کالم

فلسطینی متاثرین کےلئے امداد

riaz chu

غزہ میں اسرائیل نے اپنے مظالم کی انتہاءکر دی ہے کہ غزہ پر بیک وقت زمینی اور فضائی حملہ کر دیا جس کے نتیجے میں فلسطینیوں کی بڑے پیمانے پر شہادتیں ہوئی ہیں۔ تین ہفتے کے دوران اسرائیلی وحشت و بربریت کے جاری سلسلے میں فلسطینی باشندوں کی مجموعی شہادتوں کی تعداد سات ہزار سے بھی تجاوز کر چکی ہے۔ غزہ شہر‘ دیہات‘ کاروباری مراکز‘ تعلیمی ادارے اور مساجد سمیت کوئی بھی پبلک مقام اور نجی عمارتیں اسرائیلی فوج کے حملوں میں محفوظ نہیں ۔ غزہ کی سرزمین پر جو باشندے اس وقت زخمی اور بے یارومددگار ہو کر کسمپرسی کی زندگی بسر کر رہے ہیں وہ اپنے معصوم بچوں کے ادھڑے لاشے اٹھائے بے بسی کے عالم میں کسی پناہ گاہ کی تلاش میں دوڑتے ہیں تو یقیناً ان دلدوز مناظر کو دیکھ کر آسمان بھی رونے لگتا ہوگا۔ مگر سفاک انسانوں کا دل پسیجتا نظر نہیں آرہا۔ غزہ میں حالیہ جنگ کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتحال کے بعد الخدمت فاو¿نڈیشن نے امدادی سرگرمیوں کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ الخدمت فاو¿نڈیشن کی امدادی ٹیمیں غزہ جانے کے لیے تیار ہیں۔ جیسے ہی محاصرہ ختم ہو گا، الخدمت ہر ممکن رستےاپنا وفد اور ٹیموں کو غزہ میں بھیجے گا۔ الخدمت نے فوری طور غزہ میں موجود برادر رفاہی اداروں کے ساتھ مل کر میسر و موجود وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے امدادی سرگرمیوں کا آغاز کردیا ہے اور یہ سرگرمیاں جاری ہیں۔ الخدمت غزہ میںحیرات ایڈ ،آئی ایچ ایچ ،اون سر،جانسیو ،غازی دستک،بریج آف سیولائزیشن فار ڈویلپمنٹ جیسے اداروں کے تعاون سے کام کر رہی۔ ان میں سے اکثر اداروں دفاتر یو این کے تعاون سے وہاں موجود ہیں۔ یہ ادارے کسی بھی ہنگامی صورتحال میں کام کرنے کا تجربہ بھی رکھتے ہیں اور الخدمت ماضی میں بھی اِن رفاہی اداروں کے ساتھ مل کر کام کر چکی ہے۔ غزہ میں اِس وقت پانی، خوراک اور طبی امداد کی اشد ضرورت ہے۔ الخدمت ہسپتالوں میں زیر علاج مریضوں اور سکولوں میں قائم کیمپوں میں پکے پکائے کھانے کی تقسیم کا کام جاری رکھے ہوئے ہے۔ اِسی طرح آبادیوں میں خشک راشن تقسیم کیا جا رہا ہے اور ابتدائی طور پر ہسپتالوں کو ادویات کی فراہمی کی گئی ہے۔ اِس کے ساتھ موسمی اثرات سے بچانے کےلئے ونٹر پیکج کی تقسیم کا کام بھی کیا جا رہا ہے۔ الخدمت فاو¿نڈیشن نے 10کروڑ روپے کی مالیت سے امدادی سرگرمیوں کا آغاز کیا ہے۔ مزید عطیات جمع ہونے پر یہ امداد بڑھتی چلی جائے گی۔ تاہم مستقبل قریب میں غزہ بارڈر کھلنے پر الخدمت بڑے ریلیف آپریشن کا ارادہ رکھتی ہے۔ چونکہ پاکستان سے امدادی سامان بھجوانا ممکن نہیں، لہذا الخدمت صرف نقد رقوم کی صورت میں عطیات وصول کر رہا ہے۔ مخیر اور درد دل رکھنے والے خواتین و حضرات الخدمت فاو¿نڈیشن پاکستان کے اکاو¿نٹ میں عطیات ٹرانسفر کر سکتے ہیں۔میڈیکل ریلیف الخدمت فاو¿نڈیشن کی خدمات کا مضبوط پہلو ہے۔ الخدمت، پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن اور فیڈریشن آف اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن کے ساتھ مل کر غزہ کے لیے بڑے میڈیکل ریلیف آپریشن کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ جس میں ادویات کی فراہمی کے علاوہ ڈاکٹروں کے وفود اور سرجری پیش نظر ہے۔ غزہ میں موجودہ صورتحال کے پیش نظر بڑی منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔ ہم امید ظاہر کرتے ہیں کہ اِس سلسلے میں مختلف ممالک اور این جی اوز اپنا مشترکہ کردار ادا کریں گی۔ غزہ میں ہسپتال اور طبی مراکز حملوں کی وجہ سے اچھی حالت میں نہیں۔ غزہ کا سب سے بڑا ہسپتال فیول اور بجلی پوری نہ ہونے کے سبب بند ہو رہا ہے۔ تاہم الخدمت رفاہی اداروں کی مدد سے ہنگامی صورتحال میں بنائے گئے ہسپتال اور طبی مراکز میں ادویات کی فراہمی کو یقینی بنانے کی کوشش جاری رکھے ہوئے ہے۔ الخدمت کی خدمات کو ملک و بیرون ممالک قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ الخدمت نے گزشتہ سالوں میں روہینگیا، شام، افغانستان ، فلسطین اور ترکیہ میں زلزلے، سیلاب اور مہاجرین کے لیے کام کیا ہے۔ خاص طور پر یتیم بچوں کی کفالت، صاف پانی، کمیونٹی سروسز اور میڈیکل ریلیف میں خاطر خواہ خدمات سر انجام دی ہیں۔ ماضی میں مختلف آفات کی صورت میں لبنان، مراکش، لیبیا، سری لنکا، انڈونیشیا،نیپال اور جاپان میں بھی الخدمت کی امدادی ٹیموں نے حصہ لیا۔ جب بھی مصیبت کی گھڑی میں الخدمت نے اپیل کی، درد دل رکھنے والے خواتین و حضرات نے دل کھول کر عطیات دیے۔ ہمیں امید ہے کہ ہم غزہ کے مصیب زدگان کے لیے قابل قدر کام کر سکیں گے۔ غزہ اس وقت جنگی صورتحال ہے، وہاں امدادی سرگرمیوں میں حصہ لینے کےلئے رضاکار موجود ہیں، جنگ بندی اور محاصرہ ختم ہونے پر صرف ڈاکٹرز بطور رضاکار ریلیف آپریشن میں حصہ لے سکیں گے۔ ڈاکٹرز میں بھی انہیں ترجیح دی جائے گی جو ایسی صورتحال میں کام کرنے کا تجربہ رکھتے ہیں۔
٭٭٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے