اداریہ کالم

مسلم امہ کی بے حسی کی نئی تاریخ رقم

idaria

غزہ میں مسلم امہ کی بے حسی ،بے چارگی ،لاتعلقی اور کمزوری کی ایک نئی تاریخ رقم کی جارہی ہے ، تاریخ کے اوراق میں ہم نے آج تک یہی پڑا ہے کہ بربرقبیلے سے تعلق رکھنے والا سلطان صلاح الدین ایوبی گھوڑے پر سوار ہوکر ارض فلسطین پہنچا اور اس نے اپنے مسلمان بھائیوں کی مدد کرکے وہاںپر اسلام کا پرچم لہرایا اور یہودیوں کو وہاں سے مار بھگایا ، اسلامی تاریخ کے اوراق میں ہم یہ بھی پڑھتے ہیں کہ عراق کا ایک ستر ہ سالہ نوجوان محمد بن قاسم برصغیر کی ایک مسلمان بیٹے کے صدا پر سفر کرتا دیبل آپہنچا اور اپنی اس مظلوم بہن کا بدلہ لیااور تاریخ کے اوراق ہی ہمیں یہ بتاتے ہیں کہ سلطان نورالدین زنگی طویل سفر کرکے مدینے آپہنچتا ہے اور نبی مکرم ﷺ کے روضہ اقدس کی بے حرمتی کا خواب دل میں سجانے والے یہودیوں کو تہ تیغ کردیتا ہے مگر اب یہ سب تاریخ کے گمشدہ اوراق ہی ہیں ، آ ج غزہ میں جو تاریخ لکھی جارہی ہے اس میں آنے والا مورخ لکھے گا کہ جب غز ہ میں نہتے فلسطینیوں پر اسرائیلی فضائی افواج انسانیت سوز مظالم کرتے ہوئے بمباری کررہی تھی اور اس کی زمینی افواج مسلمانوں کی ماو¿ں ، بیٹیوں اور بچوں کی نسل کشی کررہی تھیں تو اس وقت اسرائیل کے اطراف میں آباد مسلمان ممالک کے حکمران اپنی سرحدوں کو بند کرنے کے حکم جاری کررہے تھے ، مورخ یہ بھی لکھے گا کہ اسرائیلی افواج ظلم اوربربریت کی نئی مثالیں قائم کررہی تھی اور مسلمان ممالک کے شہری کرکٹ ورلڈ کپ کے میچوں پر تالیاں بجانے میں مصروف تھے ، ایک ارب سے زائد مسلمان فلسطین میں مسلمانوں کے تہ تیغ کئے جانے کا تماشہ دیکھنے میں مصروف ہیں ، ان کے ایٹم بم ، انکی بہترین فضائیہ اور انکی توپیں اور گولہ بارود محض نمائش کیلئے مختلف ہوکر رہ گیا ہے ، ہر روز اسرائیلی مظالم کی خبریں آرہی ہیں مگر کسی مسلمان ملک کے حکمران میں اتنی جرات نہیں کہ وہ یہودیوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر انہیں للکار سکے اور ظلم کرنے والے ہاتھوں کو توڑ کر رکھ دے ، شاعر نے کہا تھا ”حمیت نام تھا جس کا گئی تیمور کے گھر سے“ اخباری اطلاعات کے مطابق غزہ میں حماس اور اسرائیل کے درمیان جاری لڑائی کے دوران عارضی جنگ بندی ختم ہونے کے بعد گزشتہ تین روز میں اسرائیلی فوج نے 400 سے زائد حملے کرکے 700 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کردیا۔غزہ کی رہائشی عمارتیں جارحیت کا نشانہ بن گئیں ،بمباری سے غزہ شہر کو پانی پہنچانے والی مین سپلائی لائن بھی متاثرہوئی جبکہ صیہونی فورسز نے غزہ میں 2 دن کے اندر 450 سے زائد مقامات کو ٹارگٹ کیا۔خان یونس، جبالیہ کیمپ اور النصر اسپتال کے اطرا ف میں بھی شدید بمباری کی گئی ۔نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ اگر غزہ پٹی میں بمباری بند نہ ہوئی تو پورا خطہ جنگ کی لپیٹ میں آسکتا ہے۔ پاکستان سعودی عرب اور دیگر ممالک کے ساتھ مل کر اسلامی تعاون تنظیم کے پلیٹ فارم پر سب سے پیش پیش رہا ہے اور فلسطینیوں کے خلاف بے پناہ تشدد اور جارحیت کو فوری بند کرنے اور انسانی ہمدردی کی راہداری کے قیام کا مطالبہ کیا ہے۔پائیدار امن 1967 سے پہلے کی سرحدوں کے مطابق مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کے ذریعے ہی ممکن ہے، جس کا دارالحکومت القدس شریف ہو ۔ادھرامریکی نائب صدر کاملا ہیرس نے کہا کہ اسرائیل غزہ میں اپنے فوجی مقاصد جاری رکھے تو بے گناہ فلسطینیوں کے تحفظ کا خیال رکھے۔ اسرائیل کو اپنے حق دفاع میں بین الاقوامی انسانی قانون کا خیال رکھنا چاہیے۔ غزہ میں بہت زیادہ معصوم فلسطینی مارے گئے ہیں، اتنے بڑے پیمانے پر شہریوں کی تکالیف اور غزہ سے آنے والی تصاویر اور ویڈیوز تباہ کن ہیں اور یہ سب واقعی دل دکھانے والی ہیں تاہم پریس کانفرنس کے دوران نائب امریکی صدر نے نہ ہی 16ہزار فلسطینیوں کی نسل کشی کی مذمت کی اور نہ ہی 10 ہزار بچوں اور خواتین کے قتل کا ذمہ دار اسرائیل کو قرار دیا جبکہ غزہ میں عارضی جنگ بندی کے خاتمے پر پوپ فرانسس نے افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل حماس معاہدہ ختم ہونا افسوسناک ہے۔ فریقین جلد از جلد جنگ بندی کے نئے معاہدے کو ممکن بنائیں۔ غزہ میں بہت زیادہ تکالیف ہیں۔ جنگ بندی ختم ہونے کامطلب موت، تباہی اور مشکلات ہے۔ اسرائیل اور محصور فلسطینی علاقوں میں صورتحال تشویشناک ہے۔ بہت سارے یرغمالی رہا ہو چکے ہیں، بہت سے ابھی بھی غزہ میں موجود ہیں۔دوسری جانب عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈ روس ایڈہانوم کا کہنا ہے کہ اسرائیلی بمباری کے باعث غزہ کے اسپتالوں کی صورتحال ‘ناقابل تصور’ ہے۔ سربراہ ڈبلیو ایچ او نے صیہونی بمباری سے تباہ حال غزہ کے ایک اسپتال کا دورہ کیا جس کے بعد اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جنوبی غزہ میں انصراسپتال کے حالات ناقص سے بھی بدتر ہیں اور اسپتال میں گنجائش سے تین گنا زائد مریض موجود ہیں۔ ٹیڈ روس ایڈہانوم نے کہا کہ اسپتال میں مریضوں کا علاج زمین پر کیا جا رہا ہے، مریض درد سے چیخ رہے ہیں اور صورتحال پر تشویش کا اظہار کرنے کیلئے الفاظ تک نہیں مل رہے۔ اسرائیل نے 7اکتوبر سے اب تک فلسطین کے طبی مراکز پر 335حملے کیے، غزہ میں 164طبی مراکز اور مغربی کنارے میں 171طبی مراکز کو بمباری کا نشانہ بنایا گیا۔
سفارتی محاذ پر بھارت کو ایک اور شکست
موجودہ نگران حکومت کی عالمی سطح پر سفارتی کامیابیوں کا سلسلہ جاری ہے ، حکومت کی جانب سے ملنے والی لائن پر کام کرتے ہوئے پاکستانی سفارتکار اپنے حریف ملک بھارت کو شکست دینے میں کامیابیاں حاصل کررہے ہیں ، اسی حوالے سے ایک اور کامیابی نصیب ہوئی ہے جو پوری قوم کیلئے باعث فخر ہے ، اسی حوالے سے پاکستان نے سفارتی سطح پر بھارت کو شکست دیکر یونیسکو (اقوام متحدہ کی تنظیم برائے تعلیم، علم و ثقافت)کے ایگزیکٹو بورڈ کا ممبر اور بھارت کو ہرا کر وائس چیئرمین منتخب ہوگیا۔نومبر2023 میں اقوام متحدہ کی سرپرستی میں گروپ الیکشن کا انعقاد ہوا تھا جس میں پاکستان 2023 سے 2027 کی مدت کیلئے یونیسکو کے ایگزیکٹو بورڈ ممبر کے طورپر دوبارہ منتخب ہوگیا، 15 نومبر2023 کوہونے والے الیکشن میں پاکستان نے سب سے زیادہ 154ووٹ حاصل کئے تھے۔یونیسکو ایگزیکٹو بورڈ کی وائس چیئرمین شپ کیلئے پاکستان نے بھارت کو شکست دوچار کیا، وائس چیئرمین کیلئے 58 رکنی ایگزیکٹو بورڈ میں سے پاکستان نے 38اور بھارت نے 18ووٹ حاصل کئے، یہ کامیابی ملک کیلئے باعث فخر ہے کیونکہ یہ عالمی سطح پربہت بڑی کامیابی ہے۔پاکستان کے پاس 2023 سے 2025 تک یونیسکو ایگزیکٹو بورڈ کی وائس چیئرمین شپ رہے گی۔دوسری جانب ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ کا کہنا تھاکہ پاکستان کو سفارتی طور پر تنہا کرنے کی کوششیں ناکامی سے دوچار ہوئیں اور پاکستان کا 2027 تک یونیسکو بورڈ کا ممبر منتخب ہونا اہم سفارتی کامیابی ہے۔ پاکستان یونیسکو کے مشترکہ اہداف کیلئے رکن ممالک کے ساتھ کام کرتا رہے گا اور پاکستان کا دوبارہ انتخاب اقوام متحدہ میں دیرینہ حمایت اور تعمیری کردار کا ثبوت ہے۔
بارسلونا میں پاک فوج کی خدمات کو خراج تحسین
پاک فوج کی کامیابیوں کو سہرانے کا سلسلہ دنیا بھر میں جاری ہے ، اسی حوالے سے بارسلونا میں اوور سیز پاکستانی گلوبل فاﺅنڈیشن کے وفد کی جانب سے پاکستان کے حالیہ مسائل اور ان کے حل کے لیے پاک فوج کی کاوشوں سے متعلق خصوصی تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں معروف بزنس مین اور سماجی شخصیات نے شرکت کی۔ تقریب کے دوران پاکستان کے حالیہ مسائل اور ان کے حل کے لیے پاک فوج کی کاوشوں پر خصوصی بحث و مباحثہ ہوا، شرکا نے ملکی معیشت کی بحالی کے لیے آرمی چیف کے اقدامات کو خوب سراہا اور پاکستان اور پاک فوج زندہ آباد کے نعرے بلند کیے۔ تقریب میں شرکا نے پاکستان کی موجودہ ترقی اور استحکام کی وجہ آرمی چیف کے مثبت اور موثر اقدامات کو قرار دیا۔ ایس آئی ایف سی کے ذریعے پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے نئے مواقعوں کی فراہمی پر بھی اوور سیز پاکستانیوں نے آرمی چیف کو داد پیش کی۔ یاد رہے کہ اوورسیز پاکستان گلوبل فاﺅنڈیشن ایک غیر سیاسی اور غیر منافع بخش تنظیم ہے جو معاشرے کی بہتری اور سمندر پار پاکستانیوں کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرتی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے