پاکستان نے اندرون اور بیرون ملک ہونے والی دہشت گردی کی ہمیشہ سے نہ صرف مذمت کی ہے بلکہ اس کے سدباب کیلئے عملی قربانیاں بھی دی ہیں بلکہ ہمیشہ اس کی کوشش رہی ہے کہ خطے دے دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے ، پاکستان گزشتہ دس برس سے اندرون ملک ہونے والی دہشتگردی کا شکار چلا آرہا ہے اور اس کے خلاف مسلسل حالت جنگ میں ہے اور اس جنگ کے نتیجے میں ایک لاکھ سے زائد سیکیورٹی فورسز کے جوان ، افسران اپنی جانیں اس دھرتی پر نچاور کر چکے ہیں ، اس دہشتگردی کے پیچھے مشرقی پڑوسی ملک کا ہاتھ ہے جو پاکستان کے اندر کسی طور پر بھی معاشی استحکام نہیں چاہتا اور اس کی خواہش ہے کہ پاکستان کی سیکورٹی فورسز اندرون ملک ہی دہشتگردوں کے ساتھ برسرپیکار رہے جبکہ مقبوضہ کشمیر کے اندر بھارت نے بندوق کے زور پر دہشتگردی کا بازار گرم کر رکھا اور نہتے اور بے گناہ کشمیریوں کا خون بہانے سے باز نہیں آرہا اور ان کے خون سے ہولی کھیلنے میں مصروف ہیں ، اس حوالے سے پاکستان نے اقوام متحدہ ، عالمی ادارہ انصاف اور عالمی حقوق انسانی کی تنظیموں کی اس جانب توجہ مبذول کرانی تھی بار بار کوشش کی ہے مگر کوئی ادارہ اس کے ہاتھ نہیں روک پارہا اور مظلوم کشمیریوں کی حمایت میں کوئی آواز نہیں اٹھ رہی ، اسی حوالے سے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان مملکت کی کونسل کے 23ویں اجلاس سے ویڈ یولنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ایس سی او اجلاس ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب دنیا کو معاشی، اور سلامتی جیسے چیلجنز کا سامنا ہے ،رابطے جدید عالمی معیشت میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں ، معاشی روابطے بڑھانے سے خطے میں ترقی و خوشحالی ہو گی ، قازقستان کو تنظیم کی رکنیت ملنے پر مبارکباد پیش کر تا ہوں ، ایرا ن اور بیلا روس کو اگلے اجلاس میں تنظیم کا رکن بننے پر مبارکباد پیش کر تا ہوں ۔ پاکستان اس سال کے آخر میں مواصلات سے متعلق ایس سی او اجلاس کی میزبانی کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بے پناہ قربانیاں دی ہیںدہشت گردی کے خاتمے کے لئے جنگ پوری قوت سے لڑی جاری ہے ، خطے میں پائیدار امن تنظیم کے تمام رکن ممالک کی ذمے داری ہے۔ دہشت گردی کی تمام اقسام کی مذمت کی جانی چاہیے، سفارتی پوائنٹ اسکورنگ کے لیے دہشت گردی کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے، ریاستی دہشت گردی میں معصوم لوگوں کا قتل انتہائی قابلِ مذمت ہے۔پاکستان خطے میں امن و استحکام کےلئے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا، سی پیک معاشی ترقی ، خوشحالی اور استحکام میں گیم چینجر ثابت ہو گا،وسطی ایشیاءمیں پاکستان کو ایک منفرد جغرافیائی حیثیت حاصل ہے۔ سی پیک کے تحت خصوصی تجارتی زونز قائم کیے جا رہے ہیں، سی پیک میں شامل بندر گائےں خطے کے ممالک کو آپس میں ملانے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں ۔ عالمی برادری افغانستان کی مدد کے لیے آگے بڑھے، پ±ر امن اور مستحکم افغانستان خطے میں معاشی استحکام کا باعث بنے گا۔ ایس سی او افغانستان رابطہ گروپ اہم کردار ادا کر رہا ہے، عالمی مسائل کے لیے عالمی یک جہتی ضروری ہے۔ طالبان کو اس بات کی یقین دہانی کرانی ہو گی کہ ان کی سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف دہشت گردی کےلئے استعمال نہیں ہو گی اور عالمی برادری کو بھی چاہے کہ افغانستان کے مسائل کے حل کےلئے اپنا کردار ادا کرے،دہشت گردی سے نمٹنے کےلئے بھی تمام ممالک کو اقدامات کرنا ہو نگے۔ مقوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے ہونےوالی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں عالمی برادری کی توجہ مبذول کراتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ، عالمی برادری کو مقبوضہ کشمیر کی آزادی اور وہاں پر ہونیولے انسانی حقو ق کی پامالیوں کے خلاف آواز اٹھانا ہو گی ، خطے میں غربت کے خاتمے کے لیے قریبی تعاون کی ضرورت ہے،خطے میں کشمیر سمیت تمام مسائل سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل ہونے چاہے، عالمی امن کے لیے لوگوں کو کشمیریوں کا حقِ خود ارادیت یقینی بنانا ہو گا، مذہبی منافرت پھیلانے والے رویوں کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے۔ اپنے ویڈیو لنک خطاب میں انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیاں ہمارے دروازوں پر دستک دے رہی ہیں، ہمیں اس سلسے میں ابھی فوری طور پر اقدامات کرنے ہوں گے، موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث پاکستان میں تباہ کن سیلاب آیا، ملک کو ناقابل تلافی نقصان ہوا، اس دوران معیشت کو 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، کئی سو لوگ اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔سویڈن میں ہونے والی قرآن کی بے حرمتی کے حوالے سے نہ صرف وزیر اعظم بلکہ پوری قوم بے چین ہیں ، ہونا تو چاہیے تھا کہ پوری اسلامی دنیا سویڈن کے سفیروں کو اپنے ممالک سے نکال باہر پھینکتی مگر شاید ہر ملک کی اپنی ترجیح ہے ،حالانکہ ہماری ترجیح قرآن پاک اور اسلامی شعار ہونے چاہئیں ، ان تمام باتوں کے باوجود حکومت پاکستان سویڈن کے خلاف اس محاذ پر بھی سرگرم عمل ہے اس حوالے سے وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت اہم اجلاس ہوا جس میں سویڈن میں قرآن کریم کی بے حرمتی کے معاملے پر غور کیاگیا۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ جمعہ جولائی کو یوم تقدیس قرآن منایا جائے گا اور سویڈن واقعے کے خلاف ملک گیر احتجاج ہوگا۔وزیراعظم نے تمام جماعتوں سمیت پوری قوم سے احتجاج میں شریک ہونے کی اپیل کی ہے اور کہا کہ پوری قوم ایک زبان ہوکر شیطانی ذہنوں کو پیغام دے گی۔شہبازشریف کا کہنا تھاکہ جمعے کو ملک بھر میں سویڈن واقعے کی مذمت میں احتجاجی ریلیاں نکالی جائیں۔وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں سویڈن واقعے پر قومی لائحہ عمل مرتب کیا جائے، پارلیمنٹ کے فورم سے قوم کے جذبات اور احساسات کی بھرپور ترجمانی کی جائے۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں مشترکہ قراردادمنظور کی جائے۔اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم کا کہنا تھاکہ قرآن کریم کی عزت وحرمت ہمارے ایمان کا حصہ ہے، اس کیلئے ہم سب ایک ہیں، گمراہ ذہن اسلاموفوبیا کے منفی رجحان کو پھیلاکر مذموم ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں۔انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کی امن پسند، بقائے باہمی پر یقین رکھنے والی اقوام اور قیادت اسلاموفوبیا کا شکار اور مذہبی تعصبات کی حامل متشدد قوتوں کا راستہ روکیں۔ان کا کہنا تھاکہ مذہب، مقدس ہستیوں، عقائد اور نظریات کو نشانہ بنانے والے متشدد ذہن دنیا کے امن کیلئے خطرہ ہیں، عالمی سطح پر پرامن، متوازن اور بین المذاہب ہم آہنگی پر یقین رکھنے والی قوتیں مل کر ایسے رجحانات اور واقعات کے تدارک کیلئے کام کریں۔وزیراعظم نے پاکستان مسلم لیگ(ن)کو جمعے کے دن یوم تقدیس قرآن میں بھرپور شرکت کرنے اور ملک بھر میں احتجاجی ریلیاں نکالنے کی بھی ہدایت کی۔
سویڈن میںقرآن پاک کی بے حرمتی پر اقوام متحدہ کا اجلاس طلب
قرآن پاک ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جو رہتی دنیا تک انسانیت کیلئے مشعل راہ ہے ، مسلمانوں کیلئے قرآن حکیم کی تعلیمات ضابطہ حیات ہے مگر یہ بات مغربی دنیا کو سمجھ نہیں آرہی اور آئے روز وہ اسلام دشمنی کے باعث اسلامی روایات اور مذہبی کتاب قرآن حکیم کی بے حرمتی کے واقعات کرتے رہتے ہیں اور اس پر وہاں کی حکومتیں اسے آزادی اظہار قرار دیتی ہے مگر کسی مسلمان ملک کسی ایک عیسائی یا کسی چرچ کے اندر کوئی واقعہ ہوجائے تو پوری دنیا میں شور اٹھ جاتا ہے اور ایسے اسلامی دہشتگردی کا نام دیا جاتا ہے مگر سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے معاملے پر اقوام متحدہ انسانی حقوق کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا گیا، اجلاس پاکستان کی درخواست پر بلایا گیا ۔ترجمان کا کہنا ہے کہ مذہبی منافرت پر اجلاس ممکنہ طور پر رواں ہفتے کے آخر میں ہوگا۔
آئی ایم ایف معاہدہ ، ڈالر کے ریٹس میں نمایاں کمی
آئی ایم ایف سے معاہدے کے اثرات پاکستانی معیشت پر رونما ہورہے ہیں اور ڈالر کی قیمت قدرے کمی واقع ہوئی ہے ، اس حوالے سے انٹربینک میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں بہتری آنا شروع ہوگئی ہے، انٹربینک میں امریکی کرنسی 10 روپے 55 پیسے کم ہو کر 275 روپے 44 پیسے پربند ہوئی ہے۔گزشتہ کاروباری ہفتے کے آخری روز انٹر بینک میں ڈالر 285 روپے 99 پیسے پر بند ہوا تھا۔ اوپن مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قیمت میں بڑی کمی ہوئی، اوپن مارکیٹ میں ڈالر 11 روپے تک سستا ہو کر 279 روپے پر فروخت ہوا۔دوسری جانب ملک میں فی تولہ سونے کی قیمت میں تیزی سے کمی کا سلسلہ جاری ہے
کالم
شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس ،وزیر اعظم کا حوصلہ افزا خطاب
- by web desk
- جولائی 6, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 512 Views
- 1 سال ago