اداریہ کالم

قومی سلامتی کے ان کیمرہ اجلاس میںآرمی چیف کوبریفنگ

idaria

قومی سلامتی کے ان کیمرہ سیشن سے گفتگو کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہاکہ طاقت کا محور عوام ہیں، آئین کہتا ہے اختیار عوام کے منتخب نمائندوں کے ذریعے استعمال ہوگا ۔ آرمی چیف نے کہا کہ ہمیں نئے اور پرانے پاکستان کی بحث کو چھوڑ کر "ہمارے پاکستان” کی بات کرنی چاہیے، عوام کے منتخب نمائندے منزل کا تعین کریں، پاک فوج پاکستان کی ترقی اور کامیابی کے سفر میں ان کا بھرپور ساتھ دے گی، ملک میں دائمی قیامِ امن کےلئے سکیورٹی فورسز مستعد ہیں۔ اجلاس میں آرمی چیف نے 1973 کے آئین کے نفاذ کے 50سال مکمل ہونے پر ارکان کو مبارکباد دی اور کہا کہ سینٹر آف گریویٹی پاکستان کے عوام ہیں۔ آئین پاکستان اور پارلیمنٹ عوام کی رائے کے مظہر ہیں، عوام اپنی رائے آئین اور پارلیمنٹ کے ذریعے استعمال کرتے ہیں۔ ان کامزید کہنا تھا یہ نیا آپریشن نہیں بلکہ ہول آف نیشنل اپروچ ہے، یہ عوام کے غیر متزلزل اعتماد کی عکاسی کرتا ہے جس میں ریاست کے تمام عناصر شامل ہیں، اللہ کے فضل سے اس وقت پاکستان میں کوئی نو گو ایریا نہیں رہا۔ اس کامیابی کے پیچھے ایک کثیر تعداد شہدا و غازیان کی ہے، شہدا و غازیان نے اپنے خون سے اس وطن کی آبیاری کی، ان میں 80ہزار سے زائد افراد نے قربانیاں پیش کیں جن میں 20ہزار سے زائد غازیان اور 10ہزار سے زائد شہدا کا خون شامل ہے۔دہشت گردوں کے لئے ریاست کی رٹ کو تسلیم کرنے کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں، دہشت گردوں سے مذاکرات کا خمیازہ ان کی مزید گروہ بندی کی صورت میں سامنے آیا، ملک میں دائمی قیامِ امن کےلئے سکیورٹی فورسز مستعد ہیں، اس سلسلے میں روزانہ کی بنیاد پر انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن جاری ہیں۔ اگر قومی سلامتی کمیٹی کو اس امر کا ادراک ہو چکا ہے کہ دہشت گردی میں اضافہ کی وجہ ٹی ٹی پی کے ساتھ نرم رویہ رکھنے کا نتیجہ ہے تو اب اس عسکری تنظیم کے ساتھ کسی قسم کا نرم رویہ رکھے بغیر اسکے کیخلاف فوری اور موثر کارروائی کرنا ضروری ہو گیا ہے۔ اس کیلئے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کرتے ہوئے کومبنگ جیسے کامیاب آپریشن شروع کئے جائیں۔ سکیورٹی اداروں کو بھی سکیورٹی کے حوالے سے ازسرنو جائزہ لینے کی ضرورت ہے کیونکہ سکیورٹی لیپس کا فائدہ اٹھا کر ہی دہشت گرد اپنے اہداف تک پہنچنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔ قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلے خوش آئند اور حوصلہ افزا ہیں اس پر عملدرآمد کرکے ہی ملک کو دہشت گردی کے ناسور سے مکمل اور مستقل خلاصی دلائی جا سکتی ہے۔قبل ازیں پارلیمنٹ میں قومی سلامتی کمیٹی کے اِن کیمرا اجلاس میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی آمد پر ارکان اسمبلی نے ڈیسک بجا کر استقبال کیا، وزیراعظم نے افواج پاکستان کے شہدا ءکو خراج عقیدت پیش کیا، آرمی چیف نے آئین 1973ء کے نفاذ کے 50 سال مکمل ہونے پرمبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ سینٹر آف گریویٹی پاکستان کے عوام ہیں ،آئین پاکستان اور پارلیمنٹ عوام کی رائے کا مظہر ہے، آئین کہتا ہے اختیار عوام کے منتخب نمائندوں کے ذریعے استعمال ہوگا۔ پارلیمنٹ میں قومی سلامتی کمیٹی کا سکیورٹی اور معاشی صورتحال پراِن کیمرا اجلاس ہوا، اجلاس میں سول اور عسکری قیادت نے شرکت کی۔اجلاس میں ملک کی مجموعی سکیورٹی اور معاشی صورتحال پر بریفنگ ، قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں ڈی جی ملٹری آپریشنز نے بریفنگ دی ، کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ ماضی میں مذاکرات اور تازہ حملوں کی تفصیلات پربھی بریفنگ دی گئی۔ اگر ان حالات میں ملک میں سیاسی عدالتی اور آئینی بحران بھی شدت اختیار کرلیتا ہے تو ہماری سلامتی کے درپے بھارت کو بھی ہماری ان اندرونی کمزوریوں سے بھرپور فائدہ اٹھانے کا موقع ملے گا جبکہ ماضی کی طرح پورے سسٹم کی بساط لپیٹے جانے کے حالات بھی سازگار ہو سکتے ہیں۔ یہی وہ حالات ہیں جو آج قومی سیاسی اور ادارہ جاتی قیادتوں کے معاملہ فہمی اور اجتماعی افہام و تفہیم کے راستے پر آنے کے متقاضی ہیں۔ ملک میں آئین و قانون کی حکمرانی اور جمہوریت کی عملداری مقصود ہے تو اپنی اپنی اناﺅں کو تج کر ذاتی انتقام و منافرت کی فضا کو مزید فروغ پانے سے روکنے کا لائحہ عمل طے کیا جائے جو تمام سٹیک ہولڈرز کے مابین قومی ڈائیلاگ سے ہی ممکن ہے۔
معاشی بحران سے نکلنے کے لئے حکومت کی سرتوڑکوششیں
پاکستان کی معیشت دن بدن بگڑتی جارہی ہے جس کے لئے حکومت بھرپور کوشش کررہی ہے ،آئی ایم ایف نے بھی پاکستانی اقدامات پراعتماد کااظہار کیاہے اوردوست ممالک بھی پاکستان کو موجودہ بحران سے نکالنے کے لئے مدد کررہے ہیں ۔اسی حوالے سے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات نے آئی ایم ایف کو ایک ارب ڈالر امداد کی تصدیق کر دی جبکہ چین سے تیس کروڑ ڈالر کی تیسری قسط موصول ہو گئی،وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ٹوئٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ اپنے پیغام میں مزید کہا کہ سٹیٹ بینک آف پاکستان متحدہ عرب امارات کے حکام سے رابطے میں ہے، ایک ارب ڈالر جمع کرانے کیلئے دستاویز کو حتمی شکل دی جارہی ہے۔خیال رہے کہ عالمی مالیاتی فنڈنے پاکستان کیساتھ جلد سٹاف لیول معاہدے کی یقین دہانی کرادی ہے۔دوسری جانب وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے تصدیق کردی ہے کہ چین کے بینک آئی سی بی سی سے 30کروڑ ڈالر کی تیسری قسط اسٹیٹ بینک کو موصول ہوگئی۔ چین کے بینک آئی سی بی سی نے پاکستان کیلئے ایک ارب تیس کروڑ ڈالر کی فنانسنگ فسیلٹی منظوری کی تھی جسکی آخری قسط موصول ہوگئی۔ چین کے بینک آئی سی بی سی سے تیس کروڑ ڈالر اسٹیٹ بینک کو موصول ہونے کے بعد ذرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوگا۔
چوتھی وزارتی کانفرنس میںپاکستانی موقف کی تائید
ازبکستان کے شہر سمرقند میں افغانستان کے پڑوسی ممالک کی چوتھی وزارتی کانفرنس نے اپنے اجلاس میں پاکستان کے موقف کی واضح تائید کرتے ہوے کہا ہے کہ افغانستان میں دہشت گرد گروہوں کی موجودگی علاقائی امن کے لیے مسلسل خطرات کا باعث بن رہی ہے، اس اجلاس میں چین، ایران، پاکستان، روس، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان کے وزرائے خارجہ اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔پاکستان طویل عرصے سے اس موقف کی وکالت کرتا آ رہا ہے۔ اجلاس کے دوران شرکا نے نشاندہی کی کہ تمام دہشت گرد گروہوں کی افغانستان میں موجودگی علاقائی اور عالمی سلامتی کےلئے سنگین خطرہ بنی ہوئی ہیںجن کے خلاف افغانستان کو ایکشن لینا ہو گا۔یہ بات نہایت تشویشناک ہے کہ امریکہ کے افغانستان سے اپنی فوجوں کے انخلاکے بعد اس نے اپنے پیچھے 7 ارب ڈالر کا فوجی سازوسامان اور اسلحہ چھوڑا جس سے بعد میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان اور بلوچ علیحدگی پسند گروپس کی عسکری صلاحیتوں میں اضافہ ہوا۔ امریکہ نے اپنے پیچھے ہتھیار اور آلات چھوڑے ہیں جن میں آتشیں اسلحہ، کمیونیکیشن گیئر، حتیٰ کہ بکتر بند گاڑیاں بھی شامل ہیں۔ اجلاس میں افغانستان میں دہشت گردی سے متعلق سلامتی کی صورتحال اب بھی سنگین ہے اور انہوں نے انسداد دہشت گردی کےلئے تعاون بڑھانے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا اور ہمسایہ ممالک کے درمیان دہشت گردی کے خلاف متحدہ محاذ تیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ پاکستان نے ہمیشہ کہا ہے کہ افغانستان کی موجودہ صورتحال کو کم کرنے کےلئے کسی بھی علاقائی یا بین الاقوامی کوششوں کی کامیابی آئی اے جی کی سنجیدگی سے مشروط رہے گی تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ افغان سرزمین کسی ملک کیخلاف استعمال نہ ہو۔انخلا کے بعد پاکستان نے ایک جامع سیاسی ڈھانچے کے قیام، اعتدال پسند ملکی اور خارجہ پالیسیوں کو اپنانے اور نسلی گروہوں، خواتین اور بچوں سمیت تمام افغانوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ پر زور دیا ہے۔ افغان حکام کو اس بات کو یقینی بنانے کےلئے بھی واضح اقدامات کرنے ہونگے کہ افغانستان دوبارہ کبھی بھی دہشت گردی کی افزائش، محفوظ پناہ گاہ یا ذریعہ کے طور پر کام نہ کرے۔پاکستان نے ہمیشہ کہا کہ افغانستان کی موجودہ صورتحال کو کم کرنے کےلئے کسی بھی علاقائی یا بین الاقوامی کوشش کی کامیابی آئی اے جی کی سنجیدگی سے مشروط رہے گی تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ افغان سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہ ہو۔افغان حکام کو اس بات کو یقینی بنانے کےلئے بھی واضح اقدامات کرنے ہوں گے تاکہ افغانستان دوبارہ کبھی بھی دہشت گردی کی محفوظ پناہ گاہ نہ بن سکے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri