کالم

لاہور رنگ روڈ ، سدرن لوپ منصوبہ

نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی نے ملتان روڈ مراکہ کے قریب رنگ روڈ سدرن لوپ تھری پراجیکٹ کے معائنہ کے موقع پر اس کی جلد تکمیل کے حوالے سے متعلقہ حکام کو ہدایات د یتے ہوئے کہا کہ 12 برس بعد لاہور رنگ روڈ سدرن لوپ تھری پراجیکٹ پر کام کا آغاز ہوگیا ہے اور رنگ روڈ سدرن لوپ تھری کی تکمیل سے عوام کو آمد و رفت کی بہترین سہولتیں ملیں گی اور یہ منصوبہ 31 دسمبر تک مکمل ہوجائے گا۔ کچھ کورٹ کیسز تھے جو کہ الحمد للہ ختم ہو چکے ہیں۔ پراجیکٹ میں حائل تمام رکاوٹیں ختم ہوگئی ہیں، 100فیصد علاقہ کلیئر ہے۔ بہترین کوالٹی کے ساتھ یہ پراجیکٹ مکمل ہوگا۔رنگ روڈ کی وجہ سے جنوبی پنجاب سے آنے والی ٹریفک کا رش اب ٹھوکر اور کینال روڈ پر نہیں ہوگا بلکہ یہ ٹریفک لاہور رنگ روڈ سدرن لوپ تھری کے ذریعے اپنی منزل کی طرف جائے گی۔ جتنا بھی وقت ہے کوشش ہے کہ عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دیا جائے۔ پوری ٹیم عوام کو ریلیف دینے کے لئے دن رات محنت کر رہی ہے۔ جنوبی پنجاب کے لئے یہ ایک بڑا ریلیف ہوگا۔ ملتان روڈ کے ارد گرد تمام سرکاری ونجی ہاو¿سنگ سکیموں کے رہائشی مستفید ہوں گی۔ محسن نقوی نے یوم شہدائے پولیس کے موقع پر پولیس لائنز قلعہ گجر سنگھ میں یادگار شہداءپولیس پر حاضری دی اور یادگار شہداءپر پھول چڑھائے اور شہید ہونے والے پولیس افسروں او رجوانوں کی عظیم قربانی کو خراج عقیدت پیش کیا۔ اس موقع پر محسن نقوی نے کہاکہ عوام کے جان ومال کے تحفظ کےلئے اپنی جانیں دینے والے پولیس افسران اورجوانوں کی جرات کو سلام پیش کرتا ہوں۔پولیس کے شہداءہمارا مان ہیں۔ یوم شہدائے پولیس بہادر سپوتوں کی عظیم قربانیوں کو یاد کرنے کا دن ہے۔ شہداءپولیس کی لازوال قربانیو ں کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ وزیر اعلیٰ نے شاہدرہ ٹیچنگ ہسپتال، شاہدرہ فلائی اوور پراجیکٹ اور شاہدرہ تھانے کے دورے کے دوران ہسپتال میں طبی سہولتوں اور فلائی اوور پراجیکٹ پر پیش رفت کا جائزہ لیا۔ محسن نقوی نے شاہدرہ تھانے کی حوالات میں بند قیدیوں سے ان کے کیسز کے بارے میں پوچھا، فرنٹ ڈیسک کا بھی معائنہ کیا۔ مریضوں اور ان کے تیمارداروں سے طبی سہولتوں اور مفت ادویات کی فراہمی کے بارے میں استفسار کیا۔ بعض مریضوں نے ڈاکٹرز کی جانب سے چیک اپ نہ کرنے کی شکایت کیں۔ بعض وارڈز میں اے سی بند تھے، وزیراعلیٰ محسن نقوی نے اے سی کو فنکشنل رکھنے کے لئے ہدایات دیں اور ذیابیطس کے مریض بچے کو سروسز ہسپتال منتقل کرنے کی ہدایت کی۔ بچوں کے علاج معالجے کی سہولتوں کو بھی بہتر بنانے کیلئے احسن اقدام کے طورپر پہلے مرحلے میں چلڈرن ہسپتال لاہور اور انسٹی ٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ ملتان میں ایمرجنسیز میں علاج معالجے کی سہولتوں کو بہتر بنایا جائے گا۔سرکاری ملازمین کیلئے ایک اور بڑا اقدام بھی کیا گیا کہ پی کے ایل آئی میں بھی علاج کرا سکیں گے۔ تمام سرکاری ملازمین پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ میں علاج معالجہ سے استفادہ کر سکیں گے۔وزیراعلیٰ نے ہسپتالوں میں نرسوں کی تعدادبیڈز کے تناسب سے پوری کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ آئی سی یو میں نرسز کی تعداد ترجیحی بنیادوں پر پوری کی جائے۔ ہسپتال کی حالت کو بہتر بنانا ہمارا عزم ہے۔ میوہسپتال کی تعمیر نوکے ساتھ ضروری فرنیچر اور طبی آلات بھی فراہم کئے جائیں گے۔ ایم آر آئی، سی ٹی سکین او رانجیوگرافی سروسز کی آو¿ٹ سورسنگ کے پلان پر عملدرآمد شروع کر دیا گیا ہے۔ ہسپتالوں کی میڈیسن کیلئے مرکزی سٹور ہائر کئے جائیں گے۔ وزیر اعلیٰ کے زیرصدارت اجلاس میں سروسز ہسپتال کی اپ گریڈیشن سے متعلق امور کا جائزہ اور ایڈمن بلاک کی جگہ میڈیکل ٹاور بنانے کی تجویز پر غور کیا گیا اور سروسزہسپتال کی چھتوں کو واٹر پرو ف کرنے کی ہدایت کی گئی۔ سروسز ہسپتال میں 1460بیڈز، 1390 ڈاکٹر زاور 751 نرسز ہیں۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ سروسز ہسپتال کے سیوریج سسٹم اورالیکٹریفکیشن کا نظام ازسرنو لگایاجائے گا۔ نئے اے سی ، بیڈز ، بیڈشیٹس،پنکھے اور دیگر ضروری سامان فراہم کیا جائے گا اورہسپتال کیلئے ضروری طبی آلات بھی مہیا کیے جائیں گے۔سوال یہ ہے کہ سرکاری ہسپتال بہترین پرائیویٹ ہسپتالوں کی طرح کیوں نہیں بن سکتے؟۔ سینئر ڈاکٹرز اگر ہسپتال میں ڈیوٹی کے اوقات پورا نہیں کریں گے تو نچلا سٹاف بھی پوری ڈیوٹی نہیں کرے گا۔ ڈیوٹی پوری کرنے کا عہد کر لیں تو مختصر وقت میں مثبت نتائج آپ کے سامنے ہوں گے۔ سرکاری ڈیوٹی پوری کرنے کے بعد ڈاکٹر اپنا کام کریں۔لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی گورننگ باڈی کے اجلاس میں بجٹ برائے مالی سال 2023-24 کے فاضل بجٹ‘ یو ڈی ونگ، واسا اور ٹیپا کےلئے 78ارب 66 کروڑ سے زائد روپے کے مجموعی بجٹ کی منظور ی دی گئی۔اس کے علاوہ شاہراہ نظریہ پاکستان کو سگنل فری کرنے کی منظوری دی گئی جس کے تحت نظریہ پاکستان روڈ پر مزید یوٹرنز بنائے جائیں گے۔ اکبر چوک فلائی اوور کی تعمیر کےلئے لون ایگریمنٹ اور ارفع کریم ٹاور سے ملحقہ پرانی سبزی اور فروٹ منڈی کی اراضی کے بہتر استعمال کی منظوری دی گئی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے