اداریہ کالم

صدرکی جانب سے پنجاب میں انتخابات کی تاریخ کااعلان

idaria

پنجاب اورکے پی کے میں انتخابات کے حوالے سے سپریم کورٹ کافیصلہ آنے کے بعد صدر مملکت نے پنجاب میں انتخابات کی نئی تاریخ کااعلان کردیا ہے جس کے مطابق تیس اپریل بروز اتوارکوصوبائی اسمبلی کے انتخابات کااعلان کیاگیا ہے ۔صدرمملکت کی جانب سے دونوں صوبوں میں انتخابات کی تاریخ دیئے جانے اور تحریک انصاف کی جانب سے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کے بعد یہ فیصلہ منظرعام پرآیا ہے جس سے ایک یہ بات بھی ثابت ہوگئی ہے کہ آئین صدرمملکت کو اس بات کاحق دیتا ہے کہ آئینی بحران پیدا ہونے کی صورت میں صدرمملکت انتخابی تاریخ کااعلان کرسکتے ہیں اس حوالے سے گزشتہ روز صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے 30اپریل کو پنجاب اسمبلی کے عام انتخابات کروانے کی منظوری دیدی۔صدر مملکت نے تاریخ کا اعلان الیکشن کمیشن کی جانب سے تجویز کردہ تاریخوں پر غور کرنے کے بعد کیا۔ الیکشن کمیشن کی تجویز کے مطابق صدر مملکت نے پولنگ ڈے کےلئے اتوار کے دن کی منظوری دی ہے۔ اس سے قبل الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں صدر مملکت کو خط ارسال کیا تھا جس میں صوبہ پنجاب کے انتخابات کے انعقاد کےلئے 30اپریل سے 7مئی 2023 تک کی تاریخیں تجویز کی گئی تھی۔صدر مملکت کی جانب سے الیکشن کمیشن کو جوابی خط بھی موصول ہوگیا ہے، الیکشن کمیشن نے پولنگ ڈے کے اعلان کے بعد انتخابی شیڈول پر کام کا آغاز کر دیا ہے۔الیکشن کمیشن کا انتخابی شیڈول 54دنوں پر محیط ہوگا اور پنجاب اسمبلی انتخابات کےلئے انتخابی شیڈول جلد جاری کیا جائے گا۔قبل ازیں، چیف الیکشن کمشنر سلندر سلطان راجہ کی زیر صدارت اہم مشاورتی اجلاس ہوا جس میں ممبران کمیشن و سیکرٹری الیکشن کمیشن شریک ہوئے۔اعلامیے میں کہا گیا تھاکہ صدر مملکت کی طرف سے تاریخ کے انتخاب کے بعد الیکشن کمیشن اپنے آئینی اور قانونی فرائض انجام دینے کےلئے تیار ہے ۔اسکے علاوہ، الیکشن کمیشن نے گورنر خیبر پختونخوا کو بھی مراسلہ ارسال کیا ہے جس میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کا حوالہ دیا گیا کہ خیبرپختونخوا اسمبلی کے انتخابات کےلئے گورنر الیکشن کی تاریخ دیں گے۔خط میں گورنر کولکھا گیا کہ عدالتی فیصلے کی روشنی میں 90روز کے اندر انتخابات کرانے ہیں جس کےلئے الیکشن کی تاریخ دی جائے تاکہ سپریم کورٹ کو انتخابات کی تاریخ کے حو الے سے آگاہ کیا جاسکے۔سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں الیکشن کمیشن آپ کے جواب کا منتظر ہے۔نیزصدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی گورنر پنجاب بلیغ الرحمان سے ملاقات ہوئی ہے۔دونوں شخصیات کے درمیان ملاقات میں ملک کی بہتری اور آئین و قانون کے مطابق چلنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔ گورنر پنجاب کے اقدامات آئین کے مطابق تھے، سپریم کورٹ کے فیصلے نے بھی اس بات کی توثیق کی ہے۔ موجود مسائل عارضی ہیں، پاکستان کا مستقبل، انشا اللہ روشن ہو گا۔دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف سے سابق صدر آصف علی زرداری اور جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے ملاقات کی۔وزیراعظم ہاﺅس میں ہونےوالی اہم ملاقات میں ملک کی سیاسی صورتحال پر مشاورت کی گئی۔ قانونی ماہرین سے رائے لینے کا فیصلہ کرلیا گیا۔وزیر اعظم ہاﺅس میں شہباز شریف، آصف علی زرداری، مولانا فضل الرحمان اور دیگر رہنماﺅں کی ملاقات کے دوران میاں نواز شریف سے بذریعہ ٹیلی فون مشاورت بھی کی گئی ۔ حکومت صوبائی عام انتخابات کے معاملے پر سوچ بچار کے بعد جلد دو ٹوک موقف دے گی۔وفاقی حکومت دونوں صوبوں میں انتخابات کے انعقاد سے بچنا چاہ رہی تھی اور اس کاموقف تھا کہ چونکہ اس وقت ملک کو معاشی بحران کاسامنا ہے اور ملکی معیشت عام انتخابات کے انتخابی اخراجات برداشت کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے اس لئے حکومت کی آئینی مدت پوری ہونے کے بعد ملک بھرمیں ایک ہی بار عام انتخابات کاانعقاد کرایاجائے مگر تحریک انصاف بہت زیادہ عجلت میں تھی اور اس کی خواہش تھی کہ آئین کی طرف سے مقررکردہ مدت کے اندر ہی انتخابات کاانعقاد کرایاجائے جس پر سپریم کورٹ آف پاکستان نے آئین کی پاسداری کرتے ہوئے یہ فیصلہ دیا ہے اب جیسے بھی ہوانتخابات مقررکردہ تاریخو ں پر ہی منعقد ہونے چاہئیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کاپُرامیدبیان
امریکہ پاکستان کابہترین حلیف ہے مگر ملک کے اندرکچھ حلقے پاک امریکہ دوستی کو ہمیشہ شک کی نگاہ سے دیکھتے چلے آرہے ہیں اور ملک کے اندر ہونے والی تبدیلیوں کو امریکہ کاشاخشانہ قراردیکرپاک امریکہ تعلقات کو خراب کرنے کی کوششیں بھی کرتے رہتے ہیں مگر گزشتہ روزامریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈپرائس نے پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ پاکستان میں جمہوری، آئینی اور قانونی اصولوں کی حمایت کرتے ہیں، پاکستان کی موجودہ سیاسی صورتحال اس کا اندرونی معاملہ ہے،نیڈ پرائس نے سابق وزیر اعظم عمران خان کے وارنٹ گرفتاری سے متعلق سوال کا جواب دینے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ یہ سوال پاکستانی عوام کےلئے ہے، امریکا کےلئے نہیں،پاکستان سے افغان مہاجرین کیخلاف کریک ڈاﺅن پر بات کر رہے ہیں، افغان مہاجرین کو ایسی جگہ نہ بھیجا جائے جہاں انہیں ظلم و ستم کا سامنا ہو، تمام ریاستیں افغان پناہ گزینوں سے متعلق اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔
ادویات کی قلت….آخرکیوں؟
عجیب صورتحال ہے کہ ایٹمی ملک ہونے کے باوجود ہم آٹے ،گھی ،دالوں کے لئے ترس رہے ہیں اوراس کے ساتھ ساتھ ادویات بھی ناپید ہوگئی ہیں یہ سب کیادھرااس مافیا کاہے جو راتوں رات ارب بننے کے چکرمیں ہوتا ہے اوراس کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ ملک کاساراخزانہ سمیٹ کر اپنی تجوریوں کو بھرلے۔اب ایک بارپھرملک میں جان بچانے والی ادویات ناپید ہوچکی ہیں۔ ملک بھر میں جان بچانے والی ادویات سمیت کئی ادویات کی شدید قلت پیدا ہوگئی، وفاقی وزارت صحت کے حکام نے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان کو خط لکھ دیا۔مارکیٹ میں عدم دستیاب ادویات زیادہ تر ملٹی نیشنل فارماسیوٹیکل کمپنیوں کی ہیں، اسلام آباد سمیت پورے ملک میں 131ضروری ادویات میسر نہیں۔وزارت صحت نے خط میں درخواست کی ہے کہ ادویات کی بلا تعطل سپلائی کے اقدامات کیے جائیں، اکثر ملٹی نیشنل کمپنیوں نے ادویات کی قیمتوں کے تنازعے پر پیداوار بند کر دی ہے۔ڈریپ حکام کا کہنا ہے کہ ناپید ہونے والی اکثر ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کیلئے ڈریپ نے سفارش کر رکھی ہے، ادویات کی کی عدم دستیابی کے معاملے کابغور جائزہ لے رہے ہیں۔
شاہدخاقان عباسی کی پروگرام”سچی بات“ میں اہم گفتگو
مسلم لیگ ن کے رہنما و سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے روز نیوز کے پروگرام سچی بات ایس کے نیازی کیساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ قومی حکومت کے حق میں نہیں ، انتخابات آئین کے مطابق وقت پر ہونے چاہئیں،سپریم کورٹ نے انتخابات کے حوالے سے تشریح کی،الیکشن کمیشن کے پاس انتخابات کرانے کے علاوہ کوئی چوائس نہیں ،الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ 90روز میں انتخابات کرائے،عمران خان کو گرفتار کرنے کی ضرورت نہیں،گرفتاری کامقصد کسی کی ہتک کرنا ہے تو وہ عمران خان بہت کرچکے ،مریم نواز سے کوئی اختلاف نہیں ،پارٹی کے عہدے سے استعفیٰ دیدیا،دو ،تین سال پہلے پارٹی کو آگاہ کردیا تھا،پارٹی کے ساتھ ہوں ، پارٹی جو کام میرے ذمے لگائے گی وہ کرنے کو تیار ہوں،کسی حکومت کیلئے مناسب نہیں کہ وہ نیب کو کیس بنانے یا نہ بنانے کا کہے ،نیب چیئرمین کو اپنے استعفے سے متعلق پریس کانفرنس کرنی چاہیے تھی،سابق نیب چیئرمین کو بتانا چاہیے کس نے اور کیا دباو¿ ڈالا ، نوازشریف الیکشن سے پہلے واپس آئیں گے ،ہمیں اپنے عمل سے ثابت کرنا ہوگا ملکی مفاد کو ترجیح دیں گے ،یہ وقت بتائے گا پی ڈی ایم یا پی ٹی آئی نے عوام کیلئے کیا کیا ،ملک ٹیکسز سے چلتا ہے ، ٹیکسز ادا نہیں کریں گے تو ملک کیسے چلے گا،آئی ایم ایف سے معاہدے میں تاخیر نہیں کرنی چاہیے ،مفتاح اسماعیل کی معیشت کے حوالے سے اپنی رائے ہے،اداروں اور معیشت کی تباہی میں بہت بڑا ہاتھ نیب کا ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri