کالم

غیر قانونی تارکین وطن کا انخلا، کاونٹ ڈاون شروع

غیر قانونی تارکینِ وطن کو رضاکارانہ طورپر پاکستان چھوڑنے کیلئے دی گئی ڈیڈ لائن میں 21دن رہ گئے ہیں کانٹ ڈاو¿ن شروع ہو چکا ہے دستاویزات کے بغیر کسی غیر ملکی کو پاکستان میں رہنے کی اجازت نہیں غیر قانونی تارکین وطن کوحکومت کی طرف سے پاکستان چھوڑنے کیلئے دی گئی مدت کا مقصد انسانی حقوق کے چارٹرڈ کا احترام ہے ورنہ غیر قانونی افراد عدالتی چارہ جوئی کے بعد سزا بھگت رہے ہوتے ،لاکھوں کی تعداد میں افغانی مہاجرین عارضی پناہ گزین کی حیثیت سے پاکستان میں داخل ہوئے تھے اور پھر یہاں غیر قانونی طور پر آباد ہو گئے، دنیا کے کسی ملک میں پاسپورٹ ویزا کے بغیر آنے جانے کی اجازت نہیں لہٰذا جس نے پاکستان آنا ہے دستاویزات کےساتھ آئے اس وقت وفاق چاروں صوبائی حکومتیں اسٹیبلشمنٹ ایک مربوط حکمت عملی کے تحت اس آپریشن کو نتیجہ خیز بنانے کے لئے برسر پیکار ہیں یہ آپریشن بین الاقوامی اور ملکی قوانین، کے مطابق کیا جا رہا ہے جبکہ اداروں نے کے پی کے سرحدی علاقوں میں موبائل سروسز کے مضبوط نیٹ ورک کی تنصیب اور افغان سمز پر پابندی لگانے کی سفارش کی ہے تا کہ دہشت گرد اور مجرم انہیں نیٹ ورک اور رابطوں کیلئے استعمال نہ کریں پنجاب میں غیر قانونی تارکین وطن کی واپسی کیلئے ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ میاں شکیل کی سربراہی میں ہائی پاور مانیٹرنگ کمیٹی تشکیل دیدی گئی ہے جو مرکزی کنٹرول روم سے منسلک ہوگی کمیٹی آپریشن شروع ہونے کے بعد روزانہ کی بنیاد پر وزیر اعلیٰ کو رپورٹ کریگی جبکہ غیر قانونی تارکین وطن کی فہرستوں کی تیاری شروع کر دی گئی ہے حکومت کی طرف سے واضح ملک بدری کے اعلان کے بعد غیر قانونی افغان باشندوں کی واپسی شروع ہو گئی ہے طور خم کے راستے 60سے زائد افغان خاندانوں کو واپس افغانستان بھجوا دیاگیا جبکہ 150سے زائد غیر قانونی افغانیوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے گرفتار باشندوں کے خلاف فارن ایکٹ کے تحت مقدمات درج کیے گئے ہیں نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا ہے کہ رضاکارانہ طور واپس جانیوالے غیر قانونی افغان باشندوں کو سہولت دی جائے گی ورنہ قانون خود اپنا راستہ اپنائے گا غیر قانونی مقیم افراد کے انخلا کا عمل عالمی طرز عمل کے مطابق ہے کوئی ملک غیر قانونی افراد کو رہنے کی اجازت نہیں دیتا چائیے وہ یورپی ایشیائی یا ہمارا کوئی پڑوسی ملک ہو جب بھی کوئی مسئلہ ہوا افغان پاکستان میں پناہ لیتے ہیں اب جب افغان جنگ 2021میں ختم ہو چکی ہے تو تمام غیر قانونی افغانیوں کو واپس جاناہو گا، درست دستاویزات والوں کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں اقوامِ متحدہ کے اداروں نے 40 برسوں تک چیلنجز کے باوجود افغان مہاجرین کی بہترین اور فراخدلانہ مہمان نوازی کو قابل ستائش قرار دیا ہے اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (یو ایں ایچ سی آر)اور عالمی ادارہ برائے مہاجرین(آئی او ایم)نے پاکستان میں مقیم افغان باشندوں کی رجسٹریشن اور انتظام میںمعاونت کیلئے ایک جامعہ میکنزم تیار کرنے کی بھی پیشکش کی ہے۔پاکستان پہلے ہی افغان شہریوں کی رضاکارانہ اور محفوظ طریقے سے واپسی چاہتا ہے ، پاکستان نے ہمیشہ انسانی حقوق کا احترام کیاہے اور کرتا رہے گا عالمی اداروں نے ملکی پالیسیوں پر حکومت پاکستان کے خود مختار استحقاق اور اپنی سر زمین پر آبادی کو منظم کرنے کی ضرورت ،عوامی تحفظ اور سلامتی یقینی بنانے کیلئے اس کی ذمہ داریوں کو تسلیم کیا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے