کالم

قوم فوج کے ساتھ کھڑی ہے

کسی فاترالعقل اور مجہول آدمی کو شک ہو تو ہو لیکن پاکستان کے باشعور اور بالغ نظر 22 کروڑ عوام میں سے کسی کو کوئی ابہام نہیں کہ پوری قوم فوج کے ساتھ کھڑی ہے ۔ جلاﺅگھیرﺅا ،توڑ پھوڑ، سرکاری املاک کو جلانے اور جان ومال کے اتلاف پر پوری قوم کو اپنی پاک فوج کی پشت پر کھڑا ہونا بھی چاہئے ۔ اس اندوہناک سانحے پر پوری قوم دکھی ہے کہ آخر کار شرپسندوں اور جرائم پیشہ جھتوں کو ہو کیا گیا کہ فوجی تنصیبات اور عسکری عمارتوں پر بھی حملہ آور ہو گئے۔9 مئی کا دن ایک سیاہ ترین دن ٹھہرا کیونکہ اس دن اور رات میں کوئی فرق نہیں رہا تھا۔ بربریت، وحشت،جنونیت اور سفاکیت اس دن یکساں عریاں ہو کر ناچتی رہیں۔عمران خان ہوا کے گھوڑے پر سوار ہیں اور آج کل وہ آگ کھاتے اور شعلے اگلتے ہیں ۔ بات بات پر فوج،آرمی چیف اور اعلی فوجی افسران پر الزام تراشی، بہتان سازی اور فسانہ سرائی ان کا محبوب مشغلہ بن چکا ہے۔انہوں نے جو آگ لگائی ہے،جلد یا بدیر اس کی بھاری اور کاری قیمت چکانی پڑے گی۔ تحریک انصاف کے جرائم پیشہ جھتوں نے خود کو ہی نہیں پوری تحریک انصاف کو بھی ایک بند گلی میں پہنچا دیا ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے رنجیدہ لہجے میں کہا ہے کہ جناح ہاو¿ س کو دیکھ کر دل خون کے آنسو رو رہاہے، کور کمانڈر ہاو س ایک تاریخی جناح ہاس ہے، اس پر حملہ کرنے والے مجرموں کو 72 گھنٹوں میں گرفتار کیا جائے گا ، جناح ہاو¿س مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے، 75 سالہ تاریخ میں جو ہمارا ازلی دشمن نہ کر سکا وہ بدقسمتی سے عمران خان کی نگرانی میں اس کے مسلح جتھوں نے کر دیا ،کاش بطور پاکستانی ہمیں یہ دن دیکھنا نصیب نہ ہوتا ۔ یقین کیجئے لاہور کور کمانڈر ہاو¿س میں پی ٹی آئی کے مشتعل جتھوں نے جو کیا وہ کسی کے وہم و گماں میں بھی نہ تھا۔پھر پشاور ریڈیو کی عمارت پر جس طرح ہلہ بولا گیا، اس سے ایسا لگتا ہے یہ اپنے ملک کے شہری نہیں جو سرکاری املاک کو یوں بے دھڑک آگ لگا رہے ہیں۔سب سے بڑھ کر جنرل ہیڈ کوارٹر پر بھی بلوائیوں نے حملہ کیا اور ملک و قوم کے سر شرم سے جھکا دیئے۔پوری فوج میں ایک شدید غم و غصے کی لہر اٹھی ہے اور وہ حیرت وہراساں ہیں کہ اپنے ہی شر پسندوں نے اپنے ہاتھوں سے اپنے ہی گھر کو پھونک دیا۔گویا گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے۔آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے بھی کہا ہے کہ9 مئی کے یوم سیاہ پر توڑ پھوڑ میں ملوث منصوبہ سازوں، مشتعل ملزموں اور اکسانے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا، پاکستان کی فوج اپنی تنصیبات کونقصان پہنچانے کی مزید کسی کوشش کو برداشت نہیں کرے گی۔آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کور ہیڈ کوارٹر پشاور کا بھی دورہ کیا جہاں انھیں صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔وہاں آرمی چیف نے اپنے خطاب میں کہا کہ دشمن عناصرکی جانب سے مسلح افواج کو نشانہ بنانے کی مذموم کوشش کی جارہی ہے، عوام کے تعاون سے ایسی تمام کوششوں کو ناکام بنایا جائے گا۔پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت اس باب میں متفق ہے کہ احتجاج کے نام پر دہشت گردی کرنے والوں کو نہیں چھوڑا جائے گا اور ہر صورت انہیں سزا دی جائے گی۔یقین جانیے ہم سقوط ڈھاکہ سے بھی مشکل ایام سے گزر رہے ہیں اور دشمن باہر نہیں ہمارے اندر ہی موجود ہیں۔ہم سب کو چاہئے کہ ایسے دشمنوں سے ہوشیار رہیں اور ملک و قوم کی املاک جلانے اور عوام کو اشتعال دلانے والوں کی اپنی اپنی ضلعی انتظامیہ کو خبر دیں۔سب سے تشویشناک اور افسوسناک پہلو یہ ہوا ہے کہ تحریک انصاف کے چیئرمین اس سانحے میں پے درپے اور پیہم یو ٹرن لے رہے ہیں۔انہوں نے اس سانحہ کی مذمت کرنے کی بجائے اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کھل کر کہا کہ اگر دوبارہ مجھے گرفتار کیا گیا تو ایسا ہی رد عمل آئے گا۔یہ سب سے خوفناک اور مہیب پہلو ہے کہ انہیں معاملات کی شدت اور مسائل کی سنگینی کا سرے سے ادراک ہی نہیں۔ وہ کھلنڈرے بچے کی طر ح جب چاہتے ہیں فوج کے خلاف زہر اگلنے لگتے ہیں اور بے سروپا اور بے بنیاد الزامات کی بھر مار کر دیتے ہیں۔ ایسی صورتحال الارمنگ ہوتی ہے کہ کوئی طوفان آنے والا ہے ۔ظاہر ہے جب قزاق ہی رہبر کو لتاڑنے اور للکارنے لگے تو صبح خوش کن طلوع نہیں ہوتی۔ مریم نواز اور بلاول بھٹو کو چھوڑیئے کہ ان کا آتش ابھی جوان ہے اور خون گرم ہو تو جوانی میں انسان کچھ بھی کہہ سکتا اور سہہ سکتا ہے ۔ جبکہ ادھر مولانا فضل الرحمان اور آصف زرداری کا بھی لب و لہجہ بدلنے لگا ہے۔ان پختہ اور تجربہ کار سیاستدانوں نے گرم سرد ایام دیکھ رکھے ہیں اور وہ بے سبب اور عبث انتباہ نہیں کرتے۔سچ پوچھئے تو آگے آنے والے دن تحریک انصاف کےلئے سہانے نہیں ہیں ۔ فوج کے غم و غصہ کی شدت اور آرمی چیف کے بیانات کی حدت بتاتی ہے کہ مجرموں کو نہیں چھوڑا جائے گا اور وہ اپنے کئے کی سزا پائیں گے۔ایسی صورت میں خدا سے دعا ہی کی جا سکتی ہے کہ اللہ تعالی عمران خان کو ہوش کے ناخن لینے کی توفیق بخشے اور وہ جس راستے پر بھاگ رہے ہیں،اس راستے سے پلٹ آئیں اور حکومت کے ساتھ مل بیٹھ کر معاملات حل کر لیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri