اداریہ کالم

فلسطین میں انسانی خون کی ارزانی جاری

اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں غزہ میں نسل کشی کا سلسلہ جاری ہے، جبالیہ کیمپ پر شدید بمباری کیساتھ ساتھ سڑکوں پر فلسطینیوں کا قتل عام ہورہاہے، مختلف علاقوں کی سڑکوں اور گلیوں میں شہدا کی میتیں موجود ہیں، کوئی اٹھانے والا نہیں، غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ غزہ پر صیہونی افواج کی بمباری میں 24گھنٹوں کے دوران 201فلسطینی شہید ہوگئے، نصیرت کیمپ میں ایک اور صحافی شہید ہوگیا، اسرائیلی حملوں کے دوران غزہ میں شہید صحافیوں کی تعداد 99ہوگئی ہے، اسرائیلی فوج نے غزہ کے اندر اپنے مزید 5فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے۔ صیہونی افواج کے مطابق غزہ میں زمینی جنگ کے آغاز کے بعد سے ہلاک اسرائیلی فوجیوں کی تعداد 144ہوگئی ہے۔ سات اکتوبر سے اب تک اسرائیلی حملوں میں شہید ہونیوالے فلسطینیوں کی تعداد بیس ہزار سے زائد ہوگئی ہے۔غزہ کی امداد میں اضافے کےلئے جمعے کے روز منظور کی گئی قرارداد کو بعض ممالک نے "تقریبا بے معنی” قرار دیتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا ہے، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے سربراہ نے اپنے انتباہ کو دہرایا ہے کہ "غزہ میں قحط پڑ رہا ہے” کیونکہ تنازع خوراک اور دیگر اہم سامان تک رسائی کو روک رہا ہے، ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سکرٹری جنرل اگنیس کالمارڈ کا کہنا ہے کہ غزہ کیلئے انسانی امداد کی فراہمی کےلئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد شہریوں کے مصائب کے دریا میں قطرے کی ماند ہے۔ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے اسرائیلی لڑائی کو روکنے کےلئے بین الاقوامی اداروں کی بے عملی پر تنقید کی ہے ۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کے بعد حالیہ اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والے افراد کو ان کے سوگوار اہلخانہ نے آنسوﺅں کیساتھ الوداع کہا اور ان کیلئے دعائیں کیں، اقوام متحدہ کی قرارداد میں غزہ کیلئے مزید امداد کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا تاہم اس میں لڑائی کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ شامل نہیں تھا ۔ گزشتہ روز بھی اسرائیلی حملوں کے بعد خان یونس شہر میں دھوئیں کے سیاہ بادل اٹھتے ہوئے دکھائی دیئے اسرائیل اور اس کی پشت پناہ طاقتوں کی جانب سے انسانیت کے سارے ضابطے روند کر رکھ دیے گئے ہیں۔ انسانیت کے اس وحشیانہ اور بہیمانہ قتل پر اپنے ضمیر پر بھاری پتھر رکھ لیا گیا ہے۔ اسرائیل نے جارحانہ کارروائیوں میں بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں اڑادیں ، سکول ،ہسپتال، رہائشی عمارتیں ، عبادت گاہیں سب کچھ ملیا میٹ کردیا ، حملوں میں کئی افراد ملبے تلے دب گئے۔غزہ میں اسرائیلی حملوں کی شدت کے باعث غذائی بحران سنگین ہوگیا ہے اور بیشتر علاقوں میں امداد کی فراہمی ناممکن ہوگئی ہے۔موجودہ صورتحال یہ بتانے کےلئے کافی ہے کہ امریکہ اور اس کے طاقتور حواری دنیا کو کیسے اپنے قابو میں رکھے ہوئے ہیں۔ اس سے یہ بات بھی پوری طرح واضح ہو جاتی ہے کہ دنیا بھر میں جہاں کہیں بھی مظالم کا سلسلہ جاری ہے اس کے پیچھے کسی نہ کسی طرح امریکہ اور اس کے حواریوں کا ہی ہاتھ ہے۔ یہ بات پوری عالمی برادری کےلئے تشویش اور اضطراب کا باعث ہونی چاہیے۔ امریکہ نے چند اپنے حواریوں کو اپنے ساتھ ملا کر سلامتی کونسل اور اقوامِ متحدہ کو بھی یرغمال بنایا ہوا ہے۔ اس صورتحال میں اگر عالمی برادری نے مل کر ان ممالک کی بالادستی کو ختم کرنے یا لگام ڈالنے کی کوشش نہ کی تو عالمی امن کو کسی بڑے حادثے کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے ۔ غزہ میں ہونےوالی اسرائیلی دہشت گردی کےخلاف پوری دنیا میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ اگر مسلم ممالک واقعی فلسطینیوں پر ہونے والے ظلم و ستم کو ختم کرانا چاہیں تو ایک دن بلکہ چند گھنٹوں میں ہی غاصب صہیونیوں اور ان کے حامیوں کو سبق سکھایا جاسکتا ہے۔ یقینا حماس تو حق و باطل کے اس معرکے میں کشتیاں جلا کر اسرائیل کیخلاف تنگ آمد بجنگ آمد پر اتری ہوئی ہے۔ وہ اپنے خون کے آخری قطرے تک اپنی سرزمینِ فلسطین کو غاصب اسرائیل کے قبضے سے چھڑانے کی جدوجہد جاری رکھے گی ۔آج دراصل ضرورت عالم اسلام میں تحریک کی ہے اورجب اندرونی طورپر پیدا تحریک کوئی رخ اختیار کرلے تو دنیا کی کوئی طاقت اس کے خلاف نہیں ٹھہرسکتی۔ وہ طاقتیں جو مسلمانوں کو دہشتگردقراردیتے نہیں تھکتی تھیں آخرکیاوجہ ہے کہ آج انہیں اسرائیلی افواج کے مظالم نظرنہیں آتے اوربچوں کو ٹارگٹ کرنے سے گریزنہیں کیاجارہا۔ اس کی وجہ اس کے سواکچھ نہیںکہ فلسطینی ماﺅں نے اپنے بچوں کوآغازسے ہی طاغوت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کرجینے کافن سکھایا ہے اوریہی وجہ ہے کہ استعماری طاقتیں مسلمانوں خصوصاً فلسطینیوں کی نئی نسل سے خوفزدہ نظرآرہی ہیں لیکن یہ جذبہ اورولولہ ضائع جانے والانہیں یاپھراس تباہی سے بچنے کا ایک ہی راستہ ہے کہ فلسطین اور کشمیر کے دیرینہ مسائل فلسطینیوں اور کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق حل کر دیے جائیں ورنہ اس روئے زمین پر نخوت و تکبر میں ڈوبے انسانوں کے ساتھ جو کچھ ہونا ہے، وہ نوشتہ دیوار ہے۔
مودی حکومت پاکستان مخالف ہتھکنڈا اپنانے پرکاربند
ہندوستان میں الیکشن کی آمد آمد ہے اور ایک بار پھر بی جے پی حکومت پاکستان مخالف پرانا ہتھکنڈا اپنانے پر تلی ہوئی ہے،پاکستان مخالف پروپیگنڈا بھارت میں مغروب سیاسی چورن ہے جو مودی ٹولہ تیسری باراستعمال کر نے کی منصوبہ بندی میں مصروف ہے،اس کی ایک کوشش حالیہ دنوں میںسامنے آئی ہے کہ پرانے معصوم قیدیوں کو نشانہ بنا کرممکنہ فالس فلیگ آپریشن کا پروپیگنڈا بے نقاب ہوا ہے ۔الیکشن میں کامیابی کےلئے مودی حکومت پاکستان دشمنی میں پاگل ہوگئی ہے،میڈیا رپورٹس کے مطابق مودی حکومت کے اس فالس فلیگ آپریشن کی خبر ”رائ“ کے زیر انتظام سوشل میڈیا اکاو¿نٹس نے ڈھکے چھپے الفاظ میں دے دی ہے۔مودی سرکار کے اس ممکنہ فالس فلیگ میںبھارتی فوج کی قید میں پرانے قیدیوں کو تشدد کا نشانہ بنا کر انہیں دہشت گردی اور پاکستان سے در اندازی سے جوڑنا ہے۔ذرائع کے مطابق مودی ٹولے نے بھارتی سیکورٹی فورسز کی کشمیریوں پر کی جانے والی بربریت کو چھپانے کےلئے اِن قیدیوں کو دہشت گرد دیکھا کر فالس فلیگ آپریشن کی منظوری دے دی ہے جسکا چرچا سوشل میڈیا پر را سے جڑے اکاو¿نٹس سے بھی کروایا جارہا ہے۔ بھارتی سیکورٹی فورسز ان معصوم قیدیوں کو بربریت کا نشانہ بنا کر الزام ہمیشہ کی طرح پاکستان پر لگانے کا ڈرامہ بنا چکی ہے ، جو مودی ٹولے کا پرانا حربہ ہے۔اس منظم منصوبہ کے مطابق مقبوضہ جموں و کشمیر میں مکمل میڈیا بلیک آو¿ٹ کر دیا ہے اور کشمیریوں پر ظلم اور بربریت کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں۔کشمیری حریت پسندوں کی غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے وار زون میں ہندو ستانی قابض افواج کے جبرکے خلاف کارروائیاں جاری ہیں۔ ہندو ستانی سیکورٹی فورسز کی بربریت کے جواب میں 21 دسمبر کو حریت پسندوں نے سورنکوٹ میں بھارتی فوج پر حملہ کیا جسکے نتیجے میں بھارتی قابض فوج کے 5 جوان ہلاک اور 3 زخمی ہوئے جوابی کارروائی میں بھارتی سیکورٹی فورسز نے پونچھ اور راجوری کی معصوم عوام پر ظلم وبربریت کا دھاوا بول دیا ۔بھارتی سیکیورٹی فورسز نے 80 کے قریب معصوم کشمیروں کو قید کر لیا اور تھرڈ ڈگری غیر انسانی ٹارچر کا نشانہ بنایا جسکے نتیجے میں 4 معصوم اموات ہوئیں ۔حریت پسندوں کی بھارتی قابض فوج مخالف تحریک اور کاروائیوں سے پاکستان کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ماضی میں بھی ہندوستان نے الیکشن میں کامیابی کےلئے بالاکوٹ میں فالس فلیگ آپریشن اور پلوامہ ڈرامہ رچایا۔26 فروری 2019کو ہندوستان کے جنگی طیارے بالاکوٹ پر حملہ آور ہوئے۔فروری 2019 کو مودی سرکار کی جانب سے پلوامہ ڈرامہ کر کے الزام پاکستان پر لگانے کی کوشش کی گئی۔ستمبر 2023 کو راجوری سیکٹر میں پانچ بھارتی فوجیوں کی ہلاکت مودی کی اپنے ہی فوجیوں کے خون سے سیاست کھیلنے کی ناکام کوشش تھی۔ جنگی جنون میں مبتلا مودی سرکار اور ہندوستانی فوج مقبوضہ کشمیر میں اپنی ناکامیاں چھپانے اور بین الاقوامی سطح پر سکھوں کے قتل کے معاملے پر ہزیمت ا±ٹھانے کا غصہ پاکستان پر نکالنا چاہتی ہے، اِن ہتھکنڈوں سے مودی کا ہندوستان پہلے ہی پوری دنیا میں بدنام اور رسوا ہوچکا ہے۔ جھوٹے مقابلوںکی ماہر بھارتی فوج کی فالس فلیگ آپریشن سمیت جہاں بھونڈی سازش بے نقاب ہوئی ہیں وہیں ہزیمت اور رسوائی بھارتی فوج کا مقدر بن گئی ہے ۔ بھارت قطر ،کنیڈا اور امریکہ میں کی گئی سازشوں اور رسوائی سے توجہ ہٹانے کیلئے مقبوضہ کشمیر میں فالس فلیگ آپریشن شروع کر رکھا ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے