کالم

عالمی جنگ کا خطرہ

مشرق وسطیٰ کے مسلم ممالک کےلئے اسرائےل مہلک خطرہ بنتا جا رہا ہ ۔اس نے ظلم کا بازر اس قدر شدت سے برپا کر رکھا ہے کہ آج ماہرےن تےسری عالمی جنگ کا خطرہ محسوس کرنے لگے ہےں ۔اسرائےل نے فلسطےن ،لبنان اور شام پر حملوں کے ساتھ دےگر ممالک مےں بھی اےسے افراد کو نشانہ بنانا شروع کر دےا ہے جنہےں وہ اپنا دشمن خےال کرتا ہے ۔دمشق مےں اےران کے سفارت خانے پر اسرائےلی لڑاکا طےاروں نے حملہ کےا جس سے کئی عہدےدار ہلاک ہوئے ،پھر اسماعےل ہنےہ پر حملہ تہران کی اےک رہائش گاہ مےں ہوا ۔اسماعےل ہنےہ کی شہادت کے بعد حماس کی سربراہی ےحےیٰ سنواز کے سپرد ہوئی ،اسرائےل نے انہےں بھی شہےد کر دےا ۔ان واقعات نے مشرق وسطیٰ کو ہی نہےں دنےا کے امن کو خطرے مےں ڈال دےا ہے ۔گزشتہ سال 7ستمبر سے شروع ہونے والی اسرائےل فلسطےن جنگ کا دائرہ کار بڑھ کر اسرائےل لبنان سے ہوتا ہوا ،اسرائےل اےران جنگ تک پہنچ چکا ہے ۔جنگ نے اےک چےز واضع کر دی ہے کہ حسن نصراﷲ ،اسماعےل ہانےہ سمےت کئی رہنما جو شہےد کر دئےے گئے ان کی نقل و حرکت اتنی محدود ہونے کے باوجود اسرائےل نے نہ صرف ان کا پتہ لگاےا بلکہ انہےں شہےد بھی کر دےا ۔اسرائےل کی خفےہ اےجنسی موساد کی پےجروں والی کاروائی کہ ےہ کھُلےں اور ان مےں دھماکہ ہو جائے ،تعلےم اور رےسرچ مےں کوئی پسماندہ ملک اےسی کاروائی عمل مےں لا سکتا ہے ۔ٹےکنالوجی کی ترقی کا ادراک کرنا ہی آج کی ضرورت ہے ،جس پر غور کرنے کی ضرورت ہے ۔اےران بھی اسرائےلی و امرےکی انٹےلی جنس اورٹےکنالوجی کے سامنے بے بس ہے ۔اسرائےل نے اےران کے سب سے اہم نےوکلئےر سائنس دان کو دن دےہاڑے نشانہ بناےا ،نےوکلئےر پلانٹ کے اندر دھماکہ کےا ،تہران مےں زےر زمےن نےوکلئےر ڈاکو منٹس کے دفتر سے ڈاکو منٹس نکال کر لے گےا ۔قاسم سلےمانی شہےد ہوئے اور ان کے جنازے مےں شرےک 120افراد لقمہ اجل بنے۔غزہ ملبے کا ڈھےراور اوپن ائےر جےل مےں تبدےل ہو چکا ہے جہاں ہر وقت موت رقصاں ہے ۔اسرائےلی بمباری کے نتےجے مےں 42ہزار سے زائد فلسطےنی شہےد جبکہ95ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہےں ۔شہداءمےں سائنس دان ، ےونےورسٹےوں کے پروفےسرز اور محققےن بھی شامل ہےں ۔شہےد اور زخمی ہونے والوں مےں زےادہ تعداد بچوں اور خواتےن کی ہے ۔ہزاروں افراد عمر بھر کےلئے معذور ہو گئے ہےں ۔اسرائےلی فوج 82ہزار ٹن دھماکہ خےز مواد غزہ کی پٹی پر گرا چکی ہے ۔اقوام متحدہ کے مطابق غزہ مےں اس وقت چار کروڑ بےس لاکھ ٹن سے زائد ملبہ ہے ۔ اقوام متحدہ کے سےٹلائٹ ڈےٹا کے مطابق جنگ سے قبل غزہ کی اےک لاکھ 63ہزار عمارتوں مےں سے دو تہائی ےا تو مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہےں ےا شدےد متاثر ہوئی ہےں ۔ملبے کے نےچے تقرےباً دس ہزار لاشےں موجود ہےں ۔مشرق وسطیٰ پر آج جنگ کے جو مہےب بادل چھا رہے ہےں وہ اسی پالےسی کا تسلسل ہے جو امرےکہ اور اس کے حامی ممالک اسرائےل کے حوالے سے اختےار کرتے ہےں ۔اسرائےل کی ان ظالمانہ کاروائےوں کی پشت پر اسے امرےکہ اور اس کے حامی ممالک کی غےر متزلزل حماےت حاصل ہے ۔ےہی وجہ ہے کہ وہ کسی ملک کی آزادی و خود مختاری کو خاطر مےں نہ لاتے ہوئے پامال کر گزرتا ہے ۔ اےران نے ےکم اکتوبر کوجوابی حملے مےںاسرائےل پر مےزائل برسائے جس کے بعد اسرائےلی فوج لبنان کے اندر داخل ہوئی اور کہا گےا کہ اسرائےل اےران کی تےل ےا جوہری تنصےبات کو نشانہ بنائے گا ۔گو امرےکی حکومت کے دو ذمہ داران نے باور کراےا ہے کہ صدر جو بائےڈن کی انتظامےہ ےہ سمجھتی ہے کہ اسے اسرائےل کی جانب سے ےہ اطمےنان ہو گےا ہے کہ وہ اےران کی جوہری ےا تےل کی تنصےبات پر حملہ نہےں کرے گا لےکن وعدے پورے کرنے کے حوالے سے اسرائےل کا رےکارڈ غےر ےقےنی ہے اور اس کی ےقےن دہانےاں اٹل نہےں ہوتےں ۔اسرائےلی وزےر اعظم نےتن ےاہو اپنے اےک بےان مےں واضع کر چکے ہےں کہ ہم واشنگٹن کی سنتے ہےں لےکن فےصلہ ہمارا اپنا ہوتا ہے ۔اسرائےل کے وزےر دفاع ےوو گےلنٹ نے فوجےوں سے خطاب کے دوران اےران کو خبردار کےا کہ حالےہ اےران حملے کا ان کے ملک کا جوابی اقدام مہلک اور حےران کن ہو گا ۔اقوام متحدہ ،او آئی سی ،انسانی حقوق کی عالمی تنظےموں سمےت دنےا کی کوئی بھی طاقت ےا عالمی ادارہ اسرائےل کی دہشت گردی روکنے مےں کامےاب نہےں ہو سکا ۔عالمی عدالت انصاف فلسطےنی علاقوں پر اسرائےل کے قبضے کو غےر قانونی قرار دے چکی ہے ۔اسرائےل حملوں کو نہ روک کر اقوام متحدہ کی قرارداد کی صرےحاً خلاف ورزی کر رہا ہے جس مےں اسرائےل کو قرارداد کے ذرےعے پابند بناےا گےا ہے کہ غزہ اور لبنان پر حملوں اور ہر قسم کی کاروائی کو روک دے ۔خطے مےں جنگ کے بادل منڈلائے ہوئے ہےں ۔ان حالات مےں اور اس کے تناظر مےں اےک بڑی جنگ ہوتی نظر آ رہی ہے اور تےسری عالمگےر جنگ کا خدشہ پےدا ہو سکتا ہے ۔ےہ ےاد رکھنا چاہئےے کہ مشرق وسطیٰ مےں جنگ چھڑی تو اس کی تپش نہ صرف اس خطے بلکہ پوری دنےا مےں محسوس کی جائے گی کےونکہ دنےا آج اےک گلوبل وےلج بن چکی ہے جس مےں کسی خطے کا کوئی ملک کسی دوسرے ملک بلکہ پوری عالمی برادری سے الگ تھلگ ہو کر نہےں رہ سکتا ۔ےہ بات بھی سمجھنے کی ہے کہ جب جنگ شروع ہو جاتی ہے تو ےہ آپ کے ہاتھ سے نکل جاتی ہے اور اس کے نتےجے کا بھی قبل از وقت علم نہےں ہو پاتا ۔اگر اسرائےل اور اےران براہ راست جنگ مےں کودتے ہےں تو کےا اس ساری صورتحال مےں چےن اور روس خاموش تماشائی بنے رہےں گے ،ہر گز نہےں ۔وہ ےقےنا اےران کا ساتھ دےں گے کےونکہ ےہ ممالک کبھی نہےں چاہےں گے کہ خطے مےں امرےکہ کا اثر و نفوذ بڑھے اور اےران جنگ ہار جائے ۔ےہ بھی کوئی نہےں جانتا کہ جب جنگ شروع ہو جائے تو کون سا ملک اس کی زد مےں آ جائے اور کون سا ملک مکمل تباہ ہو جائے ۔اسرائےل کو ےہ سمجھنا چاہئےے کہ دنےا پر قبضہ کرنے کے ارادے جنہوں نے بھی باندھے ان کا انجام کےا ہوا ۔جرمنی (ہٹلر) خود کو دنےا کا طاقتور ترےن ملک سمجھتا تھا اور اس نے تو پورے ےورپ پر قبضہ بھی کر لےا تھا ۔اس نے فرانس کو تےن دن کے اندر فتح کر لےا تھا ۔اس کی عبرتناک شکست اور اس کے انجام سے دنےا آگاہ ہے ۔اس وقت دنےا مےں کئی ممالک بےرونی جارحےت کا سامنا کر رہے ہےں جس مےں فلسطےن کا علاقی ،غزہ لبنان ،شام اور ےوکرےن سر فہرست ہےں ۔امرےکہ سمےت ےورپی ممالک روسی حملے کو جارحےت قرار دےتے ہےں اور اس جارحےت کو ختم کرانے پر سب کا کامل اتفاق ہے اس لئے ےوکرےن کو پوری سرعت سے امداد دی جا رہی ہے مگر ےہی ممالک مشرق وسطیٰ مےں جاری اسرائےلی حملوں کو ختم کرانے مےں کوئی کردار ادا کرنے کو تےار نہےں ۔اسرائےل چاہے جس ملک کی آزادی و خود مختاری پامال کرے ےا نسل کشی جےسے انتہائی اقدامات امرےکہ اور ےورپی ممالک اس کا دفاعی حق قرار دےتے ہےں ۔ےہی نا انصافی پر مبنی روےہ مشرق وسطیٰ مےں جنگ کے شعلے تےز کر رہا ہے ۔اگر ےہ ظلم اور نا انصافی پر مبنی روےہ ترک نہےں کےا جاتا تو ےہ تےسری عالمی جنگ پر منتج ہو سکتا ہے ۔حالات کا تقاضا ہے کہ تےسری عالمی جنگ روکنے کےلئے ذمہ دارانہ طرز عمل اختےار کےا جائے وگرنہ جوہری ہتھےاروں کی موجودگی مےں لڑی جانے والی جنگ مےں سب کچھ بھسم ہو سکتا ہے ۔دنےا مےں تباہ کن ہتھےاروں کے انبار لگے ہےں ۔کرہ ارض کے چاروں کونوں مےں شدت پسند لےڈروں کی حکومتےں ہےں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے