اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان نے کیس کی سماعت کے دوران استفسار کیا کہ عدالتی کارروائی کی لائیو اسٹریمنگ آمدن سے سپریم کورٹ کو حصہ ملے گا؟ جس سے کمرہ عدالت میں قہقہے گونج اٹھے۔دوران سماعت چیف جسٹس قاضی فا ئز عیسیٰ نے فیض آباد دھرنا نظر ثانی کیس کی عدالتی کارروائی کی براہ راست نشریات نہ دکھانے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا ہماری خواہش تھی اس کیس کی لائیو اسٹریمنگ ہو ۔ یہ بہت اہم کیس ہے ۔ ہم لائیو اسٹریمنگ کے لیے پریکٹس اینڈ پروسیجر کیس کو ایک پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر چلا رہے ہیں۔ لائیو اسٹریمنگ کے حوالے سے 2 رکنی کمیٹی بنائی ہے جو اس وقت کام کرہی ہے،کمیٹی کی گزارشات کے بعد اس معاملے کو دیکھیں گے۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالتی کارروائی کی لائیو اسٹریمنگ کو پاکستان بھارت کرکٹ میچ سے زیادہ دیکھا جاتا ہے، جس پر چیف جسٹس پاکستان نے مسکراتے ہوئے ریمارکس دیے تو کیا لائیو اسٹریمنگ سے حاصل ریونیو میں سے سپریم کورٹ کو بھی حصہ ملے گا۔اس پر کمرہ عدالت میں قہقہے گونج اٹھے۔دوران سماعت جب ایک موقع پر تحریک انصاف کے وکیل علی ظفر نے کہا کہ وہ نظر ثانی درخواست واپس لینا چاہتے ہیں ،تو چیف جسٹس پاکستان نے وکیل پی ٹی آئی سے پوچھا کیا آپ واقعی درخواست واپس لینا چاہتے ہیں؟علی ظفر نے ہاں میں جواب دیا تو چیف جسٹس نے مسکراتے ہوئے پی ٹی آئی وکیل سے استفسار کیا کہ میں تیسری مرتبہ شرعی اصولوں کے تحت پوچھ رہاہوں،کیا آپ واقعی نظر ثانی درخواست واپس لینا چاہتے ہیں ۔پی ٹی آئی وکیل نے جواب دیا مجھے ہدایات ہیں نظر ثانی کا دفاع نہ کریں۔
پاکستان
عدالتی کارروائی کی لائیو اسٹریمنگ آمدن سے سپریم کورٹ کو حصہ ملے گا؟ چیف جسٹس
- by Daily Pakistan
- ستمبر 28, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 327 Views
- 2 سال ago

