دنیا کا کوئی ملک بھی کسی غیر ملکی کو قانونی دستاویزات کے بغیر اپنی سر زمین پر قیام کی اجازت نہیں دیتا وہ پناہ گزین ہوں مہاجر یا سیاح سب قانونی طریقے سے قیام کر سکتے ہیں کسی بھی ملک میں غیر قانونی قیام پزیر افراد کے بارے معلوم نہیں ہوتا کہ وہ کس ایجنڈے پر ہیں اسوقت حکومت پاکستان کے پاس ہر پاکستانی کا ڈیٹا موجود ہے تو ہر تارکین وطن کاہونا بھی ضروری ہے۔قانونی دستاویزات نہ ہونے پر امر یکا، ایران سمیت کءممالک ہزاروں غیر قانونی تارکین وطن کو واپس بھجوا چکے ہیں۔حکومت پاکستان کے بار بار انتباہ کے باوجود لاکھوں افغان مہاجرین نے رجسٹریشن نہیں کروائی،یہ مہاجرین طویل عرصہ سے پاکستان کی معیشت پر بوجھ بنے ہوئے ہیں سمگلنگ کالے دھندوں اور جرائم میں ملوث ہیں تازہ ترین رپورٹس کے مطابق یہ نہ صرف غیر قانونی بلکہ دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث پائے گئے ہیں۔نگران حکومت کی جانب سے غیر ملکی تارکینِ وطن کے خلاف آپریشن اور انہیں وطن واپس بھیجنے کا فیصلہ احسن اقدام ہے،نگران حکومت نے غیرقانونی مقیم غیر ملکیوں کو نکالنے کی حکمت عملی تیار کرلی ہے۔غیر قانونی تارکین کو نکالنے کے اس فیصلے سے پاکستان میں نہ صرف امن وامان کی صورتحال بہتر ہو گی بلکہ ملکی معاشی صورتحال بھی بہتر ہو گی کئی ایسے آپریشن سابق حکومتوں کے ا دور میں ہوئے لیکن کوئی خاطر خواہ کامیابی نہ ہوئی لیکن اس مرتبہ وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی صدارت میں ہونےوالے اجلاس میں اس آپریشن کو نتیجہ خیز بنانے کا فیصلہ کیاگیا اجلاس میں آرمی چیف سید عاصم منیر بھی شریک ہوئے ا یکم نومبر سے غیر قانونی مقیم افراد کو گرفتار جائیدادیں، کاروبار ضبط، کر کے ڈی پورٹ آکردیا جائیگا اس حوالے سے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے نہ صرف مربوط حکمت عملی مرتب کر لی ہے بلکہ اس پر عمل بھی شروع کر دیا گیا ہےصوبائی حکومتوں کو بھی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں شروع میں ان غیر ملکیوں کے خلاف کارروائی کی جائیگی جن کے پاس پاسپورٹ ویزا رجسٹریشن موجود نہیں تاہم ایسے تارکین وطن جن پر کوئی مقدمہ نہیں اور صرف رہنے کیلئے دستاویزات نہیں ان کے خلاف 14 فان ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر کے ان کے ملکوں میں بھیجا جائیگااسلام آباد میں غیر قانونی افغانی مہاجرین کے خلاف آپریشن شروع کر دیا گیاہے 350افراد کو کو قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد طور خم بارڈ پر افغان حکام کے حوالے کر دیا جائیگا۔غیر قانونی تارکینِ وطن کےخلاف آپریشن اہم اور وقت کی ضرورت تھا۔ آپریشن کے بارے میں یہ تاثر بھی غلط ہے کہ یہ صرف افغان مہاجرین کے خلاف ہے کیونکہ پاکستان لاکھوں افغان مہاجرین کی کئی دہائیوں تک میزبانی کرتا رہا ترجمان دفترخارجہ کمطابق پاکستان کی افغان مہاجرین کے بارےمیں کوئی پالیسی تبدیل نہیں ہوئی پاکستان افغان مہاجرین سمیت تمام غیر قانونی رھائش پزیر افراد کیخلاف کارروائی کر رہا ہے،کسی خاص شہریت کے خلاف نہیں پاکستان افغان مہاجرین کیخلاف نہیں بلکہ غیر قانونی مہاجرین کے خلاف ہے ۔ 40 سال پہلے افغانستان پر سوویت یونین کے تسلط کے بعد افغان مہاجرین کی بڑی تعداد نے پاکستان میں پناہ لی اور پھر وہ یہاں کے ہو کر رہ گئے بہت سارے مرد و خواتین نے پاکستانی شہریوں سے شادی کر لی اور جعلی شناختی کارڈ بنا کر جائیدادیں خریدیں اور کاروبار شروع کر دیاپچھلے برس افغانستان پر طالبان حکومت کے قیام کے بعد مزید6 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین نے پاکستان کا رخ کیا اسوقت 1.3 ملین مہاجرین دستاویزات کے بغیر غیر قانونی طور پر پاکستان میں مقیم ہیں جبکہ کل 40 لاکھ کے قریب افغان مہاجرین پاکستان میں قیام پذیر ہیں۔ حکومت کو آئندہ مہاجرین کیلئے ایک جامع منصوبہ بندی کرنی چاہیے انہیں پناہ گزینوں کے کیمپوں میں رکھ کر ان کی نقل و حرکت کو محدود رکھا جائے اور پاکستان آمد کیساتھ ہی ان کی رجسٹریشن کرکے انہیں کیمپوں میں منتقل کر دیا جانا چاہیے۔ افغان سرحد سے غیر قانونی کراسنگ روکنے اور فنسنگ کی سیکیورٹی کو فول پروف بنانا ہو گا۔