اداریہ

مقبوضہ جموں و کشمیر میں ایک اور ہندوستانی فالس فلیگ کاروائی بے نقاب

مقبوضہ جموں و کشمیر  میں ایک اور  ہندوستانی فالس فلیگ کاروائی بے نقاب

(قمر آغا)

مورخہ 9 جون کو ایک افسوسناک واقعے میں،  مقبوضہ جموں و کشمیر (آئی آئی او جے کے) کے  ضلع ریاسی میں شیو کھوڑی مندر کی یاترا   کرنے والے ہندو یاتریوں کو لے جانے والی ایک  بس پر فائرنگ ہوئی اور یوں بد قسمت   بس  ایک گہری  کھائی میں گر گئی، جس کے نتیجے میں کم از کم 10 افراد ہلاک اور تینتیس کے قریب یاتری  زخمی ہوگئے۔ اس حادثے کو ایک سنگین واقعہ  قرار دیتے ہوئے، بھارتی میڈیا اور مودی کے زیر انتظام  قانون نافذ کرنے والے اداروں (ایل ای ایز) نے بغیر کسی تحقیق و ثبوت کے  فوراً اس واقعے کو پاکستان اور آئی ایس آئی کے خلاف پروپیگنڈے میں تبدیل کر دیا، اور بنا کسی تامل کے  یہ الزام لگا دیا کہ پاکستان  مقبوضہ جموں و کشمیر (آئی آئی او جے کے )میں دہشت گردی کی معاونت کر رہا ہے۔

مقبوضہ جموں و کشمیر کی حریت قیادت نے ان بھارتی  الزامات کی مذمت کرتے ہوئے حملے کو بھارتی ایجنسیوں کی جانب سے حق خودارادیت کی مقامی تحریک کو کمزور کرنے کی کوشش قرار دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ مودی انتظامیہ کی طرف سے  آزادی  جموں و کشمیر  کی تحریک کو بدنام کرنے اور کشمیری عوام کی حقیقی جدوجہد سے عالمی توجہ ہٹانے کی ایک  بڑی سازش کا حصہ ہے۔

مقبوضہ جموں و کشمیر کی حریت قیادت نے  کہا ہے کہ یہ سازشیں  جلد بے نقاب ہوں گی اور وہ مودی حکومت کے انتہا پسندانہ  ہندوتوا نظریے کو کبھی  کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ  دنیا بھر کی کئی تحریکوں کے برعکس  مقبوضہ جموں و کشمیر میں  جاری حق خود ارادیت کی جدوجہد مقامی ہے اور یہ عوام کے حقیقی جذبات کی عکاسی کرتی ہے۔

یاد رہے کہ بھارتی قانون نافذ کرنے والے اداروں ، فوج اور بالخصوص مودی انتظامیہ کے زیر انتظام بھارتی ایجنسیوں  کی طرف سے اس طرح کا فالس فلیگ آپریشن کوئی نئی بات نہیں ہے بلکہ اس کی ایک  پوری تاریخ ہے  ، سنگھ پورہ اور واندہاما جیسے واقعات ماضی  کی فالس فلیگ  کاروائیوں کی تلخ یادیں ہیں۔ بھارتی ایجنسیوں اور فورسز کی طرف سے اپنے ہی عوام پر   ایسے حملے اکثر پاکستان کے خلاف شواہد گھڑنے اور علاقے میں فوجی موجودگی اور جبر میں اضافے کا جواز فراہم کرنے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔

مقامی رہائشیوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے متعدد بار بھارتی سیکیورٹی فورسز پر ایسے خود ساختہ اور فالس فلیگ حملوں کو تمغے یا ترقیاں حاصل کرنے اور اپنی نااہلی کو چھپانے کے لیے سٹیج کرنے کی نشاندہی کی ہے۔ بعض ایسے واقعات بھی  ہوتے رہے  ہیں جن میں  بھارتی فوجیوں نے مبینہ طور پر خود ہی مقتول افراد  کے پاس  ہتھیار  بھی رکھے تاکہ جعلی شواہد گھڑ سکیں، جس سے مقامی آبادی کے عدم اعتماد   اور  غم و غصے  میں مزید اضافہ ہی  ہوا ہے۔

خود  ہندوستان کے اندر بھی، حزب اختلاف نے  مقبوضہ جموں و کشمیر (آئی آئی او جے کے ) میں امن  امان کے ہونے اور  حالات کے معمول کے مطابق ہونے کے مودی کے جھوٹے  دعووں پر تنقید کی ہے۔ حزب اختلاف مودی حکومت پر  زور دیتی رہی ہے  کہ وہ کشمیریوں اور  عوام کو گمراہ کرنا بند کرے اور  مقبوضہ جموں و کشمیر کے زمینی حقائق کو تسلیم کرے۔ ہندوستان کے اندر بھی سنجیدہ حلقوں میں  بھارتی حکومت کے یہ اقدامات اپنی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور  مقبوضہ جموں و کشمیر (آئی آئی او جے کے) میں جاری جابرانہ پالیسیوں سے توجہ ہٹانے کی مایوس کن کوششیں سمجھی جاتی ہیں۔

عالمی تناظر میں دیکھا جائے تو غزہ اور کشمیر کی صورتحال میں مماثلتیں بہت واضح ہیں۔ فلسطینیوں کی طرح  کشمیری بھی  سالوں سے جبر، تشدد، قتل، عصمت دری، اور غیر منصفانہ قید کا سامنا کر رہے ہیں، کشمیریوں کی حالت زار کا موازنہ  فلسطینیوں کی ناگفتہ بہ  حالت سے ہی کیا جا سکتا ہے۔ یہ موازنہ اور دونوں بدنصیب اقوام کی دگر گوں حالت مقبوضہ جموں و کشمیر ( آئی آئی او جے کے)  میں انسانی بحران کی سنگینی کو اجاگر کرنے کے لیے کافی ہے۔

بی جے پی  حکومت کا ایجنڈا مسلمانوں کو بدنام کرنے کے لیے تاریخی حقائق کو مسخ کرنے اور  انتہاپسندانہ  ہندوتوا نظریے کے  ہتھیار کے طور پر اپنی مسلح افواج اور ایجنسیوں کو استعمال کرنے پر مشتمل ہے اور   اس کا ایک ہی مقصد ہے کہ کسی بھی طرح  مقبوضہ جموں و کشمیر ( آئی آئی او جے کے) میں جاری آزادی کی تحریک کو کچلا جا سکے۔ مودی حکومت پر ایسے افسوس ناک لیکن خودساختہ اور فالس فلیگ واقعات کو پاکستان مخالف جذبات کو فروغ دینے اور مسلمانوں کے خلاف جابرانہ اقدامات کو جائز قرار دینے کے لیے استعمال کرنے کا الزام ہے جو کہ بالکل بھی غلط نہیں ہے۔

مودی  انتظامیہ نے پہلے مقبوضہ جموں و کشمیر  (آئی آئی او جے کے) کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد زیادہ ووٹر ٹرن آؤٹ کو حالات کے  معمول کے مطابق ہونے کے ثبوت کے طور پر پیش کیا تھا، اور اب ایک بار پھر روایتی  پروپیگنڈے اور مسلمانوں کے خلاف امتیازی کارروائیوں کی طرف واپس آ گئ ہے۔ حالیہ فالس فلیگ  کاروائیاں ریاسی، کٹھوعہ، ڈوڈا ، جموں اور پونچھ کے دیگر حصوں میں بڑھتی ہوئی کشیدگی اور بھارت کی جانب سے پاکستان مخالف جذبات کو بڑھاوا دینے کی ممکنہ اشتعال انگیزیوں کی نشاندہی کرتی ہیں۔

 

ضلع ریاسی جیسی فالس فلیگ کاروائی کے ذریعے تشدد کو جائز قرار دینے اور پاکستان مخالف جذبات  پیدا کرنے کے لیے ہندوستان کی جانب سے بہانے گھڑنے کے ارادے انتہائی تشویشناک ہیں۔ یہ اقدامات ہندوستان  کی طرف سے  جھوٹے پراپیگنڈے اور منفی ہتھکنڈوں کو ریاستی پالیسی کے طور پر استعمال کرنے کو ظاہر کرتے ہیں اسی سوچ کی وجہ سے ہندوستان   زمینی حقائق کو تسلیم کرنے کے بجائے پاکستان کو مورد الزام ٹھہرانے کو فوقیت دیتاہے۔

لائن آف کنٹرول ( ایل او سی)  کے  حالیہ دورے کے دوران، پاکستان کے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر  نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق  مسئلہ کشمیر کے حل کے پاکستانی  موقف  کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کشمیریوں کے خلاف بھارت کے جاری جبر اور مظالم کی مذمت کی۔ انہوں نے  اس بات پر زور دیا  کہ حالیہ  انتخابات کے بعد، ہندوستان ایک بار پھر کشمیری عوام کے خلاف اپنی جارحیت اور ظلم کو جھوٹے پروپیگنڈے اور پاکستان کے خلاف اشتعال انگیزیوں سے چھپانے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ  ایسی حکمت عملی، جس میں فالس فلیگ  کاروائیاں بنانا شامل ہے، بھارت کے معمول کے سیاسی ہتھکنڈے بن چکے ہیں۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان  اس سلسلے میں فوراً اقوام متحدہ سے رجوع کرے تاکہ ہندوستان کو اس گھناؤنے عمل سے باز رکھ سکے کہ وہ  پاکستان پر مقبوضہ جموں و کشمیر (آئی آئی او جے کے) میں دہشت گردی کی حمایت کے الزامات  لگا کر پروپیگنڈا  کرتا رہے اور یوں اپنے مذموم مقاصد حاصل کرتا رہے ۔ بین الاقوامی برادری کے لیے  بھی ضروری ہے کہ وہ  حالات پر نظر رکھے اور ہندوستان کی  ان من  گھڑت کہانیوں  اور فالس فلیگ کاروائیوں کو روکے اور کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کی جائز خواہشات کی حمایت کرے۔

 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri