ملک بھر میں بجلی چوروں کیخلاف آپریشن جاری ہے تو ساتھ ہی حکومت نے ٹیکس چوروں کے خلاف بھی بڑے آپریشن کا فیصلہ کرلیا ہے پہلے مرحلے میں لاہور اور کراچی سمیت بڑے شہروں کے 11ہزار افراد کی فہرست تیار کی گئی ہے جس میں صنعتکار، ملز مالکان، تاجر، پراپرٹی ڈیلرز اور دیگر شامل ہیں ویسے آپس کی بات ہے حکومت کا ہاتھ ہمیشہ غریب اور مزدور طبقے کی گردن پر ہی رہا ہے پاکستان میں بڑے بڑے چور اور مافیاز ہمیشہ حکومتی سہولیات کے مزے لیتے رہے ان میں سے کچھ حکومت میں بھی رہے اور کچھ حکومت سے باہر خاص کر پی ڈی ایم کی حکومت نے تو قرض لیکر ان پیسوں کی بندر بانٹ کے ساتھ ساتھ اپنے کیس بھی ختم کروا لیے اور پھر کوئی لندن نکل گیا تو کوئی دبئی چلا گیا مشترکہ مفادات کی حکومت کے خاتمہ کے بعد اب بہت سے اسکینڈلز بھی منظر عام پر آنا شروع ہوچکے ہیں جاتے جاتے انہوں نے پی آئی اے کا جو حشربھی کراچی اسٹیل مل جیسا کردیا ہے انہی کی سرپرستی میں غیر قانونی ایرانی تیل کے کاروبار میں 29سیاستدان بھی ملوث نکلے اور سب سے خطرناک بات یہ ہے کہ ایرانی تیل کی اسمگلنگ سے ہونے والی آمدنی دہشتگرد بھی استعمال کرتے ہیں حساس ادارے کی رپورٹ کے مطابق جو نگران وزیر اعظم کو بھی فراہم کردی گئی ہے میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ایرانی تیل کی اسمگلنگ میں 90 سرکاری اہلکارورں اور 29سیاستدانوں شامل ہیں ایران سے پاکستان کو سالانہ 2ارب 81کروڑ لیٹر سے زیادہ تیل اسمگل ہوتا ہے جس سے ملک کو سالانہ 60ارب روپے سے زیادہ نقصان ہورہا ہے جبکہ پاکستان میں 722کرنسی ڈیلر حوالہ ہنڈی کے کاروبارمیں ملوث ہیں سب سے زیادہ 205ڈیلر پنجاب ، خیبرپختونخوا میں 183، سندھ میں 176، بلوچستان میں 104، آزاد کشمیر میں 37اور اسلام آباد میں17ڈیلرز حوالہ ہنڈی کا کاروبار کر رہے ہیں سول حساس ادارے نے اپنی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے ایرانی تیل کی اسمگلنگ اور حوالہ ہنڈی کے کاروبار میں ملوث ڈیلروں کی رپورٹ اور ہر صوبے میں یہ کاروبار کرنےوالوں کی تفصیلات وزیراعظم سیکرٹریٹ میں جمع کروادی ہے اب عوام منتظر ہے کہ ان ملک دشمن عناصر کے خلاف بھی کوئی کارروائی ہو گی یا یہ رپورٹ بھی فائلوں کے نیچے کہیں دبا دی جائیگی ایجنسی کی اس رپورٹ میں سالانہ تقریبا 3ارب لیٹر ایرانی تیل پاکستان اسمگل ہونے اور اس میں سہولت کاری کرنےوالے سیاستدانوں اور سرکاری حکام کی تعداد بھی بتائی گئی ہے ایرانی بارڈر سے ملحقہ علاقوں میں 76ڈیلرز تیل اسمگلنگ میں ملوث ہیں اور یہ تیل ملک بھر میں 995 پٹرول پمپس پر فروخت ہوتا ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ موجودہ حکومت ان کیخلاف کیا کارروائی کرتی ہے اس نگران حکومت کا ایک اور امتحان بھی ہے کہ ہمارا قومی اثاثہ اور دنیا کی بہترین ایئر لائن پی آئی اے کے مالی معاملات دن بدن خراب سے خراب تر ہوتے جارہے ہیں پی آئی اے کے 35طیاروں کے فلیٹ میں سے 15جہاز گرانڈ ہیں گرانڈ جہازوں میں سے 9 جہاز لیز پر ہیں ان گرانڈ کیے گئے لیز طیاروں میں 2بوئنگ 777،4اے 320اور3اے ٹی آر شامل ہیں پاکستا ن کی خراب معاشی حالت کے پیش نظر لیزنگ کمپنی نے اپنے 5 طیارے واپس مانگ لیے ہیں اگر پی آئی اے نے طیارے واپس کردیئے تو پی آئی اے کافلیٹ15جہازوں تک رہے جائے گا لیزنگ کمپنی پہلے ہی لیز پر دیئے گئے دوانجن واپس لے چکی ہے جس سے پی آئی اے کے دوجہاز گرانڈ ہیں پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائن کے فلیٹ میں کل 35جہاز شامل ہیں جن میں سے بوئنگ777کی تعداد12ہے ائیربس 320کی تعداد17اور اے ٹی آرکی تعداد 6 ہے بوئنگ 777کے دوجہاز لیز پر ہیں ائیربس320کے 11جہاز لیز پر حاصل کئے گئے ہیں اور اے ٹی آرکے3جہاز لیز پر ہیں اس طرح 20جہاز آپریشنل ہیں باقی 15 جہاز گراﺅنڈ ہیں ۔ 15گرانڈ جہازوں میں سے بوئنگ 777 کے 5جہاز ، ائیربس 320 کے 6جہاز اوراے ٹی آر کے 4جہاز شامل ہیں بوئنگ 777کے گرانڈ جہازوں میں سے 2جہاز لیز پر حاصل کئے گئے ہیں ، ائیربس 320کے 6گرانڈ جہازوں میں سے 2جہاز لیز پر ہونے کے باجود گرانڈ ہیں جبکہ 2 جہاز لیز کمپنی کے ساتھ معاملات طے نہ ہونے کی وجہ سے جکارتہ میں کھڑے ہیں ہماری سابقہ حکومتوں نے جو حشر اس قوی ادارے کا کیا وہی حشر انہوں نے ہمارے تعلیمی اداروں کے ساتھ کیا تھا جسکی وجہ سے آج ہم ذہنی طور پر معذور معاشرہ پیدا کررہے ہیں جبکہ پرائیویٹ تعلیمی ادارے کہاں سے کہاں پہنچ گئے تعلیمی نظام کی اس تباہی میں جہاں ہمارے حکمران اورایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے اپنا اپنا حصہ ڈالا وہی پر نااہل اور نکمے استاد بھی شامل ہیں جنہوں نے اس نظام کی بربادی میںاپنا اپنا حصہ ڈالا اب نگران وزیر اعلیٰ پنجاب سید محسن نقوی نے پنجاب کے ایک ہزار سکولوں کا انتظام و انصرام مسلم ہینڈز پاکستان کے سپرد کرنے کا فیصلہ کیا ہے مسلم ہینڈز پاکستان کے چیئرمین سید لخت حسنین ان کاموں میں ماہر ہیں اور وہ اس وقت بھی پنجاب میں 117سکول چلا ر ہے ہیں جبکہ جنوبی پنجاب کے مختلف اضلاع میں ہیلتھ اور ایجوکیشن کے ویلفیئرپراجیکٹس بھی بڑی خوبصورتی سے چلا رہے ہیں انکے پاس نوجوانوں کو خود انحصاری کی طرف گامزن کرنے کےلئے مارکیٹ بیسڈ آئی ٹی سکلز کا اہتمام بھی ہے امید ہے کہ نجی شعبے اور فلاحی تنظیموں کے تعاون سے سرکاری سکولوں کا معیار تعلیم بلند ہو گا سید لخت حسنین کے کاموں کو دیکھتے ہوئے اگر انہیں پی آئی اے بھی دیدی جائے تو امید ہے کہ اس مردہ ہوتے ہوئے ادارے میں بھی جان پڑ جائیگی کیونکہ طبیب اچھا اور سمجھدار ہو تو ایک چٹکی دوائی بھی اپنا اثر دکھانا شروع کردیتی ہے ورنہ تو بڑے بڑے آپریشن بھی ناسور کو بڑھنے سے روک نہیں سکتے ۔