کالم

مال وزرکے پجاری

ستم ظریفی دیکھیئے کہ جوبھی اس ملک میں مسنداقتدار پر آتاہے اس کی تعمیروترقی ،خوشحالی و بہتری کا راگ الاپتاہے ۔میں یہ کردوں گا ۔ میں وہ کردوں گاجیسی باتیں کرتاہے۔میں ہی ہوں اصلی قوم کا مسیحا کی مسلسل گردان کرتا ہے ۔ قوم کا خادم ،نوکر اور خدمت گزار بتاتا ہے ۔ عوام کےلئے کچھ بھی نہیں کرتاہے محض اپنے آپ کو ہی سنوارتااور بناتا ہے ۔ عوام کی ساری امیدوں، تمناﺅں اور چاہتوں کا سارا بھرم توڑے ،اعتماد کا کیاکرم کیے مختلف دلیلیں اور منطق سناتا صرف اپنی ہی سناتاہے۔ملک کے مسائل یہ ہیں۔حالات ایسے ہیں ۔ مشکلات بہت بڑھی ہیں۔گھبرانا تو بالکل ہی نہیں ہے۔قوموں کی زندگی میں اونچ نیچ اور اچھے برے حالات آتے ہی رہتے ہیں ۔ان سے احسن طریقے سے نمٹنے میں ہی بہادری و جوانمردی ہے۔ملک و قوم کی فلاح و بہبود کےلئے چنے ہوئے الفاظ و،بہترین ودلفریب وعدوں پر مشتمل ،دل کو لبھادینے والی تقریریں فرماتا ہے ۔ملک کو دبئی اورپیرس بنادینے کی باتیں کرتاہے۔اسے ریاست مدینہ سے تشبیہہ دیتا ہے۔اس کی اٹھان کے لیے چین ،جاپان و دیگر ملکوں کی مثالیں دیتاہے۔قوم کو ہر حوالے سے سمجھاتاہے۔ اپنی وفاداری اور حب الوطنی کے ترانے گاتا ہے ۔ اپنی وفاشعاری اور الفت ومحبت کی قسمیں کھاتاہے۔ملک کے گھمبیر ، پریشان کن حالات بتاکر ،قوم کو تشویش میں مبتلاکیے ،مسلسل ڈرائے ،اپنے اقتدار کے دن بڑھاتا ہے ۔ملک کے حالات بہت جلد سدھر جائیں گے،دودھ کی نہریں بہیں گی ،کاروبار اور بیرونی انویسٹمنٹ بڑھیں گی ، نوکریاں آئیں گی ،اندرون وبیرون اپنے کیے کاموںاور بچھائے جالوں کی بابت بات کرتا ہے ۔اپنے ہر کارنامے پر نازاں و فرحاں نظر آتاہے۔ اپنے پانچ سالہ دوراقتدار میں بہت کچھ کرتا ہے ۔اگرنہیں کرتاتو قوم کےلئے کچھ نہیں کرتاہے ۔قوم کی بہتری و فلاح کےلئے کوئی قدم نہیں اٹھاتا ہے ۔قوم کے بچوں کو ایجوکیشن کی طرف نہیں لاتاہے۔سائنس و ٹیکنالوجی میں آگے بڑھنے کے برابرمواقع فراہم نہیں کرتا ہے۔قوم کی حقیقی اٹھان اور ان کی برسوں کی بھوک وافلاس کو مٹانے کی طرف نہیں آتا ہے ۔ قوم کو مہنگائی کے ظالم جن کے عفریت سے نجات نہیں دلاتاہے۔اس قوم کو جونک کی طرح چمٹے مافیا سے بچانے کی طرف نہیں آتا ہے ۔ ملک وقوم کو ترقی و خوشحالی کی ڈگر پر چلانے نہیں آتا ہے ۔ اگر آتاہے تو صرف اشرافیہ کے حقوق و فرائض کے تحفظ کےلئے آتاہے۔اُن کو ہر سہولتیں بہم پہنچانے اور ہر تکالیف ہٹانے آتا ہے ۔ ارکان اسمبلی کی موجیں اور ان کی جیبیں بھرنے آتا ہے ۔ انڈسٹریل اسٹیٹ کی غریب کاخو ن چوس ہستیوں اورمال وزر کے پجاری بزنس مین مالکان کو بزنس میں مزیداور مراعات دے کر غریب ماربنانے کےلئے آتاہے۔بہتر اور اچھی تنخواہیں دینے اور اس کامسلسل ڈھنڈورا پیٹ کر ،فیکٹری والوں کی طرف سے کم تنخواہ معاملے پرپھر مسلسل آنکھیں چرانے اورمکمل موند لینے کےلئے آتا ہے ۔ فیکٹریوں میں کسی بھی منفی ،مزدور دشمن فیصلے یا غلط پالیسی کا باہر علم نہ ہو ،موبائل اور کیمرا لانے پر پابندی کرواتا ہے ۔ مختلف جگہوں ،مقامات پر کیمرا اور موبائل ممنوع یا استعمال پر پابندی کاآرڈر دے کرکام چور ،ہڈحرام ،عوامی دکھ درد سے یکسر بے نیاز ظالم و جابرقسم کی اعلیٰ ہستیوں کو اپنی کمال مہارت اور بہترین فنکاری سے عوامی غیض و غضب سے بچانے کےلئے آتا ہے ۔ غریب آدمی انڈہ و مرغی چور کو جیل اور امیر افراد، ملک وقوم کے اربوں ڈکار جانےوالے اژدھاﺅںکو پتلی گلی سے گزار کر،ڈیل اور ڈھیل دے کر پلی بارگین اوراین آراوسے نوازنے کےلئے آتا ہے ۔ احتساب ایک دھوکا اور سراب ،اکثر احتساب کا نعرہ لگاکر احتساب سے بھی کھلواڑ فرماتا ہے ۔ منظور نظر کو بچاتا اور نظر سے دور کو پھنساتا ہے ۔ ملک وقوم کے لٹیروں کو ملکی وسائل لوٹنے اور اس کی مسلسل بندربانٹ پر بھی عوام میں معزز بنائے ،تمام اقدامات بھی اٹھائے ،ستم ماری ،مہنگائی و بے روزگاری کی ستائی قوم پرہی ہر طرح کا ٹوکا اور چھری چلاتا ہے ۔اس ملک کی یہ ایک بہت بڑی بدقسمتی ہے کہ یہاں اس طرح کے حکمرانوں میں سے ایک چلا جاتاہے تو ویساہی دوسرا آجاتاہے۔ایسے میں بدلتاتو بہت کچھ ہے اگر نہیں بدلتاہے تو رعایا کا نصیب اور مقدر نہیں بدلتاہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے