پاکستان

مذاکرات میں پیشرفت پر سپریم کورٹ اپنے حکم پر غور کرسکتی ہے، چیف جسٹس

الیکشن نظرثانی کیس: کب تک انتخابات آگے کرکے جمہوریت قربان کرتے رہیں گے، چیف جسٹس

اسلام آباد: ملک بھر میں ایک ساتھ انتخابات کرانے کی درخواستوں پر سماعت کے دوران چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ عدالت اپنا 14 مئی کا فیصلہ واپس نہیں لے گی کیونکہ عدالتی فیصلہ واپس لینا مذاق نہیں ہے تاہم سیاسی جماعتوں کے مذاکرات میں کوئی پیشرفت ہوئی تو عدالتی احکامات کے حوالے سے غور کیا جاسکتا ہے، عدالت نے سماعت 27 اپریل تک ملتوی کردی۔چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ تین رکنی بینچ میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر شامل ہیں۔دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سیاسی لیڈران آ رہے ہیں کسی کو تنگی نہ ہو مزید کرسیاں لگا دیں، مولا کریم لمبی حکمت دے تاکہ صحیح فیصلے کر سکیں۔ ہمیں نیک لوگوں میں شامل کر اور ہمارے جانے کے بعد اچھے الفاظ میں یاد رکھا جائے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سراج الحق کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، آپ نے نیک کام شروع کیا اللہ اس میں برکت ڈالے اور عدالت اس نیک کام میں اپنا حصہ ڈالے گی۔پی ٹی آئی کی جانب سے شاہ محمود قریشی عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کیا آپ عدالت کی تجویز کی حمایت کرتے ہیں۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عدالت کے ہر لفظ کا احترام کرتے ہیں، ملک نے آئین کے مطابق ہی آگے بڑھنا ہے۔ ہمیشہ راستہ نکالنے اور آئین کے مطابق چلنے کی کوشش کی۔ قوم نے آپ کا فیصلہ قبول کیا ہے دیکھتے ہیں کہ حکومت کا کیا نقطہ نظر ہے، ہماری جماعت آئین کے تحفظ پر آپ کے ساتھ ہے۔وقفہ کے بعد سماعت کا دوبارہ آغاز ہوا تو اٹارنی جنرل عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔وکیل درخواست گزار شاہ خاور ایڈوکیٹ نے موقف دیا کہ بیشتر سیاسی جماعتوں کی قیادت عدالت میں موجود ہے اس لیے مناسب ہوگا عدالت تمام قائدین کو سن لے، جمہوریت کی مضبوطی کے لیے ضروری ہے الیکشن ایک ہی دن ہوں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سیاسی قائدین کا تشریف لانے پر مشکور ہوں اور صف اول کی قیادت کا عدالت آنا اعزاز ہے، قوم میں اضطراب ہے اس لیے قیادت مسئلہ حل کرے تو سکون ہو جائے گا۔ عدالت حکم دے تو پیچیدگیاں بنتی ہیں، سیاسی قائدین افہام و تفہیم سے مسئلہ حل کریں تو برکت ہوگی۔جسٹس عمر بندیال نے ریمارکس دیے کہ وزارت دفاع کی بھی یہی استدعا ہے کہ الیکشن ایک دن میں ہوں اور درخواست گزار بھی یہی کہہ رہا ہے کہ ایک ساتھ الیکشن ہوں، اٹارنی جنرل نے یہ نکتہ اٹھایا لیکن سیاست کی نذر ہوگیا، فاروق نائیک بھی چاہتے تھے لیکن بائیکاٹ ہوگیا اور اخبار کے مطابق پیپلز پارٹی کے قائد بھی مذاکرات کو سراہتے ہیں، ن لیگ نے بھی مذاکرات کی تجویز کو سراہا ہے۔پیپلز پارٹی کی جانب سے وکیل فاروق ایچ نائیک عدالت میں پیش ہوگئے۔ وکیل فاروق ایچ نائیک نے موقف دیا کہ خواجہ سعد رفیق، قمر زمان کائرہ اور طارق بشیر چیمہ بھی آئے ہیں جبکہ ایک کیو ایم سے صابر قائم خانی، ایاز صادق اور بی این پی بھی موجود ہیں۔ حکومتی سیاسی اتحاد کا مشترکہ مؤقف ہے کہ 90 دن میں انتخابات کا وقت گزر چکا ہے اور عدالت دو مرتبہ 90دن سے تاریخ آگے بڑھا چکی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri