گزشتہ 76سالوں میں یہ پہلی بار دیکھنے میں آرہا ہے کہ عام انتخابات کے انعقاد کے اعلان کیلئے تاریخ دینے کیلئے ابہام پیدا کیے جارہے ہیں ، ایک سیاسی گروہ صدرمملکت کو کہہ رہا ہے کہ وہ الیکشن کی تاریخ کا فوری اعلان کریں جبکہ حکومت کا موقف ہے کہ انتخابات کی تاریخ کا فیصلہ الیکشن کمیشن کرے گا ، ویسے تو سابقہ حکومت کے دور میں قومی اسمبلی نے یہ اختیار الیکشن کمیشن کو تقویض کیا ہے مگر ایک سیاسی پارٹی بار بار صدر سے تاریخ دینے کا مطالبہ کیے چلی جارہی ہے اور زمینی حقائق کے مطابق عام انتخابات ہوتے دور دورتک دکھائی نہیں دے رہے اور پہلی بار یہ بھی دیکھنے میں آرہا ہے کہ صوبے میں قائم ہونے والی نگران حکومتیں اپنی مدت پوری کرنے کے باوجود ابھی تک اپنے فرائض سرانجام دے رہی ہیں اس بارے آئینی ماہرین کا کہنا ہے کہ آئین میں نگران حکومتوں کے حوالے سے آئین خاموش ہے جبکہ اسی آئین میں درج ہے کہ اگر کوئی سیٹ خالی ہوتی ہے تو اس پر 90دن کے اندر اندر انتخابات کا کروانا ضروری ہے ، ہم اس وقت کہاں کھڑے ہیں ، اس بات کی سمجھ بھی نہیں آرہی اور آگے کاپیش منظر بھی کچھ سجھائی نہیں دے رہا جبکہ نگران حکومت سمگلنگ کی روک تھام کیلئے بھی پرعزم نظر آرہی ہے ، رائے عامہ کے مطابق نگران حکومتیں کم از کم ایک سال تک برسر اقتدار رہیں گی اور ملک سے کرپشن ، سمگلنگ کا خاتمہ کرکے ہی الیکشن کروائیں گی ، اب سوال یہ بھی ہے کہ ماضی اس سمگلنگ کو کیوں نہیں روکا گیا اور ان سمگلرز کی سرپرستی کون کرتا رہا ہے ، اسی حوالے سے گزشتہ روزنگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے نجی ٹی وی کو ایک دیئے گئے انٹرویومیںکہاہے کہ آئندہ انتخابات کی تاریخ کا فیصلہ الیکشن کمیشن کرے گا، پارلیمنٹ نے ایک قانون پاس کیا ہے جس کے مطابق الیکشن کمیشن کو نئے انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ انتخابات کے حوالے سے قیاس آرائیاں ختم ہونی چاہئیں کیونکہ یہ مروجہ قانون کے مطابق ہوں گے۔ ہم نگران حکومت کی مدت کو طول دینے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔ پاکستان کی تاریخ کے طالب علم کی حیثیت سے وہ مسلم اقلیت کے حقوق کے تحفظ اور اسے اکثریت کے تسلط سے بچانے پر قائداعظم کا شکریہ ادا کریں گے، اگر قائد اعظم مسلمانوں کے لئے الگ ملک قائم نہ کرتے تو مسلمانوں کے مذہبی اور ثقافتی تشخص کا تحفظ مشکل ہو جاتا۔وزیراعظم نے یقین دلایا کہ سمگلنگ کے خلاف کارروائی جاری رہے گی اور ریاست کی رٹ قائم کی جائے گی،ہم یہ اقدامات اس لئے کر رہے ہیں تاکہ نئی حکومت اپنے مینڈیٹ کے ساتھ عوامی مفاد کے لئے اپنا کام آسانی سے جاری رکھ سکے۔ ان کاکہناتھا کہ پاکستان کے افغانستان کے ساتھ کثیر الجہتی تعلقات ہیں اور اس کے ساتھ تجارت، دہشت گردی، سلامتی اور علاقائی رابطوں کے معاملات پر باقاعدہ بات چیت ہوتی ہے۔ دونوں فریق اس احساس کے ساتھ بات کر رہے تھے کہ پڑوسیوں کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ ریاست دہشت گردوں کے خلاف اپنی مضبوطی کا مظاہرہ کرے گی کیونکہ کسی بھی حالت میں کسی کو تشدد کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔کسی سیاسی جماعت پر انتخابات میں حصہ لینے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ شرپسندوں نے توڑ پھوڑ اور آتش زنی کا سہارا لیا اور اس پورے واقعہ کو مقامی اور بین الاقوامی میڈیا نے رپورٹ کیا۔ واقعہ میں ملوث ملزمان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔ نواز شریف تین بار وزیراعظم منتخب ہوئے اور جب وہ پاکستان آئیں گے تو ان کے ساتھ ملکی قانون کے مطابق سلوک کیا جائے گا۔انہوں نے واضح کیا کہ ان کا سیاسی جماعتوں کی قیادت سے ملاقاتیں شروع کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ ان کاکہناتھاکہ پاکستان کے تمام ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت بجلی صارفین کو ریلیف دینے کے معاملے پر جلد فیصلہ کرے گی۔وزیر اعظم نے مسیح برادری کے وفد سے ملاقات میں انہیں بھر پور یقین دہانی بھی کرائی کہ جڑوانوالہ میں ہونے والے افسوسناک واقعہ کے ذمہ داروں کو نشان عبرت بنایاجائے گا اور ریاستی مشنری اقلیتی بھائیوں کے تحفظ کے حوالے سے ان کے ساتھ کھڑی ہے ، پاکستان میں بسنے والی اقلیتوں میں مسیحی برادری نہایت پرامن اور محب وطن ہے ،جڑوانوالہ کا واقعہ کرکے پاکستان میں آگ لگانے کی سازش کی گئی تھی ، مقصد یہ تھا کہ پاکستان کے امن کو تباہ کرنے کیلئے خانہ جنگی کروائی جائے مگر الحمد اللہ دشمن کو اس منصوبے میں ناکامی اور منہ کی کھانا پڑی ہے ، اس کے ساتھ ساتھ وزیر اعظم نے اپنے انٹرویو میں عام انتخابات کے بروقت انعقاد کی یقین دہانی تو کروائی ہے مگر اس پرعملدرآمد کرنا بھی بے حد ضروری ہے تاکہ معاشرے میںپھیلے ابہامات کو ختم کیا جاسکے۔
پاک افغا ن صورتحال پر دفتر خارجہ کا موقف
افغانستان ہمارا ہمسایہ مگر دوست نما دشمن کی حیثیت رکھتا ہے ، پاکستان کے اندر ہونے والی تمام تر دہشتگردی کے تانے بانے افغانستان سے جاکر ملتے ہیں اوران دہشتگردوں کے ہینڈلرز افغانستان میں موجود ہے،پاکستانی معیشت کو نقصان پہنچانے والے اسمگلرز بھی وہاں موجود ہیں ،پاکستان کی معاشی بحران کی وجوہات میں سے ایک وجہ یہ بھی تھی کہ پاکستان سے زرمبادلہ کے ذخائر ایک سازش کے تحت افغانستان منتقل کئے گئے ،پاکستان نے دہشتگردی سے محفوظ رہنے کیلئے پاک افغان بارڈر پر باڑ لگا کر اسے محفوظ بنادیا ہے مگر یہ باڑ ہمسایہ ملک کو پسند نہیں آرہی ، یہی وجہ ہے کہ آئے روز یہاں پر پاکستانی سیکورٹی پر بلا اشتعال فائرنگ کی جاتی ہے اور پاکستان کی سرحدوں کیخلاف ورزی کی جاتی ہے ، اسی حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہاکہ افغان حکومت بارڈر کی بندش کی وجوہات کو بخوبی جانتی ہے، پاکستان اپنی سرزمین کے اندر کسی بھی عمارت کی تعمیر کو قبول نہیں کر سکتا، پاکستانی حدود کے اندر افغانستان کی تعمیرات پاکستان کی خود مختاری کی خلاف ورزی ہے۔6ستمبر کو افغان فوجیوں نے پرامن حل کے بجائے پاکستانی چوکیوں پر بلااشتعال فائرنگ کی، افغان فوجیوں نے طورخم بارڈر کے ٹرمینل کو نقصان پہنچایا، بلا اشتعال فائرنگ نے پاکستانی اور افغان شہریوں کی جانوں کو خطرے میں ڈالا جب انہیں ڈھانچے کی تعمیر سے روکا تو انہوں نے اندھا دھند فائرنگ کی۔ اس قسم کی خلاف ورزیاں اور بلا اشتعال فائرنگ ناقابل قبول ہے، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی تجزیاتی ٹیم نے بھی اپنی رپورٹ میں اس بات کی تصدیق کی ہے۔ پاکستان نے کئی دہائیوں سے اپنے افغان بھائیوں اور بہنوں کی کھلے دل سے میزبانی کی ہے، افغان سرحد پر تعینات افغان فوجیوں کی جانب سے مسلسل بلاجواز اشتعال انگیزیوں کے باوجود تحمل کا مظاہرہ کیا ہے اور بات چیت کو ترجیح دی ہے۔ پاکستان تمام دوطرفہ مسائل اور خدشات کو تعمیری بات چیت کے ذریعے حل کرنے کیلئے تیار ہے تاکہ دونوں ممالک اقتصادی رابطوں اور اس کے نتیجے میں خوشحالی کا فائدہ اٹھا سکیں۔
ایس کے نیازی کا” سچی بات“ میں اظہار خیال
روزنیوزکے مقبول پروگرام ”سچی بات“ میںچیف ایڈیٹر پاکستان گروپ آف نیوز پیپرز ایس کے نیازی نے کہاکہ صدر مملکت اس وقت عبوری صدر ہیں ، صدر اگر انتخابات کی تاریخ دیتے ہیں تو الیکشن کمیشن رد کردے گا، موجودہ حالات میں صورتحال غیر واضح ہے ، معیشت کی بحالی کیلئے نگران حکومت کوششیں کررہی ہے نگران حکومت کوشش کررہی ہے کہ بجلی چوری روکی جائے ، جب تک مستقل حکومت نہیں آتی معاملات حل نہیں ہوں گے ۔پروگرام میں شریک چیئرمین فاریکس ایکسچینج ملک بوستان نے کہا کہ ملک کو سیاسی استحکام کی اشد ضرورت ہے،نگران حکومت اسمگلنگ کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریگی ، حکومت تمام سٹیک ہولڈرز کو ایک میز پر بٹھا کرفیصلے کرے ،قانون سب کیلئے برابر ہونا چاہئے، ڈالر کا نیچے آنے کا کریڈٹ آرمی چیف کو جاتا ہے ، پہلے معیشت کو ٹھیک کرلیں ، الیکشن بھی ہوجائیگا،بجلی اور گیس کی چوری بند ہوجائے تو سستی ہوجائیں گی۔ قانون کے سامنے سب کو برابر ہونا چاہیے ، جب ایک قانون بن جاتا ہے تو سب کو اس کے دائرے میں رہنا چاہیے ، سہولت کاری کونسل میں ڈالر کو 250تک لانے کا عزم کیاگیا ہے ، بجلی اور گیس کی چوری بند ہوجائے تو سستی ہوجائیں گی ، واپڈا ملازمین کے فری یونٹ ختم کرکے الانس دیا جانا چاہیے ، الیکشن میں جتنی بھی تاخیر ہوجائے فرق نہیں پڑتا، ایک وقت میں بنگلہ دیش میں بھی یہی حالات تھے ، آج وہ مستحکم ہے ، ملکی مفاد میں سب کو مل بیٹھنا چاہیے۔
اداریہ
کالم
عام انتخابات کا انعقاد اورنگران وزیراعظم کا دوٹوک موقف
- by web desk
- ستمبر 13, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 613 Views
- 2 سال ago