اداریہ کالم

مسئلہ کشمیر اورعالمی برادری کی ذمہ داریاں

idaria

یوم یکجہتی کشمیرکے موقع پرہرسال کی طرح اس بار بھی دنیابھرمیں بھارتی بربریت کو بے نقاب کرنے کے لئے کشمیری عوام نے اپنے مضبوط موقف کامظاہر ہ کیا اور اقوام عالم کو اس کے کئے گئے وعدے یاددلائے اس حوالے سے نہ صرف آزادکشمیر،مقبوضہ کشمیربلکہ پاکستان میں بھی اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ یکجہتی کامظاہرہ کیاگیااور آزادکشمیرسمیت دنیا بھر میں یوم یکجہتی کشمیر ملی جوش و جذبے سے منایا گیا ، اس حوالے سے سرکاری اور نجی سطح پر مختلف شہروں میں تقاریب، ریلیوں، جلسوں اور جلوسوں کا انعقاد کیا گیا ،پاکستان کو آزاد کشمیر سے ملانے والے منگلا پل پر انسانی ہاتھوں کی زنجیر بنائی گئی،صبح 10بجے سائرن بجا کر ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔ مظلوموںکی آواز میں آواز ملانے کا دن، یوم یکجہتی کشمیر منایا گیا ۔ تینتیس برس قبل پانچ فروری کو جو سلسلہ شروع ہوا، وہ آج بھی جاری ہے اور آزادی ملنے تک نہیں رکے گا۔ کشمیر اور پاکستان، دو قالب، یک جان ہیں، کئی دہائیوں سے بھارتی مظالم کا سامنے کرتے نہتے کشمیریوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ ایک تقریب سے خطاب میںوزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھاکہ مقبوضہ کشمیر میں 75 سال سے لاکھوں مسلمانوں کو ظلم کا نشانہ بنایا جارہا ہے، بھارت کا یہ ظلم اب زیادہ دیر تک نہیں چل سکے گا، کشمیر پالیسی میں مزید جدت اور طاقت پیدا کرنا ہوگی۔ قائداعظم نے فرمایا تھا کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے، آج ہمارے معاشرے میں تقسیم در تقسیم پیدا ہوچکی ہے، معاشرے میں تقسیم درتقسیم افسوسناک ہے، جب کسی قوم میں اتفاق و اتحاد پیدا ہوتا تو وہ اپنے اہداف آسانی سے حاصل کرتے ہیں۔کشمیرکی وادی بے گناہ مسلمانوں کے خون سے سرخ ہوگئی۔مودی نے 2019 میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت تبدیل کی، کشمیر پالیسی میں مزید جدت اور طاقت پیدا کرنا ہوگی۔ تمام جماعتوں کا اتحاد دیکھ کر یقینا بھارت پریشان ہوگا، پاکستانیوں نے ہمیشہ اپنے کشمیریوں بھائیوں کو یاد رکھا اور ان کی اخلاقی امداد جاری رکھی ہے، کشمیریوں کی آزادی کی جدوجہد ضرور رنگ لائی گی، لیکن ہمیں باتیں یا نعرے نہیں کشمیر کاز کے لئے عملی اقدام کرنا ہوں گے۔ ہم ایٹمی طاقت ہیں بھارت ہماری طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا، کشمیر کو آزادی دلانی ہے تو معاشی طاقت کو بھی ساتھ ملانا ہوگا، ہمیں معاشی اورسیاسی استحکام لے کر آنا ہوگا۔ بظاہر لگ رہا ہے کہ کشمیر کا مسئلہ دب گیا ہے، مذہبی بنیادوں پر عالمی طاقتوں نے سوڈان کو تقسیم کیا، لیکن جب کشمیر کی بات آتی ہے تو جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا محاورہ سچ ثابت ہوجاتا ہے۔ مسئلہ کشمیر اور آزاد کشمیر کے تمام مسائل کا حل ہم بیٹھ کر نکالیں گے، پاکستان آپ کے ساتھ ہے اور ہمیشہ کشمیریوں کے ساتھ ان کی جدوجہد میں شانہ بشانہ رہے گا، اگر ہم اسی طرح سیاست کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اتحاد سے قومی ایشوز پر اکھٹے چلیں تو وہ وقت دور نہیں کہ ہمارے تمام مسائل حل ہو جائیں گے۔ پاکستان نے ہمیشہ کشمیریوں کے حقِ خود ارادیت کی جدوجہد میں ان کا ساتھ دیا ہے اور کشمیریوں کو پاکستانی شہریوں کی طرح تحفظ اور سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی ہے۔ بھارت کے غیر قانونی اور یک طرفہ اقدامات کو پاکستان اور کشمیریوں نے یکسر مسترد کر دیا، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال پاکستان اور دنیا کے لیے شدید تشویش کا باعث ہے۔ بھارتی اقدامات عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہیں، کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہیں، بھارتی وحشیانہ اقدامات کو عالمی فورمز پر اجاگر کرتے رہیں گے۔ بھارت پاکستان، اقوام متحدہ اور کشمیری عوام کے ساتھ کیے گئے وعدوں کی پاسداری کرے۔ عالمی برادری بھی غیر قانونی زیر قبضہ جموں کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر بھارت کا محاسبہ کرے۔ کشمیری عوام کو سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حق خود ارادیت دینا ہوگابھارت اقوام متحدہ اور اسلامی تعاون تنظیم کے مبصرین، صحافیوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں بلا روک ٹوک داخلے کی اجازت دے۔اب یہ مسئلہ اقوام عالم کے لئے ایک امتحان چکاہے کہ وہ اس کے حل کے لئے کس حد تک مخلص ہیں کہ مسئلہ صرف زمین کانہیں بلکہ کروڑو ں انسان کی آزادی کا ہے جسے ایک نہ ایک دن حل کرناہی ہوگا۔
جنرل پرویزمشرف کی رحلت
یہ جہان عارضی اورفانی ہے جہاں ہرایک نے عالم فانی کی طرف کوچ کرناہے ۔پاکستان کے سابق صدر اور چیف آف آرمی اسٹاف جنرل پرویز مشرف دبئی میں انتقال کرگئے ہیں۔ وہ دبئی کے ہسپتال میں زیر علاج تھے۔واضح رہے کہ سابق صدر پرویز مشرف 11 اگست 1943 کو دہلی میں پیدا ہوئے، 1964 برس میں پاکستان کی بری فوج میں شامل ہوئے، بعد ازاں انہوں نے اسپیشل سروسز گروپ (ایس ایس جی)میں شمولیت اختیار کی۔ انہوں نے بھارت کے ساتھ ہونے والی 1965 اور 1971 کی جنگوں میں بھی شرکت کی۔ 7 اکتوبر 1998 کو وہ بری فوج کے چیف آف اسٹاف کے منصب پر فائز ہوئے۔ان کی حکمرانی میں پاکستان 11 ستمبر 2001 کو امریکا پر دہشت گرد حملوں کے بعد دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کا اتحادی بن گیا،انہوں نے نیٹو کی جانب سے فوجی ساز و سامان کو پاکستان کے ذریعے لینڈ لاک افغانستان تک پہنچانے کی منظوری اور امریکا کو پاکستان کے ہوائی اڈوں کو لاجسٹک سپورٹ کے لیے استعمال کرنے کی اجازت دی،12 اکتوبر 1999 کو انہوں نے بحیثیت آرچیف چیف اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف کی حکومت کا تختہ الٹ کر انہیں گرفتار کرلیا تھا، اور ریفرنڈم کے انعقاد کے بعد صدر منتخب ہوئے تھے۔ بعد ازاں اسمبلیوں نے بھی اس فیصلے کی توثیق کردی تھی۔ تاہم 9 سال بعد پرویز مشرف فوج کے سربراہ کے عہدے سے 28 نومبر 2008 کو سبکدوش ہوگئے تھے اور صدارت سے مستعفی ہو کر ملک سے باہر چلے گئے تھے۔ادھر صدر مملکت عارف علوی اور وزیراعظم شہبازشریف نے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کی وفات پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے ۔ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی اور آرمی چیف نے پرویز مشرف نے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویزمشرف کے انتقال پر اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ اللہ پاک جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے پسماندگان کو صبر و ہمت دے۔
مہنگائی میں ہوشربااضافہ
مہنگائی کایہ عالم ہے کہ ہرروزبلند سے بلندسطح کی طرف جاتی نظرآتی ہے مگر حکومت کی جانب سے اس مہنگائی کے خاتمے کے لئے ابھی تک کوئی قابل ذکراقدام نہیں اٹھایاگیا بلکہ ہروز یرمشیر اپنی تقریر میں قوم کو یہ عندیہ سنائی دیتاہے کہ سخت فیصلے کرنے پڑیں گے اورقوم کو قربانیوںکے لئے تیاررہناپڑے گا یہی بھاشن ہم عمران خان کے دورمیں بھی سنتے آئے ہیں اورانہوں نے مہنگائی کاسلسلہ جہاں چھوڑاتھاموجودہ اسے دوگنااوپرلے کرآچکی ہے ۔حکومت میں اتنے افلاطون اورارسطو بیٹھے ہیں مگر مہنگائی کو کم کرنے کاحل ان کے پاس کوئی نہیں حکومت بے بسی اور مجبوری کے عالم میں کشکول اٹھائے آئی ایم ایف کے سامنے جھکی ہوئی ہے مگر آئی ایم ایف ہے کہ ناراض محبوبہ کی طرح نہیں مان رہااورشرائط پرشرائط عائد کرتاچلاآرہاہے مگرافسوس اس امرپرہے کہ یہ شرائط صرف نچلے طبقات کومزیدکچلنے کے لئے لگائی جارہی ہیں۔اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافے کا سلسلہ جاری ہے ،اوپن مارکیٹ میں ایک ماہ کے دوران درجہ اول اور دوم آئل کی قیمت میں بالترتیب71روپے سے 102روپے تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا ، سرکار ی جاری ہونے والی ریٹ لسٹ کے مطابق چاول ، دالوں اور بیسن کی قیمتوں میں بھی 25روپے سے75روپے تک اضافہ کر دیا گیا ۔رواں ماہ ضلعی انتظامیہ کی طرف سے جاری کردہ سرکاری لسٹ میں دالوں کی قیمتوں میں بھی 75روپے کلو تک اضافہ کیا گیا ہے ۔مارکیٹ ذرائع کے مطابق پاکستان میں دالوں کی ضروریات زیادہ تر درآمدات سے پوری ہوتی ہے اور ایل سیز نہ کھلنے کی وجہ دالوں کی قیمتوں میں مزید اضافے کا امکان ہے ۔گزشتہ پچھترسالوں کے دوران حکمرانوں نے ہمیشہ غریب عوام سے قربانیاں مانگیں اوربجلی ،گیس ،پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں پے درپے اضافے کرکے ان کی کھال اتارنے کی کوشش کی ہے ۔سوال یہ ہے کہ یہ اشرافیہ کب اس وطن کے لئے قربانی دیگی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri