انسانی حقوق اور عالمی قانون کے اہم ادارے بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC)نے افغانستان میں طالبان کی قیادت کے خلاف شدید اقدامات کی تجویز دی ہے۔ آئی سی سی کے پراسیکیوٹر آفس نے طالبان کے سرکردہ رہنماں ہیبت اللہ اخوندزادہ اور عبدالحکیم حقانی کے خلاف انسانیت کےخلاف جرائم کی تحقیقات شروع کی ہیں خاص طور پر صنفی بنیادوں پر ظلم و ستم کے معاملے میں۔پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ موجودہ شواہد سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ طالبان کے رہنماں کی قیادت میں خواتین کے حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کی جا رہی ہیں جن میں تعلیم اور عوامی زندگی سے انکار شامل ہے جو نہ صرف انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے بلکہ عالمی اصولوں کے بھی خلاف ہے۔ آئی سی سی کا یہ فیصلہ طالبان کی قیادت کو عالمی سطح پر بے نقاب کرنے کے حوالے سے اہمیت رکھتا ہے۔
طالبان کے اقدامات خاص طور پر افغان خواتین کے حقوق کی پامالی افغانستان کو بین الاقوامی سطح پر تنہا کرنے کا سبب بن رہی ہے۔ طالبان کی جابرانہ پالیسیوں کی وجہ سے افغانستان کا عالمی مقام اور معاشی استحکام خطرے میں ہیں اور انہیں مستقل طور پر عالمی برادری سے الگ تھلگ ہونے کا خدشہ ہے۔ طالبان کے تحت خواتین پر عائد کی جانے والی پابندیاں اسلامی تعلیمات سے متصادم ہیں۔ اسلام میں علم کی اہمیت اور انصاف کا مفہوم ہر فرد کیلئے یکساں ہے لیکن طالبان کی پالیسیاں ان اصولوں کی خلاف ورزی کرتی ہیں۔ خواتین کی تعلیم پر پابندی اور ان کے سماجی کردار میں کمی اسلامی اقدار کے بنیادی اصولوں کو مسخ کرنے کے مترادف ہے ۔
افغانستان میں خواتین کی تاریخ بھرپور اور متنوع رہی ہے جہاں خواتین نے مختلف شعبوں میں نمایاں کردار ادا کیا تھا۔ لیکن طالبان کی موجودہ حکومت میں خواتین کی حیثیت میں کمی کی جا رہی ہے جس سے نہ صرف ان کی ذاتی آزادی متاثر ہو رہی ہے بلکہ پورے ملک کی ثقافتی اور ترقیاتی صلاحیتوں کو بھی شدید نقصان پہنچ رہا ہے ۔ا فغانستان میں طالبان کی حکومت کے جابرانہ اقدامات کے نتیجے میں عالمی برادری کو شدید تشویش ہے۔ عالمی سطح پر طالبان کی پالیسیوں کی تنقید اور ان کی مزید تنہائی کا امکان بڑھ رہا ہے۔ اگر طالبان اپنے رویے میں تبدیلی نہیں لاتے تو افغانستان کی بین الاقوامی شناخت اور قانونی حیثیت مزید پیچیدہ ہو سکتی ہے۔ افغانستان کو بین الاقوامی برادری کا حصہ بننے کیلئے فوری طور پر اپنی پالیسیوں میں ترمیم کرنی چاہیے۔ اس سے نہ صرف انسانی حقوق کی پامالی کو روکنے میں مدد ملے گی بلکہ افغانستان کو وہ قانونی حیثیت اور خوشحالی بھی حاصل ہو گی جس کی اسے شدید ضرورت ہے۔ طالبان کی قیادت کو عالمی دبا کا سامنا کرنا ہوگا تاکہ افغانستان میں خواتین کے حقوق کی پامالی کا خاتمہ ہو سکے اور ملک کی ترقی اور استحکام کے لیے راہ ہموار ہو سکے۔آئی سی سی کی جانب سے طالبان کی قیادت کے خلاف کارروائی کے مطالبے کا مقصد عالمی برادری میں افغانستان کی قانونی حیثیت کو بحال کرنا اور انسانی حقوق کی پامالی کو روکنا ہے۔ یہ نہ صرف افغان خواتین کے حقوق کا تحفظ کرے گا بلکہ افغانستان کے معاشی اور ثقافتی مستقبل کو بھی محفوظ بنائے گا۔