پاکستان خاص خبریں

قاضی حسین احمد کی برسی آج منا ئ جا ر ہی ہے

قاضی حسین احمد کی برسی آج منا ئ جا ر ہی ہے

جماعت اسلامی کے سابق امیر قاضی حسین احمد کی برسی آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں منا ئ جا ر ہی ہے قاضی حسین احمد 1938 ء میں ضلع نوشہرہ (صوبہ خیبر پختونخوا) کے گاؤں زیارت کاکا صاحب میں پیدا ہوئے۔ والد مولانا قاضی محمد عبد الرب صاحب ایک ممتازعالم دین تھے اوراپنے علمی رسوخ اور سیا سی بصیرت کے باعث جمعیت علمائے ہند صوبہ سرحد کے صدرچُنے گئے تھے۔ قاضی صاحب اپنے دس بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹے ہیں۔ ان کے بڑے بھائی ڈاکٹر عتیق الرحمٰن اور مرحوم قاضی عطاء الرحمٰن اسلامی جمعیت طلبہ میں شامل تھے۔ قاضی حسین احمد بھی ان کے ہمراہ جمعیت کی سرگرمیوں میں شریک ہونے لگے۔ لٹریچر کا مطالعہ کیا اور یوں جمعیت طلبہ سے وابستہ ہوئے انھوں نے ابتدائی تعلیم گھر پر اپنے والد سے حاصل کی۔ پھر اسلامیہ کالج پشاور سے گریجویشن کے بعد پشاور یونیورسٹی سے جغرافیہ میں ایم ایس سی کی۔ بعد ازتعلیم جہانزیب کالج سیدو شریف میں بحیثیت لیکچرارتعیناتی ہوئی اور وہاں تین برس تک پڑھاتے رہے۔ جماعتی سرگرمیوں اور اپنے فطری رحجان کے باعث ملازمت جاری نہ رکھ سکے اور پشاور میں اپنا کاروبار شروع کر دیا۔ جہاں سرحد چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نائب صدر منتخب ہوئے دوران تعلیم اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان میں شامل رہنے کے بعد آپ 1970ء میں جماعت اسلامی کے رکن بنے،پھرجماعت اسلامی پشاورشہر اور ضلع پشاورکے علاوہ صوبہ سرحد کی امارت کی ذمہ داری بھی ادا کی گئی۔ 1978ء میں جماعت اسلامی پاکستان کے سیکرٹری جنرل بنے اور 1987ء میں جماعت اسلامی پاکستان امیر منتخب کر لیے گئے۔ تب سے وہ چارمرتبہ (1999ء،1994ء، 1992ء، 2004ء) امیرمنتخب ہو ئے۔قاضی حسین احمد 1985ء میں چھ سال کے لیے سینیٹ آف پاکستان کے رکن منتخب ہوئے۔ 1992ء میں وہ دوبارہ سینیٹرمنتخب ہوئے،تاہم انہوں نے حکومتی پالیسیوں پر احتجاج کرتے ہوئے سینٹ سے استعفا دے دیا۔ 2002 ء کے عام انتخابات میں قاضی صاحب دو حلقوں سے قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ نورانی صاحب کی وفات کے بعد تمام مذہبی جماعتوں کے اتحاد ایم ایم اے یعنی متحدہ مجلس عمل کے صدر منتخب ہوئے۔ ایم ایم اے میں فضل رحمان کے برعکس قاضی صاحب کا نقطۂ نظر ہمیشہ سے سخت گیر رہا ہے۔ حقوق نسواں بل کی منظوری کے بعد استعفا کی بات بھی ان کی طرف سے ہوئی تھی۔ اور قاضی صاحب نے پارٹی قیادت پر کافی دباؤ بھی ڈالا لیکن جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ فضل الرحمان کے سامنے ان کی ایک نہ چل سکی۔ جولائی 2007ء میں لال مسجد واقعے کے بعد اسمبلی سے استعفا دینے کا اعلان کر دیا۔6 جنوری 2013ء کو دل کے عارضہ سے اسلام آباد میں انتقال ہوا، اُن کو ان کے آبائی علاقے نوشہرہ میں دفن کیا گیا۔پاکستان کے علاوہ دنیا بھر میں انکی غایئبانہ نماز جنازہ ادا کی گئ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے