گردش افلاک تغےر پذےر ہوتے رہتے ہےں ۔زمانہ کروٹےں بدلتا رہتا ہے ۔کسی بھی ملک کی معےشت پر قدرتی اور غےر قدرتی آفات اثر انداز ہوتی ہےں ۔زلزلے ،آبادی مےں روز افزوں اضافہ ،سےلاب اور شدےد ترےن خشک سالی سے جہاں آبادی کو نقصان سے دوچار ہونا پڑتا ہے وہاں کرہ ارض پر اقوام عالم کا خود پےدا کردہ انتشار ، دہشتگردی ،طاقت ،دولت اور اختےارات کا غلط استعمال ،اپنی دولت مےں دوسروں کے حقوق کو نظر انداز کرنا ،نت نئی رےشہ دوانےوں سے دوسروں کی دولت کو اپنا دست نگر بنانا ،بہت سے مالدار مغربی ممالک کا ترقی پذےر ملکوں سے لوٹی ہوئی دولت کو اپنے ملکوں مےں محفوظ جنت فراہم کرنا اور ترقی پذےر ملکوں کو قرضوں کی فراہمی کےلئے عالمی مالےاتی اداروں کی معاونت سے کڑی اور قومی مفادات سے متصادم شرائط تسلےم کرنے پر سے بھی معاشی طور پر تباہی پھےل جاتی ہے ۔آج پوری دنےا کو تےن اہم ترےن مسائل درپےش ہےں ۔خوراک اور اشےائے خوردونوش کی قلت ،غربت اور گرتی ہوئی معےشت ۔دنےا بھر مےں غذائی قلت کا شکار لوگوں کی تعداد بڑھ رہی ہے ۔افرےقہ اور اےشےاءکے متعدد ممالک اس فہرست مےں شامل ہےں ۔عالمی مارکےٹ مےں اشےائے خوردنی خصوصاً زرعی اجناس کی قےمتوں مےں اضافہ ہو رہا ہے ۔واشنگٹن مےں عالمی شہرت ےافتہ اقتصادی ماہرےن نے انتباہ کےا ہے کہ پاکستان ،انڈونےشےا،پےرو اور ہےٹی کے علاوہ دےگر ملکوں مےں خوراک کی قلت کی وجہ سے آنے والے دنوں مےں خوراک کے ذخائر پر عوامی حملے ہو سکتے ہےں ۔ان ملکوں مےں بلوے اور خانہ جنگےوں کے امکانات ہےں ۔پاکستان اگرچہ اےک زرعی ملک ہے مگر بڑھتی ہوئی بے ہنگم آبادی ،پانی کی قلت ،موسمی تبدےلی ،زرخےز زمےنوں پر بے درےغ تعمےرات اور ناقص حکومتی پالےسےوں کی وجہ سے ےہ خطرہ پےدا ہو گےا ہے کہ ملک کی آبادی کا بڑا حصہ آنے والے سالوں مےں غربت ،افلاس ،بھوک اور بےماری کا شکار ہو سکتا ہے ۔واشنگٹن کے اجلاس مےں ماہرےن نے خبردار کےا کہ دنےا خوراک کی قلت کی وجہ سے خانہ جنگےوں اور جنگوں کے قرےب آ رہی ہے ۔عالمی بےنک کی ہےومن کےپٹل ری وےو رےسرچ جس کے اجراکی تقرےب انہی دنوں اسلام آباد مےں منعقد ہوئی اس مےں عالمی ماہرےن کے مطابق پاکستان کی معاشی بد حالی کی بڑی وجہ تےزی سے بڑھتی ہوئی آبادی ہے ۔اس تقرےب مےں دئےے گئے اعدادوشمار کے مطابق اس وقت 2 کروڑ بچے سکولوں سے باہر اور غذائی قلت کا بھی شکار ہےں ۔عالمی بےنک کے ڈائےرےکٹر نے واشنگٹن مےں کہا کہ ترقی پذےر ملکوں کا عجب المےہ ہے ےہاں لاکھوں افراد مہنگی گاڑےاں مہنگے پٹرول سے چلا رہے ہےں جبکہ دوسری جانب غرےب جسم سے جان کا رشتہ قائم رکھنے کےلئے روٹی کی جدوجہد مےں مشکل ترےن وقت گزار رہے ہےں ۔اس وقت بہت سے ترقی پذےر ملکوں مےں صورتحال ےہ ہے کہ غرےبوں کی اکثرےت زندہ رہنے کےلئے اپنی کل آمدن کا 75فےصد خوراک پر خرچ کر رہی ہے ۔گزشتہ سال کی نسبت ان ملکوں مےں گندم کی قےمتوں مےں 50فےصد اضافہ ہوا ہے اور آئندہ تےن سالوں مےں 100فےصداضافے کے خدشات پائے جاتے ہےں ۔امرےکہ دنےا کا بظاہر امےر ترےن ملک دکھائی دےتا ہے ۔امرےکہ مےں اس وقت پراپرٹی اور بےنکنگ سےکٹر خاصے دباﺅ مےں ہےں ۔کئی مالےاتی ادارے وہاں خسارے مےں جا رہے ہےں اور کئی بڑے اداروں نے اپنے ملازمےن فارغ کرنے شروع بھی کر دئےے ہےں ۔عالمی مالےاتی بحران کے سبب ترقی پذےر ممالک زےادہ متاثر ہو رہے ہےں ۔امرےکہ کی معےشت سست روی کا شکار اور اےشےاءکی مارکےٹ بھی مندی کا شکار ہو کر رہ گئی ہے ۔ےہ بھی کہا گےا کہ بعض اےشےاءمارکےٹوں مےں سترہ سال بعد تنزلی واقع ہوئی ۔اس دوران آئی اےم اےف کے سربراہ نے کہا تھا کہ حالےہ بحران کا کوئی حل دکھائی نہےں دےتا ۔اس صورت مےں جبکہ قرضوں کی عالمی مارکےٹوں کی نگرانی ےا جانچ پڑتال کا کوئی مربوط نظام بھی نہےں ہے ۔اس کے ساتھ عالمی مارکےٹ مےں تےل کی قےمتوں مےں بے تحاشا اضافے اور عالمی خوراک کی منڈی مےں اجناس کی قےمتوں مےں مسلسل اضافے نے غرےب ممالک کو شدےد مالی بحران مےں دھکےل دےا ہے ۔امرےکہ مےں معاشی بحران کے سبب دنےا مےں مالےاتی بحران کا خطرہ بڑھتا چلا جا رہا ہے اور بہت سے ممالک ان خطرات سے نمٹنے کےلئے آئی اےم کی طرف دےکھنے کے ساتھ ساتھ اپنے ہاں سخت مالےاتی اقدامات اٹھا چکے ہےں ےا اٹھا رہے ہےں ۔عالمی مالےاتی بحران کی وجہ سے کئی ممالک کی کرنسی اپنی قدر کھو رہی ہے ۔ماہرےن اس بات پر متفق ہےں کہ امرےکہ و ےورپ کی معےشتوں کی سست رفتاری سے اےشےاءکی معےشتوں پر دوررس اثرات مرتب ہوں گے ۔امرےکی مارگےج بحران اور تےل کی قےمتوں مےں بے تحاشا اضافے نے خصوصاً غرےب ملکوں کو شدےد مالےاتی عدم تحفظ کے احساس مےں مبتلا کر دےا ۔ان حالات مےں آئی اےم اےف نے پھر ترقی پذےر ملکوں کو سود کے شکنجے مےں جکڑنے کےلئے پےکج تےار کر لےا ہے ۔پاکستان کا حالےہ کڑی شرائط پر آئی اےم اےف سے قرض کے حصول کےلئے سعی اس پر شاہد ہے ۔اےک خبر کے مطابق امرےکہ کے ڈےفالٹ ہونے کا خدشہ بھی ظاہر کےا جا رہا ہے اور امرےکہ 726ارب ڈالر کا امسال قرضہ حاصل کرے گا ۔ماہرےن کے مطابق اس وقت تےل کی پےداوار کے مقابلے مےں اگلے سالوں کی پےداوار مےں تےس فےصد سے زائد کمی ہو جائے گی جبکہ طلب چالےس فےصد سے زےادہ ہو چکی ہوگی ۔اےسی صورتحال کامقابلہ کرنے کےلئے امرےکہ نے ابھی سے تےل کی ذخےرہ اندوزی شروع کر دی ہے ۔تےل کی قےمتےں بڑھنے سے بہت سی اشےاءکی قےمتوں مےں اضافہ ہو جاتا ہے جس سے لوگوں کی قوت خرےد کم ہو جاتی ہے ۔اس طرح پےدا کاروں کی فروخت بھی گھٹ جاتی ہے اور ان کا منافع کم ہو جاتا ہے ، بےروزگاری مےں اضافہ ہو جاتا ہے ۔دوسری طرف ترقی ےافتہ اور ترقی پذےر ممالک کی رقوم تےل برآمد کرنے والے ملکوں کو منتقل ہو جاتی ہے ۔اس کا اندازہ سابق وزےر خارجہ ہنری کسنجر کے اےک مضمون سے کےا جا سکتا ہے ۔وہ لکھتے ہےں کہ 2001ءمےں تےل کی قےمت 30ڈالر فی بےرل تھی جو بعد ازاں ڈےڑھ سو فی بےرل تک جا پہنچی جس کی وجہ سے تارےخ انسانی مےں دولت کی اتنی بڑی مقدار مےں منتقلی کا رےکارڈ قائم ہوا ۔ صرف او پےک تنظےم کے 13ممالک نے کھربوں ڈالر کا منافع کماےا ،تو ظاہر ہے کہ اتنی زےادہ دولت اپنے ساتھ کچھ سےاسی مضمرات بھی لےکر آئی ہو گی ۔اس وقت امرےکہ اور ےورپ کی بعض بڑی بڑی کمپنےاں اپنی ملکےت کھو چکی ہےں اور مغربی ممالک ان تےل پےدا کرنے والے ممالک کا ےرغمال بن چکے ہےں ۔امرےکہ کے فےڈرل رےزرو بےنک کے چئےرمےن جو اس کے 19برس تک چیئر مےن رہے ہےں کہا ہے کہ امرےکہ کساد بازاری سے نہےں بچ سکے گا ۔ماہرےن کے مطابق عالمی منڈی مےں تےل کی قےمتےں اس خطرے کے پےش نظر گر رہی ہےں کہ موجودہ مالی بحران سے دنےا بھر مےں اقتصادی ترقی کی رفتار سست ہو جائے گی اور جب اقتصادی ترقی کی رفتار سست ہو گی تو پھر وہ لوگ بھی زد مےں آئےں گے جو موجودہ بحران سے براہ راست متاثر نہےں ہوئے ۔ترقی پذےر ملکوں مےں ہر سال قرضوں کے بارے مےں اربوں ڈالرز کا اضافہ ہوتا رہا ۔اس طرح ہر سال قسطوں کی ادائےگی نے ان کی معےشت کو نڈھال کر دےا ہے ۔پاکستان مےں آئی اےم اےف کا کہنا ہے کہ بجلی کی قےمتوں مےں مزےد اضافہ کےا جائے اب جبکہ برآمدات کا زےادہ تر انحصار ٹےکسٹائل کی مصنوعات پر ہے ۔برآمدات کنندگان اور صنعت کاروں کا کہنا ہے کہ بجلی کی قےمت مےں ےکدم اضافے سے برآمدی لاگت اتنی زےادہ بڑھ جائے گی کہ اب تھائی لےنڈ ،کورےا ،انڈےا ،چےن اور دےگر ممالک کے ساتھ ٹےکسٹائل کے مصنوعات کے سلسلہ مےں جو سخت مقابلہ تھا اس مےں پسپائی کی کےفےت پےدا ہو جائے گی ۔اس طرح جب بےرونی وصولےوں مےں اضافہ نہ ہو اور بےرونی ادائےگےوں مےں اضافہ ہی ہوتا چلا جائے تو ان حالات مےں ظاہر ہے کہ روپے پر مزےد دباﺅ بڑھے گا ۔عالمی مالےاتی بحران ،خوراک کی قےمتوں مےں اضافے ،پاکستانی روپے کی قدر مےں روز بروز کمی اور شدےد افراط زر سے پاکستانی معےشت بھی مسائل سے دوچار ہے ۔ضرورت اس امر کی ہے کہ تےل ،گےس اور بجلی کی پےداوار مےں اضافے کے ساتھ ساتھ ملکی زرعی پےداوار مےں بھرپور اضافے کی تدبےرےں اختےار کی جائےں ۔لگژری کاروں کی درآمد ،غےر ضروری اشےائے تعےشات کی درآمد کی حوصلہ شکنی کی جائے نےز غےر ترقےاتی اخراجات مےں کمی کی جائے ۔