اداریہ کالم

عمران خان کی القادریونیورسٹی ٹرسٹ کیس میں گرفتاری

idaria

بالآخرسابق وزیراعظم عمران خان منی لانڈرنگ کے مقدمے میں قانون کی گرفت میں آہی گئے ہیں اورانہیں باضابطہ طورپرگزشتہ روزگرفتارکرلیاگیا، عمران خان اپنی اس گرفتاری سے گزشتہ ایک سال سے بچتے چلے آرہے تھے اور عدالتوں سے ضمانتیں کراکے وہ ریلیف حاصل کررہے تھے مگر حقیقت یہ ہے کہ وہ عدالتوں کو خاطر میں نہیں لارہے تھے اور انہوں نے عدالتوں کے سامنے پیش ہونااپنی توہین سمجھ رکھاتھا اس مقصد کےلئے وہ کبھی میڈیکل سرٹیفکیٹ کاحوالہ دیتے تھے اورکبھی کوئی اور جواز پیش کرتے تھے، عدالتوں سے ریلیف حاصل کرناہرملزم کاحق ہوتا ہے مگر سابق وزیراعظم نے اپنی ضمانتوں کاناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے مسلسل عسکری اداروں کو اپنا ٹارگٹ بنارکھاتھا، کبھی وہ قومی راز افشاکرتے تو کبھی ایک حاضرسروس افسر کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے، ان کی گرفتاری کے بعد تحریک انصاف کے کارکنان نے جوکچھ کیاوہ قابل افسوس ہے کیونکہ اس سے قبل نوازشریف ،شہبازشریف ،بینظیر بھٹو ،آصف علی زرداری اورکئی دیگر معتبر سیاستدان گرفتار ہوتے چلے آئے ہیں مگر عمران خان کی گرفتاری کے بعد ان کے کارکنان نے جس طرح عسکری تنصیبات ،میٹرواوردیگر قومی اداروں کونذرآتش کرنے کی کوشش کی ہے وہ نہ صرف قابل مذمت ہے بلکہ لمحہ فکریہ بھی ہے ،کیاعمران خان گزشتہ پچیس سال کے دوران اپنے کارکنان کی یہی تربیت کرتے رہے ہیں کہ وہ افواج پاکستان کواپنادشمن قراردیں ۔بہرحال اب عمران خان قانون کی باضابطہ گرفت میں آچکے ہیںاوران سے تفتیش کامرحلہ باقی ہے جس کے دوران باضابطہ طورپرکئی انکشافات ہوںگے اورکئی باتیں سامنے آئیں گی ۔اس حوالے سے ابھی کچھ کہناقبل ازوقت ہے ۔گزشتہ روز چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان دو مقدمات میں ضمانت کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے میں موجود تھے تاہم ابھی کمرہ عدالت تک نہیں پہنچے تھے، سابق وزیراعظم بائیو میٹرک برانچ میں کمرے ک شیشے توڑ کر رینجرز نے گرفتارکیا۔نیب نے اپنے اعلامیے میں کہا کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کو القادر یونیورسٹی ٹرسٹ میں کرپشن کے جرم میں حراست میں لیا گیا ہے ۔ اعلامیے کے مطابق عمران خان نے نیب کے طلبی نوٹس کا کوئی جواب نہیں دیا، ان کی گرفتاری نیب آرڈیننس اور قانون کے عین مطابق ہے۔ سابق وزیر اعظم عمران خان سے تفتیش کےلئے نیب کی کمبائنڈ انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دے دی گئی۔ نیب ٹیم عمران خان سے القادریونیورسٹی کی 490کنال اراضی کی الاٹمنٹ پرتفتیش کرے گی، تفتیشی ٹیم نے عمران خان سے تفتیش کےلئے سوالات تیار کررکھے ہیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے عمران خان کی گرفتاری قانون کے مطابق قرار دی۔ عدالت نے توڑ پھوڑ کے معاملے پر سیکرٹری داخلہ اور آئی جی اسلام آباد کو توہین عدالت کے نوٹس بھی جاری کردیے ہیں، رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ کو ایف آئی آر درج کرانے کا حکم دیا ہے، رجسٹرار 16مئی تک انکوائری کرکے رپورٹ جمع کرائیں گے۔دوسری جانب تحریک انصاف نے عمران خان کی گرفتاری کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کی کال دیدی جس پر کئی شہروں میں پی ٹی آئی کارکنوں ںے سڑکیں بندکردیں، پنجاب کی نگراں حکومت نے امن و امان کے قیام کےلئے رینجرز کو طلب کر کے موبائل فون سروس بند کر دی۔ پی ٹی آئی رہنما چوہدری فواد حسین نے عوام سے گھروں سے باہر نکلنے کی اپیل کی اور گرفتاری کو عدلیہ پر حملہ قرار دیا۔پی ٹی آئی قیادت کی کال پر مختلف شہروں میں کارکنوں کی جانب سے احتجاج شروع ہوا۔ پنجاب اور کے پی میں مختلف شہروں میں کارکنوں نے احتجاج کرتے ہوئے سڑکیں بلاک کردیں جس سے عوام پریشانی کا شکار ہوئے۔پی ٹی آئی کارکنان نے اسلام آباد اور پنڈی میں احتجاج کیا اور کارکنان مارچ کرتے ہوئے ریڈ زون میں داخل ہوئے۔ سیاسی جماعت کے کارکنوں کے پتھرا و¿سے پانچ اہلکار زخمی ہوئے جبکہ دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر 43 کارکنان کو حراست میں لیا گیا ہے۔ ہنگامہ آرائی میں ملوث پی ٹی آئی کے 500سے زائد کارکنوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔پنجاب کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں پی ٹی آئی کارکنان نے احتجاج کیا اور ٹائر و دیگر املاک کو نذر آتش کر کے عمران خان کی گرفتاری کیخلاف احتجاج ریکارڈ کرایا۔عمران خان کی گرفتاری کے بعد زمان پارک کا کنٹرول پی ٹی آئی کے ڈنڈا بردار افراد نے سنبھالا اور سڑکوں کو بند کیا ۔ جس کے بعد پولیس کی بھاری نفری کارکنان کو منتشر کرنے پہنچی تو صورت حال کشیدہ ہوگئی اور پھر اہلکار پیچھے ہٹنے پر مجبور ہوئے۔احاطہ عدالت میں گرفتاری کے خلاف لاہور جی پی او چوک پر وکلا کی طرف سے احتجاج کیا۔ وکلا نے ٹائر جلا کر سڑک بلاک کی۔ تحریک انصاف کراچی کی قیادت نے کارکنوں کو طلب کیا جس پر کارکنان اور رہنما انصاف ہاو¿س پہنچے۔ کارکنوں نے شارع فیصل پر ٹریفک کی روانی بند کردی جس کے سبب گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں، کارکنوں اور شہریوں کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی۔بعدازاں پولیس شارع فیصل کھلوانے پہنچی جہاں پولیس کی جانب سے مظاہرین پر شیلنگ بھی کی گئی۔ پی ٹی آئی کے مشتعل کارکنان نے شارع فیصل پر قیدی وین، واٹر بورڈ کے دو ٹینکر اور رینجرز کی چوکی نذر آتش کی، اس کے علاوہ ٹائر بھی جلائے۔شارع فیصل پر پولیس پی ٹی آئی کارکنان کے آگے بے بس نظر آئی اور کئی گھنٹوں تک انہیں منتشر نہ کرسکی۔بعد ازاں پولیس نے پی ٹی آئی سندھ کے صدر علی زیدی اور پی ٹی آئی کے ایم پی اے کے صدر ریحان راجپوت کو گرفتار کرلیا۔خیبرپختونخوا اور پنجاب کی نگراں حکومتوں نے مظاہرین کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا ہے، لاہور، اسلام آباد ، راولپنڈی، کوئٹہ سمیت دیگر بڑے شہروں میں دفعہ 144نافذ کر دی گئی۔ وزارت داخلہ کی جانب سے اجتماعات اور سیاسی سرگرمیوں پر پابندی عائد دفعہ 144کی خلاف ورزی پر قانونی کاروائی عمل میں لائی جائیگی ۔ ملک بھر میں پی ٹی آئی احتجاج کے باعث سرکاری و نجی تعلیمی ادارے بند رکھنے کا اعلان کیا گیا اورگزشتہ روز ہونے والے پرچے منسوخ کر دئیے گئے۔ پرچے کی نئی تاریخ کا اعلان بعد میں ہوگا ۔ آل پاکستان پرائیویٹ اسکولز فیڈریشن نے ملک بھر میں اسکول بند کرنے کا اعلان کر دیا ۔ صدرآل پاکستان پرائیویٹ اسکولزفیڈریشن کاشف مرزا نے اعلان کیا ہے کہ ملک بھرپرائیویٹ اسکول بندرہیں گے۔پرائیویٹ اسکولز میں ریگولر کلاسز کے شیڈول کا اعلان مشاورت کے بعد ہوگا۔
جرمنی کا پاکستا ن کو ترقیاتی منصوبوں کیلئے فنڈزفراہمی کاعندیہ
ملک میں اقتصادی ترقی کے حوالے سے وفاقی حکومت کی کوششیں جاری ہیں اس حوالے سے جرمنی میں ہونیوالے گروپ ٹو کے اجلاس میں پاکستانی وفد کی شرکت نے نمایاں کامیابی حاصل کی ہے ۔ پاکستان اور جرمنی کے درمیان ( جی 2جی )دو روزہ اجلاس برلن میں منعقد ہوا ۔اجلاس میں وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور سردار ایاز صادق ،پارلیمانی ریاستی سیکرٹری برائے وفاقی وزارت اقتصادی تعاون اور ترقی،بی ایم زیڈجرمنی نیلز اینن ، سیکرٹری اقتصادی امور ڈاکٹر کاظم نیاز اور مسٹر ہیلمٹ فشر نے بی ایم زیڈ میں پاکستان اور افغانستان ڈویژن کے سربراہ نے شرکت کی ۔ اجلاس کے دوران پاکستان میں جرمن حکومت کی جانب سے 163ملین یورو کے ترقیاتی منصوبوں کےلئے فنڈز فراہم کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ ان منصوبوں میں معیشت کے اہم شعبے اور سماجی و اقتصادی ترقی، یعنی آب و ہوا، سماجی تحفظ، صحت، پانی اور آبپاشی، TVETکے ساتھ ساتھ انسانی ترقی شامل ہیں۔ پاکستان اور جرمنی دونوں کے درمیان گزشتہ چھ دہائیوں کے دوران انتہائی مضبوط اور مستحکم ترقیاتی تعاون کی تاریخ پر مبنی خوشگوار تعلقات ہیں۔ جرمنی پاکستان کو ترقیاتی تعاون اور باہمی دلچسپی کے دیگر شعبوں کے نقطہ نظر سے ایک اہم سٹریٹجک دو طرفہ شراکت دار کے طور پر دیکھتا ہے ۔ملک بی ایم ز یڈ کی جانب سے ترقیاتی مداخلتوں کو پاکستان کی ترقیاتی حکمت عملی ، 2030 کے ایجنڈے اور پائیدار ترقی کے اہداف کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کےلئے پُرعزم ہے ۔ سردار ایازصادق نے جرمن حکومت کی جانب سے گزشتہ 60 سال سے زائد عرصے کے دوران پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی کےلئے دی جانے والی ترقیاتی امداد اور 2022 کے سیلاب کے دوران جرمن حکومت کی جانب سے فراہم کی جانے والی انتہائی ضروری امداد کو سراہا۔ منسٹری آف اکنامک افیئرز پاکستان اور بی ایم زیڈ جرمنی کے درمیان قریبی تعاون اور مضبوط روابط کے عزم کا اعادہ کیاگیا تاکہ مطلوبہ نتائج حاصل کرنے کےلئے ترقیاتی منصوبوں کے موثر نفاذ ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے