”اور اپنی طرف سے اےک اقتدار کو مےرا مددگار بنا دے “(بنی اسرائےل۰۸) ےعنی ا ے اللہ مجھے دنےا مےں اقتدار عطا کر دے ےا کسی حکومت کو مےرا مددگار بنا دے۔تا کہ اس دنےا کے بگاڑ کو درست کر سکوں۔اسلام دنےا مےں جو اصلاح چاہتا ہے وہ صرف وعظ و تذ کےر سے نہےں ہو سکتی بلکہ اس کو عمل مےں لانے کے لےے سےاسی طاقت بھی درکار ہے۔اللہ نے ےہ دعا خود اپنے نبی کو سکھائی ہے۔ اس سے ثابت ہوا کہ اقامتِ دےن اور نفاذِ شر ےعت اور اجرائے حدود اللہ کےلئے حکومت چاہنا اور اس کے لےے کوشش کرنا نہ صرف جائز بلکہ مطلوب ومندوب ہے۔ اسے لیے اللہ نے مدےنے کی حکومت رسول اللہ کو عطا فرمائی ۔ رسول اللہ نے اللہ کی حدود کی حفاظت کے لےے وعظ و تذکےر کے ساتھ ساتھ اُس حکومت سے بھی مدد لی۔مدےنے کی اسلامی رےاست کو سمجھنے سے پہلے ان واقعات کو سمجھ لےنا ضروری ہے جو اس وقت وقوع پذےر ہوئے ۔ رسول اللہ نے مکہ سے مدےنہ ہجرت کی تو کفارِ مکہ نے اُن کو وہاں بھی سکون سے نہےں چھوڑا۔ ہر وقت رسول اللہ کو تکلےف پہنچانے کی کوششوں مےں لگے رہے اور زبردستی جنگےں مسلط کےں، جس مےں غزوہ بدر،غزوہ اُحد اور غزوہ خندق شامل ہےں۔ جبکہ اللہ کے رسول نے انہیں اوّل روز سے ہی ان کو کہا تھا، مےں اےک کلمہ ”لا الہٰ الا ّ اللہ“ تمہارے سامنے پےش کرتا ہوں۔ اگر تم اسے مان لو اس پر عمل کرو تو عرب اور عجم تمہار امطےع ہو جائے گا۔ اس کلمے کی تعبےر کےا تھی؟ حاکمےت اللہ تعالیٰ کی ہو گی نہ کہ کسی قوم ےا قبےلے کی۔ دنےوی حکمران اللہ کے بتائے ہوئے طرےقوں سے عوام پر حکومت کرےں گے۔ انسانےت جو دکھوں کے مارے سسک رہی ہے ےہ ظلم ختم ہو گا اورہر کسی انسان کا احترام کےا جائے گا۔ ہر اےک کے ساتھ عدل اور انصاف کےا جائے گا۔ امن امان ہو گالوگ خود اےک دوسروں کے مال اور عزت کے نگہبان بن جائےں گے۔برابری اور انصاف کے ساتھ ترقی اور تعلےم کا انتظام ہو گا۔ سب کو آگے بڑھنے کا موقع ملے گا۔ زکوة کا نظام قائم ہو گا تواتنی خوشحالی ہو جائے گی کہ لوگ دولت لےکر پھر رہے ہوں نگے مگر لےنے والا کوئی نہ ملے گا ۔ انسانی حقوق مےں سب برابر ہونگے۔ ہر اےک کے ساتھ انصاف کےا جائے گا کسی کوبھی استثنیٰ نہےں ہوگا۔ سود کا خاتمہ کر کے آذاد تجارت کا نظائم قائم کےا جائےگا ۔ جب مدےنے کی اسلامی فلاعی رےاست قائم ہوئی، تو رسول اللہ کی کہی ہوئی سب باتےں پوری ہوئےں۔ مدےنے کی اسلامی رےاست قائم ہونے سے پہلے غزوہ بدر ہوئی۔ اس مےں مسلمانوں کو اللہ نے فتح دی اور قرےش کے بڑے بڑے سورما قتل ہوئے۔ اس پر مشتشرقےن نے اپنی کتابوں مےں حوالے دےے کہ اسلام قرےش پر بھاری ہو گےا اور اےک رےاست بن گےا۔ بدر کے بعد ہی اسلام کی کامےابی شروع ہوئی۔ بدر کے بعد جنگ اُحد ہوئی، جو قرےش نے جنگ بدر کا بدلہ لےنے کےلئے شروع کی تھی۔اسکے بعد سارے عرب کے مشرک جمع ہو کر مدےنہ پر حملہ آور ہوئے ۔مدےنے کے ےہود نے بھی ان کا ساتھ دےا۔ خصوصاً بنی قرےضہ نے مشرکوں سے ساز باز کی مگر اللہ نے وقت پر اپنے پےارے رسول اللہ کو وحی کے ذرےعے اطلاع کر دی۔ اس محاصرے مےں اللہ نے اےک رات آندھی بھےجی اورصبح مشرکوں کا نام ونشان باقی نہ رہا ۔ اس پر رسول اللہ نے اصحاب ؓ سے کہا اب قرےش تم پر حملہ آور نہےں ہوں سکےں گے بلکہ تم ان پر حملہ آور ہو گے۔آٹھھ کو رسول اللہ دس ہزار صحابہ ؓ کے ساتھ مکہ پر حملہ آور ہوئے اورمکہ فتح ہوا۔ امام ابن قےم ؒ لکھتے ہےں ےہ وہ فتح اعظم ہے جس کے ذرےعے اللہ نے اپنے دےن کو،اپنے رسول اللہ کو،اپنے ا ما نت دار لشکر کو، اپنے شہر اور اپنے گھر کو کفار اور مشرکےن کے ہاتھوں سے چھٹکارا دلاےا۔ اس سے لوگ اللہ کے دےن مےںفوج در فوج داخل ہوئے اور دنےا کا چہرہ روشنی سے جگمگا اٹھا ۔رسول اللہ نے مدےنہ مےں تشرےف لاتے ہی مواخاة کا اےک مثالی نظا م قائم کےا تھا جو دنےا مےں کہےں بھی موجود نہ تھا۔ ہجرت کر کے آنے والوں اورمدےنہ کے اندر رہنے والوںکے ساتھ بھائی چارہ کا نظام قائم کےا۔ مہاجر کو انصار کا بھائی بناےا۔ انصارےوں نے اپنی زمےنےں مہاجرےن بھائےوں کو دےں اور مال اسباب مےں اپنے مہاجر بھائےوں کو شرےک کےا۔ دوسری طرف مہاجربھائےوں نے اُن کا شکرےہ ادا کرتے ہوے¾ کہا انصار ی بھائےوں ہمےں بازار کا راستہ بتا دو،ہم خود زےست کے سامان کا انتظام اللہ کے حکم سے کر لےں گے۔اگر اےک انصاری بھائی کی دو بےوےاں تھےں تو انہوں نے اپنی اےک بےوی کو طلاق دے دی تاکہ مہاجر بھائی اُس سے شادی کر لے اور اِس کے علاوہ اور بہت سے واقعات جو کہ مدےنہ کی اسلامی رےاست مےں واقعہ ہوئے، دنےا نے دےکھے اور سنے کہ کس طرح انصاری بھائےوں نے مہاجربھائےوں کےلئے قربانےاں دےں۔ اِس کے علاوہ مدےنہ مےں رہنے والے دوسرے مذا ہب کے لوگوں سے مےثاقِ مدےنہ کے نام سے معاہدہ کےا جس کے تحت سب اپنے اپنے مذہب پر قائم رہےں۔مگر مدےنہ پر اگر باہر سے حملہ آور آئے تو اُس کا سب مل کر مقابلہ کرےں گے۔اپنے تنازعات کو رسول اللہ کے سامنے پےش کرےں گے۔رسول اللہ کا جو بھی فےصلہ ہو گا مانا جائے گا۔ مدےنے کی اسلامی فلاحی رےاست مےں رسول اللہ کے دس سال قےام کے دوران اسلام کے تمام قوانےن اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل ہوئے۔ آخر مےں حجةالوادع کے موقع پر رسول اللہ نے ایک لاکھ سے زائد صحابےوں ؓکے اجتماع مےں اُ ن سے مخاطب ہو کر درےافت کےا کےا مےںنے اللہ کا پےغام آپ لوگوں تک پہنچا دےا؟ سب صحابہ ؓ نے کہا آپ نے اللہ کا پےغام پہنچا دےا۔رسول اللہ نے اپنی انگلی آسمان کی طرف کر کے کہا اے اللہ آپ کے بندے گواہی دے رہے ہےں کہ مےں نے آپ کا پےغام آپ کے بندوں تک پہنچا دےا ہے ۔ آپ بھی اس بات پر گواہ رہےے کہ آ ٓپ کا پےغام آپ کے بندوں تک پہنچ گےا ہے ۔اس کے بعد اِس آےت کا نزول ہوا کہ ” آج مےں نے تمہارے لےے تمہارا دےن مکمل کر دےا ہے اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دی اور تمہارے لےے اسلام کو بحےثےت دےن پسند کر لےا “( المائدہ۔ ۳) ےہ دےن کےا تھا جو مکمل کر دےا گےا۔دنےا کے انسانوں دستور عمل تھا جس پر رہتی دنےا تک انسانوں نے عمل کرنا ہے اور ےہی اللہ کو پسند ہے۔ےہ صرف مدےنہ کی اےک اسلامی فلاحی رےاست ہی نہےں تھی کہ وہ قائم ہو گئی اللہ کی طرف سے اُس کے سربراہ رسول اللہ مقرر ہو گے ۔ ےہ مسلمانوں کے لےے زندگی گزارنے کا دستور ہے جو اللہ تعالیٰ نے مکمل کر دےا ہے۔ اب رہتی دنےا تک انسانوں نے اس پر عمل کرنا ہے ۔ مدےنے کی اسلامی فلاحی رےاست مےں رسول اللہ نے اس دستور پر عمل کر کے دکھاےا۔مدےنے کی اسلامی رےاست مےں رسول اللہ ہی قانون ساز تھے رسول اللہ ہی انتظامےہ کے ذمہ دار تھے ۔رسول اللہ ہی عدلےہ کے چےف جسٹس تھے ۔رسول اللہ ہی فوجوں کے کمانڈر ان چےف تھے۔رسول اللہ ہی خارجہ پالےسی بنانے والے اور خارجہ امور کے ذمہ دار تھے۔رسول اللہ ہی داخلہ پالےسی بنانے والے اور اس کو چلانے والے تھے ۔ رسول اللہ کے حکم سے سزائےں نافذہوتی تھےں۔ رسول اللہ ہی خارجہ امور ےعنی دنےا کے دوسرے ملکوں کوسفےر بھےجتے تھے۔ رسول اللہ نے دنےا کے بادشاہوں کو دعوتی خطوط لکھے تھے۔ےعنی لوگوں کے بنےادی اخلاق سے لےکر رےاست کی تمام ذمہ دارےاں رسول اللہ کے ہاتھ مےںتھےں۔ اس رےاست نے دنےا کےلئے راہنما اصولوں کا تعےن بھی کر دےا۔ےعنی دنےا مےں حاکمےت اللہ تعالیٰ کی ہو گی۔انصاف کے معاملے مےں کسی کو بھی استثنیٰ نہ ہوگا۔اگر اللہ کے رسول اور مدےنہ کی اسلامی رےاست کے سربرائہ کی بےٹی حضرت فاطمہ ؓسے بھی خداناخواستہ چوری کی غلطی ہو جائے تو اس کے بھی ہاتھ کاٹ دےا جائے گا۔ خزانہ اسلامی رےاست کے عوام کا ہے نہ کہ کسی حکمران کا جو کہ عوام کی فلاح بہبود پر خرچ ہو گا نہ کہ موجودہ دور کے حکمرانوں کی طرح ناجائز مراعات اور ذاتی کاموں پر آج پھر انسانےت سسک رہی ہے قتل و غارت ہے۔ اسٹرےٹ کرائمز ہےں ۔ٹارگٹ کلنگ ہے۔ حکمران ملک اور عوام کی دولت کو لوٹ رہے ہےں اور استثنیٰ کا سہارا لے رہے ہےں۔ دشمن پاکستان پر چڑھ دوڑے ہےں۔ فلسطین میں مسلمانوں کو صفحہ ہستی سے مٹایا جا رہا ہے۔پچھتر سالوں سے ان پر مظالم کے پہاڑ توڑوے جارہے ہیں۔ غزہ کے قیدیوں کو ختم کیا جارہا ہے۔بچوں اور عورتوں اور ہسپتالوں پر بمباری ہو رہی ہے ۔ تہذےبوں کی ےلگار ہے۔ دےن و اےمان بچانا خطرے مےں ہے۔غربت ہے مہنگائی ہے بے روزگاری ہے امن وامان ناپےد ہے بجلی ناپےد ہے جس طرح قرےشِ مکہ کے سامنے اللہ کے رسول اللہ نے ےہ باتےں رکھےں تھےں اور اےک بہتر مستقبل کا ےقےن دلاےا تھا اور اسے ثابت کر کے دکھاےا تھا اس سنت رسول اللہ پر عمل کرتے ہوئے جماعت اسلامی بھی ےہی باتےں آج عوام اور مقتدر حلقوں ، وڈےروں ، چوہدرےوں ، صنعتکاروں ، سرماےہ داروں اور لوگوں کو غلام بنانے والوں ظالموں کے سامنے پےش کرتی ہے۔ اگر مدےنے کی اسلامی فلاحی رےاست طرز کی حکومت اس ملک پاکستان مےں بھی قائم کردی جائے تو سارے مسائل حل ہو جائےں گے۔ پاکستان مثل مدےنہ اسلامی رےاست ہے جو اللہ تعالیٰ نے مسلمانان برصغےر کو ان کے اعلان ”پاکستان کا مطلب کےا”لا الہ الااللہ“ کے عوض عطا کی تھی۔ ۷۴۹۱ ءمےںاسی پر عمل کرتے ہوئے پاکستان مےں ہجرت کر کے آنےوالے مسلمانوں کو مقامی مسلمانوں نے اپنے دل مےں جگہ دی۔ مدینہ کے انصار جیسا رویا اختیارکیا اور اب بھی بھائی چارے کے ساتھ ہی رہنے مےں پاکستانےوں کی بقا ہے اللہ ہم سب کو اس پر دل سے عمل کرنے کی توفےق دے اس ہی کا نمونہ مدےنے کی اسلامی فلاحی رےاست تھی جس کو قائم کرنے کےلئے جماعت اسلامی پاکستان نے اپنے منشور مےں اہل پاکستان سے وعدہ کےا جس کے لےے اس کے کارکن دن رات محنت کر رہے ہےں۔ جس کو اس ملک اسلامی جمہورےہ پاکستان اور پھر پوری دنےا مےں قائم کرنا سب مسلمانوں پر فرض ہے۔ جب پاکستان مےں مدےنے کی اسلامی فلاحی رےاست قائم ہو گی پھر زمےن خزانے اگلے گی اور آسمان سے رزق برسے گا۔ اتنی خوشحالی ہو گی کہ لوگ زکوة لیے لیے پھرےں گے مگر زکوة لےنے والا کوئی نہ ہو گا۔زمےن اپنے خزانے اُگل دے گی۔ امن و اما ن ہوگا۔ عدل و انصاف ہو گا ۔ انسان کو عزتِ نفس ملے گی۔ کوئی کسی کو ناحق قتل نہےں کرے گا۔ کسی کو بھی استثنیٰ حاصل نہےں ہو گا ۔ دولت کی منصفانہ تقسےم ہوگی۔ بڑی بڑی جاگےر دارےاں ختم ہو نگی۔ گےس بجلی کی لوڈشےڈنگ ، مہنگائی ، بھتہ خوری، اسٹرےٹ کرائمز،کرپشن ، بے روزگاری اورپاکستان مےں بےرونی مداخلت ختم ہوگی۔آئی اےم اےف اور ورلڈ بنک کے قرضوں سے نجات حاصل کرےں گے امرےکی تسلط اور غلامی سے چھٹکارا ملے گا سب سے بڑی بات کہ ہمارا ربّ ہم سے خوش ہو گا ۔ اللہ تعالیٰ ہمےں پاکستان مےں مدےنے کی اسلامی فلاحی رےاست جےسی اسلامی فلاحی رےاست قائم کرنے کی توفےق عطا فرما ئے آمےن۔
افراد کے ہاتھوں مےں ہے اقوام کی تقدےر
©©© ہرفرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ۔
کالم
مدےنے کی اسلامی فلاحی رےاست ، غزہ میں نسل کشی
- by web desk
- نومبر 17, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 752 Views
- 2 سال ago