کالم

مارنے والے سے بچانے والا طاقتور ہے

ہماری دنےا اضداد کا مجموعہ ہے ۔جہاں اچھائی ہے وہاں برائی بھی حشر سامانےوں کے ساتھ موجود ہے ۔اگر اےک طرف اخلاق ،مروت ،شرافت ،دےانت ،محبت اور امن کے مثالی کردار تخلےق ہوتے ہےں تو دوسری طرف بد ترےن کردار بھی سماج کو داغدار کرنے کا باعث بنتے ہےں ۔اس وقت وطن عزےز کئی اقسام اور ملک دشمن مافےاز مےں گھر چکا ہے ۔جرم اور جرائم مےں بھی جس تےز رفتاری سے اضافہ ہو رہا ہے اس نے ہر شرےف شہری کو پرےشان اور ہراساں کر رکھا ہے ۔اس وقت وطن عزےز سخت ترےن دہشت گردی کا شکار بھی ہے ۔سلگتے ہوئے سےاسی و معاشی ماحول مےں شدت پسندی ،شر انگےزی ،بد امنی اور خود کش حملوں کے رونما ہونے والے واقعات انتہائی تکلےف دہ ہےں ۔جماعت اسلامی کے مرکزی امےر سراج الحق پر بلوچستان کے علاقے ژوب نےو اڈہ کے مقام پر ان کی گاڑی کے قرےب خود کش حملہ کی خبر نے ہر ذی شعور پاکستانی کو فکر مند کر دےا ۔اس حملہ سے عوام مےں بے چےنی ،فکر مندی اور اضطراب کا پےدا ہونا فطری امر تھا ۔راقم کو حملہ کی اس خبر سے حضرت علی کرم اﷲ وجہہ کا ےہ فرمان شدت کے ساتھ ےاد آےا کہ ”اے لوگو ہم اےسے کج رفتار زمانہ اور ناشکر گزار دنےا مےں پےدا ہوئے ہےں جس مےں نےک و کار کو خطا کار سمجھا جاتا ہے اور ظالم سر کشی مےں بڑھتا ہی جاتا ہے ۔“ امےر جماعت اسلامی سراج الحق صاحب دھےمے مزاج کے سادہ دروےش منش اور انسان دوست شخص ہےں ۔نہاےت سادہ زندگی گزارتے ہےں ۔اقتصادےات کے ماہر ہےں ۔راقم کی اپنی متعلقہ ےونےن کونسل کے سابقہ چئےرمےن اور سےالکوٹ بار کے سابقہ صدر خالد حسےن قرےشی صاحب سے وطن عزےز مےں بڑھتی کرپشن کے موضوع پر بات ہو رہی تھی تو راقم نے ان سے پوچھا کہ آےا مادےت کے اسےر اس لرزہ فگن دور مےں وطن عزےز مےں کوئی اےسا سےاسی رہنما تلاش کےا جا سکتا ہے جس کی دےانت داری کی گواہی اپنے اور غےر سب دے سکےں ۔تو انہوں نے کہا کہ ہاں ،استفسار پر انہوں نے کہا کہ امےر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق صاحب کی دےانت اور شرافت سب کے سامنے اظہر من الشمس ہے جو آج بھی پانچ مرلے کے مکان مےں اپنی رہائش رکھے ہوئے ہےں ۔گو راقم اور خالد حسےن قرےشی صاحب کا جماعت اسلامی اور سراج الحق صاحب سے کوئی تعلق و ربط بھی نہےں ۔خالد حسےن قرےشی صاحب کی کہی ےہی بات سابق چےف جسٹس نے بھی کہی تھی ،گو راقم ان کی ہر آبزروےشن اور ہر فےصلے سے اختلاف رکھتا ہے ،انہوں نے کہا تھا کہ سراج الحق مالی حوالے سے ملک کی تمام سےاسی جماعتوںکے سربراہوں کے مقابلے مےں سب سے اےماندار اور دےانت دار آدمی ہےں ۔راقم نے خالد قرےشی صاحب سے پوچھا کہ جماعت اسلامی نےک اور دےانت دار لوگوں کی اےک جماعت ہے ۔وطن عزےز جب بھی کبھی کسی امتحانی صورتحال سے دوچار ہواتو ےہ جماعت اپنی پوری توانائےوں سے امدادی کاموں مےں مصروف دکھائی دی خواہ ےہ زلزلہ کی تباہ کاری ہو ےا ملک سےلابی طغےانی کی زد مےں ہو ۔ےہ وہ سےاسی جماعت ہے جس مےں جمہورےت دوسری تمام سےاسی جماعتوں کے مقابلے مےں بہترےن شکل مےں موجود ہے ۔جہاں موروثےت نہےں کردار کی پختگی مےرٹ ہے ۔،جہاں مشاورت ہے لےکن حےرت ہے کہ نو آموز جماعت تحرےک لبےک تو اس ملک مےں اپنا سےاسی وجود منوا چکی ہے لےکن جماعت اسلامی محروم کےوں ہے ؟تو ان کا کہنا تھا کہ وطن عزےز مےں مقبول سےاسی قےادتےں اور کامےاب سےاسی جماعتےں ہمےشہ اےک ہی فےکٹری سے ملتی رہی ہےں لےکن اس فےکٹری نے نہ جانے کےوں اس جماعت کی کشمےر اور افغانستان مےں اس کی وفاﺅں ،محنتوں اور قربانےوں کے باوجود صلہ سے محروم رکھا ۔مشرقی پاکستان آج کے بنگلہ دےش مےں ےہی جماعت آج بھی وطن سے وفاﺅں کا صلہ پھانسےوں کی شکل مےں وصول کر رہی ہے ۔پختونخواہ کی حکومت مےں جب وہ وزےر خزانہ تھے ،لاہور مےں صوبائی وزرائے خزانہ کی کانفرنس مےں شرکت کرنا تھی ۔پشاور مےں عام بس مےں سوار ہو گئے ۔لاہور مےں لاری اڈے سے رکشہ لےا اور پنجاب اسمبلی تک پہنچ گئے ۔سےکورٹی اہلکاروں نے اندر جانے سے روک دےا ،وہ رک گئے ۔اندر اطلاع ہوئی تو باقی تےن صوبوں کے وزرائے خزانہ بھاگتے ہوئے آئے اور انہےں بڑے احترام سے اندر لے گئے ۔اجلے کردار اور بے داغ شہرت کے حامل سراج الحق جسے کرپشن کبھی اپنا اسےر نہ بنا سکی ۔اسلام اور وطن سے محبت جس کے رگ و جان مےں پوری توانائےوں سے سرائت ہے ۔انہوں نے ہمےشہ استعمار کے عزائم اور مظالم کے خلاف آواز بلند کی ۔ انسانےت اور انسانی اخلاقی اقدار پر ےقےن رکھنے والی اس شخصےت نے ہمےشہ کشمےر ،فلسطےن اور جہاں بھی ظلم و زےادتی ہو رہی ہے ،ان کے حق مےں اپنی آواز کو شامل کےا ۔انہوں نے ہمےشہ استعمار کے عزائم اور مظالم کے خلاف آواز بلند کی ۔ جب وہ رکن اسمبلی اور سےنےٹر بنے تو ان کے پاس نہ اپنا ذاتی گھر تھا اور نہ ہی گاڑی ،نہ ہی کسی بےنک مےں ان کا اکاﺅنٹ تھا ۔خےبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والا اےک غرےب گھر کا بچہ ،جو اپنی نظرےاتی کمٹ منٹ اور تنظےمی محنت سے اسلامی جمعےت طلبہ کے ناظم اعلیٰ کے عہدے تک جا پہنچا ۔حےرانگی ہے کہ کوئی سراج الحق جےسے اچھے شخص کو مارنے کی کوشش کےسے کر سکتا ہے ؟خےبر پختونخواہ اور بلوچستان مےں سےکورٹی فورسز کے قافلوں ،چےک پوسٹوں اور مساجد پر تواتر سے حملے ہو رہے ہےں ۔افغانستان کے ساتھ ملحقہ سرحد کے قرےبی علاقوں مےں دہشت گرد کارروائےاں کر رہے ہےں اور پاکستان کے خلاف اب بھی افغان سر زمےن استعمال ہو رہی ہے ۔جماعت اسلامی کے مرکزی امےر سراج الحق جلسہ عام سے خطاب کرنے کےلئے بلوچستان کے علاقے ثوب پہنچے تو نےو اڈہ کے قرےب اےک خود کش حملہ آور نے اپنے آپ کو دھماکے سے اڑا لےا تا ہم خود کش جےکٹ مکمل نہ پھٹنے کی وجہ سے حملہ آور موقع پر ہلاک ہو گےا ۔ حملے مےں 7افراد زخمی ہوئے جنہےں طبی امداد کےلئے ثوب کے ہسپتال منتقل کر دےا گےا ۔سراج الحق صاحب معجزانہ طور پر محفوظ رہے ۔معزز قارئےن ذرا غور کرےں کہ خدا نخواستہ ےہ دہشت گردانہ حملہ کامےاب اور جان لےوا ثابت ہوتا تو ملک و قوم کو ناقابل تلافی نتائج کا سامنا کرنا پڑتا لےکن مارنے والے سے بچانے والا طاقتور ہے ۔سب معاملے تقدےر کے آگے سر نگوں ہےں ۔اﷲ تعالیٰ نے سراج الحق صاحب کی حفاظت کرنا تھی سو جان لےنے والے اپنے مقصد مےں ناکام رہے ۔ےہ خود کش حملہ اس امر کی غمازی بھی کرتا ہے کہ سےاسی شخصےات بھی دہشتگردوں کے ہدف پر ہےں ۔ملک بھر کی مختلف قومی ،سےاسی و مذہبی جماعتوں کے سربراہان اور قائدےن نے مےڈےا اور سوشل مےڈےا پےغامات کے ذرےعے امےر جماعت پر خود کش حملہ کی مذمت کی ۔سراج الحق صاحب نے کہا زندگی اور موت اﷲ کے ہاتھ مےں ہے،خوف ہمارے خون مےں نہےں ،جلسہ ہو گا اور انہوں نے جلسے سے خطاب کےا ۔سراج الحق صاحب کا پختہ عزم کہ تم نے جو کرنا ہے کر لو مےں اپنے راستے سے نہےں ہٹوں گا ،قابل ستائش اور جرا¿ت کا پےامبر ہے ۔حملے کے بعد بھی ان کی ہمت ،جرا¿ت اور بہادری مےں کوئی کمی نہےں دےکھی گئی ۔ 2014ءمےں کوئٹہ مےں جمعےت علمائے اسلام کے مرکزی رہنما مولانا فضل الرحمان پر بھی اےک خود کش حملہ ہوا تھا جب وہ مولانا مفتی محمود کانفرنس سے خطاب کرنے کے بعد واپس جا رہے تھے ۔جماعت اسلامی پر امن ،پڑھے لکھے شائستہ لوگوں کی جماعت ہے اس کے امےر پر حملہ کی کوئی سےاسی وجہ دکھائی نہےں دےتی ،صرف دہشت پھےلانا بھی اےک مقصد ہو سکتا ہے ۔بادی النظر مےں پی ٹی آئی کے ہاتھوں رونما ہونے والے 9مئی کے دہشت گردی کے واقعات سے قوم کی توجہ ہٹانے اور ملک کو مزےد انتشار اور عدم استحکام کی جانب دھکےلنے کی سازش بھی نظر آتی ہے کےونکہ امےر جماعت اسلامی نہ کسی کے ٹارگٹ پر ہےں اور نہ ہی ان کا کسی سےاسی ےا تحرےک طالبان پاکستان(ٹی ٹی پی) کے ساتھ کوئی اےسا تنازعہ ہے جسے جواز بنا کر ان کے پر امن جلسے پر خود کش حملے کی منصوبہ بندی کی جائے ۔ان پر ہونے والا خود کش حملہ بےرونی سازش بھی ہو سکتی ہے کےونکہ افغان سرحد سے ملحقہ بلوچستان مسلسل دہشت گردی کی زد مےں ہے ۔ممکن ہے ملک کی موجودہ سےاسی افراتفری سے فائدہ اٹھا کر بےرونی عناصر ملک مےں مزےد انتشار کی فضا پےدا کرنا چاہتے ہےں ۔بلوچستان اس وقت عالمی طاقتوں کی رسہ کشی کا مرکز بھی بنا ہوا ہے ۔سابق وزےر اعظم نواز شرےف کے دور مےں سی پےک کی ترقی نے انہےں سزا کا مرتکب ٹھہراےا ۔چےن سی پےک کو افغانستان ،اےران اور ترکی تک لے جانے کا خواہاں ہے ےہ سب کچھ بھارت کے ساتھ ساتھ امرےکہ کےلئے قابل قبول نہےں اور ےہاں حالات کو خراب کرنے کےلئے دہشت گردوں کو استعمال کےا جا رہا ہے ۔دعا ہے کہ اﷲ تعالیٰ سراج الحق صاحب کو اپنے حفظ و امان مےں رکھے ۔آمےن

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri