ عوام جمہوریت کی مضبوطی، عدل و انصاف کے قیام کےلئے جماعت اسلامی کے دست و بازو بنے۔