اداریہ کالم

سی پیک کے دس سال مکمل

idaria

دس سال قبل خطے کی تعمیروترقی کے لئے عوامی جمہوریہ چین کے تعاون سے سی پیک جیسے عظیم اورتاریخی منصوبے کاسنگ بنیادرکھاگیاجس کے تحت مواصلات کی تعمیروترقی سمیت صنعتی ترقی کے لئے نئے منصوبوں کاسنگ بنیادرکھاجاناتھا جبکہ گوادر کو بذریعہ شاہراہ عوامی جمہوریہ چین سے ملانابھی ایک اہم سنگ میل تھا اس کے علاوہ ریل کی پٹڑی بھی بچھائی جانی تھی اوران دونوں کے اطراف میں نئے انڈسٹریل زون بننے تھے جن میں بھاری صنعتیں لگناتھیں جن کامقصد علاقے میں اقتصادی ترقی کافروغ تھا مگر بدقسمتی سے سابقہ دورحکومت میں اس اہم ترین منصوبے کو پس وپشت ڈال دیاگیاجس کے باعث اس اہم منصوبے پرکام کرنے والی چینی فرمیں کام کوادھوڑاچھوڑکرواپس چائناچلی گئیں موجودہ حکومت کے برسراقتدارآنے کے بعد ایک بارپھر اس منصوبے پرکام کا آغاز کیاہے اس منصوبے اورمعاہدے کو ہوئے دس سال کاعرصہ ہوچکا ہے ۔موجودہ حکومت نے اس حوالے سے ایک بارپھراس عزم کااظہارکیاہے کہ نہ صرف پاکستان کے اندر اس منصوبے کو مکمل جائے گا بلکہ اسے وسطی ایشیاکے ممالک تک بھی بڑھایاجائےگا۔ اس حوالے سے عوامی جمہوریہ چین کے نائب وزیراعظم ان دنوں پاکستان کے دورہ پر آئے ہوئے ہیں جنہوں نے اس اہم ترین منصوبے کی کامیابی کے لئے آخری دم تک پاکستان کا ساتھ دینے کااعلان بھی کیاہے۔گزشتہ روزچین کے نائب وزیراعظم ہی لی فینگ کی سربراہی میں چین کے اعلیٰ سطح کے وفد کے دورہ پاکستان کے موقع پر وزیراعظم ہاﺅس میں سی پیک کے دوسرے مرحلے میں دونوں ممالک کے درمیان 6 معاہدوں پر دستخطوں کی تقریب ہوئی، معاہدوں میں سی پیک کی مشترکہ تعاون کمیٹی، ماہرین و کارکنوں کا تبادلہ، قراقرم ہائی وے پروجیکٹ جیسے منصوبے شامل ہیں۔چینی نائب وزیراعظم کیساتھ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ پاکستان اور چین دوستی کے بےمثال رشتوں میں بندھے ہوئے ہیں، چین اور پاکستان سداا بہار دوست اور آہنی بھائی ہیں، سی پیک کا دوسرا مرحلہ نئے ماڈل اور نئے ماحول کے تحت آگے بڑھائینگے، منصوبے سے اسپیشل اکنامک زون بنیں گے، خوشحالی کا نیا دور آئیگا، دونوں ممالک کا رشتہ مزیدمضبوط ہوا، پاک چین دوستی برقرار رہے گی اور اس میں کوئی رکاوٹ برداشت نہیں کی جائیگی۔ پاکستان مشترکہ ترقی اور خوشحالی کے حوالے سے صدر شی جن پنگ کے نظریے اور تصورات کے ساتھ کھڑا ہے،سی پیک کے تحت پاکستان میں بجلی، سڑکوں کے انفراسٹرکچر، پن بجلی اور پبلک ٹرانسپورٹ سمیت مختلف شعبوں میں 25 ارب ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری ہوئی ہے،زراعت اور آئی ٹی ہماری ترجیح ہے، ایم ایل ون اور کراچی سرکلر ریلوے بھی انتہائی اہم ہیں۔ چینی نائب وزیراعظم ہی لی فنگ نے کہا کہ سی پیک پاکستان اور چین کے درمیان دوستی کے نئے دور کی بنیاد ہے، منصوبے سے ہزاروں افراد کی زندگی میں مثبت تبدیلی آئی، پاک چین دوستی ہمالیہ سے بلند اور سمندر سے گہری ہے۔چینی نائب وزیر اعظم نے صدر شی کی جانب سے بھرپور حمایت کا پیغام پہنچایا۔دوسری جانب صدرمملکت عارف علوی نے چینی نائب وزیراعظم کو ہلال پاکستان کے اعزاز سے نوازا۔ آج سے 10 برس قبل اس وقت کے وزیراعظم نوازشریف اور چین کے صدر شی جن پنگ نے سی پیک پر دستخط کئے تھے تو معاہدے پر دستخطوں کی سیاہی خشک ہونے سے پہلے ہی عمل درآمد شروع ہوا۔ سی پیک کے تحت پاکستان میں بجلی، سڑکوں کے ڈھانچہ، پن بجلی اور پبلک ٹرانسپورٹ سمیت مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری ہوئی ہے۔ معاہدوں اور ایم او یوز پر دستخطوں کے بعد ہم سی پیک کے دوسرے مرحلے میں داخل ہو گئے ہیں جس سے دونوں ممالک کے درمیان نئے ماڈل کے تحت اقتصادی تعاون کومزید فروغ حاصل ہو گا ۔پاکستان چین کی معاونت سے چینی معیار کے مطابق برآمدات کو یقینی بنائے گا۔ پاکستان اور چین کی بے لوث‘ پائیدار اور بے مثال دوستی ان دونوں ممالک اور انکے عوام کے علاوہ پورے خطے کی ترقی و خوشحالی اور امن و استحکام کی ضامن ہے۔ پاکستان چین بے لوث دوستی اور سٹریٹجیکل شراکت داری کا ثمر ہی گزشتہ دہائی میں ہمیں پاکستان چین مشترکہ اقتصادی راہداری کی صورت میں ملا اور 2013ءمیں دونوں ممالک کی قیادتوں نے پورے خطے کیلئے گیم چینجر بننے والے اس عظیم منصوبے کی یادداشت پر دستخط کئے۔ چنانچہ آج سی پیک اس پورے خطہ کی ترقی و خوشحالی کی ضمانت بنا نظر آرہا ہے جس کے ذریعے خطے کے ممالک کو عالمی منڈیوں تک رسائی حاصل ہوگی تو تجارت کے فروغ پانے سے پورے خطے کے عوام کے اچھے مستقل کے دروازے کھلیں گے۔
شرح سود بائیس فیصدبرقرارکھنے کافیصلہ
سٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود میں اضافے کی شرح بائیس فیصدبرقراررکھتے ہوئے یہ موقف اپنایاہے کہ اس سے ملک میں تیزی سے ہونیوالی مہنگائی میں کمی واقع ہوگی اور روز مرہ اشیائے صرف کی قیمتوں میں کمی لائی جاسکے گی ۔اب اگردیکھاجائے تو سود سے متعلق قرآن پاک میں واضح احکامات موجود ہیں اوراسے اللہ کے ساتھ کھلی جنگ قراردیاگیاہے مگر اس کے باوجود ہماری حکومتیں کھلے عام سود کاکاروبار کرنے میں مصروف ہیں اوردوسری جانب ہم اپنی معیشت کو بہتربنانے کےلئے ہاتھ پاﺅں ماررہے ہیں۔اب ایک طرف ہم اللہ سے جنگ کررہے ہیں تودوسری طرف اپنے ذرائع آمدن بڑھانے کےلئے جدوجہد بھی کررہے ہیںحالانکہ اللہ کی مخالفت کرکے ہم ایک قدم بھی ترقی نہیں کرسکتے۔اس حوالے سے حکومت کو اسلامی قوانین کو مدنظرکھتے ہوئے قانون سازی کرنے کی ضرورت ہے۔ گزشتہ روز گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے زری پالیسی کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ مہنگائی کی شرح 20 سے 22 فیصد رہنے کی توقع ہے‘ جون 2023 تک بلند تعدد کے تازہ ترین اظہاریے معاشی سرگرمیوں کے بدستور کمزور ہونے کی عکاسی کرتے ہیں‘آئندہ سال کی شرح نمو 2سے 3 فیصد رہنے کی توقع ہے‘ آنےوالے مہینوں میں مہنگائی کی شرح میں کمی آئے گی‘ تاہم ملکی اور بیرونی دھچکوں جیسے منفی موسمیاتی حالات اور اجناس کی عالمی قیمتوں کے اتار چڑھاﺅ کے سبب یہ منظرنامہ غیر یقینی صورتِ حال سے دوچار ہے‘اضافی ٹیکس اقدامات کے علاوہ حکومت نے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے جو آنےوالے مہینوں میں مہنگائی بڑھانے میں کردار ادا کرے گا‘ زری پالیسی کمیٹی نے نوٹ کیا کہ گزشتہ اجلاس کے بعد ملک میں معاشی غیریقینی کم ہوگئی ہے، بیرونی شعبے کے مختصر مدتی چیلنجز سے بڑی حد تک نمٹا جاچکا اور سرمایہ کاروں کے اعتماد میں بہتری نظر آئی ہے‘ توقع ہے کہ مالی سال 24 میں کرنٹ اکاﺅنٹ خسارہ جی ڈی پی کے 0.5سے 1.5 فیصد تک کی حد میں رہے گا۔ اگرچہ مہنگائی کے منظرنامے کو درپیش اضافے کے خطرات نمودار ہوئے ہیں،تاہم کمیٹی نے اب تک ہونے والی مجموعی زری سختی کے متوقع اثر، بجٹ میں شامل مالیاتی استحکام اور مالی سال 24 کےلئے پست نمو کے منظر نامے کا بھی ذکر کیا، خاص طور پر آئندہ 12 ماہ کے دوران سالانہ بنیاد پر مہنگائی میں کمی ہوتے رہنے کاامکان ہے۔ اسٹینڈبائی معاہدے کے تحت پہلی قسط اور دوطرفہ امداد میں تین ارب ڈالر کی وصولی سے اسٹیٹ بینک کے زرِ مبادلہ کے ذخائربڑھ کر 8.2ارب ڈالر ہوگئے۔
آن لائن فراڈ،ملزمان کومنطقی انجام تک پہنچاناچاہیے
ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کی زیر حراست ملزمان کا نیٹ ورک پنجاب بھر میں ہونے کا انکشاف ہوا ہے جس پر مزید گرفتاریوں کا امکان ہے۔ واضح رہے کہ ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے چندروز قبل لاہور میں چھاپہ مار کر آن لائن فراڈکرنے والے تین رکنی ملزمان کا گینگ گرفتار کیا تھا جن کو ملتان منتقل کرکے تفتیش شروع کی تھی ان سے دوران تفتیش مزید انکشافات ہوئے ہیں۔یہ نیٹ ورک پنجاب بھر میں آن لائن فراڈ کرتا تھا جن کے مزید ساتھی بھی مختلف اضلاع میں موجود ہیں۔ یہ حوصلہ افزا ہے کہ سائبر کرائم سرکل کی جانب سے آن لائن فراڈ ملزموں کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔ اس وقت سوشل میڈیا پر بے شمار ویڈیوز موجود ہیں جن میں ان ملزموں کی طرف سے لوگوں کو ہراساں اور بلیک میل کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔ ملزمان کے خلاف کارروائی شروع کی گئی ہے تو اسے منطقی انجام تک پہنچانا چاہیے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے