کالم

معیشت کی تباہی کا سبب سودی نظام ہے

riaz chu

سودی نظام معیشت تباہی کی جڑ ہے۔ گزشتہ حکومتوں نے وسائل کی منصفانہ تقسیم اور خود انحصاری اپنانے کی بجائے معیشت کو بیرونی قرضوں سے چلایا۔ حکمران پارٹیوں کا معیشت ٹھیک کرنے میں نہیں، کرپشن میں مقابلہ رہا۔ ملک میں سیاست اور جمہوریت یرغمال، جس کے پاس حرام کی دولت ہے وہ پولنگ عملہ خرید کر الیکشن جیت جاتا ہے۔ پڑوسی ممالک ترقی کر رہے ہیں، ہمارے ہاں عوام آٹے کی قطاروں میں لگے ہیں۔کرپشن، مس مینجمنٹ اور وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم، پروٹوکول، وی آئی پی کلچر کا خاتمہ ضروری ہے۔ اقتدار میں آ کر جماعت اسلامی سودی نظام ختم کرے گی۔ ہم نے تمام شعبہ جات میں پی ایچ ڈی سکالرز کی ٹیم تشکیل دی ہے جنھوں نے اپنا ہوم ورک مکمل کر رکھا ہے۔ معیشت، زراعت، صحت، تعلیم میں بنیادی اصلاحات اور ری سٹرکچرنگ کرنا ہماری تر جیحات میں شامل ہیں۔
امیرجماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ نگران حکومت کی طرف سے پیٹرول کی قیمت میں پچاس روپے فی لیٹر اضافے کے بعد آٹھ روپے کمی قوم کے ساتھ مذاق ہے ۔عالمی منڈی میں پیٹرول کی قیمت اور ڈالر کی قیمت میں کمی کا عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہو۔ا حکومت عوام کو تکلیف دینے کی بجائے ریلیف دیں اور پیٹرول کی قیمت 150 روپے فی لیٹر مقرر کرئے۔سراج الحق صاحب نے موجودہ ملکی صورت حال کا ذمہ دار تینوں حکمران پارٹیوں کو ٹھہرا تے ہوئے کہا کہ پی ڈی ایم،پیپلز پارٹی،پی ٹی آئی کی حکومتوں میں کرپشن،بد انتظامی،لاقانونیت کی بدولت ہر دن پاکستانیوں کی تباہی کا مقدر بنا ہے۔ 1994 میں پیپلز پارٹی نے آئی پی پی ایز کیساتھ جو معاہدے کیے وہ ایسٹ انڈیا کمپنی کو بھی مات دے گئے اور مسلم لیگ ن کی حکومت نے ان معاہدوں کو مزید پروان چڑھایا۔پی ٹی آئی حکومت نے بھی ان ملک و عوام دشمن منصوبوں پر اپنی آنکھیں بند رکھیں۔آج زرعی ملک میں روٹی 25 روپے اور بجلی 52 روپے فی یونٹ ہونے سے عوام خود کشیاں،خود سوزیاں کر رہے ہیں بجلی کے بل ان کے لیے موت کا پروانہ بن رہے ہیں۔ سستی بجلی پیدا کرنے کی بجائے عوام پر بجلی گرائی گئی۔حکمرانوں کے کتے، بلیاں، گھوڑے ائیر کنڈیشنڈ کمروں میں جبکہ 25 کروڑ عوام کے چہروں پر مسکراہٹ غائب ہو گئی ہے۔ صدر، وزیر اعظم سے لے کر سپاہی تک اعتراف کرتے ہیں کہ ملکی حالات خراب ہیں لیکن کوئی ذمہ داری قبول کرنے کو تیار نہیں ہے حالانکہ حقیقت میں یہی سیاسی ، معاشی دہشت گرد ملک کی معاشی ،زرعی،ا خلاقی، سماجی،بربادی کے ذمہ دار ہیں۔ مہنگی بجلی کی بجائے ایک ہزار ارب سالانہ کی بجلی چوری، لائن لاسز اور دوسوارب کی سرکاری بیورو کریسی اور حکمران طبقہ کو مفت بجلی کی فراہمی کی سہولت ختم کی جائے بجلی کمپنی کو بل کی عدم ادائیگی کی صورت میں میٹر اتار کر لے جانے کا قانونی حق نہیں۔ عوام نے بجلی اور گیس کے میٹرز کی قیمت ادا کرکے خریدے ہیں، یہ عوام کی پراپرٹی ہیں، ان پر ماہانہ کرایہ بھی قانون کی خلاف ورزی ہے۔ اگر کوئی حکومتی کارندہ کسی شخص کا میٹر اتارے توصارف جماعت اسلامی کو اطلاع کرے، ہم اس کے میٹر کی حفاظت یقینی بنائیں گے۔پرائیویٹ پاور اینڈ انفرا اسٹرکچر بورڈ (پی پی آئی بی) کے مطابق آئی پی پیز کہلائے جانے والے یہ نجی پاور پلانٹس ملک کی کل بجلی کی پیدوار کا 50 فیصد سے بھی زائد حصہ پیدا کرتے ہیں۔ بجلی مہنگی ہونے میں ان کا کوئی براہ راست کوئی کردار تو نہیں مگر چند بنیادی عناصر ایسے ہیں جن کے باعث ان پلانٹس کی پیدا کردہ بجلی مہنگی پڑتی
ہے۔1990ءکی دہائی میں حکومت پاکستان نے آئی پی پیز کے ساتھ بجلی پیدا کرنے کے معاہدات کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس کے بعد سے اب تک آئی پی پیز کے ساتھ بیسیوں معاہدے کیے گئے۔ حکومت کا یہ فیصلہ وقت کی ضرورت تھا کیونکہ ملکی معیشت تیزی سے ترقی کر رہی تھی اور بڑھتی ہوئی بجلی کی مانگ پوری کرنے کے لیے آئی پی پیز کے ذریعے بجلی بنوانا دانشمندانہ اقدام تھا۔تاہم ان معاہدات میں پلانٹس کی پیداواری صلاحیت کی قیمت بھی شامل تھی۔ اس ادائیگی کو پلانٹ کا کرایہ بھی کہا جا سکتا ہے۔ یعنی اگر ایک پلانٹ 100 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور حکومت نے اس سے ایک ماہ کے دوران صرف 20 میگا واٹ بجلی پیدا کروائی تو اسے ماہانہ ادائیگی 100 میگا واٹ کی صلاحیت کے حساب سے ہی کی جائیگی۔ البتہ ماہانہ ادا کی جانے والی اس ادائیگی میں 20 میگا واٹ بجلی کی قیمت بھی شامل ہوگی جو حکومت نے اس سے ایک ماہ کے دوران پیدا کرائی۔ قائد اعظم ؒ کے بعد جتنے بھی حکمران گزرے ہیں انہوں نے سودی نظام کا پھندہ عوام کی گردنوں میں ڈالا ہے۔مسلم لیگ ن،پیپلز پارٹی،پی ٹی آئی کو موقع ملا لیکن انہوں نے سودی نظام ختم کرنے کی بجائے اسے مزید تقویت دی۔جاپان میں شرح سود صفر،جرمنی میں شرح سود کم سے کم تر اور پاکستان میں جو کلمہ طیبہ کے نام پر وجود میں آیا اس میں شرح سود 22 فیصد ہے۔پاکستان سالانہ 7 ہزار ارب روپے سود کی مد میں ادا کر رہا ہے اگر عوام نے جماعت اسلامی کا ساتھ دیا تو ہم ملکی معیشت کو بھی ٹھیک کریں گے اور آئی ایم ایف،ورلڈ بنک کی بجائے اللہ تعالیٰ پر ایمان لا کر سودی نظام کا خاتمہ کریں گے۔بدامنی،مہنگائی سلگتے ہوئے مسائل، براہ راست ذمہ دار حکومتیں ہیں، خیبر پختونخواہ میں دہشتگردی کی نئی لہر سے صوبہ کا ہرشخص متاثر ہے، بلوچستان جل رہا ہے، اندرون سندھ اور پنجاب میں ڈاکو راج ہے، دہائیوں سے ملک لوٹنے والوں کا ووٹ کی طاقت سے احتساب کرنا ہوگا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے