کالم

مقبوضہ جموں کشمیر کے رہنما سید علی گیلانیؒ

جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر کے رہنما ، سید علی گیلانیؒجوکہ در حقیت تکمیل پاکستان کے داعی تھے،29 جون 1929ءمیں جموں کشمیر کے علاقہ سو پور میں پیدا ہوئے۔سید علی گیلانیؒ یکم ستمبر ۱۲۰۲ کو88 سال کی عمر میں گھر حیدر پورہ میں قید کے دوران وفات پائی۔بھارت نے ان کی موت کے وقت سر نگر میں گرفیو نافذ کر دیا۔ ان کی میت کے قریب رشتہ داروں اور عوام کوآنے نہیں دیا گیا ۔ رشتہ داروں کو تدفین کی اجازت نہیں تھی۔ تیس منٹ میں فوج کے پہرے میں انہیں دفنا دیا گیا۔وہ کشمیر کی بھارت سے آزادی اور الحاق پاکستان کے حامی تھے۔وہ کہا کرتے تھے کہ بھارت کشمیر کی سڑکوں پر تار کول کی بجائے سونا بھی پیچھا دے تب بھی کشمیری بھارت کے ساتھ نہیں رہیں گے۔انہیں بھارت کی صدارت بھی پیش کی گئی مگر کشمیر کےلئے انہوں نے یہ قبول نہیں کی۔ ان کا مشہور نعرہ ہے۔ ہم پاکستانی ہیں ۔پاکستان ہمارا ہے۔ سید گیلانیؒ جماعت اسلامی جموں کشمیر کی بنیادی رکن تھے۔کشمیر کے عام لوگوں کو ملانے کے لیے ”تحریک حریت“ بنائی۔ پھر یہ” تحریک حریت“ کل جماعتی حریت کانفرنس کا حصہ بن گئی ۔ سید گیلانی ؒمعروف عالمی مسلم فورم”رابطہ عالم اسلامی“ کے پہلے کشمیری ممبر بنے۔ رابطہ عالم اسلامی کے سید ابو الاعلیٰؒ اور ابو الحسن علی ندویؒ بھی ممبر تھے۔پاکستان کے73 ویں یوم آزادی کے موقع پر برزگ حریت رہنما سید گیلانیؒ کو نشان پاکستان کا اعزاز دیا گیا۔ صدر پاکستان عارف علوی نے ایوان صدر میں ایک خصوصی تقریب میں عطا کیا۔ یہ اعزاز اسلام آباد میں حریت رہنماﺅں نے وصول کیا ۔سید علی گیلانیؒ مولانا مودودیؒ کے خیالات سے متاثر ہوئے تھے۔ وہ علم ادب سے شفق رکھنے والی شخصیت تھے۔ علامہ اقبال ؒکے بڑے مداع تھے۔ سید گیلانیؒ نے علامہ اقبالؒ کی فارسی شاعری کے ترجمے پر مشتمل تین کتابوں اور خود نوشت سوانح عمری” روداد قفس“ سمیت تقریباً دو درجن کتابیں تصنیف کیں۔لاہور اورنٹیئل کالج سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد وہ کشمیر واپس گئے۔ جماعت اسلامی میں شرکت کی۔بہت جلد جماعت اسلامی کے اہم رہنماﺅں میں شامل کر لیے گئے۔ انہوں نے کئی بار جماعت اسلامی کے ٹکٹ پر الیکشن جیتا۔ سید گیلانیؒ نے کشمیر تقسیم ہند کا نامکمل ایجنڈا قرادر دیا۔1990 ءکی دہائی کے اوائل میں سید گیلانیؒ ایک مقبول عام پاکستانی رہنما کے طور پر سامنے آئے۔ کشمیر کے نوجوانوں نے بھارت کے بار بار جعلی اور دھاندلی والے انتخابات کی وجہ سے کشمیر کی آزادی کےلئے حزب المجائدین کے پلیٹ فارم سے ہتھیار اُٹھائے۔ سید گیلانیؒ نے کھل کر آزادی کشمیر کی اس تحریک کا ساتھ دیا۔ سید گیلانیؒ اقوام متحدہ کی منظور شدہ قراردادوں پر عمل کو بنیادی مطالبہ کرتے رہے۔کشمیریوں، پاکستان اور بھارت کے درمیان بیک وقت مذاکرات کو متبادل کے طور پر پیش کیا ۔ 1996 کے سخت فوجی محاصرے میں انتخاب میں فارق عبداللہ اقتدار میں آئے۔ اس وقت سید گیلانیؒ کو حریت کانفرنس کا سربراہ چن لیا گیا۔ بھارت نے حریت کانفرنس کے ماڈریٹ حصہ سے مذاکرات شروع کیے۔سید گیلانیؒ نے اسے فضول مشق قرار دیا۔ اس پر کشمیر کے عوام نے سید گیلانیؒ کونہ جھکنے والاگیلانی“ مشہور کیا۔ سید گیلانی نے ڈکٹیٹر پرویز مشرف کے آوٹ آف بکس مذاکرات پر کہا تھا کہ اسے کشمیریوں کے اعتماد میں لیے بغیر بھارت سے مذاکرات کا حق نہیں۔ اسی وجہ سے کشمیر کے نوجوانوں میں مقبول ہوئے۔ کشمیری نوجوانوں نے نعرے ایجاد کیے ۔ ” کون کرے گا ترجمانی۔ سید علی گیلانی“۔” نہ جھکنے والا گیلانی۔ نہ رکنے والا گیلانی“ سید گیلانیؒ نے بھارت کی طرف سے رابطہ پر ہمیشہ کہا کہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی پاس شدہ قرارادادوں کے مطابق رائے شماری سے حل کیا جائے۔ کشمیریوں پاکستان اور بھارت میں مذاکرات کے ذریعے مسئلہ کشمیر حل ہو سکتا ہے ۔ ۴۱۰۲ءمیں دہشت گرد بھارتی تنظیم راشرٹیہ سوئم سنگ ” آر ایس ایس“ جس پر انگریز دور میں دہشت گردی کی وجہ سے پابندی لگی تھی،کا بنیادی رکن مودی نے اقتدار میں آیا۔ تو بھارت نواز کشمیری لیڈر بھی سید گیلانیؒ کے موقف کی تائید کر نے لگے۔ 2016 میں مجاہد کمانڈر برہان وانی کی شہادت پر سب کشمیری لیڈر یک جان ہو گئے۔سید گیلانیؒ کو بھارت نے ان کے گھر سری نگر میں بند کیا ہواتھا ۔ پانچ اگست2019 ءکو مودی نے بھارت کے آئین میں کشمیر کی بارے خصوصی حیثیت کو غیر آئینی طور پر ختم کیا۔ کشمیر کے متعلق 35اے اور 370 دفعات کو ختم کرکے کشمیر کو بھارت کے اندر ضم کر لیا ۔ کشمیریوں نے سخت احتجاج کیا ۔ہڑتالیں کیں۔ بھارتی فوج نے کشمیریوں پر تشدد کر کے قید کیا۔ ظلم و ستم کی انتہا کر دی۔کرفیو لگا دیا۔ پوری وادیِ کشمیر کو ایک قید خانہ بنا دیا۔ وادی میں انٹر نہیں سہولت ختم کر دی۔مبصرین کی رائے ہے کہ سید گیلانیؒ اپنے دیرینہ مو¾قف کی صداقت میں ایسا اساسی نظریاتی ورثہ چھوڑ گئے ہیں، جو مختلف اور متضاد نظریات رکھنے والے کشمیری لوگوں کو بھی متحد کر گئے۔ اس ہی ورثہ کی وجہ سے کشمیر بہت جلد بھارت سے آزادی حاصل کر لے گا۔ ان شاءاللہ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے